امام زین العابدین علیھ السلام
کی دعاء - صحیفہ
سجا دیہ
سے |
حمد اس خد اکیلئے ہے جو ہستی وزندگی میں سب سے اول اور
چیزوں کے فنا کے بعد سب سے آخر میں موجود ہوگا، وہ ایسا
علم والا ہے
جو اس کو یاد کرے اسے بھولتا نہیں جو شکر کرے اسے کمی نہیں
آنے دیتا پکارنے والے کو مایوس نہیں کرتا اور جو امید رکھے
اس کی امید
منقطع نہیں کرتا خداوندا!
میں تجھے گواہ بناتا ہوں اور تیراگواہ ہونا کافی ہے اور
میں تیرے تمام فرشتوں، آسمانوں
کے رہنے والوں حاملین عرش اور تیرے ان نبیوں اور رسولوں کو
جنہیں تو نے بھیجا اور ہرقسم کی مخلوق جو تو نے پیدا
کی سبھی کوگواہ بناکر شہادت دیتا ہوں کہ بے شک تو خدا ہے
تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں
اور نہ برابر کا ہے اور تیرے قول میں اختلاف اور تبدیلی
نہیں ہے اور شہادت دیتا ہوں کہ محمد ﷺ تیرے عبد خاصاور
تیرے رسول ہیں انہوں
نے تیرے احکام تیرے بندوں تک پہنچائے اور تیری الوہیت
کیلئے جہاد کیا جس طرح جہاد کرنے کا حق ہے انہوں نے تیرے
ثواب کی بشارت دی جو حق
ہے اور تیرے اس عذاب سے ڈرایاجو بجاہے، خداوندا!
جب تک مجھے زندہ رکھے اپنے دین پر قائم رکھنا اور ہدایت
دینے کے بعد میرے دل کو ٹیڑھا نہ کرنا
اور مجھے اپنی طرف سے رحمت عطا فرمانا بیشک تو بڑا عطا
کرنے والا ہے محمد وآل محمد پر رحمت نازل فرما اور مجھے ان
کے پیروکاروں اور شیعوں میں قرار دے
اور ان ہی کے گروہ کے ساتھ محشور فرما مجھے نماز ہائے جمعہ
اور جو کچھ مجھ پر تو نے اس دن میں واجب کیا اسے ادا کرنے
کی
توفیق دے اور روز قیامت جب اہل اطاعت پر تیری عنایت ہوتو
مجھے بھی حصہ دے کہ تو صاحب اقتدار اور حکمت والا ہے۔ |
اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الاَوَّلِ قَبْلَ الْاِنْشاءِ
وَالْاِحْیاءِ، وَالاْخِرِ بَعْدَ فَنَاءِ الْاَشْیاءِ،
الْعَلِیمِ الَّذِی لاَ یَنْسیٰ
مَنْ ذَکَرَہُ، وَلاَ یَنْقُصُ مَنْ شَکَرَہُ، وَلاَ
یَخِیبُ مَنْ دَعَاہُ، وَلاَ یَقْطَعُ رَجَاءَ مَنْ
رَجَاہُ ۔ اَللّٰھُمَّ إِنِّی
أُشْھِدُکَ وَکَفی بِکَ شَھِیداً، وَأُشْھِدُ جَمِیعَ
مَلائِکَتِکَ وَسُکَّانَ سَمٰواتِکَ وَحَمَلَةِ
عَرْشِکَ، وَمَنْ بَعَثْتَ مِنْ أَنْبِیَائِکَ وَرُسُلِکَ،
وَأَ نْشَأْتَ مِنْ أَصْنَافِ خَلْقِکَ، أَنِّی أَشْھَدُ
أَ نَّکَ أَ نْتَ اللهُ لاَ إِلہَ إِلاَّ أَ نْتَ،
وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ وَلاَعَدِیلَ، وَلاَ خُلْفَ
لِقَوْلِکَ
وَلاَ تَبْدِیلَ، وَأَنَّ مُحَمَّداً صَلَّی اللهُ
عَلَیْہِ وَآلِہِ عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ، أَدَّی مَا
حَمَّلْتَہُ إِلَی الْعِبَادِ،
وَجَاھَدَ فِی اللهِ عَزَّ وَجَلَّ حَقَّ الْجِھَادِ
وَأَنَّہُ بَشَّرَ بِمَا ھُوَ حَقٌّ مِنَ الثَّوَابِ، وَأَ
نْذَرَ بِمَا ھُوَ صِدْقٌ
مِنَ الْعِقَابِ ۔ اَللّٰھُمَّ ثَبِّتْنِی عَلیٰ دِینِکَ
مَا أَحْیَیْتَنِی، وَلاَ تُزِغْ قَلْبِی بَعْدَ إِذْ
ھَدَیْتَنِی، وَھَبْ لِی
مِنْ لَدُنْک رَحْمَةً إِنَّکَ َأَنْتَ الْوَھَّابُ۔ صَلِّ
عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلَی آلِ مُحَمَّدٍ، وَاجْعَلْنِی
مِنْ
أَتْباعِہِ وَشِیعَتِہِوَاحْشُرْ نِی فِی زُمْرَتِہِ
وَوَفِّقْنِی لاََِدَاءِ فَرْضِ الْجُمُعَاتِ، وَمَا
أَوْجَبْتَ عَلَیَّ فِیھا
مِنَالطَّاعَاتِ، وَقَسَمْتَ لاِھْلِھَا مِنَ الْعَطَاءِ
فِی یَوْمِ الْجَزَاءِ، إِنَّکَ أَ نْتَ الْعَزِیزُ
الْحَکِیمُ۔ |
دوسری دعائیں -
مفاتیح الجنان سے
روزجمعہ کے اعما ل بہت زیادہ ہیں اور
یہا ں ہم ان میں سے چند ایک کاتذکر کرتے ہیں۔
(۱)
جمعہ کے دن نما زِ صبح کی پہلی رکعت میں سو رہ جمعہ اور دوسر ی رکعت میں سو رہ
توحید پڑھیں:
(۲)نماز
صبح کی
بعد با ت کر نے سے پہلے یہ دعا پڑ ھیں تا کہ اس جمعہ سے اگلے جمعہ تک گنا
ہوں کا کفارہ ہو جائے۔
|
خدا کے نام سے( شروع کرتا ہوں)جو بڑا مہربا ن نہایت رحم
والا ہے |
بِسْمِ اللهِ الرَحْمنِ الرَحیمْ |
اے معبود میں نے
اپنے اس جمعہ کے رو زجو با ت کہی یا اس میں کسی بات پر قسم کھائی ہے یا کسی طرح
کی نذر و منت مانی ہے
تو یہ سب
کچھ تیری مرضی کے تابع ہے پس ان میں سے جسکے پورا ہو نے میں تیری مصلحت ہے اسے
پورا فرما اور جسے تو نہ چاہے پورا نہ کر اے معبود مجھے بخش دے اور
مجھ سے در گزر فرما اے معبود جس پر تو رحمت کرے میں اس پر رحمت کا طالب ہوں اور
جس پر تو لعنت کرے میری بھی اس پر لعنت ہے۔ |
اَللّٰھُمَّ مَا
قُلْتُ فِی جُمُعَتِی ھَذِہِ مِنْ قَوْلٍ أَوْ حَلَفْتُ فِیھا مِنْ حَلْفٍ
أَوْنَذَرْتُ فِیھا مِنْ نَذْرٍفَمَشِیْئَتُکَ
بَیْنَ یَدَیْ ذلِکَ کُلِّہِ فَمَا شِئْتَ مِنْہُ أَنْ یَکُونَ کَانَ، وَمَا لَمْ
تَشَأْ مِنْہُ لَمْ یَکُنْ اَللّٰھُمَّ
اغْفِرْ لِی وَتَجاوَزْ عَنِّی اَللّٰھُمَّ مَنْ صَلَّیْتَ عَلَیْہِ
فَصَلاَتِی عَلَیْہِ وَمَنْ لَعَنْتَ فَلَعْنَتِی عَلَیْہِ |
ہر ما
ہ کم ازکم ایک مرتبہ یہ عمل کر نا ضر وری ہے رو ایت میں آیا ہے کہ جوشخص جمعہ کے
دن نمازِ صبح کے بعد طلو ع آفتاب تک تعقیبات میں مشغو ل رہے تو جنت الفر دو س میں
اسکے ستر درجا ت بلند کیے جائیں گے ۔شیخ طو سی (علیہ الرحمہ)سے رو ایت ہے کہ نماز
جمعہ کی تعقیبات میں یہ دعا پڑھنا بہت بہتر ہے ۔
|
اے معبود اپنی حاجت لے کر تیرے حضور آیا ہوں اور آج کے دن تیری جناب میں اپنے فقر
و فاقہ اور بے چارگی کے ساتھ حا ضر
ہوں تو اپنے عمل کی بجائے تیری بخشش و رحمت کی زیادہ امید رکھتا ہوں اور تیری
بخشش و رحمت میرے گناہوں سے زیادہ وسعت رکھتی ہے
پس میری تمام حاجات پوری فرماکہ تو ایسا کرنے کی قدرت رکھتا ہے اور یہ تیرے لیے
بہت ہی آسان اور میری احتیاج کے مناسب ہے کیونکہ میں تیری
