ربیع الاول کے اہم نکات

اس ماہ کے چند اہم ایام کے درج ذیل ہیں
ہجرت رسول  صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  اور قتل رسول صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم   کا منصوبہ - مولانا صادق حسن کا لیکچر  ہ ربیع الاول -   ہجرت مدینہ , امام علی علیہ السلام نے بستر رسول پر سو کر آنحضرت کی جان بچائی
 ہ 8 ربیع الاول  - امام حسین علیھ السلام   کے سوگ و ماتم کی وداعی نیا   ہ 4 ربیع الاول    -  شہادت حضرت معصومہ قم سلاماللہ علیھا                   |        زیارت معصومہ قم سلاماللہ علیھا    
 ہ 8 ربیع الاول    -  شہادت امام حسن عسکری علیھ السلام                         |             زیارت امام حسن عسکری علیھ السلام    
ہ 9 ربیع الاول  -عید زہراء سلام اللہ علیہا اور امام المہدی  علیھ السلام  کی امامت کا آغاذ 
 ہ 10 ربیع الاول  -وفات حضرت عبدالمطلب علیہ السلام آنحضرت کے دادا  ہ 10 ربیع الاول  - آنحضرت کی  حضرت خدیجہ سلام اللہ علیہا کے ساتھ شادی
 ہ 17 ربیع الاول - ولادت باسعادت حضرت نبی اکرم محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم- ہجری کے 53 سال پہلے               |      زیارت 
 ہ 17 ربیع الاول -  ولادت باسعادت حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام (ایک روایت)       |     زیارت   
 ہ 25 ربیع الاول -  شہادت حضرت ابو طالب (ع) |   زیارت

محسن اسلام  

دوسرے مخصوص دن
 ہ 4  ربیع الاول -  پیغمبر اکرم )ص( نے غار سور چھوڑا   ہ 2 ربیع الاول -  قافلہ کی کربلا سے مدینہ کی واپسی   
  ہ 12 ربیع الاول -  پیغمبر اکرم کا مدینہ میں داخلہ    ہ 11 ربیع الاول -  ولادت بیبی نفیسہ - مصر  
 ہ 15 ربیع الاول -  قمسجد قباء کی تعمیر - اسلام کی پہلی مسجد    ہ 14 ربیع الاول -  یزید (لعنت الله) کی موت   
  ہ 19 ربیع الاول -  حضرت داؤود (ع)طالوت سے لڑنے گئے      ہ 18 ربیع الاول -  مسجد نبوی کے بنیاد کی تعمیر   
 ہ 22 ربیع الاول -  پیغمبر اکرم )ص( نے باغ فدک جناب زھرا )س.ع( کو دیا   ہ 21 ربیع الاول -  نبی حضرت لوط کے قبیلے کی تباہی 
  ہ 26 ربیع الاول -  صلح حسن علیھ السلام         ہ 25 ربیع الاول -  حضرت مرتضیٰ العمل ہدا  کی موت  
  ہ 28 ربیع الاول -  کشتئی نوح کی جودی کے پہاڑ پر رکنا     ہ 27 ربیع الاول 1390 -  آقا سیّد محسن الحکیم کی موت 
    ہ 28 ربیع الاول - آیتاللہ مراشی نجفی کی موت    
   
 

ماہ   ربیع الاول- مفاتیح الجنان میں

 
ماہ ربیع الاول کے اعمال

پہلی ربیع الاول کی رات

  بعثت کے تیرھویں سال اسی رات حضرت رسول ﷺکی مکہ معظمہ سے مدینہ منورہ کو ہجرت کا آغاز ہوا ،اس رات آپ غار ثور میں پوشیدہ رہے اور حضرت امیر(ع)اپنی جان آپ پر فدا کرنے کیلئے مشرک قبائل کی تلواروں سے بے پرواہ ہو کر حضور ﷺ کے بستر پر سو رہے تھے ۔ اس طرح آپ نے اپنی فضیلت اور حضور ﷺ کے ساتھ اپنی اخوت اور ہمدردی کی عظمت کو سارے عالم پر آشکار کردیا ۔پس اسی رات امیرالمؤمنین(ع) کی شان میں یہ آیت نازل ہوئی۔

وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَشْرِیْ نَفْسَہُ ابْتِغَاءِ مَرْضَاْتِ اللهِ۔

اور لوگوں میں کچھ ایسے ہیں جو رضاالہی حاصل کرنے کیلئے جان دے دیتے ہیں ۔

پہلی ربیع الاول کا دن

 علماء کرام کا فرمان ہے کہ اس دن رسول اکرم ﷺاور امیرالمؤمنین(ع) کی جانیں بچ جانے پر شکرانے کا روزہ رکھنا مستحب ہے اور آج کے دن ان دونوں ہستیوں کی زیارت پڑھنا بھی مستحب ہے ۔سید نے کتاب اقبال میں آج کے دن کی دعا بھی نقل کی ہے ،شیخ و کفعمی کے بقول آج ہی کے دن امام حسن عسکری (ع)کی شہادت ہوئی ،لیکن قول مشہور یہ ہے کہ آپ کی شہادت اس مہینے کی آٹھویں کو ہوئی ،لہذا ممکن ہے کہ پہلی کو آپ کے مرض کی ابتدا ہوئی ہو ۔

آٹھویں ربیع الاول کا دن

قول مشہور کے مطابق ۲۶۰ھ میں اسی دن امام حسن عسکری (ع)کی وفات ہوئی اور آپ کے بعد امام العصر عجل اللہ فرجہ منصب امامت پر فائز ہوئے اس لئے مناسب ہے کہ اس روز ان دونوں بزرگواروں کی زیارت پڑھی جائے ۔

نویں ربیع الاول کا دن

آج کا دن بہت بڑی عید ہے ،کیونکہ مشہور قول یہی ہے کہ آج کے دن عمر ابن سعد واصل جہنم ہوا جو میدان کربلا میں امام حسین(ع) کے مقابلہ میں یزیدی لشکر کا سپاہ سالار تھا ،روایت ہوئی ہے کہ جو شخص آج کے دن راہ خدا میں خرچ کرے تو اس کے گناہ معاف کردئیے جائیں گے نیز یہ کہ آج کے دن برادر مومن کو دعوت طعام دینا اسے خوش و شادمان کرنا اپنے اہل و عیال کے خرچ میں فراخی کرنا، عمدہ لباس پہننا ،خدا کی عبادت کرنا اور اس کا شکر بجا لانا سبھی امور مستحب ہیں، آج وہ دن ہے کہ جس میں رنج و غم دور ہوئے اور چونکہ ایک دن قبل امام حسن عسکری (ع)کی شہادت ہوئی، لہذا آج امام العصر (عج)کی امامت کا پہلا دن ہے لہذا اسکی عزت اور بھی بڑھ جاتی ہے۔

بارھویں ربیع الاول کا دن

          کلینی و مسعودی کے قول ،نیز برادران اہل سنت کی مشہور روایت کے مطابق اس دن رسول اللہ ﷺکی ولادت باسعادت ہوئی ،اس روز دورکعت نماز مستحب ہے کہ جس کی پہلی رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد تین مرتبہ سورۃ کافرون اور دوسری رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد تین مرتبہ سورۃ توحید پڑھے یہی وہ دن ہے جس میں بوقت ہجرت رسول اللہ ﷺوارد مدینہ ہوئے اورشیخ نے فرمایا کہ ۱۳۲ھ میں اسی دن بنی مروان کی حکومت و سلطنت کا خاتمہ ہوا۔

چودھویں ربیع الاول کا دن

 ۶۴ھ میں اسی دن رسوائے عالم یزید بن معاویہ واصل جہنم ہوا ،اخبار الدول میں لکھا ہے یزید ملعون دل اور معدے کے درمیانی پردے کی سوجن (ذات الجنب )میں مبتلا تھا جس سے وہ مقام حوران میں مرا وہاں سے اس کی لاش دمشق لائی گئی اور باب صغیر میں دفن کر دی گئی پھر لوگ اس جگہ کوڑا، کرکٹ پھینکتے رہے ۔وہ جہنمی ۳۷ سال کی عمر میں موت کا شکار ہوا اور اس کی ظالم و باطل حکومت محض تین سال نو ماہ رہی ۔

