﴿اعتراف گناہ اور طلب توبہ کے سلسلے میں حضرت کی دعاء 

صحیفہ الکامله - دعاء 12- امام زین العابدین علیھ السلام  

Real listen Online  |Download   Video   MP3

خدا کے نام سے( شروع کرتا ہوں)جو بڑا مہربا ن نہایت رحم والا ہے بِسْمِ اللهِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

اے اللہ !مجھے تین باتیں تیری بارگاہ میں سوال کرنے سے روکتی ہیں اور ایک بات اس پر آمادہ کرتی ہے ۔ جو باتیں روکتی ہیں ان میں سے ایک یہ ہے کہ جس امر کا تو نے حکم دیا میں نے اس کی تعمیل میں سستی کی ۔ دوسرے یہ کہ جس چیز سے تو نے منع کیا اس کی طرف تیزی سے بڑھا ۔ تیسرے جو نعمتیں تو نے مجھے عطا کیں ان کا شکریہ ادا کرنے میں کوتاہی کی ۔ اورجو بات مجھے سوال کرنے کی جرات دلاتی ہے وہ تیرا تفضل واحسان ہے جو تیری طرف رجوع ہونے والوں اورحسن ظن کے ساتھ آنے والوں کے ہمیشہ شریک حال رہا ہے کیونکہ تیرے تمام احسانات صرف تیرے تفضل کی بنا پر ہیں اور تیری ہر نعمت بغیرکسی سابقہ استحقا ق کے ہے۔ اچھا پھر ا ے میرے معبود! میں تیرے دروازہ عزوجلال پر ایک عبد مطیع وذلیل کی طرح کھڑا ہوں اور شرمندگی کے ساتھ ایک فقیر ومحتاج کی حیثیت سے سوال کرتا ہوں اس امر کا اقرار کرتے ہوئے کہ تیرے احسانات کے وقت ترک معصیت کے علاوہ اورکوئی اطاعت (ازقبیل حمد وشکر) نہ کر سکا۔ اورمیں کسی حالت میں تیرے انعام واحسان سے خالی نہیں رہا۔ تو کیا اے میرے معبود! یہ بد اعمالیوں کا اقرار تیری بارگاہ میں میرے لۓ سود مند ہو سکتا ہے اور وہ برائیاں جو مجھ سے سرزد ہوئی ہیں ان کا اعتراف تیرے عذاب سے نجات کا باعث قرار قرار پا سکتا ہے ۔ یا یہ کہ تو نے اس مقام پر مجھ پر غضب کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے اوردعا کے وقت اپنی ناراضگی کو میرے لیے برقرار رکھا ہے تو پاک ومنزہ ہے۔ میں تیری رحمت سے مایوس نہیں ہوں، اس لیے کہ تو نے اپنی بارگاہ کی طرف میرے لیے توبہ کا دروازہ کھول دیا ہے ۔ بلکہ میں اس بندہ ذلیل کی سی بات کہہ رہا ہوں جس نے اپنے نفس پر ظلم کیا اور اپنے پرودگار کی حرمت کا لحاظ نہ رکھا۔ جس کے گناہ عظیم روزافزوں ہیں جس کی زندگی کے دن گزر گئے اورگزرے جا رہے ہیں یہاں تک کہ جب اس نے دیکھا کہ مدت عمل تمام ہو گئی اورعمر اپنی آخری حد کو پہنچ گئی اوریہ یقین ہو گیا کہ اب تیرے ہاں حاضر ہوئے بغیر کوئی چارہ اورتجھ سے نکل بھاگنے کی کوئی صورت نہیں ہے تو وہ ہمہ تن تیری طرف رجوع ہوا اورصدق بیت سے تیری بارگاہ میں توبہ کی ۔ اب وہ بالکل پاک وصاف دل کے ساتھ تیرے حضور کھڑا ہوا۔ پھر کپکپاتی آواز سے اوردبے لہجے میں تجھے پکارا!اس حالت میں کہ خشوع وتذلل کے ساتھ تیرے سامنے جھک گیا اورسر کو نیوڑھا کر تیرے آگے خمیدہ ہوگیا ۔ خوف سے اس کے دونوں پاؤں تھرا رہے ہیں اور سیل اشک اس کے رخساروں پر رواں ہے ۔ اورتجھے اس طرح پکار رہا ہے ۔ اے سب رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والے ۔ اے ان سب سے بڑھ کر رحم کرنے والے جن سے طلبگاران رحم وکرم بار بار رحم کی التجائیں کرتے ہیں ۔ اے ان سب سے زیادہ مہربانی کرنے والے جن کے گرد معافی چاہنے والے گھیرا ڈالے رہتے ہیں ۔ اے وہ جس کا عفو و درگذر اس کے انتقام سے فزوں تر ہے ۔ اے وہ جس کی خوشنودی اس کی ناراضگی سے زیادہ ہے۔ اے وہ جو بہترین عفو ودرگزر کے باعث مخلوقات کے نزدیک حمد وستائش کا مستحق ہے۔ ا ے وہ جس نے اپنے بندوں کو قبول توبہ کا خوگر کیا ہے ۔ اورتوبہ کے ذریعہ ان کے بگڑے ہوئے کاموں کی درستی چاہی ہے۔ اے وہ جو ان کے ذرا سے عمل پر خوش ہو جاتا ہے اورتھوڑے سے کام کا بدلہ زیادہ دیتا ہے ۔ اے وہ جس نے ان کی دعاؤں کو قبول کرنے کا ذمہ لیا ہے۔ اے وہ جس نے ازروئے تفضل واحسان بہترین جزا کا وعدہ کیا ہے ۔جن لوگوں نے تیری معصیت کی اور تو نے انہیں بخش دیا میں ان سے زیادہ گنہگار نہیں ہوں اورجنہوں نے تجھ سے معذرت کی اور تو نے ان کی معذرت کو قبول کر لیا ان سے زیادہ قابل سر زنش نہیں ہوں اورجنہوں نے تیری بارگاہ میں توبہ کی اور تو نے (توبہ کو قبول فرما کر) ان پر احسان کیا ان سے زیادہ ظالم نہیں ہوں ۔ لہذا میں اپنے اس موقف کو دیکھتے ہوئے تیری بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں۔ اس شخص کی سی توبہ جو اپنے پچھلے گناہوں پر نادم اورخطاؤں کے ہجوم سے خوف زدہ اورجن برائیوں کا مرتکب ہوتا رہا ہے ان پر واقعی شرمسارہو اورجانتا ہو کہ بڑے سے بڑے گناہ کو معاف کر دینا تیرے نزدیک کوئی بڑی بات نہیں ہے اوربڑی سے بڑی خطا سے درگزر کرنا تیرے لیے کوئی مشکل نہیں ہے اورسخت سے سخت جرم سے چشم پوشی کرنا تجھے ذرا گراں نہیں ہے یقینا تمام بندوں میں سے وہ بندہ تجھے زیادہ محبوب ہے جو تیرے مقابلہ میں سرکشی نہ کرے ۔ گناہوں پر مصر نہ ہو اورتوبہ واستغفارکی پابندی کرے۔ اورمیں تیرے حضور غرور وسرکشی سے دست بردار ہوتا ہوں اورگناہوں پر اصرار سے تیرے دامن میں پناہ مانگتا ہوں اورجہاں جہاں کوتاہی کی ہے اس کے لیے عفو وبخشش کا طلب گار ہوں اور جن کاموں کے انجام دینے سے عاجز ہوں ان میں تجھ سے مدد کا خواستگار ہوں ۔اے اللہ تو رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر اورتیرے جو جو حقوق میرے ذمہ عائد ہوتے ہیں انہیں بخش دے اورجس پاداش کا میں سزاوار ہوں اس سے معافی دے اورمجھے اس عذاب سے پناہ دے جس سے گنہگار ہراساں ہیں اس لیے کہ تو معاف کر دینے پر قادر ہے اورتجھ ہی سے مغفرت کی امید کی جا سکتی ہے اور تو اس صفت عفو و درگزر میں معروف ہے اور تیرے سوا حاجت کے پیش کرنے کی کوئی جگہ نہیں ہے اورنہ تیرے علاوہ کوئی میرے گناہوں کا بخشنے والا ہے۔حاشا وکلا کوئی اور بخشنے والا نہیں ہے اور مجھے اپنے بارے میں ڈر ہے تو بس تیرا ۔ اس لیے کہ تو ہی اس کا سزاوار ہے کہ تجھ سے ڈرا جائے اورتو ہی اس کا اہل ہے کہ بخشش و آمرزش سے کام لے ۔ تو محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اورمیری حاجت بر لا اورمیری مراد پوری کر ۔ میرے گناہ بخش دے اورمیرے دل کو خوف سے مطمئن کر دے ۔ اس لیے کہ ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے اور یہ کام تیرے لۓ سہل وآسان ہے۔ میری دعا قبول فرما اے تمام جہان کے پروردگار۔