توفیق
کے بغیر کوئی کام نہیں کرسکتا اور تیرے سوا مجھے برائی سے بچانے والا کوئی نہیں
ہے اور میں اپنیدنیاو آخرت اور غربت وتنہائی کے بارے میں تیرے علاوہ
کسی سے امید نہیں رکھتا اور نہ اس دن جس دن مجھے لوگ قبر میں اکیلا چھوڑ جائیں گے
اور میں اپنے گناہوں میں تیرے سوا کسی کو کارساز نہیں سمجھتا۔ |
اَللّٰھُمَّ
إِنِّی تَعَمَّدْتُ إِلَیْکَ بِحَاجَتِی، وَأَ نْزَلْتُ إِلَیْکَ الْیَوْمَ
فَقْرِی وَفَاقَتِی وَمَسْکَنَتِیِ
فَأَنَا
لِمَغْفِرَتِکَ أَرْجٰی مِنِّی لِعَمَلِی، وَلَمَغْفِرَتُکَ وَرَحْمَتُکَ
أَوْسَعُ مِنْ ذُ نُوبِی فَتَوَلّ
قَضاءَ کُلِّ
حَاجَةٍ لِی بِقُدْرَتِکَ عَلَیْھَا وَتَیْسِیْرِ ذلکَ عَلَیْکَ، وَ لِفَقْرِی
إِلَیْکَ فَإنِّی لَم
أُصِبْ خَیْراً قَطُّ إِلاَّ مِنْکَ وَلَمْ یَصْرِفْ عَنِّی سُوءً قَطُّ
أَحَدٌ سِوَاکَ، وَلَسْتُ أَرْجُو لآِخِرَتِی وَدُنْیایَ وَلا لِیَوْمِ
فَقْرِی یَوْمَ یُفْرِدُنِیَ النَّاسُ فِی حُفْرَتِی وَأُفْضِی إِلَیْکَ
بِذَنْبِی سِوَاکَ
|
(۳)روایت
ہے کہ جو شخص روزِ جمعہ یاغیر جمعہ بعد نماز فجر و ظہر یہ صلوات پڑھے تو وہ مرنے
سے پہلے حضر ت قا ئم (عج) کا دیدار کریگا۔ جو یہ صلوا ت سو مر تبہ پڑ ھے تو حق
تعا لیٰ اسکی سا ٹھ حاجات پوری کر ے گا۔ تیس حاجات دنیا میں اورتیس حاجات آخر ت
میں۔
|
اے معبود محمد وآل
محمد(ع)
پر رحمت
نازل فرما اور انکے آخری ظہور میں تعجیل فرما۔
|
اَللّٰھُمَّ
صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَعَجِّلْ فَرَجَھُمْ۔
|
(۴)نما
ز فجر کے بعد سو رہ رحمن پڑھیں اور
فَبِاَیِّ
اٰلآءِ رَبِّکُمَا تُکَذِّبَانِ
کے بعد ہر دفعہ
کہیں: |
میں تیری نعمتوں میں سے کسی بھی نعمت کی تکذیب نہیں کرتا
|
لاَ بِشَیءٍ
مِّنْ اَلآئِکَ رَبِّ اُکَذِّبُ
|
(۵)شیخ
طو سی(علیہ الرحمہ) کہتے ہیں، سنت ہے کہ روز ِجمعہ نمازِ فجر کے بعد سو مرتبہ
درود پڑھیں اور سو مر تبہ استغفار کر یں نیز ان سو رتوں( نبا ء،ہو د،کہف ، صا فات
اور رحمن) میں سے کسی ایک کی تلاوت کریں۔
(۶)سو
رہ احقا ف اور سو رہ مو منو ن پڑھیں جیسا کہ امام جعفر صادق (ع)سے مروی ہے کہ جو
شخص ہر شبِ جمعہ یا روزِ جمعہ سو رہ احقاف پڑھے گا تو وہ دنیا میں خوف و خطر سے
محفو ظ رہے گااور قیا مت میں فزع اکبر (بڑی ہولناکی)سے امن میں ہو گا۔ نیز فرمایا
کہ جو شخص ہر جمعہ کو پا بندی سے سو رہ مو منو ن پڑھے تو اسکے اعما ل کا خا تمہ
خیر و نیکی پر ہو گا اور اسکا فر دوس بر یں میں انبیا ء و مرسلین کیساتھ قیام ہو
گا ۔
(۷)طلو
ع آفتا ب سے قبل دس مرتبہ سو رہ کا فر ون پڑ ھیں اور پھر دعا کر یں تو وہ قبو ل
ہو گی۔ روایت میں ہے کہ امام زین العا بدین(ع) صبحِ جمعہ سے ظہر تک آیت الکر سی
پڑھا کرتے تھے اور جب نمازوں سے فارغ ہوتے تو بعد میں سو رہ قدر کی تلا وت شروع
کر تے تھے واضح رہے کہ جمعہ کے دن آیت الکر سی پڑھنے کی بڑی فضیلت بیان ہوئی ہے۔
علامہ مجلسی نے فرمایا ہے کہ علی ابن ابراہیم اور کلینی کی روایت کے مطابق علی
التنزیل آیة الکرسی اس طرح ہے ۔
|
الله وہ ہے کہ جسکے سو اکو ئی معبو د نہیں وہ زند ہ اور سا رے جہان کا مالک ہے
اسکو نہ اونگھ آتی ہے نہ نیندجو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اسی کی ملکیت ہے
|
اللهُ لاَإِلَہَ
إِلاَّ ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ لاَتَأْخُذُہُ سِنَةٌ وَلاَنَوْمٌ لَہُ مَا فِی
السَّمٰوَاتِ وَمَا فِی الأَرْضِ۔
|
پھر ان الفاظ کی تلا وت
کر یں:
|
اور
جو زمین اور آسما ن کے در میا ن ہے اور جو تحت الثریٰ میں ہے وہ پوشیدہ اور ظاہر
ہے وہ آگاہ ہے وہ رحمن اور رحیم ہے۔
|
وَمَابَیْنَھُمَا وَمَا تَحْتَ ثَریٰ عَالِمُ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَةِ
الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۔
|
اسکے بعد
مَنْ
ذَالَّذِی ْسے
ھُمْ
فِیْھَاخٰالِدُوْنَ
تک آیة
لکر سی اور اسکے بعد
وَالْحَمْدُ للهِ رَبِّ الْعالَمِیْنَ
کہیں
(۸)جمعہ
کو غسل کرنا سنت موکدہ ہے روایت ہے کہ رسول الله نے امیرالمومنین(ع) سے فرما
یا:یا علی! جمعہ کے دن غسل کیا کرو اگرچہ اس روز کی خوراک بیچ کر بھی پانی حاصل
کرنا اور بھوکا رہنا پڑے کہ اس سے بڑی کوئی اور سنت نہیں ہے امام جعفر صا دق (ع)
سے منقول ہے کہ جو شخص جمعہ کے رو ز غسل کر کے درج ذیل دعا پڑ ھے تو وہ آئندہ
جمعہ تک گناہوں سے پاک ہو گا یا طہارت باطنی کی بدولت اسکے اعمال قبول ہونگے اس
میں احتیاط یہ ہے کہ جہاں تک ممکن ہو سکے جمعہ کا غسل ترک نہ کرے اسکا وقت طلو ع
فجر سے زوال آفتاب تک ہے اور زوال سے جتنا قریب ہو بہتر ہے
|
میں گواہی دیتا ہوں کہ الله کے سوا کوئی معبود نہیں ہے جو یکتا و لاثا نی ہے اور
گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمد اسکے بندے اور رسول ہیں
اے معبود محمد وآل محمد پر رحمت فرما اور مجھے توبہ کرنے والوں اور پاکیزہ لوگوں
میں سے قرار دے ۔
|
أَشْھَدُ أَنْ
لاَ إِلہَ إِلاَّ اللهُ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، وَأَشْھَدُ أَنَّ مُحَمَّداً
عَبْدُہُ وَرَسُولُہُ
اَللّٰھُمَّ
صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍوَاجْعَلْنِی مِنَ التَّوَّابِینَ
وَاجْعَلْنِی مِنَ الْمُتَطَھِّرِینَ۔
|
(۹)اپنے
سر کو خطمی سے دھو ئے تو بر ص و دیو انگی سے محفو ظ رہے گا ۔
(۱۰)
اس روز مو نچھیں اور نا خن کا ٹنے کی بڑ ی فضیلت ہے اس سے رزق میں وسعت ہو گی
آئند ہ جمعہ تک گنا ہو ں سے پاک رہیگا اور بر ص و دیوانگی اور جزام سے محفو ظ
رہیگا نا خن کا ٹتے وقت درج ذیل دعاپڑہے۔نیز ناخن کاٹنے میں بائیں ہاتھ کی
چھوٹی انگلی سے شروع کرے اور دائیں ہاتھ کی چھوٹی انگلی پر ختم کرے۔ پاؤں کے