سترھویں ربیع الاول کی رات

یہ رسول اللہ ﷺکی ولادت باسعادت کی رات ہے اور بڑی ہی بابرکت رات ہے سید نے روایت کی ہے کہ ہجرت سے ایک سال قبل اسی رات رسول اللہ ﷺکو معراج ہوا ۔

سترھویں ربیع الاول کادن

       علماء شیعہ امامیہ میں یہ قول مشہور و معروف ہے کہ یہ رسول اللہ کا یوم ولادت ہے اور انکے درمیان یہ امر بھی مسلمہ ہے کہ آپکی ولادت باسعادت روز جمعہ طلوح فجر کے وقت اپنے گھر میں ہوئی جب کہ عام الفیل کا پہلا سال اور نوشیرواں عادل کا عہد حکومت تھا نیز ۸۳ھ میں اسی دن امام جعفر صادق (ع) کی ولادت باسعادت ہوئی لہذا اس دن کی عظمت و بزرگی میں اور بھی اضافہ ہوا۔خلاصہ یہ کہ اس دن کو بڑی عظمت عزت اور شرافت حاصل ہے اس میں چند ایک اعمال ہیں:

(۱)غسل کرنا۔

(۲)آج کے دن روزہ رکھنے کی بڑی فضیلت ہے ،روایت میں ہے کہ اللہ اس دن کا روزہ رکھنے والے کو ایک سال کے روزے رکھنے کا ثواب عطا فرمائے گا،آج کا دن سال کے ان چار دنوں میں سے ہے کہ جن میں روزہ رکھنا خاص فضیلت و اہمیت کا حامل ہے :

(۳)آج کے دن دور و نزدیک سے حضرت رسول اللہ ﷺکی زیارت پڑھے :

(۴)اس دن حضرت امیرالمؤمنین(ع) کی وہ زیارت پڑھے ،جو امام جعفر صادق (ع)نے پڑھی اور محمد بن مسلم کو تعلیم فرمائی تھی انشاء اللہ وہ زیارت باب زیارات میں آئے گی۔

(۵)جب سورج تھوڑا سا بلند ہو جائے تو دو رکعت نماز بجا لائے جس کی ہر رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورۃ قدر اور دس مرتبہ سورۃ توحید پڑھے ۔نماز کا سلام دینے کے بعد مصلےٰ پر بیٹھا رہے اور یہ دعا پڑھے :اَللَّھُمَّ اَنْتَ حَيُّ لاَ تَمُوْتُ ۔۔۔الخ (اے اللہ ! تو وہ زندہ ہے جسے موت نہیں )یہ دعا بہت طویل ہے اور اس کی سند بھی کسی امام معصوم(ع) تک پہنچتی دکھائی نہیں دیتی اس لئے یہاں ہم نے اسے نقل نہیں کیا ،تاہم جو شخص اس کو پڑھنا چاہے وہ علامہ مجلسی کی زادالمعاد میں دیکھ لے ۔

(۶)آج کے دن مسلمانوں کو خاص طور پر خوشی منانی چاہیے ،وہ اس دن کی بہت تعظیم کریں ،صدقہ و خیرات دیں اور مومنین کو شادمان کریں ۔نیز ائمہ طاہرین(ع) کے روضہ ہائے مقدسہ کی زیارت کریں سید نے کتاب اقبال میں آج کے دن کی تعظیم و تکریم کا تفصیلی تذکرہ کیا اور فرمایا ہے کہ نصرانی اور مسلمانوں کا ایک گروہ حضرت عیسٰی (ع)کی ولادت کے دن کی بہت یاد کرتے ہیں، لیکن مجھے ان پر تعجب ہوتا ہے کہ کیوں وہ آنحضرت ﷺ کے یوم ولادت کی تعظیم نہیں کرتے کہ جو حضرت عیسٰی (ع)کی نسبت بلند مرتبہ ہیں اور ان سے بڑھ کر فضیلت رکھتے ہیں ۔

 

 
 
 

 

Rabiul Akher

 

Nawroz - 20th March 2013   11.01 GMT

 

حسین شناسی  کتابیں

امام حسين کو پہچانيں/کربلا/امام حسين عليہ السلام

محرم سے متعلق مضامين  |  پیغام محرم |

مجالس پڑھنے والوں اور بانیان مجالس کے نام خط امام حسين عليہ السلام کي جانب سے تحفہ
 کربلا سے متعلق مضامین عزداری کا فلسفہ
ليکچر سنيں : -Urdu Azadari.com | English al-islam.org درس کربلا 1 | مجالس کے لئے چند نکات
   

