آپ پر سلام ہو جو خدا کی زمین میں اس کی حجت ہیں آپ پر سلام ہو جو خدا کی مخلوق میں
اس کی آنکھ ہیں آپ پر
سلام ہو جو خدا کے وہ نور ہیں جس سے ہدایت چاہنے والے ہدایت پاتے ہیں اور جس سے
مومنوں کو کشادگی ملتی ہے آپ پر سلام ہو
جو نیک طینت ڈرنے والے ہیں آپ پر سلام ہو اے خیر خواہ و سرپرست آپ پر سلام ہو اے
کشتی
نجات آپ پر سلام ہو
اے چشمہ حیات آپ پر سلام ہو خدا کی رحمت ہو آپ(ع)
پر اورآپکے
پاک
و پاکیزہ خاندان(ع)
پر آپ پر
سلام ہو خدا اس امر کے ظہور او نصرت میں جس کا وعدہ اس نے آپ سے
کیا ہے آپ(ع)
پر سلام ہو
اے میرے سردار میں آپ کا غلام ہوں آپ کے آغاز و انجام سے واقف ہوں میں خدا کا قرب
چاہتا
ہوں آپ کا اور آپکے خاندان کے و سیلے کا انتظا کرتا ہوں آپکے ظہوراورآ پکے ہا تھو ں
حق کے ظہو ر کا اور خد ا سے سو ال کرتا ہوں
کہ وہ محمد و آل(ع)
محمد پر رحمت
فرمائے اور مجھے آپکے انتظار کرنے والوں اور پیروی کرنے والوں اور آپ کے دشمنوں کے
مقابل آپکے مددگاروں اور آپکے سامنے شہید ہونے والے آپکے دوستوں میں سے قرار دے۔ اے
میرے آقا اے
صاحب زماں(ع)
آپ پر اور آپ(ع)
کے اہل
خاندان(ع)
پر خدا کی
رحمتیں ہوں ۔ یہ جمعہ کا دن ہے جوآپ(ع)
کا دن ہے جس
میں
آپ(ع)
کے ظہور اور
آپ(ع)
کے ذریعے
مومنوں کی آسودگی کی توقع ہے اور آپ کی تلوار سے کافروں کے قتل کی امید ہے اور اے
میرے آقا میں آج کے دن آپ کی پناہ میں ہوں اور اے میرے آقا آپ کریم اور کریموں کی
اولاد سے ہیں اور مہمان رکھنے اور
پناہ دینے پر مامور ہیں بس مجھے مہمان کیجیے اور پنا ہ دیجئے پر اور آپ کے پاک و
پاکیز ہ اہل خاندان پرخدا تعالیٰ کی رحمتیں ہوں ۔
|
اَلسَّلاَمُ
عَلَیْکَ یَا حُجَّةَ اللهِ فِی أَرْضِہِ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا عَیْنَ اللهِ
فِی خَلْقِہِ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ
یَا نُورَ اللهِ
الَّذِی یَھْتَدِی بِہِ الْمُھْتَدُونَ وَیُفَرَّجُ بِہِ عَنِ الْمُؤْمِنِینَ
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّھَا الْمُھَذَّبُ
الْخائِفُ
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ أَیُّھَا الْوَلِیُّ النَّاصِحُ اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا
سَفِینَةَ النَّجاةِ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ
یَا عَیْنَ
الْحَیَاةِ، اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ، صَلَّی اللهُ عَلَیْکَ وَعَلَی آلِ بَیْتِکَ
الطَّیِّبِینَ الطَّاھِرِینَ
اَلسَّلاَمُ
عَلَیْکَ عَجَّلَ اللهُ لَکَ مَا وَعَدَکَ مِنَ النَّصْرِ وَظُھُورِ
الْاَمْرِ
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکَ یَا مَوْلایَ أَنَا مَوْلاکَ عَارِفٌ بِأُولاَکَ وَأُخْرَاکَ
أَتَقَرَّبُ إِلَی اللهِ
تَعَالَی بِکَ
وَبِآلِ بَیْتِکَ وَأَنْتَظِرُ ظُھُورَکَ وَظُھُورَ الْحَقِّ عَلَی یَدَیْکَ
وَأَسْأَلُ اللهَ أَنْ
یُصَلِّیَ عَلَی
مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ یَجْعَلَنِی مِنَ الْمُنْتَظِرِینَ لَکَ
وَالتَّابِعِینَ وَالنَّاصِرِینَ
لَکَ عَلَی
أَعْدائِکَ وَالْمُسْتَشْھَدِینَ بَیْنَ یَدَیْکَ فِی جُمْلَةِ أَوْلِیَائِکَ یَا
مَوْلایَ یَا صَاحِبَ
الزَّمَانِ،
صَلَواتُ اللهِ عَلَیْکَ وَعَلَی آلِ بَیْتِکَ، ہذَا یَوْمُ الْجُمُعَةِ وَھُوَ
یَوْمُکَ الْمُتَوَقَّعُ
فِیہِ ظُھُورُکَ،
وَالْفَرَجُ فِیہِ لِلْمُؤْمِنِینَ عَلَی یَدَیْکَ، وَقَتْلُ الْکافِرِینَ
بِسَیْفِکَ، وَأَ نَا یَا
مَوْلایَ، فِیہِ
ضَیْفُکَ وَجَارُکَ، وَأَ نْتَ یَا مَوْلایَ کَرِیمٌ مِنْ أَوْلادِ الْکِرَامِ،
وَمَأْمُورٌ
بِالضِّیافَةِ
وَالْاِجَارَةِ فَأَضِفْنِی وَأَجِرْنِی صَلَوَاتُ اللهِ عَلَیْکَ وَعَلَی أَھْلِ
بَیْتِکَ الطَّاھِرِینَ
|
سید بن طاوٴس کہتے
ہیں میں اس زیارت کے بعد اس شعر کی طرف متوجہ ہوتا ہوں اور امام زمانہ (ع) کی طرف
اشارہ کر کے کہتا ہوں
نزیلک حیث ماا
تحھت رکابی وضیفک حیث کنت من البلاد
میری سواری مجھے
جہاں بھی لے جائے میں آپ ہی کا مہمان ہوں
اور شہروں میں سے
جس شہر میں رہوں وہاں بھی آپکا مہمان ہوں
|