ا ے معبود ! اے وہ جو طلب حاجات کی منزل منتہا ہے۔
اے وہ جس کے یہاں مرادوں تک رسائی ہوتی ہے ۔ اے وہ
جو اپنی نعمتیں قیمتوں کے عوض فروخت نہیں کرتا
اورنہ اپنے عطیوں کو احسان جتا کر مکدر کرتا ہے ۔
اے وہ جس کے ذریعہ بے نیازی حاصل ہوتی ہے اور جس
سے بے نیاز نہیں رہا جا سکتا۔اے وہ جس کی خواہش و
رغبت کی جاتی ہے اورجس سے منہ موڑا نہیں جا سکتا۔
اے وہ جس کے خزانے طلب وسوال سے ختم نہیں ہوتے اور
جس کی حکمت ومصلحت کو وسائل واسباب کے ذریعہ تبدیل
نہیں کیا جا سکتا ۔ اے وہ جس سے حاجتمندوں کا رشتہ
احتیاج قطع نہیں ہوتا اورجسے پکارنے والوں کی صدا
خستہ وملول نہیں کرتی ۔ تو نے خلق سے بے نیاز ہونے
کی صفت کا مظاہرہ کیا ہے اور تو یقینا ان سے بے
نیاز ہے اور تونے ان کی طرف فقرواحتیاج کی نسبت دی
ہے اور وہ بیشک تیرے محتاج ہیں ۔لہذا جس نے اپنے
افلاس کے رفع کرنے کے لیے تیرا ارادہ کیا اوراپنی
احتیاج کے دور کرنے کے لۓ تیرا قصد کیا اس نے اپنی
حاجت کو اس کے محل ومقام سے طلب کیا اور اپنے مقصد
تک پہنچنے کا صحیح راستہ اختیار کیا ۔ اور جو اپنی
حاجت کو لے کر مخلوقات میں سے کسی ایک کی طرف
متوجہ ہوا یا تیرے علاوہ دوسرے کو اپنی حاجت برآری
کا ذریعہ قرار دیا وہ حرماں نصیبی سے دوچار
اورتیرے احسان سے محرومی کا سزاوار ہوا ۔ بارالہا
! میری تجھ سے ایک حاجت ہے جسے پورا کرنے سے میری
طاقت جواب دے چکی ہے اورمیری تدبیر وچارہ جوئی بھی
ناکام ہو کر رہ گئی ہے اورمیرے نفس نے مجھے یہ بات
خوش نما صورت میں دکھائی کہ میں اپنی حاجت کو اس
کے سامنے پیش کروں جو خود اپنی حاجتیں تیرے سامنے
پیش کرتا ہے اور اپنے مقاصد میں تجھ سے بے نیاز
نہیں ہے یہ سراسر خطا کاروں کی خطاؤں میں سے ایک
خطا اور گنہگاروں کی لغزشوں میں سے ایک لغزش تھی
لیکن تیرے یاد لانے سے میں اپنی غفلت سے ہوشیار
ہوا اورتیری توفیق نے سہارا دیا تو ٹھوکر کھانے سے
سنبھل گیا اور تیری راہنمائی کی بدولت اس غلط
اقدام سے باز آیا اورواپس پلٹ آیا اورمیں نے کہا
واہ سبحان اللہ ! کس طرح ایک محتاج دوسرے محتاج سے
سوال کر سکتا ہے ۔اورکہاں ایک نادار دوسرے نادار
سے رجوع کر سکتا ہے (جب یہ حقیقت واضح ہوگئی )تو
میں نے اے میرے معبود!پوری رغبت کے ساتھ تیرا
ارادہ کیا اورتجھ پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنی امیدیں
تیرے پاس لایا ہوں ۔اورمیں نے اس امر کو بخوبی جان
لیا ہے کہ میری کثیر حاجتیں تیری تونگری کے آگے کم
اور میری عظیم خواہشیں تیری وسعت رحمت کے سامنے
ہیچ ہیں ۔ تیرے دامن کرم کی وسعت کسی کے سوال کرنے
سے تنگ نہیں ہوتی اورتیرا دست کرم عطا وبخشش میں
ہر ہاتھ سے بلند ہے۔ اے اللہ ! محمد اوران کی آل
پر رحمت نازل فرما اوراپنے کرم سے میرے ساتھ تفضل
واحسان کی روش اختیار اوراپنے عدل سے کام لیتے
ہوئے میرے استحقاق کی رو سے فیصلہ نہ کر کیونکہ
میں پہلا وہ حاجت مند نہیں ہوں جو تیری طرف متوجہ
ہوا اور تو نے اسے عطا کیا ہو حالانکہ وہ رد کئے
جانے کا مستحق ہو اور پہلا وہ سائل نہیں ہوں جس نے
تجھ سے مانگا ہو اور تو نے اس پر اپنا فضل کیا ہو
حالانکہ وہ محروم کئے جانے کے قابل ہو۔ ا ے اللہ !