ناخن کاٹنے میں بھی یہ ترتیب قائم رکھے اور کاٹے ہوئے ناخنوں کو دفن کرے ۔
:
|
خدا کے نام اور اس کی ذات کے ذکر سے اور محمدآل محمد کی سیرت کے مطابق عمل کرتا
ہوں ۔
|
بِسْمِ اللهِ
وَبِاللهِ وَعَلیٰ سُنْةِ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔
|
(۱۱)پاکیزہ
لباس پہنے اور خوشبو لگائے ۔
(۱۲)صدقہ
دے روایت میں ہے کہ شب جمعہ و روز جمعہ میں دیا ہوا صدقہ عام دنوں کے صدقے کے
ہزاربرابر ہے
(۱۳)اہل
و عیال کیلئے اچھی چیزیں یعنی گوشت اور پھل وغیرہ خریدکر لائے تاکہ وہ جمعہ کی
آمد سے خوش و شادمان ہوں
(۱۴)ناشتے
میں انار کھائے اور قبل از زوال کاسنی( جڑی بوٹی ہے) کے سات پتے کھائے اس ضمن
میں امام موسی کاظم (ع)کا فرما ن ہے کہ رو ز جمعہ نا شتے میں ایک انار کھا نے
سے چالیس دن تک دل نورانی رہیگا دو انار کھا نے سے اسی
(80)د
ن اور تین انارکھانے سے ایک سو بیس(120)
دن دل نورانی رہیگا اور وسوسہ شیطانی کو اس سے دور کرے گا اور جس سے وسوسہ
شیطان دور ہوجائے وہ خدا کی معصیت نہیں کرتا اور جو خدا کی معصیت نہ کرے وہ جنت
میں داخل ہوگامصبا ح میں شیخ کا ارشاد ہے کہ روایا ت میں شب جمعہ و روز جمعہ
میں انار کھا نے کی بڑی فضیلت بیان ہوئی ہے
(۱۵)جمعہ
کے دن سیر و سیاحت ، لوگوں کے باغات اور زراعت میں تفریح ، غلط قسم کے لوگوں سے
ملنے جلنے ،مسخرہ کرنے ، لوگوں کی عیب جوئی کرنے، قہقہہ لگا کر ہنسنے، لغو
باتوں اور اشعار اور دیگر ناروا کام کرنے والوں سے دوری اختیار کرے کہ جنکی
خرابیاں بیان نہیں کی جاسکتیں بلکہ اسکے بجا ئے خود کو دنیاوی کاموں سے بچا کر
مسا ئل دینی کے سمجھنے اور انہیں یا د کرنے میں مصروف رکھے۔ امام جعفر صادق (ع)
فرماتے ہیں کہ اس مسلمان پر افسوس ہے جو سات دنوں میں (جمعہ کے دن بھی) خود کو
مسائل دینی کی تعلیم حاصل کرنے میں مشغو ل نہیں رکھ سکا اور دنیا کے کاموں میں
پھنسا رہا رسول الله فرماتے ہیں کہ اگر تم لو گ جمعہ کے دن کسی بو ڑھے کو کفر و
جاہلیت کے وا قعا ت اور قصے کہانیاں بیان کرتے دیکھو تو اس پر سنگ با ری کر دو۔
(۱۶)ایک
ہزار (1000)مرتبہ درود شریف پڑھیں جیسا کہ امام محمد با قر (ع) فرماتے ہیں کہ میرے
نزدیک جمعہ کے دن محمد وآل محمد پر درو د بھیجنے سے بہتر کوئی عبا دت نہیں ہے ۔
مؤلف کہتے ہیں کہ اگر ایک ہزار مرتبہ درود شریف پڑھنے کی فرصت نہ ہو تو کم ازکم
ایک سو(100) مرتبہ درود پڑھے تاکہ قیامت کے دن اسکا چہرہ منور ہو۔ روایت میں آیا ہے
کہ جو شخص جمعہ کے دن سو
(100)مرتبہ درود شریف سو(100) مرتبہ
اَسْتَغْفِرُاللهَ رَبِّی وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ
اور سو
(100)مرتبہ سورۃ توحید پڑھے تو
اسکے گناہ معاف ہو جائیں گے ایک اور روایت میں ہے کہ جمعہ کے دن ظہر و عصر کے
درمیا ن محمد وآل محمد پر صلو ات بھیجنا ستر
(70)حج کرنے کے برابر ہے ۔
(۱۷)
رسو ل الله اور آئمہ طاہرین(ع)کی زیارت پڑھے کہ جنکی کیفیت باب زیارات میں
آئیگی ۔
(
۱۸)
والدین اور دیگر مومنین کی قبروں کی زیارت کیلئے جائے اسکی بڑی فضیلت بیان ہوئی
ہے ۔ جیسا کہ امام محمد باقر (ع) فرماتے ہیں کہ جمعہ کے دن مرُدوں کی زیارت کرو
وہ جانتے ہیں کہ کون انکی زیارت کیلئے آیا ہے وہ خوش ہوتے ہیں
(۱۹)دعائے
ندبہ پڑھیں اور یہ دعا چاروں عیدوں میں پڑھی جاتی ہے اور اسکا تذکرتیسرے باب
میں آئیگا۔
(۲۰)جمعہ
کے دن بیس(20) رکعت نافلہ جمعہ کے علاوہ (کہ جنکے پڑھنے کا طریقہ مشہور علماء کے
نزدیک یہ ہے کہ چھ(6) رکعت اس وقت پڑھے جب سورج خوب نکل آئے ،پھر چھ(6) رکعت چاشت کے
وقت اسکے بعد چھ(6) رکعت زوال کے قریب اور دو(2) رکعت زوال کے بعد فریضہ سے پہلے پڑھے
یا یہ کہ پہلی چھ
(6)رکعت کو نماز جمعہ یا ظہر کے بعد اس طرح بجالائے جس طرح فقہاء
کی کتابوں اور مصابیح میں ذکر ہے۔ اسکے علاوہ اور نمازیں بھی منقول ہیں جنکی
تعداد بہت زیادہ ہے اور یہاں ہم ان میں سے چند ایک نمازوں کا ذکر کرتے ہیں
،اگرچہ ان میں سے اکثر نمازیں جمعہ کے دن کیساتھ مخصوص نہیں ہیں۔لیکن جمعہ کے
دن انکی ادائیگی کا ثواب یقینًا زیادہ ہے۔
پہلی
نماز: یہ نماز کاملہ
ہے چنانچہ شیخ ، سید ، شہید ، علامہ اور دیگر مشائخ نے معتبر سندوں کے ساتھ
امام جعفر صادق (ع)سے اور انہوں نے اپنے آباء طاہرین (ع)سے روایت کی ہے کہ رسول
الله نے فرمایا: جو شخص جمعہ کے دن زوال سے پہلے چاررکعت نماز پڑھے کہ ہر رکعت
میں دس(10) مرتبہ سورۃ حمد اور آیت الکرسی ، سورۃ کافرون ، سورۃ توحید ، سورۃ فلق
اور سورۃ ناس میں سے ہرسورۃ دس مرتبہ پڑھے ایک اور روایت کے مطابق انکے ساتھ
سورۃ قدر اور آیت شَھِدَاللهُ بھی دس دس مرتبہ پڑھے :یہ چار رکعت نماز پڑھنے کے
بعد سو(100)مرتبہ
اَسْتَغْفِرُاللهَ
پڑھے اور
سو(100)مرتبہ یہ پڑھے:
|
پاک ہے خدا اور حمد خدا ہی کے لیے ہے خدا کے سواء کوئی معبود نہیں اور خدا بزرگتر
ہے اور نہیں کوئی قوت وطاقت مگر وہ جو خدائے بزرگ و برتر سے ہے
|
سُبْحَانَ
اللهِ، وَالْحَمْدُ للهِ وَلاَ إِلہَ إِلاَّ اللهُ، وَاللهُ أَکْبَرُ، وَلاَ
حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔ |
پھر
سو(100)
مرتبہ درود پڑھے پس جو شخص اس عمل کو بجالائے تو
خدا اسکو اہل آسمان ، اہل زمین کے شر اور شیطان کے شر سے نیزظالم حاکموں کے شر
سے بھی محفوظ رکھے گا۔
( روایت میں اسکے اور بھی فوائد اور فضیلتیں ذکر ہوئی
ہیں)
دوسری نماز: حارث ہمدانی نے
امیرالمومنین (ع)سے روایت کی کہ اگر ممکن ہو تو جمعہ کے دن دس رکعت نماز پڑھے اور
رکوع وسجود اچھی طرح بجا لائے ۔ اس دوران میں ہر رکعت کے بعد سومرتبہ
سُبْحَانَ
اللهِ وَبِحَمْدِہ
پڑھے، اس نماز کی بھی بہت زیادہ
فضیلت بیان کی گئی ہے۔
تیسری نماز:
معتبر سند کے ساتھ امام جعفر صادق (ع)سے منقول ہے کہ جمعہ
