نما ز حضرت امیر الموٴمنین ع

          شیخ و سّید نے اما م جعفر صا دق (ع)سے نقل کیا ہے کہ تم میں سے جو شخص چا ر رکعت نما ز امیرالموٴمنین(ع) پڑھے گا تو وہ گنا ہوں سے اسطرح پاک ہو جا ئیگا جیسے آج ہی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے اسکی تما م حاجتیں بھی پوری ہو جائیں گی نماز کا طریقہ یہ ہے ہر رکعت میں ایک مرتبہ حمد اور پچاس مرتبہ سُورہ توحید کی تلاوت کریں اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد یہ دُعا پڑھیں کہ جو حضرت (ع) کی تسبیح بھی ہے:

سُبْحَانَ مَنْ لاَ تَبِیدُ مَعالِمُہُ، سُبْحانَ مَنْ لاَ تَنْقُصُ خَزائِنُہُ، سُبْحَانَ مَنْ لاَ اضْمِحْلالَ لِفَخْرِہِ

سُبْحانَ مَنْ لاَ یَنْفَدُ مَا عِنْدَہُ، سُبْحَانَ مَنْ لاَ انْقِطَاعَ لِمُدَّتِہِ سُبْحَانَ مَنْ لاَ یُشَارِکُ أَحَداً فِی 

أَمْرِہِ، سُبْحانَ مَنْ لاَ إِلہَ غَیْرُہ ُ

پاک ہے وہ ذات جسکی نشانیاں مٹتی نہیں ہیں پاک ہے وہ ذات جسکے خزانے کم نہیں ہوتے پاک ہے وہ ذات جسکا فخر کمزور نہیں پڑتا پاک

ہے وہ ذات جسکے پاس جو کچھ ہے وہ ختم نہیں ہوتا پاک ہے وہ ذات جسکی مدت منقطع نہیں ہوتی پاک ہے وہذات جسکے حکم میں کوئی شریک نہیں ہے۔

پاک ہے وہ ذات جسکے سواء کوئی معبود نہیں ۔

پس اپنے لیے دعا مانگیں اور پھر کہیں:

 اے وہ جو گناہ گاروں سے در گزر کرتا ہے اور انہیں سزا نہیں  دیتااپنے بندے پر رحم فرما اے اللہ مجھے میرے نفس امارہ سے بچا کہ اے میرے مالک میں تیرا بندہ ہوں جو تیرے سامنے حاضر ہوں اے پروردگار اے میرے معبود تجھے تیری ذات کا واسطہ ہے اے اے مرکزِ امید اے رحم کرنے والے اے پناہ دینے والے تیرا بندہ تیرا ہی بندہ ہے جو کوئی چارہ کار نہیں رکھتا اے آخری امیدگاہ اے اپنے بندے کی رگوں میں خون جاری کرنے والے اے اسکے سردار اے اسکے مالک اے وہ ذات اے وہ ذات اےپروردگارمیں صرف تیرا بندہ ہوں میرا کوئی چارہ کار نہیں میں اپنے نفس میں بے نیاز نہیں اور نہ اس کیلئے نفع ونقصان پہنچانے کے قابل ہوں  میرا کوئی نہیں جس سے یہ با تیں کروں میرے فریب کاری کے سب ذرائع منقطع ہوگئے میرے سارے گما ن ماند پڑگئے زمانے نے مجھے تیری بارگاہ میں تنہا چھوڑ دیاپس میں تیرے حضور اس مقام پر کھڑا ہوں اے معبود یہ سب کچھ تیرے علم میں ہے پس اب تو مجھ سے کیا سلوک کرے گا ۔