محمد اوران کی آل پر رحمت نازل فرما اورمیری دعا
کا قبول کرنے والا میر ی پکار پر التفات فرمانے
والا ، میری عجز وزاری پر رحم کرنے والا اورمیری
آواز کا سننے والا ثابت ہو اور میری امید جو تجھ
سے وابستہ ہے اسے نہ توڑ اورمیرا وسیلہ اپنے سے
قطع نہ کر۔ اورمجھے اس مقصد اور دوسرے مقاصد میں
اپنے سوا دوسرے کی طرف متوجہ نہ ہونے دے ۔اوراس
مقام سے الگ ہونے سے پہلے میری مشکل کشائی اورتمام
معاملات میں حسن تقدیر کی کارفرمائی سے میرے مقصد
کے برلانے ، میری حاجت کے روا کرنے اورمیرے سوا ل
کے پورا کرنے کا خود ذمہ لے ۔اورمحمد اوران کی آل
پر رحمت نازل فرما۔ ایسی رحمت جو دائمی اورروز
افزوں ہو ۔ جس کا زمانہ غیر مختتم اورجس کی مدت بے
پایاں ہو اور اسے میرے لیے معین اورمقصد برآری کا
ذریعہ قرار دے ۔ بیشک تو وسیع رحمت اورجود وکرم کی
صفت کا مالک ہے ۔ اے میرے پروردگار! میری کچھ
حاجتیں یہ ہیں (اس مقام پر اپنی حاجتیں بیان کرو۔
پھر سجدہ کرو اورسجدہ کی حالت میں یہ کہو) تیرے
فضل وکرم نے میر ی دل جمعی اورتیرے احسان نے
رہنمائی کی ۔ اس وجہ سے میں تجھ سے تیرے ہی وسیلہ
سے اور محمد و آل محمد علیہم الصلوة والسلام کے
ذریعہ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے (اپنے در سے)
ناکام ونامراد نہ پھیر۔ |
أللَّهُمَّ
يَا
مُنْتَهَى
مَطْلَبِ
الْحَاجَاتِ
وَيَا
مَنْ
عِنْدَه
نَيْلُ
الطَّلِبَاتِ وَيَا
مَنْ
لا
يَبِيْعُ
نِعَمَهُ
بالأثْمَانِ وَيَا
مَنْ
لا
يُكَدِّرُ
عَطَايَاهُ
بِالامْتِنَانِ وَيَا
مَنْ
يُسْتَغْنَى
بِهِ
وَلاَ
يُسْتَغْنَى
عَنْهُ وَيَا
مَنْ
يُرْغَبُ
إلَيْهِ
وَلا
يُرْغَبُ
عَنْهُ. وَيَا
مَنْ
لا
تُفنى
خَزَآئِنَهُ
الْمَسَائِلُ وَيَا
مَنْ
لاَ
تُبَدِّلُ
حِكْمَتَهُ
الْوَسَائِلُ. وَيَا
مَنْ
لاَ
تَنْقَطِعُ
عَنْهُ
حَوَائِجُ
الْمُحْتَاجِينَ وَيَا
مَنْ
لاَ
يُعَنِّيهِ
دُعَاءُ
الدَّاعِينَ تَمَدَّحْتَ
بِالْغَنَاءِ
عَنْ
خَلْقِكَ
وَأَنْتَ
أَهْلُ
الْغِنَى
عَنْهُمْ وَنَسَبْتَهُمْ
إلَى
الفَقْرِ
وَهُمْ
أَهْلُ
الْفَقْرِ
إلَيْكَ. فَمَنْ
حَاوَلَ
سَدَّ
خَلَّتِهِ
مِنْ
عِنْدِكَ وَرَامَ
صَرْفَ
الْفَقْر
عَنْ
نَفْسِهِ
بِكَ
فَقَدْ
طَلَبَ
حَاجَتَهُ فِي
مَظَانِّها
وَأَتَى
طَلِبَتَهُ
مِنْ
وَجْهِهَا وَمَنْ
تَوَجَّهَ
بِحَاجَتِهِ
إلَى
أَحَد
مِنْ
خَلْقِكَ
أَوْ
جَعَلَهُ
سَبَبَ
نُجْحِهَا دُونَكَ
فَقَدْ
تَعَرَّضَ
لِلْحِرْمَانِ وَاسْتَحَقَّ
مِنْ
عِنْدِكَ
فَوْتَ