کے دن دو رکعت نماز پڑھے کہ جسکی پہلی رکعت میں سورۃ
ابراہیم اور دوسری رکعت میں سورۃ حجر کی تلاوت کرے،پس وہ
پریشانی ودیوانگی بلکہ ہر بلاوآفت سے محفوظ رہے گا۔
(۲۱)
روز جمعہ کے اعمال میں سے ایک عمل یہ بھی ہے کہ زوالِ آفتاب کے وقت وہ دُعا
پڑھیں جو امام جعفر صادق (ع)نے محمدبن مُسلم کو تعلیم فرمائی تھی اسے ہم شیخ کی
مصباح سے نقل کر رہے ہیں : |
اللہ کے سوا
کوئی معبود نہیں اور اللہ بزرگتر ہے خدا پاک ہے اور حمد
خدا ہی کیلئے ہے جس نے کسی کو اپنابیٹا نہیں بنایا اور نہ
ہی سلطنت میں کوئی اس کا شریک
ہے نہ وہ
کمزور ہے کہ کوئی اس کا سرپرست ہواور اسکی بڑائی بیان کرو
جس طرح بڑائی بیان کا حق ہے۔ |
لاَ
إِلہَ إِلاَّ اللهُ، وَاللهُ أَکْبَرُ، وَسُبْحَانَ اللهِ،
وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ وَلَداً
وَلَمْ یَکُنْ لَہُ شَرِیکٌ
فِی الْمُلْکِ،
وَلَمْ یَکُنْ لَہُ وَ لِیٌّ مِنَ الذُّلِّ، وَکَبِّرْھُ
تَکْبِیراً۔ |
پھر یہ کہیں: |
اے
کامل نعمتوں والے اے
مصائب
دور کرنے والے اے جانداروں کے پیدا کرنے والے اے بلند
ہمتوں والے اے تاریکیاں دور کرنے والے اے عطا و بخشش کے
مالک اے
درد
وغم کو دور کرنے والے اے تاریکیوں میں خوف زدہ لوگوں کا
ساتھدینے والے اے وہ عالم جس نے علم حا صل نہیں کیا محمد و
آلِ محمد پر رحمت فرما اور مجھ
سے
وہ برتاؤ کر کہ جو تیرے شایان شان ہے اے وہ جسکا نام دوا
ہے جسکا ذکر شفا ہے جسکی اطاعت تونگری ہے اس پر رحم فرما
جسکی پو نجی اُمید اورجسکا ہتھیار
گریہ ہے تو
پاک ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں اے مہربانی کرنے والے اے
آسمانوں اور زمین کے ایجاد کرنے والے اے
جلالت و بزرگی کے مالک۔
|
یَا
سَابِغَ النِّعَمِ، یَا دَافِعَ النِّقَمِ،
یَا بَارِیَ
النَّسَمِ، یَا عَلِیَّ الْھِمَمِ، یَا مُغْشِیَ الظُّلَمِ
یَا ذَا الْجُودِ وَالْکَرَمِ یَا کَاشِفَ الضُّرِّ
وَالْاَلَمِ،
یَا مُؤْنِسَ
الْمُسْتَوْحِشِینَ فِی الظُّلَمِ، یَا عَالِماً لاَ
یُعَلَّمُ، صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
وَافْعَلْ
بِی مَا أَ
نْتَ أَھْلُہُ ۔ یَامَنِ اسْمُہُ دَوَاءٌ وَذِکْرُہُ
شِفاءٌ وَطَاعَتُہُ غَناءٌ اِرْحَمْ مَنْ رَأْسُ مَالِہِ
الرَّجَاءُ
وَسِلاَحُہُ
الْبُکَاءُ، سُبْحانَکَ لاَ إِلہَ إِلاَّ أَ نْتَ یَا
حَنَّانُ یَا مَنَّانُ یَا بَدِیعَ السَّمَاوَاتِ
وَالْاَرْضِ یَا
ذَا الْجَلاَلِ
وَالْاِکْرَامِ ۔
|
(۲۲)جمعہ
کے دن نماز ظہر کے فریضہ میں سُورئہ منافقون اور عصرکے
فریضہ میں سُورئہ جُمعہ و سُورئہ توحید پڑھیں۔ شیخ صدوق
(علیہ الرحمہ)نے امام جعفر صادق (ع) سے روایت کی ہے کہ آپ
نے فرمایا کہ جو چیزیں ہر شیعہ مومن پر واجب و لازم ہیں ان
میں سے ایک یہ کہ وہ شب جمعہ کی نماز میں سُورئہ جمعہ و
سُورئہ اعلی اور جُمعہ کی نماز ظہر میں سُو رئہ جمعہ و
سُورئہ منا فقون پڑھے۔ جس نے یہ عمل انجام دیا گویا اس نے
حضرت رسُول کا عمل انجام دیاہے اور خدا کی طرف سے اس کی
جزا بہشت بریں ہے۔ شیخ کلینی نے بسند حسن (جو صحیح کی مثل
ہے) حلبی سے روایت کی ہے۔ کہ میں نے امام جعفر صادق (ع) سے
پوچھا۔ اگر میں جمعہ کے دن تنہا نماز پڑھوں یعنی نماز جمعہ
بجا نہ لاؤں اور چار رکعت نماز ظہر پڑھوں تو آیا میں
باآواز قرات کر سکتا ہوں؟ آپ (ع)نے فرمایا: ہاں کر سکتے ہو
مگر روز جمعہ سُورئہ جمعہ و منافقون کے ساتھ پڑھو:
(۲۳)
شیخ طوسی (علیہ الرحمہ) مصباح میں جمعہ کے دن ظہرکے بعد کی
تعقیبات کے ضمن میں امام جعفر صادق (ع) سے روایت کرتے ہیں
کہ جو شخص روز جمعہ بعد از سلام درج ذیل سورتیں اور آیتیں
پڑھے تو وہ اس جمعہ سے آیندہ جمعہ تک دُشمنوں کے شر اور
دیگرآفات سے محفوظ رہے گا ۔یعنی سُورئہ حمد ،سُورئہ ناس ،
سُورئہ فلق، سُورئہ تو حید ، سُورئہ کافرون سات سات مرتبہ
پڑھیں اور آخر میں سُورئہ توبہ میں سے لَقَدجَاءَ کُم
رَسُولُ سے آخر تک سُورئہ حشرکے لَو اَنزَ لناَ
ھذَاالقُرآنَ سے تا آ خر سُورئہ اور سورۃ آلِ عمران کی پا
نچ آیا ت اِنّ فی خَلقِ السّمواتِ وَا لاَرضِ سے اِ نَّکَ
لا تُخلِفُ المِیعَادَ تک پڑھیں:
(۲۴)امام
جعفر صادق (ع)کا فرمان ہے کہ جو شخص جمعہ کے روز نماز فجر
یا ظہر کے بعد کہے: |
اے معبود!محمد
و آلِ محمد کے لیے اپنی رحمت اور اپنے فرشتوں اور رسولوں
کی دعائیں مخصوص فرما دے۔
|
اَللّٰھُمَّ
اجْعَلْ صَلَواتِکَ وَصَلٰوةَ ملَاٰئِکَتِکَ وَرُسُلِکَ
عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔ |
نیز فرمایا جو شخص نماز فجر اور ظہرکے بعد کہے تو ایک سال
تک اسکا کوئی گناہ نہیں لکھا جائیگا |
اے معبود
!محمد
و آلِ محمد پر رحمت فرما اور ا نکے ظہور میں تعجیل
عطافرما۔ |
اَللَّھُمَ
صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَعَجِّل
ْفَرَجَھُم۔ |
توسے اسوقت تک موت نہیں آئیگی جبتک وہ امام زمانہ (عج)کا
دیدار نہ کرلے ۔مؤ لّف کہتے ہیں کہ اگر کوئی شخص جمعہ کے
روز نمازِ ظہر کے بعدپہلی دعا کو تین با ر پڑھے تو وہ
آئندہ جمعہ تک سختیوں سے امان میں رہیگا ۔نیز روایت میں ہے
کہ جو شخص جمعہ کے دن دو نمازوں کے درمیان محمد و آلِ محمد
(ع)پر درود بھیجے تو اسکو ستر رکعت نماز کے برابرثواب حاصل
ہو گا۔
(۲۵)
یاَ مَن یَرحَمُ مَن لَا تَرْحَمُہُ العِبَادُ اور
اَللّٰھُمَّ ھذَا یَومٌ مُّبَارَکٌ
سے شروع ہونے والی دونوں دُعائیں پڑھیں۔یہ دعائیں صحیفہ کا
ملہ میں مرقوم ہیں ۔
(۲۶)شیخ
نے مصبا ح میں ائمہ(علیھم السلام)سے روایت کی ہے کہ جو شخص
روز جمعہ بعد از نمازِ ظہر دو رکعت نماز پڑھے جسکی ہر رکعت
میں سورۃ حمد کے بعد سات مرتبہ سورۃ توحید کی تلاوت کرے
اور نماز کے بعد یہ دعا پڑھے: |
اے معبود!