أَللَّهُمَّ إنَّهُ يَحْجُبُنِي عَنْ مَسْأَلَتِكَ خِلاَلٌ ثَلاثٌ وَتَحْدُونِي عَلَيْهَا خَلَّةٌ وَاحِدَةٌ ، يَحْجُبُنِي أَمْرٌ أَمَرْتَ بِهِ فَأَبْطَأتُ عَنْهُ، وَنَهْيٌ نَهَيْتَنِي عَنْهُ فَأَسْرَعْتُ إلَيْهِ، وَنِعْمَةٌ أَنْعَمْتَ بِهَا عَلَيَّ فَقَصَّرْتُ فِي شُكْرِهَـا. وَيَحْدُونِي عَلَى مَسْأَلَتِكَ تَفَضُّلُكَ عَلَى مَنْ أَقْبَلَ بِوَجْهِهِ إلَيْكَ، وَوَفَدَ بِحُسْنِ ظَنِّـهِ إلَيْكَ، إذْ جَمِيعُ إحْسَانِكَ تَفَضُّلٌ، وَإذْ كُلُّ نِعَمِكَ ابْتِدَاءٌ. فَهَا أَنَا ذَا يَا إلهِيْ وَاقِفٌ بِبَابِ عِزِّكَ وُقُوفَ المُسْتَسْلِمِ الذَّلِيْل، وَسَائِلُكَ عَلَى الْحَيَاءِ مِنّي سُؤَالَ الْبَائِسِ الْمُعِيْلِ. مُقـرٌّ لَكَ بأَنّي لَمْ أَسْتَسْلِمْ وَقْتَ إحْسَانِـكَ إلاَّ بِالاِقْلاَعِ عَنْ عِصْيَانِكَ، وَلَمْ أَخْلُ فِي الْحَالاتِ كُلِّهَا مِنِ امْتِنَانِكَ. فَهَلْ يَنْفَعُنِي يَا إلهِي إقْرَارِي عِنْدَكَ بِسُوءِ مَا اكْتَسَبْتُ؟ وَهَلْ يُنْجِيْنِي مِنْكَ اعْتِرَافِي لَكَ بِقَبِيْحِ مَا ارْتَكَبْتُ؟ أَمْ أَوْجَبْتَ لِي فِي مَقَامِي هَذَا سُخْطَكَ؟ أَمْ لَزِمَنِي فِي وَقْتِ دُعَائِي مَقْتُكَ؟ سُبْحَانَكَ! لاَ أَيْأَسُ مِنْكَ وَقَدْ فَتَحْتَ لِيَ بَابَ التَّوْبَةِ إلَيْكَ، بَلْ أَقُولُ مَقَالَ الْعَبْدِ الذَّلِيلِ الظَّالِمِ لِنَفْسِهِ الْمُسْتَخِفِّ بِحُرْمَةِ رَبِّهِ الَّذِي عَظُمَتْ ذُنُوبُهُ فَجَلَّتْ وَأَدْبَرَتْ أَيّامُهُ فَوَلَّتْ حَتَّى إذَا رَأى مُدَّةَ الْعَمَلِ قَدِ انْقَضَتْ وَغَايَةَ الْعُمُرِ قَدِ انْتَهَتْ ، وَأَيْقَنَ أَنَّهُ لا مَحيصَ لَهُ مِنْكَ ،وَلاَ مَهْرَبَ لَهُ عَنْكَ تَلَقَّاكَ بِالإنَابَةِ ،وَأَخْلَصَ لَكَ التَّوْبَةَ ، فَقَامَ إلَيْكَ بِقَلْبِ طَاهِر نَقِيٍّ   ثُمَّ دَعَاكَ بِصَوْت حَائِل خَفِيٍّ ،   قَدْ تَطَأطَأَ لَكَ فَانْحَنى، وَنَكَّسَ رَأسَهُ فَانْثَنَى ،   قَدْ أَرْعَشَتْ خَشْيَتُهُ رِجْلَيْهِ، وَغَرَّقَتْ دُمُوعُهُ خَدَّيْهِ ، يَدْعُوكَ بِيَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِينَ وَيَا أَرْحَمَ مَنِ انْتَابَهُ الْمُسْتَرْحِمُونَ، وَيَا أَعْطَفَ مَنْ أَطَافَ بِهِ الْمُسْتَغْفِرُونَ ، وَيَا مَنْ عَفْوُهُ أكْثَرُ مِنْ نِقْمَتِهِ، وَيَا مَنْ تَحَمَّدَ إلَى خَلْقِهِ بِحُسْنِ التَّجاوُزِ ، وَيَا مَنْ عَوَّدَ عِبادَهُ قَبُولَ الإنَابَةِ ، وَيَا مَنِ اسْتَصْلَحَ فَاسِدَهُمْ بِالتَّوْبَةِ وَيَا مَنْ رَضِيَ مِنْ فِعْلِهِمْ بِالْيَسيرِ، وَيَا مَنْ كَافى قَلِيْلَهُمْ بِالْكَثِيرِ، وَيَا مَنْ ضَمِنَ لَهُمْ إجَابَةَ الدُّعاءِ، وَيَا مَنْ وَعَدَهُمْ عَلَى نَفْسِهِ بِتَفَضُّلِهِ حُسْنَ الْجَزاءِ، مَا أَنَا بِأَعْصَى مَنْ عَصَاكَ فَغَفَرْتَ لَهُ، وَمَا أَنَا بِأَلْوَمِ مَنِ اعْتَذَرَ إلَيْكَ فَقَبِلْتَ مِنْهُ، وَمَا أَنَا بِأَظْلَمِ مَنْ تَابَ إلَيْكَ فَعُدْتَ عَلَيْهِ ، أَتُوبُ إلَيْكَ فِي مَقَامِي هَذَا تَوْبَةَ نَادِم عَلَى مَا فَرَطَ مِنْهُ مُشْفِق مِمَّا اجْتَمَعَ عَلَيْهِ خَالِصِ الْحَيَاءِ مِمَّا وَقَعَ فِيْهِ ، عَالِم بِأَنَّ الْعَفْوَ عَنِ الذَّنْبِ الْعَظِيمِ لاَ يَتَعـاظَمُكَ، وَأَنَّ التَّجَـاوُزَ عَنِ الإثْمِ الْجَلِيْلِ لا يَسْتَصْعِبُكَ ، وَأَنَّ احْتِمَالَ الْجنَايَاتِ الْفَـاحِشَةِ لا يَتَكَأَّدُكَ، وَأَنَّ أَحَبَّ عِبَادِكَ إلَيْكَ مَنْ تَرَكَ الاسْتِكْبَارَ عَلَيْكَ، وَجَانَبَ الإِصْرَارَ، وَلَزِمَ الاسْتِغْفَارَ. وَأَنَا أَبْرَأُ إلَيْكَ مِنْ أَنْ أَسْتَكْبِرَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ أَنْ أصِـرَّ. وَأَسْتَغْفِرُكَ لِمَا قَصَّرْتُ فِيهِ ، وَأَسْتَعِينُ بِكَ عَلَى مَا عَجَزْتُ عَنْهُ. اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّد وَآلِهِ وَهَبْ لِي مَا يَجبُ عَلَيَّ لَكَ ،  وَعَافِنِي مِمَّا أَسْتَوْجِبُهُ مِنْكَ، وَأجِرْنِي مِمَّا يَخَافُهُ أَهْلُ الإساءَةِ فَإنَّكَ مَلِيءٌ بِالْعَفْوِ، مَرْجُوٌّ لِلْمَغْفِرَةِ، مَعْرُوفٌ بِالتَّجَاوُزِ ، لَيْسَ لِحَاجَتِي مَطْلَبٌ سِوَاكَ ، وَلا لِذَنْبِي غَافِرٌ غَيْرُكَ، َحاشَاكَ وَلاَ أَخَافُ عَلَى نَفْسِي إلاّ إيَّاكَ إنَّكَ أَهْلُ التَّقْوَى وَأَهْلُ الْمَغْفِرَةِ . صَلِّ عَلَى مُحَمَّد وَآلِ مُحَمَّد، وَاقْض حَاجَتِي وَأَنْجِحْ طَلِبَتِي، وَاغْفِرْ ذَنْبِي، وَآمِنْ خَوْفَ نَفْسِيْ إنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْء قَدِيرٌ وَذلِكَ عَلَيْكَ يَسِيرٌ آمِينَ رَبَّ الْعَالَمِينَ .

 

 صحیفہ انڈیکس پر جایئں  

ہوم پیج پر جایئں قرآن انڈیکس پر جایئں
محرم صفر ربیع الاول رجب شعبان رمضان ذی القعد ذی الحج

 براہ مہربانی  اپنی  تجاویز  یہاں بھیجیں  

اس سائٹ کا کاپی رائٹ نہیں ہے