اے کاش میں جان لیتاکہ میری دعا پر تو نے کیا کہا کیا تو نے ہاں کہی ہے یا نہ کی ہے پس اگر تو نے نہ کی ہے توہائے  میری بربادی ہی بربادی ہے ہائے میری درماندگی درماندگی درماندگی ہائے میری بدبختی بدبختی بدبختی ہائے میری خواری خواری خواری کس کی طرف اور  کس طرف سے یا کس کے پاس یا کیسے اور کہاں جاؤں یا کس کی پناہ میں جاؤں کس سے امید لگاؤں کون مجھ پر فضل و کرم کرے گا جب تو نے مجھے چھوڑ دیا ہو اے و سیع بخشش کے مالک اور اگر تو نے میرے جواب میں ہاں کی جسکا مجھے تجھ سے گمان اور تجھ سے امید ہے تو میرا حال کیا ہی اچھا ہے میں نیک بخت اور خوش نصیب ہوں تومیرا حال کیا ہی اچھا ہے کہ میں رحمت شدہ ہوں اے رحمت والے اے مہربان اے دلجوئی کرنے والے اے کمی پوری کرنے والےاے حکومت کرنے والے اے معا ف کرنے والے میں کوئی ا یسا عمل نہیں کرتا جسکے ذریعے اپنی مراد کو پہنچ سکوں میں تیرے اس نام کے واسطے سوال کرتا ہوں جسے تو نے پردئہ غیب میں پوشیدہ رکھا کہ تیرے پاس محفوظ ہے وہ تیرے سوا کسی چیز کی طرف اپنا رخ نہیں کرتامیں اسی نام کے واسطے سے اور تیری ذات اور اس نام کے واسطے سوال کرتا ہوں جو تیرے ناموں میں بزرگ و برتر ہے اسکے علاوہ کچھ بھی میرے پاس نہیں تیری ذات کے علا وہ کوئی پناہ دینے والا نہیں ہے اے وہ کہ از خود موجو د اور وجود ینے والا ہے اے وہ جس نے خود کو مجھے پہنچوایا اے وہ جس نے مجھے اپنی اطاعت کا حکم دیا اے وہ جس نے اپنی نافرمانی سے مجھے روکا ہے اے وہ جسے خد ا پکاراجاتا ہے اے وہ جس سے سوال کیا جاتا ہے جس سے مانگا جاتاہے جوہدایت تو نے مجھے فرمائی میں نے اس پر عمل نہیں  کیا اور تیری اطاعت نہیں کی اگر میں تیرے حکم پر عمل پیراہوتا تو اس مقصد میں تو کافی تھا جس کیلئے میں حا ضر ہواہوں اورمیں تیری نافرمانی کرکے بھی تجھ  سے امید رکھتا ہوں پس تو میرے اور میری امید کے درمیان حائل نہ ہو اے مجھ پر رحم کرنے والے مجھے پناہ میں رکھ۔ میرے آگے، میرے پیچھے ،میرے اُوپر اور میرے نیچے غرض ہر طرف سے جو مجھے گھیرے ہوئے ہے اے معبود تجھے واسطہ میرے آقا محمد کا میرے ولی علی(ع) اور ہدایت یافتہ اماموں(ع) کا ان پر درود اور سلام ہو کہ ہم پر اپنی رحمت مہربانی اور اپنا فضل و کرم فرما اور ہم پر اپنا رزق کشادہ کر دے اور ہمارے قرضے ادا کر دے اور سب حاجتیں پوری فرما۔ یااللہ یااللہ یااللہ بے شک توہر چیز پر قادر ہے۔