مجھے
جنت والوں میں سے قرار دے جسکو برکت نے پر کیا ہوا ہے جسکو
آباد کرنے والے فر شتے اور انکے ساتھ
ہمارے نبی
حضرت محمد ﷺ اور ہمارے باپ ابراہیم
(ع)
ہیں۔ |
اَللّٰھُمَّ
اجْعَلْنِی مِنْ أَھْلِ الْجَنَّةِ الَّتِی حَشْوُھَا
الْبَرَکَةُ وَعُمَّارُھَاالْمَلائِکَةُمَعَ نَبِیِّنا
مُحَمَّدٍ
صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَأَبِینَا إِبْراھِیمَ ۔ |
تو اس تک اس جمعہ سے آیندہ جمعہ تک
بلاء و فتنہ نہیں پہنچے گا اور قیامت میں رسول اللہ اور
حضرت ابرا ہیم (ع)کیساتھ ہوگا۔علامہ مجلسی کہتے ہیں کہ اگر
غیر سید اس دعا کو پڑ ھے تو وہ وَاَبِینَا کے بجائے
وَاَبِیہِ کہے۔
(۲۷)روایت
ہے کہ روز جمعہ درود پڑھنے کا بہترین وقت نمازعصر کے بعد
ہے لہذا سو مرتبہ کہے: |
اے
معبود!
محمد
و
آل (ع)محمد
پررحمت
فرما
اور
انکے
ظہور
میں
تعجیل
فرما۔ |
اَللَّھُمَ
صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَعَجِّل ْفَرَجَھُم
۔ |
شیخ فرماتے ہیں ایک روایت ہے کہ سو مرتبہ
یہ کہنا بھی مستحب ہے: |
خدا کی رحمت
اور ملائکہ اور انبیاء و رسل اور تمام مخلوق کا درود ہو
محمد وآل محمد پر اور سلام ہو حضرت محمد پر اور ان
سب
پر اور ان کی روحوں اور ان کے جسموں پر اور اللہ کی رحمتیں
اور برکتیں ہوں۔ |
صَلَوَاتُ
اللهِ وَمَلاَئِکَتِہِ وَأَنْبِیَائِہِ وَرُسُلِہِ
وَجَمِیعِ خَلْقِہِ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ
وَالسَّلاَمُ عَلَیْہِ
وَعَلَیْھِمْ
وَعَلَی أَرْواحِھِمْ وَأَجْسادِھِمْ وَرَحْمَةُ اللهِ
وَبَرَکَاتُہُ۔ |
شیخ جلیل ابن ادریس نے سرائر میں جامع
بزنطی سے نقل کیا ہے کہ ا بو بصیر کا کہناہے کہ میں نے
امام جعفر صادق (ع)کو یہ فرماتے ہوئے سنا:ظہرو عصر کے
درمیان محمد و آل محمد پر درود بھیجنا ستر رکعت نماز کے
برابر ہے۔ جو شخص روز جمعہ عصر کے بعدمحمد و آل محمد پریہ
صلوٰت پڑھے تو اسکا ثواب اسے جن و انس کے اس دن کے اعمال
کے برابر ملے گا ۔ |
اے معبود!
محمد
و آل محمد پر رحمت فرما کہ جو تیرے پسندیدہ اوصیاء ہیں
اپنی بہترین رحمتوں کے ساتھ اور ان پر برکت نازل فرما
اپنی بہترین
برکتوں سے اور سلام ہو ان پراور ان کی روحوں پر اور ان کے
جسموں پر اور خدا کی رحمتیں اوربرکتیں ہوں۔
|
اَللّٰھُمَّ
صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الْاَوْصِیَاءِ
الْمَرْضِیِّینَ بِأَفْضَلِ صَلَوَاتِکَ وَبَارِکْ
عَلَیْھِمْ
بِأَفْضَلِ
بَرَکَاتِکَ وَاَلسَّلاَمُ عَلَیْھِمْ وَعَلَی
أَرْوَاحِھِمْ وَأَجْسَادِھِمْ وَرَحْمَةُ اللهِ
وَبَرَکاتُہُ |
مؤ لف کہتے ہیں : یہ صلوات مشائخِ حدیث کی کتب میں معتبر
اسناد اور بہت زیادہ فضائل کیساتھ نقل ہوئی ہے پس اسے دس
مرتبہ یا سات مرتبہ پڑھیں تو افضل ہے کیونکہ امام جعفرصادق
(ع) کا فرمان ہے کہ جو شخص جمعہ کے دن نماز عصر کے بعد
اپنی جگہ سے حرکت کرنے سے قبل مذکورہ بالا صلوات دس مرتبہ
پڑھے تو اس جمعہ سے اگلے جمعہ کی اسی ساعت تک ملا ئکہ اس
کیلئے فضل و رحمت طلب کرتے رہیں گے۔نیز حضرت سے یہ روایت
بھی ہو ئی ہے کہ روز جمعہ نماز ِعصر کے بعد اس صلوات کو
سات مرتبہ پڑھو اور کا فی میں شیخ کلینی(علیہ الرحمہ) نے
روایت کی ہے کہ جب روز جمعہ نماز پڑھ لو تو یہ صلوٰة پڑھو: |
اے معبود!
محمد
و آل محمد پر رحمت فرما کہ جو تیرے پسندیدہ اوصیاء ہیں۔
اپنی بہترین رحمتوں کے ساتھ اور ان پر برکت نازل فرما
اپنی بہترین
برکتوں سے اور سلام ہو حضرت محمد پر اور ان سب پراور خدا
کی رحمتیں اور برکتیں ہوں۔ |
اَللّٰھُمَّ
صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الْاَوْصِیَاءِ
الْمَرْضِیِّینَ بِأَفْضَلِ صَلَوَاتِکَ وَبَارِکْ
عَلَیْھِمْ
بِأَفْضَلِ
بَرَکَاتِکَ وَاَلسَّلاَمُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ
وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَکاتُہُ۔ |
اس میں شک نہیں کہ جو شخص نمازِ عصر کے بعد صلوٰت پڑھے تو
خدا اس کو ایک لاکھ نیکی عطا کریگا اسکی ایک لاکھ بدی مٹا
دے گا۔ اسکی ایک لاکھ حا جا ت پوری ہونگی اور ایک لاکھ
درجہ بلندکیا جائیگا ۔نیز یہ روا یت بھی ہے کہ جو شخص سات
مرتبہ یہ صلوٰة پڑھے تو اسکے لئے تما م انسانو ں کی تعد اد
کے بر ابر نیکیا ں لکھی جا ئیں گی اور اس روز اس کا عمل
مقبو ل ہو گا اور وہ قیا مت کے دن نو را نی چہرے کے ساتھ
آئیگا۔علا وہ ازیں ا عما ل روز عر فہ میں ایک صلوات ہے
(ماہ ذالحجہ میں)۔جو شخص اس صلوات کو پڑھے وہ محمدو آل
محمد کو مسرور کرے گا۔
(۲۸)جو
شخص عصر کے بعد ستر مرتبہ استغفار پڑھے تو اسکے گنا ہ بخش
د یے جا ئیں گے اور وہ استغفاریہ ہے: |
میں اللہ سے
بخشش چا ہتا ہوں اور اسکے حضور تو بہ کرتا ہوں۔ |
اَسْتَغْفِرُاللهَ
وَاَتُوْبُ اِلَیٰہ ۔ |
(۲۹)سو
مرتبہ سو رہ قدر پڑھیں،اما م مو سی کاظم (ع)سے مروی ہے کہ
جمعہ کے دن خدا کی ہزار نسیمِ رحمت ہیں کہ ان میں سے جس
قدر چاہے اپنے کسی بند ے کو عطا کرتا ہے۔ پس جو شخص روز
جمعہ بعد از عصر سو مرتبہ سو رہ قدر پڑھے تو اسے یہ ہزار
رحمت دگنی کرکے عنایت کی جا ئے گی ۔
(۳۰)دعا
ء عشر ات پڑھیں جس کا ذکر چھٹی فصل میں کیاجا ئے گا ۔
(۳۱)شیخ
طو سی فرماتے ہیں کہ جمعہ کے دن عصر سے غروب آفتاب تک
قبولیتِ دعا کا و قت ہے پس اس وقت زیا دہ سے زیا دہ دعا
کیاکریں ۔ روایت ہے کہ دعا کی منظو ری اور قبو لیت کا خا ص
وقت وہ ہے جب سو رج آد ھا چھپا اور آد ھا چمک ر ہا ہو۔حضرت
فا طمہ(ع) اسی و قت دعا کیا کر تی تھیں لہذا اس خاص وقت
میں دعا کر نا بہت بہتر ہے اور منا سب ہے کہ ان قبو لیت کی
گھڑیوں میں رسول الله سے مر وی دعا پڑھیں جو یہ ہے |
تو پاک ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں اے مہربانی کرنے والے
۔اے احسان کرنے والے۔ اے آسمانوں اور زمین کو ایجاد کرنے
والے۔ اے جلالت اور بزرگی کے مالک |
سُبْحَانَکَ
لاَإِلہَ إِلاَّأَنْتَ یَاحَنَّانُ یَامَنَّانُ،
یَابَدِیعَ السَّمَاوَاتِ وَالْاَرْضِیَاذَاالْجَلالِ
وَالْاِکْرامِ۔ |
رو ز جمعہ کے آخر ی اوقات میں قبو لیت دعا کے وقت دعاءِ
سما ت پڑھیں جو چھٹی فصل میں ذکر کی جائے گی ۔وا ضح رہے کہ
روز جمعہ کئی مناسبتوں سے اما م العصر(عج) کے ساتھ تعلق ر
کھتا ہے ، اولاً یہ کہ حضرت کی ولا دت با سعا دت اسی روز
ہو ئی ۔ثا نیاً یہ کہ آپ کا ظہو ر پر نو ربھی اسی دن ہو گا
۔ ثا لثا یہ کہ دیگر ایا م کی نسبت اس دن حضر ت کا
انتظارِظہور زیادہ ہے ۔جمعہ کے روز حضرت کی زیا رت خاصہ
بعد میں ذکر کی جائے گی،جسکے چند جملے یہ ہیں ۔
|
یہ روز جمعہ ہے اور یہ وہی دن ہے جس میں آپ کے ظہور کی تو
قع ہے اور جس میںآ پ کے ہا تھوں مومنوں کوآسودگی ہو گی۔ |
ھذَایَوْمُ
الْجُمُعَةِ وَھُوَیَوْمُکَ الْمُتَوَقَّعُ فِیہِ
ظُھُورُکَ وَالْفَرَجُ فِیہِ لِلْمُؤْمِنِینَ عَلَی
یَدِکَ۔ |
بلکہ جمعہ کے روز کے عید قرار پانے اور چار عیدوں میں شمار
ہو نے کی بڑی وجہ یہی ہے کہ اس روز امام العصر(عج)ز مین کو
کفر و شرک کی آلودگی ،گنا ہوں کی کثا فت اور جابروں ،
منکروں اور منافقوں کے وجود سے پاک کریں گے اور اعلیِ کلمہ
حق اور اظہار دین و شریعت کے باعث مو منین کے دل اس دن
روشن ومنور اورمسرور ہوں گے۔ |
(اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے چمک اٹھے گی)۔ |
وَاَشْرَقَتِ
الْاَرْضَ بِنُوْرِرَبِھَا۔ |
ہتر ہے کہ اس دن صلو ات کبیر اور صا حب الامر(عج)کیلئے
امام علی رضا (ع) کی فرمودہ یہ دعا پڑ ھیں: |
(یہ دعا اعمال سرداب ، میں ذکر کی جائے گی)۔ |
اَللّٰھُمَّ
ادْفَعْ عَنْ وَلِیِّکَ وَ خَلیفَتِکَ |
نز قائم آل محمد (ع)کے زمانہ غیبت میں وہ دعا پڑھیں جو
شیخ ابو عمر وعمر وی نے ابو علی ابن ہمام کو لکھوائی تھی
چونکہ صلوات کبیر اور یہ دعا دونوں بہت طولانی ہیں لہذا اس
مختصر کتاب میں ان کی گنجا ئش نہیں ہے ۔ پس شائقین اس
سلسلے میں مصباح المتہجد اور جمال الاسبوع کی طرف رجوع
کریں۔البتہ مناسب ہے کہ ہم یہاں ابالحسن ضراب اصفہانی
کیطرف منسوب صلوات کا ذکر کریں جسے شیخ وسید نے عصرِ جمعہ
کے اعما ل میں نقل فرمایا ہے۔ سید فرماتے ہیں کہ یہ صلوات
اما م زمانہ (عج) سے مروی ہے اگر روز جمعہ کسی عذر کے باعث
عصر ِجمعہ کی د یگر تعقیبات نہ پڑھ سکیں تو بھی اس صلو ت
کا پڑھنا کبھی ترک نہ کریں اس خصوصیت کی وجہ سے کہ جس سے
خدا نے ہمیں مطلع کیا ہے پھر انہوں نے صلوات کے ساتھ اسکی
سند بھی نقل کی ہے لیکن مصباح میں شیخ نے فرمایا ہے کہ یہ
صلٰوة حضرت امام زمانہ (عج) سے مروی ہے کہ جسے آپ نے
ابوالحسن ضراب اصفہانی کو مکہ میں تعلیم فرمائی تھی اور ہم
نے اختصار کے پیش نظر اسکی سند کو ذکر نہیں کیا اوروہ
صلوات یہ ہے: |
خد اکے نا م سے شر وع(کرتا
ہوں)
جو بڑ ا مہر با ن نہا یت ر حم و الا ہے ۔
اے معبود!
حضرت محمد پر رحمت فرما جو رسولوں کے سردار اور آخری نبی
ہیں اور عالمین کے پالنے والے کی حجت ہیں
وہی جو روز میثاق میں برگزیدہ،عالم اشباح میں منتخب،ہر آفت
سے دور،ہر عیب سے
پاک،نجات کیلئے امیدگاہ،شفاعت کا سہارا کہ اللہ کا دین
انہی کے سپرد ہوا ہے۔ اے معبود!
محمد کی ذات کو بلندی، انکی برہان کو عظمت ،انکی حجت کو
کامیابی، انکے درجے کو رفعت عطا فرما۔ انکے نور کو چمک اور
انکے چہرے کو روشنی دے۔ انکو فضیلت
بزرگی ، وسیلہ اور بلند درجہ عطا فرما۔ اور انہیں مقام
محمود پر فائز فرما کہ ان پر اگلے اور پچھلے سبھی رشک کریں
اور امیر المومنین(ع)
پر رحمت فرما جو رسولوں
کے وارث، روشن چہرے والوں کے رہنما، وصیّوں کے سردار اور
عالمین کے پالنے والے کی حجت ہیں اور حسن(ع)
ابن
علی(ع)
پر رحمت فرما۔ جو مومنوں کے پیشوا،رسولوں کے وارث،اور
عالمین کے رب کی حجت ہیں
اور حسین(ع)
بن
علی(ع)
پر رحمت فرما۔ جو مومنوں کے پیشوا،رسولوں کے وارث اور
عالمین کے رب کی حجت ہیں۔
اور علی(ع)
بن
الحسین(ع)
پر رحمت فرما۔ جو مومنوں کے پیشوا اور مرسلین کے وارث اور
عالمین کے رب کی حجت ہیں ۔
اور محمد(ع)
بن
علی(ع)
پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا اور مرسلین کے وارث اور
عالمین کے رب کی حجت ہیں۔
اور جعفر(ع)
بن
محمد(ع)
پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا نبیوں کے وارث اور عالمین
کے رب کی حجت ہیں۔
اور موسٰی(ع)
بن
جعفر(ع)
پر
رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا مرسلین کے وارث اور عالمین
کے رب کی حجت ہیں۔ اور علی(ع)
بن
موسٰی(ع)
پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا
مرسلین کے وارث اور عالمین کے رب کی حجت ہیں۔ اور محمد(ع)
بن
علی(ع)
پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا مرسلین کے وارث اور
عالمین کے رب کی حجت ہیں۔
اور علی(ع)
بن
محمد(ع)
پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا مرسلین کے وارث اور
عالمین کے رب کی حجت ہیں ۔
اور حسن(ع)
بن
علی(ع)
پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا مرسلین کے وارث اور
عالمین کے رب کی حجت ہیں۔
اور خلف ہادی و مہدی(ع)
پر رحمت فرما جو مومنوں کے پیشوا نبیوں کے وارث اور عالمین
کے
رب کی حجت ہیں۔اے معبود!