الاِحْسَانِ أللَّهُمَّ
وَلِي
إلَيْكَ
حَاجَةٌ
قَـدْ
قَصَّرَ
عَنْهَـا
جُهْدِي وَتَقَطَّعَتْ
دُونَهَا
حِيَلِي وَسَوَّلَتْ
لِيْ
نَفْسِي
رَفْعَهَا
إلَى
مَنْ
يَرْفَعُ
حَوَائِجَهُ
إلَيْكَ وَلاَ
يَسْتَغْنِي
فِي
طَلِبَاتِهِ
عَنْكَ وَهِيَ
زَلَّةٌ
مِنْ
زَلَلِ
الْخَاطِئِينَ وَعَثْرَةٌ
مِنْ
عَثَراتِ
الْمُذْنِبِينَ ثُمَّ
انْتَبَهْتُ
بِتَذْكِيرِكَ
لِي
مِنْ
غَفْلَتِي وَنَهَضْتُ
بِتَوْفِيقِكَ
مِنْ
زَلَّتِي وَ
رَجَعتُ
وَنَكَصْتُ
بِتَسْـدِيدِكَ
عَنْ
عَثْـرَتِي وَقُلْتُ:
سُبْحَانَ
رَبّي
كَيْفَ
يَسْأَلُ
مُحْتَاجٌ
مُحْتَاجـاً وَأَنَّى
يَرْغَبُ
مُعْدِمٌ
إلَى
مُعْدِم؟ فَقَصَدْتُكَ
يا
إلهِي
بِالرَّغْبَةِ وَأَوْفَدْتُ
عَلَيْكَ
رَجَائِي
بِالثِّقَةِ
بِكَ وَعَلِمْتُ
أَنَّ
كَثِيرَ
مَا
أَسْأَلُكَ
يَسِيرٌ
فِي
وُجْدِكَ وَأَنَّ
خَطِيرَ
مَا
أَسْتَوْهِبُكَ
حَقِيرٌ
فِيْ
وُسْعِكَ وَأَنَّ
كَرَمَكَ
لاَ
يَضِيقُ
عَنْ
سُؤَال
أحَد وَأَنَّ
يَدَكَ
بِالْعَطايا
أَعْلَى
مِنْ
كُلِّ
يَد. أللَهُمَّ
فَصَلِّ
عَلَى
مُحَمَّد
وَآلِهِ
وَاحْمِلْنِي
بِكَرَمِكَ
عَلَى
التَّفَضُّلِ وَلاَ
تَحْمِلْنِي
بِعَدْلِكَ
عَلَى
الاسْتِحْقَاقِ فَما
أَنَا
بِأَوَّلِ
رَاغِبِ
رَغِبَ
إلَيْكَ
فَأَعْطَيْتَهُ
وَهُوَ
يَسْتَحِقُّ
الْمَنْعَ وَلاَ
بِأَوَّلِ
سَائِل
سَأَلَكَ
فَأَفْضَلْتَ
عَلَيْهِ
وَهُوَ
يَسْتَوْجِبُ
الْحِرْمَانَ. أللَّهُمَّ
صَلِّ
عَلَى
مُحَمَّد
وَآلِهِ وَكُنْ
لِدُعَائِي
مُجِيباً
وَمِنْ
نِدائِي
قَرِيباً وَلِتَضَرُّعِي
رَاحِماً
وَلِصَوْتِي
سَامِعاً وَلاَ
تَقْطَعْ
رَجَائِي
عَنْكَ
وَلا
تَبُتَّ
سَبَبِي
مِنْكَ وَلاَ
تُوَجِّهْنِي
فِي
حَاجَتيْ
هَذِهِ
وَغَيْرِهَا
إلى
سِوَاكَ وَتَوَلَّنِي
بِنُجْحِ
طَلِبَتِي
وَقَضاءِ
حَاجَتِي وَنَيْلِ
سُؤْلِي
قَبْلَ
زَوَالِي
عَنْ
مَوْقِفِي
هَذَا بِتَيسِيرِكَ
لِيَ
الْعَسِيْرَ
وَحُسْنِ
تَقْدِيرِكَ
لِي
فِي
جَمِيعِ
الأُمُورِ. وَصَلِّ
عَلَى
مُحَمَّد
وَآلِهِ
صَلاَةً
دَائِمَةً
نَامِيَةً
لاَ
انْقِطَاعَ
لأِبَدِهَا وَلا
مُنْتَهَى
لأِمَدِهَا
وَاجْعَلْ
ذَلِكَ
عَوْناً
لِيْ
وَسَبَباً
لِنَجَاحِ
طَلِبَتِي
إنَّكَ
وَاسِعٌ
كَرِيْمٌ. وَمِنْ
حَاجَتِي
يَا
رَبِّ
كَذَا
وَكَذَا وَتَذْكُرُ
حَاجَتَكَ
ثمّ
تَسْجُـدُ
وَتَقُولُ
فِي
سُجُودِكَ: فَضْلُكَ
آنَسَنِي
وَإحْسَانُكَ
دَلَّنِي فَأَسْأَلُكَ
بِكَ
وَبِمُحَمَّـد
وَآلِهِ
صَلَواتُكَ
عَلَيْهمْ
أَنْ
لاَ
تَرُدَّنِي
خَائِباً. |