 

حضرت زينب (س) عالمه غير معلمه بيں

امامت پر عقلی اور منقوله دلايل

امامت قرأن و حديث کی روشنی ميں

انا قتيل العبره

آلِ محمد سے کیا مراد ہے؟

اھل بیت علیھم السلام عارفوں کے لئے سر مشق

اھل بیت علیھم السلام کے سلسلہ میں ایک گرانقدر حدیث

اھل بیت علیھم السلام قرآن کی نظر میں

اھل بیت کے شیعہ

اھل بیت علیھم السلام توریت و انجیل کی نگاہ میں

اھل بیت علیھم السلام اور ان کے وجود پر شکر نعمت

اھل بیت علیھم السلام زمین و آسمان کے ستون

 

امام حسین (ع) کے چند زرین اقوال

قرآن اور حسین

امام حسین علیہ السلام کے فضائل امام حسين کي حيا ت طيبہ کا اجمالي جا ئزہ

عشق کربلائي

امام حسین علیہ السلام کی زندگی کا مختصر خاکہ

معرفت امام حسین علیہ السلام حسین علیہ السلام وارث حق

کربلا،عقيده و عمل ميں توحيد کي نشانياں

خطبات امام حسين اور مقصد قيام

حضرت امام حسين (ع) کی عزاداری پر وهابيوں کے اعتراضات

حضرت ابوعبد الله حسين ابن علی عليه السلام

محافظ کربلا ا مام سجاد عليه السلام

انقلاب حسيني کے اثرات وبرکات

شهادت امام حسين (ع) کا اصلي مقصد

اهداف عزاداري

امام سجاد اور پیغام عاشورا

حضرت امام حسین علیہ السلام کی حیات مبارکه

عزاداری کی اہمیت اور اس کا کردار

امام علیہ السلام کے لشکر کے سرداروں کی شعلہ ور تقریریں

حسینیت اور یزیدیت کی شناخت

شیعیان علی (ع) اهل سنت کی نظر میں

امام زين العابدين عليه السلام کی حیات طیبہ

امام حسين علیہ السلام دلُربائے قلوب

 حضرت علی اکبر علیہ السلام

حضرت عباس علیہ السلام کا شہادت نامہ

ولادت حضرت علی اکبر علیہ السلام

بی بی حضرت ام البنین ؑ فاطمہ بنت حزام کلابیہ

حضرت عباس کا عِلم

بنت علی حضرت زینب سلام اللہ علیہا ، ایک مثالی کردار

حضرت زینب (س) کی سیرت حریت پسند مسلمانوں کی روش ہے

ولادت حضرت ابوالفضل العباس علیہ السلام

حضرت ام البنین(س)

حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی حیات طیبہ

کربلا میں صحابہ رسول (ص) کا کردار

 حضرت زینب سلام اللہ علیہا ؛ شکوہ صبر و استقامت

کربلا میں خواتین کا کردار

شہادت امام حسین (ع) کے بعد زینب کبری(س) کی تین ذمہ داریاں(حصہ سوم)

شہادت امام حسین (ع) کے بعد زینب کبری(س) کی تین ذمہ داریاں(حصہ دوم)

شہادت امام حسین (ع) کے بعد زینب کبری(س) کی تین ذمہ داریاں(حصہ اول)

جنابِ سکینہ کا زندانِ شام میں انتقال

سکینہ کا باپ کی لاش کو تلاش کرن

حضرت عباس(ع) کی زندگی کا جائزہ

 سفیره ئے کربلا سیدہ زینب سلام اللہ علیہا

عباس بن علی

علمدار کربلاعلمدارِکربلا

ولادت حضرت ابوالفضل العباس(ع)

شعبان، یوم ولادت با سعادت علمدار کربلا حضرت عباس علیہ السلام

سفیر حسینی

حضرت زینب (س) - سکوت شکن اسوہ

حضرت ام البنین (ع)کی وفات

امّ البنين مادر ابوالفضل (ع)