حضرت
محمد اور انکے اہلب(ع)یت
پر رحمت فرما جو ہدایت کرنے والے امام(ع)،
حق گو علماء،
نیکوکار، پرہیزگار، تیرے دین کے ستون، تیری توحید کے
ارکان، تیری وحی کے ترجمان، تیری مخلوق پر تیری
حجت اور زمین پر تیرے نائب ہیں۔جنکو تو نے اپنی ذات کیلئے
چنا۔ اپنے بندوں پر انہیں بزرگی دی اپنے دین کیلئے
انہیں پسند کیااپنی معرفت میں انہیں خصوصیت بخشی اپنے کرم
سے انکو بزرگ بنایا۔ انکو اپنی رحمت کے سایہ میں ڈھانپ لیا
اپنی نعمت سے ان کی تربیت کی اپنی حکمت کی غذا دی اور
انہیں اپنے نور کا لباس پہنایا اپنے ملکوت میں بلند کیا
اور انہیں
اپنے فرشتوں سے گھیرے رکھا اور اپنے نبی کے ذریعے انہیں
عزت دی محمد پر اور انکی آل
(ع)پر
تیری رحمت ہو۔ اے معبود محمد پر اور ائمہ(ع)
پر رحمت فرما وہ رحمت
جو پاکیزہ ،بڑھنے والی، کثیر ،دائمی اور پسندیدہ ہو اور
سوائے تیرے کوئی اسکا احاطہ نہ کرسکے اور جو تیرے ہی علم
میں سماسکے اور سوائے تیرے کوئی اسکا
اندازہ نہ کرسکے اور اے معبود!
اپنے ولی پر رحمت فرما جو تیرے امر کو قائم کرنے والا،
تیری شریعت کو زندہ کرنے والا، تیری طرف بلانے والا، تیری
طرف
رہنمائی کرنے والا ،تیری مخلوق پر تیری حجت ،تیری زمین پر
تیرا خلیفہ اور تیرے بندوں پر تیرا گواہ ہے۔ اے معبود!
اسکی نصرت میں اضافہ اور اسکی عمر طولانی
فرما اور اسکی طولانی بقا سے زمین کو زینت دے۔ اے معبود
!
اسے حاسدوں کے ظلم سے بچا، مکاروں کے فریب سے محفوظ رکھ،
اسکے بارے میں ظالموں
کے ارادے کو ناکام بنادے اور اسے جابروں کے ہاتھوں سے
رہائی دے ۔اے معبود!
اپنے ولی کو وہ چیزیں دے اور اسکی اولاد،اسکے شیعوں ،اسکی
رعیت، اسکے خاص و عام ساتھیوں کو اسکے دشمنوں کواور تمام
دنیا والوں کو وہ چیزیں دے جن سے اسکی آنکھوں کو ٹھنڈک اور
دل کو چین ملے اور اسکی
بہترین امیدوں کو دنیا و آخرت میں پورا فرما ۔بے شک توہر
چیز پر قادر ہے ۔اے معبود!
اسکے ذریعے دین کی محو شدہ باتوں کو ظاہر فرما۔ اسکے
ہاتھوں
اپنی کتاب کے بدلے گئے احکام زندہ فرما۔ تیرے احکام جو
تبدیل ہو چکے ہیں اسکے ذریعے انہیں ظا ہر فرما۔کہ تیرا دین
تازہ ہو جائے اور اس ولی کے ہا تھوں
دین
نئی شان سے پاک و خالص ہو جائے کہ اس میں کوئی شک و شبہ نہ
رہے ۔نہ اس میں باطل رہے اور نہ بدعت موجود ہو۔ اے معبود!
اپنے ولی کے
نور سے تا ریکیوں کو روشنی دے۔ اسکی قوت سے ہر بدعت کو مٹا
دے ۔اسکی عزت کے واسطے سے ہر گمراہی ختم کر دے اسکے ذریعے
ہرجابر کی کمر توڑ دے اسکی تلوار سے ہر فتنے کی آگ بجھا دے
۔اسکے عدل کے ذریعے ہر ظالم کے ظلم کو ختم کر دے ۔اسکے حکم
کوہر حکم
سے بالاتر کر دے اور اسکی سلطنت کے ذریعے ہر سلطان کو پست
کر دے ۔اے معبود اپنے ولی کے ہر مخالف کوہیچ کردے اور اسکے
دشمنوں کو ہلاک کر دے جو اسے دھوکہ دے، اسکو ناکام کر دے۔
جو اسکے حق کا منکر ہو ۔اسکی جڑ کاٹ دے اور اسکے حکم کو
اہمیت نہ
دے جو کہ اسکے نور کو بجھانے میں کوشاں ہو اور اسکے ذکر
مٹانے کا ارادہ کرے۔ اے معبود!
محمد مصطفی پر رحمت فرما اور علی
مرتضی(ع)،
فاطمہ زہرا(ع)،
حسن مجتبیٰ(ع)
اور
حسین(ع)
مصفّیٰ اور آنحضرت کے تمام اوصیاء پر رحمت فرما۔ جو روشن
چراغ اور ہدایت کے نشان ،
تقویٰ
کے مینار، مضبوط رسی، پائیدار ڈوری اور صراط مستقیم ہیں۔
اور اپنے ولی علی(ع)
پر رحمت فرما۔ اور انکے جانشینوں پر جو انکی اولاد
میں سے امام(ع)
ہیں۔ انکی عمریں دراز فرما۔انکی مدت میں اضافہ کر دے اور
انکی تمام امیدیں پوری فرما۔ جو دنیا و آخرت سے متعلق ہیں
کہ بے شک
تو ہر چیز پر قادر ہے۔ |
بِسْمِ
اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ سَیِّدِ
الْمُرْسَلِینَ، وَخَاتَمِ النَّبِیِّینَ، وَحُجَّةِ رَبِّ
الْعَالَمِینَ،الْمُنْتَجَبِ فِی
الْمِیثَاقِ، الْمُصْطَفی فِی الظِّلالِ، الْمُطَہَّرِ
مِنْ کُلِّ آفَةٍ، الْبَرِیءِ مِنْ کُلِّ عَیْبٍ،
الْمُؤَمَّلِ لِلنَّجَاةِ،
الْمُرْتَجَی لِلشَّفاعَةِ، الْمُفَوَّضِ إِلَیْہِ دِینُ
اللهِ۔ اَللّٰھُمَّ شَرِّفْ بُنْیَانَہُ وَعَظِّمْ
بُرْھَانَہُ وَأَ فْلِجْ حُجَّتَہُ
وَارْفَعْ دَرَجَتَہُ وَأَضِیءْ نُورَھُ وَبَیِّضْ
وَجْھَہُ وَأَعْطِہِ الْفَضْلَ وَالْفَضِیلَةَ
وَالْمَنْزِلَةَ وَالْوَسِیلَةَ وَالدَّرَجَةَ
الرَّفِیعَةَ وَابْعَثْہُ مَقَاماً مَحْمُوداً یَغْبِطُہُ
بِہِ الْاَوَّلُونَ وَالاْخِرُونَ وَصَلِّ عَلَی أَمِیرِ
الْمُؤْمِنِینَ، وَوَارِثِ
الْمُرْسَلِینَ وَقَائِدِ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِینَ
وَسَیِّدِ الْوَصِیِّینَ وَحُجَّةِ رَبِّ الْعَالَمِینَ
وَصَلِّ عَلَی الْحَسَنِ
بْنِ عَلِیٍّ إِمَامِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ
الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّةِ رَبِّ الْعَالَمِینَ وَصَلِّ
عَلَی الْحُسَیْنِ بْنِ عَلِیٍّ
إِمَامِ الْمُؤْمِنِینَ ووَارِثِ الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّةِ
رَبِّ الْعالَمِینَ وَ صَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ
الْحُسَیْنِ إِمَامِ
الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ، وَحُجَّةِ رَبِّ
الْعالَمِینَ وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ
إِمَامِ الْمُؤْمِنِینَ
وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّةِ رَبِّ الْعالَمِینَ
