اے میرے معبود! میں
تیری حمد وستائش کرتا ہوں اور تو حمد وستائش کا سزاوار ہے اس بات پر کہ تو
نے میرے ساتھ اچھا سلوک کیا مجھ پر اپنی نعمتوں کو کامل اور اپنے عطیوں کو
فراواں کیا اور اس بات پر کہ تو نے اپنی رحمت کے ذریعہ مجھے زیادہ سے زیادہ
دیا اور نعمتوں کو مجھ پر تمام کیا ۔ چنانچہ تو نے مجھ پر وہ احسانات کیے
ہیں جن کے شکریہ سے قاصر ہوں ۔ اور اگر تیرے احسانات مجھ پر نہ ہوتے اور
تیری نعمتیں مجھ پر فراواں نہ ہوتیں تو میں نہ اپنا حظہ ونصیب فراہم کر
سکتا تھا اور نہ نفس کی اصلاح ودرستی کی حد تک پہنچ سکتا تھا لیکن تو نے
میرے حق میں اپنے احسانات کا آغاز فرمایا اور میرے تمام کاموں میں مجھے (
دوسروں سے) بے نیازی عطا کی ۔ رنج وبلا کی سختی مجھ سے ہٹا دی اور جس حکم
قضا کا اندیشہ تھا اسے مجھ سے روک دیا۔ اے میرے معبود! کتنی بلاخیز مصیبتیں
تھیں جنہیں تو نے مجھ سے دور کر دیا اورکتنی ہی کامل نعمتیں تھیں جن سے تو
نے میری آنکھوں کی خنکی وسرور کا سامان کیا ۔ اور کتنے ہی تو نے مجھ پر بڑے
احسانات فرمائے ہیں ۔ تو وہ ہے جس نے حالت اضطرار میں میری دعا قبول کی اور
(گناہوں میں ) گرنے کے موقع پر میری لغزش سے درگزر کیا اور دشمنوں سے میرے
ظلم وستم سے چھنے ہوئے حق کو لے لیا۔ بارالہا! میں نے جب بھی تجھ سے سوال
کیا تجھے بخیل اور جب بھی تیری بارگاہ کا قصد کیا تجھے رنجیدہ نہیں پایا۔
بلکہ تجھے اپنی دعا کی نسبت اوراپنے مقاصد کا بر لانے والا پایا۔ اور میں
نے اپنے احوال میں سے ہر حال میں اور اپنے زمانہ ( حیات) کے ہر لمحہ میں
تیری نعمتوں کو اپنے لیے فراواں پایا۔ لہذا تو میرے نزدیک قابل تعریف اور
تیرا احسان لائق شکریہ ہے میرا جسم (عملا) میری زبان (قولا) اورمیری عقل
(اعتقاد ) تیری حمد وسپاس کرتی ہے ایسی حمد جو حد کمال اور انتہائے شکر پر
فائز ہو ۔ ایسی حمد جو میرے لیے تیری خوشنودی کے برابر ہو لہذا مجھے اپنی
ناراضگی سے بچا۔ اے میرے پناہ گاہ جبکہ (متفرق) راستے مجھے خستہ وپریشان
کردیں ۔اے میری لغزشوں کے معاف کرنے والے اگر تو میری پردہ پوشی نہ کرتا تو
میں یقینا رسوا ہونے والوں میں سے ہوتا۔ اے اپنی مدد سے مجھے تقویت دینے
والے اگر تیری مدد شریک حال نہ ہوتی تو میں مغلوب وشکست خوردہ لوگوں میں سے
ہوتا ۔ اے وہ جس کی بارگاہ میں شاہوں نے ذلت وخواری کا جوا اپنی گردن میں
ڈال لیا ہے اور وہ اس کے غلبہ واقتدار سے خوف زدہ ہیں۔ اے وہ جو تقوی کا
سزاوار ہے ،اے وہ کہ حسن خوبی والے نام بس اسی کے لیے ہیں میں تجھ سے
خواستگار ہوں کہ مجھ سے درگزر فرما اور مجھے بخش دے کیونکہ میں بے گناہ
نہیں ہوں کہ عذر خواہی کروں اورنہ طاقت ور ہوں کہ غلبہ پا سکوں اور نہ گریز
کی کوئی جگہ ہے کہ بھاگ سکوں۔ میں تجھ سے اپنی لغزشوں کی معافی چاہتا ہوں
اوران گناہوں سے جنہوں نے مجھے ہلاک کر دیا ہے اور مجھے اس طرح گھیر لیا ہے
کہ مجھے تباہ کر دیا ہے توبہ ومعذرت کرتا ہوں۔ میں اے میرے پروردگار ! ان
