اے وہ ذات ! جس کی یاد ، یاد کرنے والوں کے لیے
سرمایہ عزت ۔ اے وہ جس کا شکر، شکر گزاروں کے لیے
وجہ کامرانی ۔ اے وہ جس کی فرمانبرداری،
فرمانبرداروں کے لیے ذریعہ نجات ہے ۔ رحمت نازل
فرما محمد اوران کی آل پر اورہمارے دلوں کو اپنی
یاد میں اورہماری زبانوں کو اپنے شکریہ میں اور
ہمارے اعضا کو اپنی فرمانبرداری میں مصروف رکھ کر
ہر یاد ،ہر شکریہ اور فرمانبرداری سے بے نیاز کر
دے ۔ اوراگر تو نے ہماری مصروفتیوں میں کوئی فراغت
کا لمحہ رکھا ہے تو اسے سلامتی سے ہمکنار کر۔ اس
طرح کہ نتیجہ میں کوئی گناہ دامن گیر نہ ہو اورنہ
خستگی رونما ہو تا کہ برائیوں کو لکھنے والے فرشتے
اس طرح پلٹیں کہ نامۂ اعمال ہماری برائیوں کے ذکر
سے خالی ہو اور نیکیوں کو لکھنے والے فرشتے ہماری
نیکیوں کو لکھ کر مسرور وشاداں واپس ہوں اورجب
ہماری زندگی کے دن بیت جائیں اورسلسلہ حیات قطع ہو
جائے اور تیری بارگاہ میں حاضر ہونے کا بلاوا آئے
جسے بہرحال آنا اورجس پربہرصورت لبیک کہنا ہے ۔ تو
محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اورہمارے
کاتبان اعمال ہمارے جن اعمال کا شمار کریں اوران
میں آخری عمل مقبول توبہ کو قرار دے کہ اس کے بعد
ہمارے ان گناہوں اورہماری ان معصیتوں پر جن کے ہم
مرتکب ہوئے ہیں سرزنش نہ کرے اورجب اپنے بندوں کے
حالات جانچے تو اس پردہ کو جو تو نے ہمارے گناہوں
پر ڈالا ہے سب کے رو برو چاک نہ کرے بے شک جو تجھے
بلاۓ تو اس پر مہربانی کرتا ہے اور جو تجھے پکارے
تو اس کی سنتا ہے ۔ |
يا
مَنْ
ذِكْرُهُ
شَرَفٌ
لِلذَّاكِرِينَ
وَيَا
مَنْ
شُكْرُهُ
فَوْزٌ
لِلشَّاكِرِينَ،
وَيَا
مَنْ
طَاعَتُهُ
نَجَاةٌ
لِلْمُطِيعِينَ
صَلِّ
عَلَى
مُحَمَّد
وَآلِهِ
وَاشْغَلْ
قُلُوبَنَا
بِذِكْرِكَ
عَنْ
كُلِّ
ذِكْر،
وَأَلْسِنَتَنَا
بِشُكْرِكَ
عَنْ
كُلِّ
شُكْر
وَجَوَارِحَنَا
بِطَاعَتِكَ
عَنْ
كُلِّ
طَاعَة.
فَإنْ
قَدَّرْتَ
لَنَا
فَرَاغاً
مِنْ
شُغُل
فَاجْعَلْهُ
فَرَاغَ
سَلاَمَة
لا
تُدْرِكُنَا
فِيهِ
تَبِعَةٌ
وَلاَ
تَلْحَقُنَا
فِيهِ
سَاَمَةٌ
حَتَّى
يَنْصَرِفَ
عَنَّا
كُتَّابُ
السَّيِّئَاتِ
بِصَحِيفَة
خَالِيَة
مِنْ
ذِكْرِ
سَيِّئاتِنَا
َو
يَتَوَلّى
كُتَّابُ
الْحَسَنَاتِ
عَنَّا
مَسْرُورِينَ
بِمَا
كَتَبُوا
مِنْ
حَسَنَاتِنَا
.
وَإذَا
انْقَضَتْ
أَيَّامُ
حَيَاتِنَـا
وَتَصَرَّمَتْ
مُـدَدُ
أَعْمَارِنَـا،
وَاسْتَحْضَرَتْنَا
دَعْوَتُكَ
الَّتِي
لاَ
بُدَّ
مِنْهَا
وَمِنْ
إجَابَتِهَا
،
فَصَلِّ
عَلَى
مُحَمَّد
وَآلِهِ،
وَاجْعَلْ
خِتَامَ
مَا
تُحْصِي
عَلَيْنَا
كَتَبَةُ
أَعْمَالِنَا
تَوْبَةً
مَقْبُولَةً
لا
تُوقِفُنَا
بَعْدَهَا
عَلَى
ذَنْب
اجْتَرَحْنَاهُ،
وَلاَ
مَعْصِيَة
اقْتَرَفْنَاهَا،
وَلاَ
تَكْشِفْ
عَنَّا
سِتْراً
سَتَرْتَهُ
عَلَى
رُؤُوسِ
الأشْهَادِ
يَوْمَ
تَبْلُو
أَخْبَارَ
عِبَادِكَ
إنَّكَ
رَحِيمٌ
بِمَنْ
دَعَاكَ،
وَمُسْتَجيبٌ
لِمَنْ
نَادَاكَ
. |