وَصَلِّ عَلی جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ إِمَامِ
الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ
الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّةِ رَبِّ الْعالَمِینَ وَصَلِّ
عَلَی مُوسَی بْنِ جَعْفَرٍ إِمَامِ الْمُؤْمِنِینَ
وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ
وَحُجَّةِ رَبِّ الْعالَمِینَ وَصَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ
مُوسی إِمَامِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ
وَحُجَّةِ
رَبِّ الْعالَمِینَ وَصَلِّ عَلی مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ
إِمَامِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ
وَحُجَّةِ رَبِّ الْعالَمِینَ
وَصَلِّ عَلَی عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ إِمَامِ
الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّةِ رَبِّ
الْعالَمِینَ وَصَلِّ عَلَی
الْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ إِمَامِ الْمُؤْمِنِینَ وَوَارِثِ
الْمُرْسَلِینَ وَحُجَّةِ رَبِّ الْعالَمِینَ وَصَلِّ
عَلَی الْخَلَفِ
الْہٰادِی الْمَھْدِیِّ إِمَامِ الْمُؤْمِنِینَ، وَوَارِثِ
الْمُرْسَلِینَ، وَحُجَّةِ رَبِّ الْعالَمِینَ اَللّٰھُمَّ
صَلِّ عَلی
مُحَمَّدٍ وَأَھْلِ بَیْتِہِ الْاَئِمَّةِ الْھَادِینَ
الْعُلَماءِ الصَّادِقِینَ الْاَ بْرَارِ الْمُتَّقِینَ
دَعَائِمِ دِینِکَ وَأَرْکَانِ
تَوْحِیدِکَ وَتَراجِمَةِ وَحْیِکَ وَحُجَجِکَ عَلَی
خَلْقِکَ وَخُلَفَائِکَ فِی أَرْضِکَ الَّذِینَ
اخْتَرْتَھُمْ لِنَفْسِکَ، وَاصْطَفَیْتَھُمْ عَلَی
عِبَادِکَ وَارْتَضَیْتَھُمْ لِدِینِکَ وَخَصَصْتَھُمْ
بِمَعْرِفَتِکَ وَ
جَلَّلْتَھُمْ بِکَرَامَتِکَ وَغَشَّیْتَھُمْ بِرَحْمَتِکَ
وَرَبَّیْتَھُمْ بِنِعْمَتِکَ وَغَذَّیْتَھُمْ
بِحِکْمَتِکَ، وَأَلْبَسْتَھُمْ
نُورَکَ، وَرَفَعْتَھُمْ فِی مَلَکُوتِکَ وَحَفَفْتَھُمْ
بِملائِکَتِکَ وَشَرَّفْتَھُمْ بِنَبِیِّکَ صَلَوَاتُکَ
عَلَیْہِ
وَ آلِہِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَعَلَیْھِمْ
صَلاَةً زَاکِیَةً نَامِیَةً، کَثِیرَةً دَائِمَةً
طَیِّبَةً، لاَ یُحِیطُ بِھَا
إِلاَّ أَ نْتَ، وَلاَ یَسَعُھَا إِلاَّ عِلْمُکَ، وَلاَ
یُحْصِیھَا أَحَدٌ غَیْرُکَ ۔ اَللّٰھُمَّ وَصَلِّ عَلَی
وَ لِیِّکَ
الْمًحْیِی سُنَّتَکَ الْقَائِمِ بِأَمْرِکَ الدَّاعِی
إِلَیْکَ الدَّلِیلِ عَلَیْکَ حُجَّتِکَ عَلَی خَلْقِکَ وَ
خَلِیفَتِکَ فِی أَرْضِکَ وَشَاھِدِکَ عَلَی عِبَادِکَ ۔
اَللّٰھُمَّ أَعِزَّ نَصْرَھُ، وَمُدَّ فِی عُمْرِھِ،
وَزَیِّنِ
الْاَرْضَ بِطُولِ بَقائِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ أَکْفِہِ بَغْیَ
الْحَاسِدِینَ، وَأَعِذْہُ مِنْ شَرِّ الْکَائِدِینَ،
وَازْجُرْ عَنْہُ
إِرَادَةَ الظَّالِمِینَ، وَخَلِّصْہُ مِنْ أَیْدِی
الْجَبَّارِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ أَعْطِہِ فِی نَفْسِہِ
وَذُرِّیَّتِہِ وَشِیعَتِہِ وَرَعِیَّتِہِ
وَخَاصَّتِہِ وَعَامَّتِہِ وَعَدُوِّھِ وَجَمِیعِ أَھْلِ
الدُّنْیا مَا تُقِرُّ بِہِ عَیْنَہُ وَتَسُرُّ بِہِ
نَفْسَہُ وَبَلِّغْہُ أَفْضَلَ مَا أَمَّلَہُ
فِی الدُّنْیَا وَالْاَخِرَةِ إِنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ
قَدِیرٌاَللّٰھُمَّ جَدِّدْ بِہِ مَا امْتَحیٰ مِنْ
دِینِکَ، وَأَحْیِ
بِہِ مَا بُدِّلَ مِنْ کِتَابِکَ، وَأَظْھِرْ بِہِ
مَاغُیِّرَ مِنْ حُکْمِکَ، حَتَّی یَعُودَ دِینُکَ بِہِ
وَعَلَی یَدَیْہِ
غَضّاً جَدِیْداً خَالِصاً مُخْلَصاً، لاَ شَکَّ فِیہِ،
وَلاَ شُبْھَةَ مَعَہُ، وَلاَ بَاطِلَ عِنْدَھُ، وَلاَ
بِدْعَةَ لَدَیْہِ
اَللّٰھُمَّ نَوِّرْ بِنُورِھِ کُلَّ ظُلْمَةٍ، وَھُدَّ
بِرُکْنِہِ کُلَّ بِدْعَةٍ، وَاھْدِمْ بِعِزِّھِ کُلَّ
ضَلالَةٍ، وَاقْصِمْ بِہِ کُلَّ
جَبَّارٍ، وَأَخْمِدْ بِسَیْفِہِ کُلَّ نارٍ، وَأَھْلِکْ
بِعَدْلِہِ جَوْرَ کُلِّ جَائِرٍ وَأَجْرِ حُکْمَہُ عَلَی
کُلِّ حُکْمٍ،
وَأَذِلَّ بِسُلْطانِہِ کُلَّ سُلْطَانٍ ۔ اَللّٰھُمَّ
أَذِلَّ کُلَّ مَنْ نَاوَاھُ، وَأَھْلِکْ کُلَّ مَنْ
عَادَاھُ، وَامْکُرْ بِمَنْ
کَادَھُ، وَاسْتَأْصِلْ مَنْ جَحَدَھُ حَقَّہُ،
وَاسْتَھَانَ بِأَمْرِھِ، وَسَعَی فِی إِطْفَاءِ نُورِھِ،
وَأَرَادَ إِخْمَادَ ذِکْرِھِ
اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ الْمُصْطَفی، وَعَلِیٍّ
الْمُرْتَضی وَفاطِمَةَ الزَّھْراءِ وَالْحَسَنِ الرِّضا
وَالْحُسَیْنِ الْمُصَفَّی وَجَمِیعِ الْاَوْصِیَاءِ
مَصَابِیحِ الدُّجٰی وَأَعْلامِ الْھُدیٰ وَمَنَارِ
التُّقیٰ، وَالْعُرْوَةِ
الْوُثْقیٰ،وَالْحَبْلِ الْمَتِینِ،والصِّراطِ
الْمُسْتَقِیمِ وَصَلِّ عَلَی وَ لِیِّکَ وَوُلاَةِ
عَھْدِکَ،وَالْاَئِمَّةِ مِنْ
وُلْدِھِ، وَمُدَّ فِی أَعْمارِھِمْ، وَزِدْ فِی
آجالِھِمْ، وَبَلِّغْھُمْ أَقْصیٰ آمالِھِمْ دِیناً
وَدُنْیا وَآخِرَةً، إِنَّکَ
عَلی کُلِّ شَیْءٍ قَدیرٌ ۔ |
واضح ہو کہ ہفتہ کی شب بھی شب جمعہ کی ما نند ہے اور ایک
روایت کے مطابق شب ِجمعہ میں جو دعا ئیں پڑھی جاتی ہیں ۔وہ
ہفتہ کی رات میں بھی پڑھی جا سکتی ہیں ۔ |
|
|
|