﴿نماز شب کے بعد کی دعاء 

صحیفہ الکامله - دعاء 32- امام زین العابدین علیھ السلام 

تہجّد کی نماز کے بعد امام زین العابدین کی دعاء - گناہوں سے مغفرت کے لئے 

Video     Download     Listen Online

خدا کے نام سے( شروع کرتا ہوں)جو بڑا مہربا ن نہایت رحم والا ہے بِسْمِ اللهِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

اے اللہ ! اے دائمی و ابدی بادشاہت والے اور لشکر و اعوان کے بغیر مضبوط فرمانروائی والے اور ایسی عزّت و رفعت والے جو صدیوں ، سالوں ، زمانوں اور دنوں کے بیتنے گزرنے کے باوجود پائندہ و برقرار ہے ۔ تیری بادشاہی ایسی غالب ہے جس کی ابتدا کی کوئی حد ہے اور نہ انتہا کا کوئی آخری کنارہ ہے ۔ اور تیری جہانداری کا پایہ اتنا بلند ہے کہ تمام چیزیں اس کی بلندی کو چھونے سےقاصر ہیں اور تعریف کرنے والوں کی انتہائی تعریف تیری اس بلندی کے پست ترین درجہ تک بھی نہیں پہنچ سکتی ۔ جسے تو نے اپنے لۓ مخصوص کیا ہے ۔ صفتوں کے کارواں تیرے بارے میں سرگرداں ہیں ۔ اور توصیفی الفاظ تیرے لائق حال مدح تک پہنچنے سے عاجز ہیں اور نازک تصوّرات تیرے مقام کبریائی میں ششدر و حیران ہیں ۔ تو وہ خداۓ ازلی ہے جو ازل ہی سے ایسا ہے اور ہمیشہ بغیر زوال کے ایسا ہی رہے گا ۔میں تیرا وہ بندہ ہوں جس کا عمل کمزور اور سرمایۂ امید زیادہ ہے ۔ میرے ہاتھ سے تعلق اور وابستگی کے رشتے جاتے رہے ہیں ۔ مگر وہ رشتہ جسے تیری رحمت نے جوڑ دیا ہے ۔ اور امیدوں کے وسیلے بھی ایک ایک کرکے ٹوٹ گۓ ہیں ۔ مگر تیرے عفو و درگزر کا وسیلہ جس پر سہارا کۓ ہوۓ ہوں ۔ تیری اطاعت جسے کسی شمار میں لا سکوں ، نہ ہونے کے برابر ہے اور وہ معصیت جس میں گرفتار ہوں بہت زیادہ ہے ۔ تجھے اپنے کسی بندے کو معاف کر دینا اگرچہ وہ کتنا ہی برا کیوں نہ ہو دشوار نہیں ہے ۔ تو پھر مجھے بھی معاف کر دے ۔ اے اللہ ! تیرا علم تمام پوشیدہ اعمال پر محیط ہے اور تیرے علم و اطلاع کے آگے ہرمخفی چیز ظاہر و آشکار ہے اور باریک سے باریک چیزیں بھی تیری نظر سے پوشیدہ نہیں ہیں اور نہ راز ہاۓ درون پردہ تجھ سے مخفی ہیں تیرا وہ دشمن جس نے میرے بے راہرو ہونے کےسلسہ میں تجھ سے مہلت مانگی اور تو نے اسے مہلت دی ، اور مجھے گمراہ کرنےکے لۓ روز قیامت تک فرصت طلب کی اور تو نے اسے فرصت دی مجھ پر غالب آ گیا ہے ۔ اور جبکہ میں ہلاک کرنے والے صغیرہ گناہوں سے تیرے دامن میں پناہ لینے کے لۓ بڑھ رہا تھا اس نے مجھے آ گرایا ۔ اور جب میں گناہ کا مرتکب ہوا اور اپنی بداعمالی کی وجہ سے تیری ناراضی کا مستحق بنا تو اس نے اپنے حیلہ و فریب کی باگ مجھ سے موڑ لی ۔ اور اپنے کلمۂ کفر کے ساتھ میرے سامنے آ گیا ۔ اور مجھ سے بیزاری کا اظہار کیا اور میری جانب سے پیٹھ پھیرا کر چل دیا اور مجھے کھلے میدان میں تیرے غضب کے سامنے اکیلا چھوڑ دیا ۔ اور تیرے انتقام کی منزل میں مجھے کھینچ تان کر لے آیا ۔ اس حالت میں کہ نہ کوئی سفارش کرنے والا تھا جو تجھ سے میری سفارش کرے اور نہ کوئی پناہ دینے والا تھا ، جو مجھے عذاب سے ڈھارس دے اور نہ کوئی چاردیواری تھی جو مجھے تیری نگاہوں سے چھپا سکے ، اور نہ کوئی پناہ گاہ تھی جہاں تیرے خوف سے پناہ لے سکوں ۔اب یہ منزل میرے پناہ مانگنے اور یہ مقام میرے گناہوں کے اعتراف کرنے کا ۔ لہذا ایسا نہ ہوکہ تیرے دامن فضل ( کی وسعتیں ) میرے لۓ تنگ ہوجائیں اور عفو و درگذر مجھ تک پہنچنے ہی نہ پاۓ اور نہ توبہ گزار بندوں میں سب سے زیادہ ناکام ثابت ہوں اور نہ تیرے پاس امیدیں لے کر آنیوالوں میں سب سے زیادہ ناامید رہوں ( بارالہا !) مجھے بخش دے اس لۓ کہ تو بخشنے والوں میں سب سے بہتر ہے ۔ اے اللہ ! تو نے مجھے ( اطاعت کا ) حکم دیا مگر میں اسے بجا نہ لایا اور ( برے اعمال سے ) مجھے روکا مگر ان کا مرتکب ہوتا رہا ۔ اور برے خیالات نے جب گناہ کو خوشنما کرکے دکھایا تو ( تیرے احکام میں ) کوتاہی کی ۔میں نہ روزہ رکھنے کی وجہ سے دن کو گواہ بنا سکتا ہوں اور نہ نماز شب کی وجہ سے رات کو اپنی سپر بنا سکتا ہوں اور نہ کسی سنت کو میں نے زندہ کیا ہے کہ اس سے تحسین و ثنا کی توقع کروں سواۓ واجبات کے کہ جو انہیں ضائع کرے وہ بہرحال ہلاکت وتباہ ہوگا اور نوافل و شرف کی وجہ سے جو تجھ سے توسّل نہیں کر سکتا درصورتی کہ تیرے واجبات کے بہت سے شرائط سے غفلت کرتا رہا اور تیرے احکام کے حدود سے تجاوز کرتا ہوا محارم شریعت کا دامن چاک کرتا رہا ، اور کبیرہ گناہوں کا مرتکب ہوتا رہا جن کی رسوائیوں سے صرف تیرا دامن عفو و رحمت پردہ پوش رہا ۔ یہ ( میرا موقف ) اس شخص کا موقف ہے جو تجھ سے شرم سے و حیا کرتے ہوۓ اپنے نفس کو برائیوں سے روکتا ہو ، اور اس پر ناراض ہو اور تجھ سے راضی ہو ، اور تیرے سامنے خوفزدہ دل ، خمیدہ گردن اور گناہوں سے بوجھل پیٹھ کے ساتھ امیدو بیم کی حالت میں ایستادہ ہو ۔ اور تو ان سب سے زیادہ سزاوار ہے ۔ جن سے اس نے اس لگائی اور ان سب سے زیادہ حقدار ہے جن سے وہ ہراساں و خائف ہوا ۔ اے میرے پروردگار ! جب یہی حالت میری ہے تو مجھے بھی وہ چیز مرحمت فرما ، جس کا میں امیدوار ہوں ۔ اور اس چیز سے مصمئن کو جس سے خائف ہوں اور اپنی رحمت کے انعام سےمجھ پر احسان فرما ۔ اس لۓ کہ تو ان تمام لوگوں سے جن سے سوال کیا جاتا ہے زیادہ سخی و کریم ہے ۔ اے اللہ ! جب کہ تو نے مجھے اپنے دامن عفو میں چھپا لیا ہے اور ہمسروں کے سامنے اس دارفنا میں فضل وکرم کا جامہ پہنایا ہے ۔ تو داربقا کی رسوائیوں سے بھی پناہ دے ۔ اس مقام پر کہ جہاں مقرب فرشتے ، معزّز و باوقار پیغمبر ، شہید و صالح افراد سب حاضر ہوں گے ۔ کچھ تو ہمساۓ ہوں گے جن سےمیں اپنی برائیوں کو چھپاتا ریا ہوں ، اور کچھ خویش و اقارب ہوں گے جن سے میں اپنے پوشیدہ کاموں میں شرم و حیا کرتا رہا ہوں ۔ اے میرے پروردگار ! میں نے اپنی پردہ پوشی میں ان پر بھروسہ نہیں کیا اور مغفرت کے بارے میں پروردگارا تجھ پر اعتماد کیا ہے اور تو ان تمام لوگوں سے جن پر اعتماد کیا جاتا ہے ۔زیادہ سزا وار اعتماد اور ان سب سے زیادہ عطا کرنے والا ہے جن کی طرف رجوع ہوا جاتا ہے اور ان سب سے زیادہ مہربان ہے جن سےرحم کی التجا کی جاتی ہے ، لہذا مجھ پر رحم فرما ۔ اےاللہ ! تو نے مجھے باھم پیوستہ ہڈیوں اور تنگ راہوں والی صلب سے تنگ ناۓ رحم میں کہ جسے تو نے پردوں میں چھپا رکھا ہے ایک ذلیل پانی ( نطفہ ) کی صورت میں اتارا جہاں تو مجھے ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف منتقل کرتا رہا یہاں تک کہ تو نے مجھے اس حد تک پہنچا دیا ۔ جہاں میری صورت کی تکمیل ہو گئی ۔ پھر مجھ میں اعضاء و جوارح ودیعت کۓ ۔ جیسا کہ تو نے اپنی کتاب میں ذکر کیا ہے کہ ( میں ) پہلے نطفہ تھا ۔ پھر منجمد خون ہوا پھر گوشت کا ایک لوتھڑا ، پھر ہڈیوں کا ایک ڈھانچہ پھر ان ہڈیوں پر گوشت کی تہیں چڑھا دیں ۔ پھر جیسا تو نے چاہا ایک دوسری طرح کی مخلوق بنا دیا ۔ اور میں تیری روزی کا محتاج ہوا اور لطیف و احسان کی دستگیری سے بے نیاز نہ رہ سکا ۔ تو تو نے اس بچے ہوۓ کھانے پانی میں سے جسے تو نے اس کنیز کے لۓ جاری کیا تھا جس کے شکم میں تو نے مجھے ٹھہرا دیا اور جس کے رحم میں مجھے ودیعت کیا تھا ۔ میری روزی کا سروسامان کر دیا ۔ اے میرے پروردگار ! ان حالات میں اگر تو خود میری تدبیر پر مجھے چھوڑ دیتا یا میری ہی قوت کے حوالے کر دیتا تو تدبر مجھ سے کنارہ کش اور قوت مجھ سے دور رہتی ۔ مگر تو نے اپنے مضل و احسان سے ایک شفیق و مہربان کی طرح میری پرورش کا اہتمام کیا جس کا تیرے مضل بے پایاں کی بدولت اے وقت تک سلسلہ جاری ہے کہ نہ تیرے حسن سلوک سے کبھی محروم رہا اور نہ تیرے احسانات میں کبھی تاخیر ہوئی ۔ لیکن اس کے باوجود یقین و اعتماد قوی نہ ہوا کہ میں صرف اسی کام کے لۓ وقف ہو جاتا جو تیرے نزدیک میرے لۓ زیادہ سودمند ہے ( اس بے یقینی کا سبب یہ ہے کہ ) بدگمانی اور کمزوری یقین کے سلسلہ میں میری باگ شیطان کے ہاتھ میں ہے ۔ اس لۓ میں اس کی بد ہمسائیگی اور اپنے نفس کی فرمانبرداری کا شکوہ کرتا ہوں اور اس کے تسلّط سے تیرے دامن میں تحفّظ و نگہداشت کا طالب ہوں ۔اور تجھ سے عاجزی کے ساتھ التجا کرتا ہوں کہ اس کے مکروفریب کا رخ مجھ سے موڑ دے ۔ اور تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ میری روزی کی آسان سبیل پیدا کر دے ۔ تیرے ہی لۓ حمد وستائش ہے کہ تو نے ازخود بلند پایہ نعمتیں عطا کیں اور احسان و انعام پر ( دل میں ) شکر کا القا کیا ۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور میرے لۓ روزی کو سہل وآسان کر دے اور جو اندازہ میرے لۓ مقرر کیا ہے ۔ اس پر قناعت کی توفیق دے اور جو حصّہ میرے لۓ معین کیا ہے ، اس پر مجھے راضی کر دے اور جو جسم کام میں آ چکا ہے اور عمر گزر چکی ہے ۔ اسے اپنی اطاعت کی راہ میں محسوب فرما ۔ بلاشبہ تو اسباب رزق مہیّا کرنے والوں میں سب سے بہتر ہے ۔ بارالہا ! میں اس آگ سے پناہ مانگتا ہوں جس کے ذریعے تو نے اپنے نافرمانوں کی سخت گرفت کی ہے ۔ اور جس سے تو نے ان لوگوں کو جنہوں نے تیری رضا و خوشنودی سے رخ موڑ لیا ، ڈرایا اور دھمکایا ہے اور اس آتش جہنّم سے پناہ مانگتا ہوں جس میں روشنی کے بجاۓ اندھیرا جس کا خفیف لپکا بھی انتہائی تکلیف دہ اور جو کوسوں دور ہونے کے باوجود ( گرمی و تپش کے لحاظ سے ) قریب ہے اور اس آگ سے پناہ مانگتا ہوں جو آپس میں ایک دوسرے کو کھا لیتی ہے اور ایک دوسرے پر حملہ آور ہوتی ہے اور اس آگ سے پناہ مانگتا ہو ںجو ہڈیوں کو خاکستر کر دے گی اور دوزخیوں کو کھولتا ہوا پانی پلاۓ گی ۔ اور اس آگ سے کہ جو اس کے آگے گڑگڑاۓ گا ۔ اس پر ترس نہیں کھاۓ گی اور جو اس سے رحم کی التجا کرے گا ۔ اس پر رحم نہیں کرے گی اور جو اس کے سامنے فروتنی کرے گا ۔ اور خود کو اس کے حوالے کر دے گا ۔اس پر کسی طرح کی تخفیف کا اسے اختیار نہیں ہو گا ۔ وہ درد ناک عذاب اور شدید عقاب کی شعلہ سامانیوں کے ساتھ اپنے رہنے والوں کا سامان کرے گی ۔ ( بارالہا !) میں تجھ سے پناہ مانگتا ہوں جہنم کے بچھوؤں سے جن کے منہ کھلے ہوۓ ہوں گے اور ان سانپوں سے جو دانتوں کو پیس پیس کر پھنکار رہے ہوں گے اور اس کے کھولتے ہوۓ پانی سے جو انتڑیوں اور دلوں کو ٹکرے ٹکرے کر دے گا اور ( سینوں کو چیر کر) دلوں کو نکال لے گا ۔ خدایا ! میں تجھ سے توفیق مانگتا ہوں ان باتوں کی جو اس آگ سے دور کریں ، اور اسے پیچھے ہٹا دیں ۔ خداوندا ! محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور مجھے اپنی رحمت فراواں کے ذریعہ اس آگ سے پناہ دے اور حسن درگزر سے کام لیتے ہوۓ میری لغزشوں کو معاف کر دے اور مجھے محروم و ناکام نہ کر ۔ اے پناہ دینے والوں میں سب سے بہتر پناہ دینے والے خدایا تو سختی و مصیبت سے بچاتا اور اچھی نعمتیں عطا کرتا اور جو چاہے وہ کرتا ہے اور تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے ۔ اے اللہ ! جب بھی نیکوکاروں کا ذکر آۓ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور جب تک شب و روز کے آنے جانے کا سلسلہ قائم رہے تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما ۔ ایسی رحمت جس کا ذخیرہ ختم نہ ہو اور جس کی گنتی شمار نہ ہو سکے ۔ ایسی رحمت جو فضاۓ عالم کو پر کر دے اور زمین وآسمان کو بھر دے ۔خدا ان پر رحمت نازل کرے اس حد تک کہ وہ خوشنود ہو جاۓ اور خوشنودی کے بعد بھی ان پر اور ان کی آل پر رحمت نازل کرتا رہے ۔ ایسی رحمت جس کی کوئی حد نہ ہو اور نہ کوئی انتہا ۔ اے تمام رحم کرنیوالوں میں سے سب سے زیادہ رحم کرنے والے

أَللَّهُمَّ يَا ذَا الْمُلْكِ الْمُتأبِّدِ بِالْخُلُودِ وَالْسُلْطَانِ الْمُمْتَنِعِ بِغَيْرِ جُنُود وَلاَ أَعْوَان،وَالْعِزِّ الْبَاقِي عَلَى مَرِّ الدُّهُورِ، وَخَوَالِي الأَعْوَامِ، وَمَوَاضِي الأَزْمَانِ وَالأيَّامِ، عَزَّ سُلْطَانُكَ عِزّاً لا حَدَّ لَهُ بِأَوَّلِيَّةٍ وَلاَ مُنْتَهَى لَهُ بِآخِرِيَّةٍ، وَاسْتَعْلَى مُلْكُكَ عُلُوّاً سَقَطَتِ الأشْيَاءُ دُونَ بُلُوغِ أَمَدِهِ وَلاَ يَبْلُغُ أَدْنَى مَا اسْتَأثَرْتَ بِـهِ مِنْ ذَلِكَ أَقْصَى نَعْتِ النَّـاعِتِينَ. ضَلَّتْ فِيْـكَ الصِّفَاتُ وَتَفَسْخَتْ دُونَكَ النُّعُوتُ وَحَارَتْ فِي كِبْرِيِائِكَ لَطَائِفُ الأوْهَامِ، كَذلِكَ أَنْتَ اللهُ الأَوَّلُ فِي أَوَّلِيَّتِكَ، وَعَلَى ذَلِكَ أَنْتَ دَائِمٌ لا تَزُولُ، وَأَنَا الْعَبْدُ الضَّعِيْفُ عَمَلاً الجَسِيْمُ أَمَلاً، خَرَجَتْ مِنْ يَدِي أَسْبَابُ الْوُصُلاَت إلاّ مَا وَصَلَهُ رَحْمَتُكَ ، وَتَقَطَّعَتْ عَنِّي عِصَمُ الآمَالِ إلاّ مَا أَنَا مُعْتَصِمٌ بِهِ مِنْ عَفْوِكَ، قَلَّ عِنْدِي مَا أَعْتَدُّ بِهِ مِنْ طَاعَتِكَ وَكَثُرَ عَلَيَّ مَا أَبُوءُ بِهِ مِنْ مَعْصِيَتِكَ، وَلَنْ يَضِيْقَ عَلَيْكَ عَفْوٌ عَنْ عَبْدِكَ وَإنْ أَسَاءَ فَاعْفُ عَنِّي. أللَّهًمَّ وَقَدْ   أَشْرَفَ عَلَى خَفَايَا