 

یَا مَنْ عَفَا عَنِ السَّیِّئاتِ وَلَمْ یُجازِ بِھَا ارْحَمْ عَبْدَکَ یَا اللهُ، نَفْسِی نَفْسِی أَنَا عَبْدُکَ یَا سَیِّدَاہُ، أَنَا عَبْدُکَ بَیْنَ یَدَیْکَ یَا رَبَّاھُ،إِلھِی بِکَیْنُونَتِکَ یَا أَمَلاَہُ، یَا رَحْمَانَاہُ یَا غِیَاثَاہُ، عَبْدُکَ عَبْدُکَ لاَ حِیلَةَ لَہُ یَا مُنْتَھی رَغْبَتَاہُ  یَا مُجْرِیَ الدَّمِ فِی عُرُوقِ عَبْدِکَ، یَا سَیِّدَاہُ یَا مَالِکَاھُ أَیَا ھُوَ أَیَا ھُوَ یَا رَبَّاهُ، عَبْدُکَ عَبْدُکَ لاَ حِیلَةَ لِی وَلاَ غِنیً بِی عَنْ نَفْسِی وَلاَ أَسْتَطِیعُ لَھَا ضَرّاً وَلاَنَفْعاً، وَلاَ أَجِدُ مَنْ أُصَانِعُہُ، تَقَطَّعَتْ أَسْبَابُ الْخَدَائِعِ عَنِّی وَاضْمَحَلَّ کُلُّ مَظْنُونٍ عَنِّی أَفْرَدَنِی الدَّھْرُ إِلَیْکَ فَقُمْتُ بَیْنَ یَدَیْکَ ھذَا الْمَقامَ یَا إِلھِی بِعِلْمِکَ کانَ ہذَا کُلُّہُ فَکَیْفَ أَنْتَ صَانِعٌ بِی وَلَیْتَ شِعْرِی کَیْفَ تَقُولُ لِدُعَائِی أَتَقُولُ نَعَمْ أَمْ تَقُولُ لاَ فَإنْ قُلْتَ لاَ، فَیَا وَیْلِی یَا وَیْلِی یَا وَیْلِی یَا عَوْلِی یَا عَوْلِی یَا عَوْلِی، یَا شِقْوَتِی یَاشِقْوَتِی یَا شِقْوَتِی، یَا ذُ لِّی یَا ذُ لِّی یَا ذُلِّی، إِلٰی مَنْ وَمِمَّنْ أَوْ عِنْدَ مَنْ أَوْ کَیْفَ أَوْ مَاذَا أَوْ إِلٰی أَیِّ شَیْءٍ أَلْجَأُ وَمَنْ أَرْجُو وَمَنْ یَجُودُ عَلَیَّ بِفَضْلِہِ حِینَ تَرْفُضُنِی یَا وَاسِعَ الْمَغْفِرَةِ وَ إِنْ قُلْتَ نَعَمْ،کَمَا ھُوَ الظَّنُّ بِکَ وَالرَّجَاءُ لَکَ، فَطُوبٰی لِی أَ نَا السَّعِیدُ وَأَنَا الْمَسْعُودُ، فَطُوبٰی لِی وَأَنَا الْمَرْحُومُ، یَا مُتَرَحِّمُ یَا مُتَرَئِّفُ یَا مُتَعَطِّفُ یَا مُتَجَبِّرُ یَا مُتَمَلِّکُ یَا مُقْسِطُ، لَا عَمَلَ لِی أَبْلُغُ بِہِ نَجَاحَ حَاجَتِی، أَسْأَلُکَ بِاسْمِکَ الَّذِی جَعَلْتَہُ فِی مَکْنُونِ غَیْبِکَ وَاسْتَقَرَّ عِنْدَکَ فَلاَ یَخْرُجُ مِنْکَ إِلَی شَیْءٍ سِوَاکَ،أَسْأَلُکَ بِہِ وَبِکَ وَبِہِ فَإنَّہُ أَجَلُّ وَأَشْرَفُ أَسْمائِکَ،اَ شَیْءَ لِی غَیْرُ ہذَا وَلاَ أَحَدَ أَعْوَدُ عَلَیَّ مِنْکَ، یَا کَیْنُونُ یَا مُکَوِّنُ،یَا مَنْ عَرَّفَنِی نَفْسَہُ، یَا مَنْ أَمَرَنِی بِطَاعَتِہِ، یَا مَنْ نَھَانِی عَنْ مَعْصِیَتِہِ، وَیَامَدْعُوُّ یَا مَسْؤُولُ، یَا مَطْلُوباً إِلَیْہِ رَفَضْتُ وَصِیَّتَکَ الَّتِی أَوْصَیْتَنِیوَلَمْ أُطِعْکَ، وَلَوْ أَطَعْتُکَ فِیَما أَمَرْتَنِی لَکَفَیْتَنِی مَا قُمْتُ إِلَیْکَ فِیہِ، وَأَنَا مَعَ مَعْصِیَتِی لَکَ راجٍ فَلاَ تَحُلْ بَیْنِی وَبَیْنَ مَا رَجَوْتُ، یَا مُتَرَحِّماً لِی أَعِذْنِی مِنْ بَیْنِ یَدَیَّ وَمِنْ خَلْفِی وَمِنْ فَوْقِی وَمِنْ تَحْتِی، وَمِنْ کُلِّ جِھَاتِ الْاِحَاطَةِ بِی۔ اَللّٰھُمَّ بِمُحَمَّدٍ سَیِّدِی، وَبِعَلِیٍّ وَلِیِّی، وَبِالْاَئِمَّةِ الرَّاشِدِینَ عَلَیْھِمُ اَلسَّلاَمُ اجْعَلْ عَلَیْنا صَلاَتَکَ وَرَأْفَتَکَ وَرَحْمَتَکَ وَأَوْسِعْ عَلَیْنَا مِنْ رِزْقِکَ، وَاقْضِ عَنَّا الدَّیْنَ وَجَمِیعَ حَوَائِجِنا یَا اللهُ یَا اللهُ یَا اللهُ، إِنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ ۔

          حضرت فرماتے ہیں کہ جو شخص اس نما ز کے بعد مذکورہ بالا دُعا پڑھے تو خدا تعالی اسکے تمام گناہ معا ف فرما دیتا ہے۔ مؤلف کہتے ہیں شب جمعہ و روزِجمعہ میں اس چا ر رکعت نما ز کی فضیلت بہت سی حد یثو ں میں وا رد ہو ئی ہے اگر نما ز کے بعد اَللَّھُمَّ صَلِّیْ عَلیٰ النَبِیِ الْعَرَبِیِ وَآلِہ (اے معبودنبی عر بی اور ان کی آل(ع) پر رحمت فرما)کہیں تو اسکے سا بقہ و آئندہ گناہ معاف ہو جائیں گے اور وہ ایسے ہوگا کہ گویا اس نے بارہ مرتبہ قرآن ختم کیا ہے نیزخدا قیا مت کی بھوک پیاس کو اس سے دور کر دے گا۔ 

        

          

براہ مہربانی  اپنی  تجاویز  یہاں بھیجیں