گناہوں سے توبہ کرتے ہوئے تیری طرف بھاگ کھڑا ہوں تو اب میری توبہ قبول
فرما ۔ تجھ سے پناہ چا ہتا ہوں مجھے پناہ دے ۔ تجھ سے امان مانگتا ہوں مجھے
خوار نہ کر۔ تجھ سے سوال کرتا ہوں مجھے محروم نہ کر ۔ تیرے دامن سے وابستہ
ہوں مجھے میرے حال پر چھوڑ نہ دے ۔ اور تجھ سے دعا مانگتا ہوں لہذا مجھے
ناکام نہ پھیر ۔ اے میرے پروردگار! میں نے ایسے حال میں کہ میں بالکل مسکین
، عاجز ، خوف زدہ ، ترساں ،ہراساں ، بے سروسامان ، اور لاچار ہوں ۔ تجھے
پکارا ہے۔ اے میرے معبود! میں اس اجر و ثواب کی جانب جس کا تو نے اپنے
دوستوں سے وعدہ کیا ہے جلدی کرنے اوراس عذاب سے جس سے تو نے اپنے دشمنوں کو
ڈرایا ہے ،دوری اختیار کرنے سے اپنی کمزوری اور ناتوانی کا گلہ کرتا ہوں ۔
نیز افکار کی زیادتی اورنفس کی پریشان خیالی کا شکوہ کرتا ہوں۔ اے میرے
معبود ! تو میری باطنی حالت کی وجہ سے مجھے رسوا نہ کرنا اور میرے گناہوں
کے باعث مجھے تباہ وبرباد نہ ہونے دینا میں تجھے پکارتا ہوں تو تو مجھے
جواب دیتا ہے اور جب تو مجھے بلاتا ہے تو میں سستی کرتا ہوں اورمیں جو حاجت
رکھتا ہوں تجھ سے طلب کرتا ہوں اور جہاں کہیں ہوتا ہوں اپنے راز دلی تیرے
سامنے آشکارا کرتا ہوں اور تیرے سوا کسی کو نہیں پکارتا اور نہ تیرے علاوہ
کسی سے آس رکھتا ہوں ۔حاضر ہوں !میں حاضر ہوں !! جو تجھ سے شکوہ کرے تو اس
کا شکوہ سنتا ہے اور جو تجھ پر بھروسا کرے اس کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور جو
تیرا دامن تھام لے اسے( غم وفکر سے ) رہائی دیتا ہے۔اور جوتجھ سے پناہ چاہے
اس سے غم واندوہ کو دور کر دیتا ہے ۔ اے میرے معبود ! میرے ناشکرے پن کی
وجہ سے مجھے دنیا وآخرت کی بھلائی سے محروم نہ کر اور میرے وہ گناہ جو تیرے
علم میں ہیں بخش دے ۔ اوراگر تو سزا دے اور اس لئے کہ میں ہی حد سے تجاوز
کرنے والا، سست قدم ۔ زیاں کار، عاصی ، تقصیرپیشہ ، غفلت شعار اور اپنے حظ
ونصیب میں لاپروائی کرنے والا ہوں ۔ اور اگر تو بخش دے تو اس لیے کہ تو سب
رحم کرنے والوں سے زیادہ رحم کرنے والا ہے۔ |
إلهِي أَحْمَـدُكَ ـ وَأَنْتَ لِلْحَمْدِ
أَهْلٌ ـ عَلَى حُسْنِ صَنِيعِكَ
إلَيَّ، وَسُبُـوغِ نَعْمَآئِكَ عَلَيَّ، وَجَزِيْلِ
عَطَآئِكَ عِنْدِي، وَعَلَى ما
فَضَّلْتَنِي مِنْ رَحْمَتِكَ، وَأَسْبَغْتَ
عَلَيَّ مِنْ نِعْمَتِكَ، وَسُبُوغُ نَعْمَآئِـكَ
عَلَيَّ مَا بَلَغْتُ إحْرازَ حَظِّي، وَلاَ
إصْلاَحَ نَفْسِي،وَلكِنَّكَ ابْتَدَأْتَنِي بِالإحْسَانِ، وَرَزَقْتَنِي
فِي أُمُورِي كُلِّهَا الْكِفَايَةَ، وَصَرَفْتَ
عَنِّي جَهْدَ الْبَلاءِ، وَمَنَعْتَ
مِنِّي مَحْذُورَ الْقَضَآءِ إلهِي
فَكَمْ مِنْ بَلاء جَاهِد قَدْ صَرَفْتَ عَنِّي، وَكَمْ
مِنْ نِعْمَة سَابِغَة أَقْرَرْتَ بِهَا عَيْنِي، وَكَمْ
مِنْ صَنِيعَة كَرِيمَة لَكَ عِنْدِي. أَنْتَ
الَّذِي أَجَبْتَ عِنْدَ الاضْطِرَارِ دَعْوَتِي، وَأَقَلْتَ