خطبہ زینب سلام اللہ علیہا

حضرت زینب سلام اللہ علیہا کی حیات طیبہ سے اقتباسات

حضرت زینب علیہا السلام اور کربلا کی قیادت

حضرت زینب (س) عالمہ غير معلمہ ہیں

شیخ صدوق ؛ حدیث صداقت

صحیفہ ٍوفا ،سفیر ٍ کربلا سیدہ زینب سلام اللہ علیہا

شہادت امام کے بعد جناب زینب (ع) کا کردار

کردار زینب علیہا السلام

عبداللہ بن عباس

جناب سکینہ علیھا السلام

جناب ام کلثوم کی شادی عمر سے ایک افسانہ

عالمة غیر معلمة حضرت زینب (س)

حضرت مسلم اور فقاہت

امامت کے بارے میں مکتب خلفاء کا نظریہ اور استدلال

شہر بانو ( امام زین العابدین(ع)کی والدہ )

حضرت ام کلثوم بنت حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا کے مختصر حالات

 

 

جناب عباس علمدار علیہ السلام

حضرت عباس کی صفات کمالیہ

مفہوم عزاداری

سردار کربلا

قیام امام حسین علیھ السلام 

شہید انسانیت

آداب اہل ممبر

ہماری عزاداری - قرآن اور  سنّت کے آئینہ میں 

عزاداری کیوں ؟

اثبات عزاداری

امام حسین (ع) اور واقیع کربلا

حدیث کربلا

مقتل الحسین - مدینہ سے مدینہ تک

 س ٧٢ ستارے

مقتل لہوف

مقتل ابی مخنف و قیام مختار

نفس المہموم

کربلا کا تاریخی پس منظر

مقتل الحسین - عقبہ بن سمعان - صحابی سیّد الشوہداء و غلام حضرت رباب معصوموں کا ستارہ - شہزادہ الی اصغر - فرانسیسی شاعر کی خراج عقیدت 

ریاض الاحزان

مختار آل محمّد - حضرت مختار السقفی

ریاض القدس - جلد  دوم

ریاض القدس - جلد اول

شہادت نامہ 

تاریخچہ عزاداری حسینی 

روضتہ الشھداء  - حصّہ  دوم 

روضتہ الشھداء  - حصّہ اول

شام کربلا 

تاریخ و معجزات سر حسین علیھ السلام

اکابر صحابہ اور  شھداء کربلا پر افتراء

شہادت امام حسین (ع) - حقائق و واقعات کی روشنی میں 

سر الشہاادتیں 

امّ البنین سلام الله علیھا 

حضرت سیّدہ  شہر بانو سلام الله علیھا

شہزادہ علی اصغر علیھ السلام 

طلیق ابن طلیق - معاویہ

تاجدار وفا - عبّاس ابن علی 

نمونۂ صبر - حضرت زینب 

سوانح حضرت زہیر ابن قین علیھ السلام

کردار یزید معلون کا تحقیقی جائزہ 

 قمر بنی ہاشم 

حضرت امّ البنین سلام الله علیھا - والدہ حضرت عبّاس 

سوانح حضرت مسلم ابن عوسجہ علیھ السلام

معاویہ اور تاریخی حقائق 

علمدار کربلا - حضرت  عبّاس علیھ السلام 

مظلومه کربلا - حضرت زینب 

سوانح حضرت مسلم ابن عقیل علیھ السلام 

تاریخ عاشورہ 

شہزادہ قاسم ابن حسن کی مہندی 

جناب فضہ سلام الله علیھا

سوانح حضرت ہلال ابن نافع علیھ السلام 

امیر مختار - انتقام شہداء کربلا 

حضرت شہر بانو سلام الله علیھا - ایران کی شہزادی 

علی کی بیٹی - زینب 

سوانح حضرت حر علیھ السلام 

زندگانی بی بی فضہ سلام علیھا 

مسافرہ شام 

مصائب الشیہ  - حصّہ اول و دوم

سوانح شہزادہ قاسم ابن حسن علیھ السلام

تفسیر سیاسی - قیام امام حسین علیھ السلام 

مقتل - نامعلوم مصنف

مصائب الشیہ - حصّہ سوم و چہارم

سوانح حضرت سکینہ بنت الحسین علیھ السلام

ہوم پیج  پر واپس جائیں