الأَعْمَالِ عِلْمُكَ وَانْكَشَفَ كُلُّ مَسْتُور دُونَ خُبْرِكَ وَلاَ تَنْطَوِي عَنْكَ دَقَائِقُ الأُمُورِ وَلاَ تَعْزُبُ عَنْكَ غَيِّبَاتُ السَّرَائِرِ، وَقَدِ اسْتَحْوَذَ عَلَيَّ عَدُوُّكَ الَّذِي اسْتَنْظَرَكَ لِغِوَايتِي فَأَنْظَرْتَهُ، وَاسْتَمْهَلَكَ إلَى يَوْمِ الدِّيْنِ لاِضْلاَلِي فَأَمْهَلْتَهُ، فَأوْقَعَنِيْ وَقَدْ هَرَبْتُ إلَيْكَ مِنْ صَغَائِرِ ذُنُوبٍ مُوبِقَةٍ وَكَبَائِرِ أَعْمَالٍ مُرْدِيَـةٍ حَتَّى إذَا قَارَفْتُ مَعْصِيَتَـكَ وَاسْتَوْجَبْتُ بِسُوءِ سَعْيِي سَخْطَتَكَ فَتَلَ عَنِّي عِذَارَ غَدْرِهِ، وَتَلَقَّانِي بكَلِمَةِ كُفْرهِ، وَتَوَلَّى الْبَراءَةَ مِنِّي وَأَدْبَرَ مُوَلِّيَاً عَنِّي، فَأَصْحَرنِي لِغَضَبِكَ فَرِيداً، وَأَخْرَجَني إلى فِنَاءِ نَقِمَتِكَ طَرِيداً لاَ شَفِيعٌ يَشْفَعُ لِيْ إلَيْـكَ، وَلاَ خَفِيـرٌ يُؤْمِنُنِي عَلَيْـكَ وَلاَ حِصْنٌ يَحْجُبُنِي عَنْكَ وَلاَ مَلاَذٌ أَلْجَأُ إلَيْهِ مِنْكَ. فَهَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِكَ، وَمَحَلُّ الْمُعْتَرِفِ لَكَ، فَلاَ يَضِيقَنَّ عَنِّي فَضْلُكَ، وَلا يَقْصُـرَنَّ دونِي عَفْوُكَ، وَلا أكُنْ أَخْيَبَ عِبَادِكَ التَّائِبِينَ، وَلاَ أَقْنَطَ وفُودِكَ الآمِلِينَ وَاغْفِرْ لِي إنَّكَ خَيْرُ الْغَافِرِينَ. أللَّهُمَّ إنَّكَ أَمَرْتَنِي فَتَرَكْتُ، وَنَهَيْتَنِي فَرَكِبْتُ، وَسَوَّلَ لِيَ الْخَطَأَ خَاطِرُ السُّوءِ فَفَرَّطْتُ، وَلا أَسْتَشْهِدُ عَلَى صِيَامِي نَهَـاراً، وَلاَ أَسْتَجِيرُ بِتَهَجُّدِي لَيْلاً، وَلاَ تُثْنِي عَلَيَّ بِإحْيَائِهَا سُنَّةٌ حَـاشَا فُرُوضِـكَ الَّتِي مَنْ ضَيَّعَها هَلَكَ، وَلَسْتُ أَتَوَسَّلُ إلَيْكَ بِفَضْلِ نَافِلَة مَعَ كَثِيرِ مَا أَغْفَلْتُ مِنْ وَظَائِفِ فُرُوضِكَ، وَتَعَدَّيْتُ عَنْ مَقَامَاتِ حُدُودِكَ إلَى حُرُمَات انْتَهَكْتُهَا، وَكَبَائِرِ ذُنُوب اجْتَرَحْتُهَا كَانَتْ عَافِيَتُكَ لِي مِنْ فَضَائِحِهَا سِتْراً. وَهَذَا مَقَامُ مَنِ اسْتَحْيَى لِنَفْسِهِ مِنْكَ، وَسَخِطَ عَلَيْهَا، وَرَضِيَ عَنْكَ فَتَلَقَّاكَ بِنَفْس خَاشِعَة، وَرَقَبَة خَاضِعَة، وَظَهْر مُثْقَل مِنَ الْخَطَايَا وَاقِفاً بَيْنَ الرَّغْبَةِ إلَيْكَ وَالرَّهْبَةِ مِنْكَ، وَأَنْتَ أَوْلَى مَنْ رَجَـاهُ، وَأَحَقُّ مَنْ خَشِيَـهُ وَاتّقـاهُ، فَاعْطِنِي يَا رَبِّ مَا رَجَوْتُ، وَآمِنِّي مَا حَذِرْتُ، وَعُدْ عَلَيَّ بِعَائِدَةِ رَحْمَتِكَ إنَّكَ أكْرَمُ الْمَسْؤُولِينَ أللَّهُمَّ وَإذْ سَتَـرْتَنِي بِعَفْوِكَ وَتَغَمَّـدْتَنِي بِفَضْلِكَ فِي دَارِ الْفَنَاءِ بِحَضرَةِ الأكْفَاءِ فَأَجِرْنِي مِنْ فَضِيحَاتِ دَارِ الْبَقَاءِ عِنْدَ مَوَاقِفِ الأشْهَادِ مِنَ المَلائِكَةِ الْمُقَرَّبِينَ وَالرُّسُلِ الْمُكَرَّمِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ، مِنْ جَار كُنْتُ أُكَاتِمُهُ سَيِّئاتِي وَمِنْ ذِي رَحِم كُنْتُ أَحْتَشِمُ مِنْهُ فِي سَرِيرَاتِي، لَمْ أَثِقْ بِهِمْ رَبِّ فِي السِّتْرِ عَلَيَّ، وَوَثِقْتُ بِكَ رَبِّ فِي الْمَغفِرَةِ لِيْ، وَأَنْتَ أوْلَى مَنْ وُثِقَ بِهِ وَأَعْطَى مَنْ رُغِبَ إلَيْهِ وَأَرْأَفُ مَنِ اسْتُرْحِمَ فَارْحَمْنِي. أللهُمَّ وَأنتَ حَدَرْتَنِي مَاءً مَهِيناً مِنْ صُلب، مُتَضَائِقِ الْعِظَامِ حَرِجِ الْمَسَالِكِ إلَى رَحِم ضَيِّقَة سَتَرْتَهَا بِالْحُجُبِ تُصَرِّفُنِي حَالاًَ عَنْ حَال حَتَّى انْتَهَيْتَ بِيْ إلَى تَمَامِ الصُّورَةِ وَأَثْبَتَّ فِيَّ الْجَوَارحَ كَمَا نَعَتَّ فِي كِتَابِكَ نُطْفَةً ثُمَّ عَلَقَةً ثُمَّ مُضْغَةً ثُمَّ عِظَاماً ثُمَّ كَسَوْتَ الْعِظَامَ لَحْماً ثُمَّ أَنْشَأتَنِي خَلْقَاً آخَرَ كَمَا شِئْتَ، حَتَّى إذَا احْتَجْتُ إلَى رِزْقِكَ، وَلَمْ أَسْتَغْنِ عَنْ غِيَـاثِ فَضْلِكَ جَعَلْتَ لِي قُـوتـاً مِنْ فَضْلِ طَعَام وَشَرَاب أَجْرَيْتَهُ لاِمَتِكَ الَّتِيْ أَسْكَنْتَنِي جَوْفَهَا وَأَوْدَعْتَنِي قَرَارَ رَحِمِهَا، وَلَوْ تَكِلُنِي يَا رَبِّ فِي تِلْكَ الْحَـالاتِ إلَى حَوْلِي، أَوْ تَضْطَرُّنِي إلَى قُوّتي لَكَانَ الْحَوْلُ عَنِّي مُعْتَزِلاً، وَلَكَانَتِ الْقُوَّةُ مِنِّي بَعِيدَةً، فَغَذَوْتَنِي بِفَضْلِكَ غِذَاءَ البَرِّ اللَّطِيفِ ، تَفْعَلُ ذَلِكَ بِي تَطَوُّلاً عَلَيَّ إلَى غَايَتِي هَذِهِ، لاَ أَعْدَمُ بِرَّكَ وَلاَ يُبْطِئُ بِي حُسْنُ صَنِيعِكَ، وَلاَ تَتَأكَّدُ مَعَ ذَلِكَ ثِقَتِي، فَأَتَفَرَّغَ لِمَا هُوَ أَحْظَى لِيْ عِنْدَكَ، قَدْ مَلَكَ الشَّيْطَانُ عِنَانِي فِي سُوءِ الظَّنِّ وَضَعْفِ الْيَقِينِ، فَأَنَا أَشْكُو سُوْءَ مُجَاوَرَتِهِ لِي وَطَـاعَةَ نَفْسِي لَـهُ، وَأَسْتَعْصِمُـكَ مِنْ مَلَكَتِهِ، وَأَتَضَـرَّعُ إلَيْكَ في صَرفِ كَيدِهِ عَنّي و أسأَلُكَ فِي أَنْ تُسَهِّلَ إلَى رِزْقِي سَبِيلاً، فَلَكَ الْحَمْدُ عَلَى ابْتِدَائِكَ بِالنِّعَمِ الْجِسَامِ، وَإلْهَامِكَ الشُّكْرَ عَلَى الإحْسَانِ وَالإِنْعَامِ ، فَصَلِّ عَلَى مُحَمَّد وَآلِهِ وَسَهِّلْ عَلَيَّ رِزْقِي وَأَنْ تُقَنِّعَنِي بِتَقْدِيرِكَ لِيْ ، وَأَنْ تُرْضِيَنِي بِحِصَّتِيْ فِيمَا قَسَمْتَ لِيْ، وَأَنْ تَجْعَـلَ مَـا ذَهَبَ مِنْ جِسْمِيْ وَعُمُرِيْ فِي سَبِيْلِ طَاعَتِكَ إنَّكَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ.أللَهُمَّ إنِّي أَعُوذُ بِكَ مَنْ نَارٍ تَغَلَّظْتَ بِهَا عَلَى مَنْ عَصَاكَ، وَتَوَعَّدْتَ بِهَا مَنْ صَدَفَ عَنْ رِضَاكَ، وَمِنْ نَارٍ نورُهَا ظُلْمَة وَهَيِّنُهَا أَلِيمٌ، وَبَعِيدُهَا قَرِيبٌ، وَمِنْ نَارٍ يَأْكُلُ بَعْضَهَا بَعْضٌ، وَيَصُولُ بَعْضُهَا عَلَى بَعْض، وَمِنْ نَارٍ تَذَرُ الْعِظَامَ رَمِيماً، وَتَسْقِي أَهْلَهَا حَمِيماً ، وَمِنْ نَارٍ لاَ تُبْقِي عَلَى مَنْ تَضَرَّعَ إلَيْهَا، وَلاَ تَرْحَمُ مَنِ اسْتَعْطَفَهَا، وَلاَ تَقْدِرُ عَلَى التَّخْفِيفِ عَمَّنْ خَشَعَ لَهَا وَاسْتَسْلَمَ إلَيْهَا، تَلْقَى سُكَّانَهَا بِأَحَرِّ مَا لَدَيْهَا مِنْ أَلِيْمِ النَّكَالِ وَشَدِيدِ الْوَبَالِ، وَأَعُوذُ بكَ مِنْ عَقَارِبِهَا الْفَاغِرَةِ أَفْوَاهُهَا، وَحَيّاتِهَا الصَّالِقَةِ بِأَنْيَابِهَا، وَشَرَابِهَا الَّذِي يُقَطِّعُ أَمْعَاءَ وَأَفْئِدَةَ سُكَّانِهَا، وَيَنْزِعُ قُلُوبَهُمْ، وَأَسْتَهْدِيْكَ لِمَا باعَدَ مِنْهَا وَأَخَّرَ عَنْهَا. أللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّد وَآلِـهِ وَأَجِرْنِي مِنْهَا بِفَضْل رَحْمَتِكَ، وَأَقِلْنِي عَثَرَاتِي بِحُسْنِ إقَالَتِكَ ، وَلاَ تَخْذُلْنِي يَا خَيْرَ الْمُجيرِينَ أللَّهُمَّ إنَّكَ تَقِي الْكَرِيهَةَ ، وَتُعْطِي   الْحَسَنَةَ ، وَتَفْعَلُ مَا تُرِيـدُ وَأَنْتَ عَلَى كُلِّ شَيْء قَدِيرٌ. أللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّد وَآلِهِ، إذَا ذُكِرَ الأبْرَارُ، وَصَلِّ عَلَى مُحَمَّد وَآلِهِ مَا اخْتَلَفَ اللَّيْلُ وَالنَّهَارُ صَلاَةً لاَ يَنْقَطِعُ مَدَدُهَا، وَلاَ يُحْصَى عَدَدُهَا صَلاَةً تَشْحَنُ الْهَوَاءَ، وَتَمْلاُ الأرْضَ وَالسَّماءَ. صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ حَتَّى يَرْضَى، وَصَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ بَعْدَ الرِّضَا صَلاَةً لا حَدَّ لَها وَلاَ مُنْتَهَى يَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِيْنَ.

 

 صحیفہ انڈیکس پر جایئں  

ہوم پیج پر جایئں قرآن انڈیکس پر جایئں
محرم صفر ربیع الاول رجب شعبان رمضان ذی القعد ذی الحج

 براہ مہربانی  اپنی  تجاویز  یہاں بھیجیں  

اس سائٹ کا کاپی رائٹ نہیں ہے