عِنْدَ الْعِثَارِ زَلَّتِي،وَأَخَذْتَ لِي مِنَ الاَعْدَآءِ بِظُلاَمَتِي. إلهِي
مَا وَجَدْتُكَ بَخِيلاً حِينَ سَأَلْتُكَ، وَلاَ
مُنْقَبِضاً حِينَ أَرَدْتُكَ، بل
وَجَدْتُكَ لِدُعَآئِي سَامِعاً، وَلِمَطَالِبِي مُعْطِياً، وَوَجَدْتُ
نُعْمَاكَ عَلَيَّ سَابِغَةً، فِي كُلِّ شَأْن مِنْ شَأْنِي، وَكُلِّ
زَمَان مِنْ زَمَانِي، فَأَنْتَ
عِنْدِي مَحْمُودٌ، وَصَنِيعُكَ لَدَيَّ مَبْرُورٌ، تَحْمَدُكَ نَفْسِي
وَلِسَانِيْ وَعَقْلِي حَمْداً يَبْلُغُ الوَفَآءَ وَحَقِيقَةَ الشُّكْرِ، حَمْداً
يَكُونُ مَبْلَغَ رِضَاكَ عَنِّي، فَنَجِّنِي
مِنْ سَخَطِكَ يَا كَهْفِي حِينَ تُعْيينِي الْمَذَاهِبُ، وَيَا
مُقيلِي عَثْرَتِي، فَلَوْلاَ
سَتْرُكَ عَوْرَتِي لَكُنْتُ مِنَ الْمَفْضُوحِينَ، وَيَا
مُؤَيِّدِي بِالنَّصْرِ، فَلَوْلاَ
نَصْرُكَ إيَّايَ لَكُنْتُ مِنَ الْمَغْلُوبِينَ، وَيَا
مَنْ وَضَعَتْ لَهُ الْمُلُوكُ نِيرَ الْمَذَلَّةِ عَلى أَعْنَاقِهَا، فَهُمْ
مِنْ سَطَواتِهِ خَائِفُونَ، وَيَا أَهْلَ التَّقْوَى، وَيَا
مَنْ لَهُ الأَسْمَآءُ الْحُسْنى أَسْأَلُكَ أَنْ تَعْفُوَ
عَنِّي،وَتَغْفِرَ لِي فَلَسْتُ، بَرِيئاً فَأَعْتَذِرَ، وَلاَ
بِذِي قُوَّة فَأَنْتَصِرَ، وَلاَ مَفَرَّ لِي
فَأَفِرَّ. وَأَسْتَقِيْلُكَ عَثَراتِي،وَأَتَنَصَّلُ إلَيْكَ مِنْ
ذُنُوبِي الَّتِي قَدْ أَوْبَقَتْنِي، وَأَحَاطَتْ
بِي فَأَهْلَكَتْنِي، مِنْهَا
فَرَرْتُ إلَيْكَ رَبِّ تَائِباً،فَتُبْ عَلَيَّ مُتَعَوِّذاً، فَأَعِذْنِي
مُسْتَجِيراً، فَلاَ تَخْذُلْنِي
سَآئِلاً، فَلاَ تَحْرِمْنِي مُعْتَصِماً، فَلاَ
تُسْلِمْنِي دَاعِياً، فَلاَ تَرُدَّنِي خَائِباً، دَعوْتُكَ
يَارَبِّ مِسْكِيناً، مُسْتَكِيناً، مُشْفِقاً،
خَائِفاً، وَجِلاً، فَقِيراً، مُضْطَرّاً، إلَيْكَ أَشْكُو
إلَيْكَ يَا إلهِي ضَعْفَ نَفْسِي عَنِ
الْمُسَارَعَةِ فِيمَا وَعَدْتَهُ أَوْلِيَآءَكَ،وَالْمُجَانَبَةِ عَمَّا
حَذَّرْتَهُ أَعْدَآءَكَ، وَكَثْرَةَ
هُمُومِي وَوَسْوَسَةَ نَفْسِي . إلهِي
لَمْ تَفْضَحْنِي بِسَرِيرَتِي،وَلَمْ تُهْلِكْنِي بِجَرِيرَتِي، أَدْعُوكَ
فَتُجِيبُنِي وَإنْ كُنْتُ بَطِيئاً
حِيْنَ تَدْعُونِي. وَأَسْأَلُكَ
كُلَّمَا شِئْتُ مِنْ حَوَائِجِي، وَحَيْثُ مَا كُنْتُ وَضَعْتُ عِنْدَكَ
سِرِّي، فَلاَ أَدْعُو سِوَاكَ، وَلاَ
أَرْجُو غَيْرَكَ، لَبَّيْكَ
لَبَّيْكَ، تَسْمَعُ مَنْ شَكَا إلَيْكَ،وَتَلْقى مَنْ تَوَكَّلَ عَلَيْكَ، وَتُخَلِّصُ
مَنِ اعْتَصَمَ بِكَ، وَتُفَرِّجُ
عَمَّنْ لاذَ بِكَ. إلهِي فَلاَ
تَحْرِمْنِي خَيْرَ الآخِرَةِ وَالأُولى لِقِلَّةِ شُكْرِي، وَاغْفِرْ
لِي مَا تَعْلَمُ مِنْ ذُنُوبِي، إنْ
تُعَذِّبْ فَأَنَا الظَّالِمُ، الْمُفَرِّطُ، الْمُضَيِّعُ، الاثِمُ،
الْمُقَصِّرُ، الْمُضْجِعُ، الُمُغْفِلُ
حَظَّ نَفْسِي، وَإنْ تَغْفِرْ فَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ. |