حضرت امام علی رضاعليه السلام کی حديث يں

 

خدااس پررحم کرے جوہمارے امرکوزندہ کرے،(راوي نے کہا) آپکے امورکوکيونکر زندہ کرے؟ فرمايا:  ہمارے علوم کوسيکھ کرلوگوں کوسيکھائےـ  (وسائل الشيعہ ج 18 ،ص 102) ـ

مومن ميں جب تک تين خصلتيں نہ ہوں وہ حقيقي مومن نہيں ہے اوروہ يہ ہيں 1 ـ خداکي سنت (پرعامل ہو)ـ  2 ـ سنت رسول (پرعامل ہو)ـ   3 ـسنت امام (پرعامل ہو)ـ 

سنت الہي تويہ ہے کہ رازدارہوچنانچہ ارشادباري ہے :  (خدا)عالم الغيب ہے اپنے غيب پرکسي کومطلع نہيں کرتاسوائے اس رسول کے جواس کاپسنديدہ ہو (سورہ جن آيت 27 پ 29) ـ اورسنت رسول يہ ہے کہ لوگوں کے ساتھ خوش رفتاري سے پيش آئے کيونکہ خدانے اپنے رسول کوحکم دياہے :  عفووبخشش کواپناپيشہ بنالواورنيکي کاحکم دو، (آيت 99 سورہ اعراف) اورسنت امام يہ ہے کہ تنگدستي اورپريشاني ميں صبرکرتاہےـ  (اصول کافي ج 2 ص 241) ـ

1ـ واقعي مومن  وھي ھے جس ميں يہ تي يں پائي جاتي ھوں ؛ ايک خصلت سنت خدا ميں سے ، ايک سنت پيغمبر (ص) اور سنت امام(ع) ميں سے :  

سنت خدا : اپنے راز کا پوشيدہ رکھناـ

سنت پيغمبر (ص) :لوگوں کے ساتھ نرم رفتاري ـ

سنت امام : پريشان حال اور تنگ دست ھونے کے باوجود صبر کرنا ـ (اصول کافي ج /3 ص/ 339)

2ـ نيکي کو چھپانے سے اس کا اجر ستر برابر ھو جاتا ھے ـ ( اصول کافي ج/ 4 ص / 160)

3ـصفائي پيغمبروں کا شيوہ و اخلاق ھےـ(تحف العقول ص/466)

4ـ کوئي امين تمھارے ساتھ خيانت نھيں کر سکتا ،ليکن يہ کہ تم نے کسي خائن کو امين تصور کيا ھو ـ (تحف العقول ص / 466 )

5ـبڑا بھائي باپ کے برابر ھے ـ( تحف العقول ص /466)

6ـ ھر آدمي کا دوست اسکي عقل اور اس کا دشمن اس کي جھالت ھے ـ ( تحف العقول ص/ 467)

7ـ لوگوں سے دوستي نصف عقل ھے ـ

8ـ يقينا خدا ، شور و غل کرنے ،مال کے ضائع کرنے اور زيادہ خواھش کرنے کوپسند نھيں کرتا ھے ـ (تحف العقول ص / 467 )

9ـ مسلمان شخص ميں اگر يہ دس خصلتيں پائي جائيں تو اس کي عقل کامل ھے :

1ـ اس سے اچھائي کي اميد ھو ـ 2ـ اس کي برائي سے لوگ محفوظ ھوں ـ 3ـ دوسروں کي ذرا بھي اچھائي کو زيادہ سمجھے ـ 4ـ اپني بڑي سے بڑي اچھائي کو بھي کم سمجھے ـ5ـ اس کے سامنے کوئي حاجت پيش کي جائے تو دل تنگ نہ ھو ـ 6ـ اپني زندگي ميں کبھي علم حاصل کرنے سے نہ تھکے (منصرف نہ ھو ) ـ7ـ راہ خدا ميں فقر کو مالدار ھونے سے زيادہ پسند کرے ـ 8ـ راہ خدا ميں ذلت و خواري کو اپنے دشمن کي عزت سے زيادہ پسند کرے ـ 9ـ نام و نمود سے زيادہ گمنامي کو پسند کرے ـ

اس کے بعدخود ھي فرمايا : اوردسويں خصلت کيا ھے ! کسي نے پوچھا : کيا ھے ؟ فرمايا : کسي کي طرف نگاہ نہ کرے مگر يہ کہ اس کو اپنے سے بھتر اور اپنے سے زيادہ پرھيز گار سمجھے ـ (تحف العقول ص / 466 )

10ـ کسي نے امام رضا (ع) سے پوچھا کہ ”سفلہ “ کون ھے ؟ آپ نے فرمايا : جس کے پاس ايسي کوئي چيز ھو جو ياد خدا سے روکے ـ(تحف العقول ص / 466 )

11ـ ايمان ، اسلام سے ا يک درجہ بلند اور تقويٰ ، ايمان سے ايک درجہ بلند ھے ،اور اولاد آدم کو يقين سے بڑہ کر کوئي چيز نھيں دي گئي ھے ـ (تحف العقول ص / 469

12ـ شادي کے لئے مھانوں کو بلانا اور کھانا کھلانا سنت ھے ـ (تحف العقول ص / 469 )

13ـ اپنوں ( رشتہ داروں ) سے تعلقات بڑھاؤ ولو ايک گھونٹ پاني کے ذريعے ھو اور اپنوں سے تعلقات کا بھترين طريقہ ھے کہ ان کو تکليف نہ دو “ـ (تحف العقول ص / 469 )

14ـ امام رضا (ع) اکثر اپنے اصحاب سے کھتے تھے : تم ھميشہ انبياء کے اسلحوں سے مسلح رھو ، کسي نے سوال کيا کہ انبياء کا اسلحہ کيا ھے ؟ آپ نے فرمايا : دعا “ـ ( اصول کافي ج/ 4 ص / 214 )

15ـ دين فھمي کي علامت علم وحلم ھے اور خاموشي حکمت کے موتيوں ميں سے ايک موتي ھے ـ خاموشي،دوستي اور تمام نيکيوں کي راھنمائي کا سبب ھے ـ (تحف العقول ص / 469 )

16ـ ايسا وقت آئيگا کہ جب عافيت کے دس جز ھوں گے انميں سے نو جز لوگوں سے کنارہ کشي ميں ايک جز خاموشي ميں ھو گا ـ (تحف العقول ص / 470 )

17ـ امام رضا (ع) سے کسي نے سوال کيا کہ توکل کي حقيقت کيا ھے ؟ آپ نے فرمايا : يہ کہ خدا کے علاوہ کسي اور سے نہ ڈرو ـ (تحف العقول ص / 469 )

18ـ بالتحقيق بد ترين شخص وہ ھے جو دوسروں کي مدد نہ کرے ، خود کھائے اور اپنے ما تحت لوگوں کو مارے ـ (تحف العقول ص / 472 )

19ـ بخيل کو سکون ، حسد کرنے والے کو خوشي و لذت ، باشاھوں ميں وفادار اور جھوٹوں ميں مروت ودليري نھيں ھے ـ (تحف العقول ص / 473 )

20ـ لوگوں کو ايک دوسرے کے ھاتہ کا بوسہ نہ لينا چاھئے ، کيونکہ کسي کا ھاتہ چومنا ويسے ھي ھے جيسے اس کے لئے نماز پڑھي جائے ـ (تحف العقول ص / 473 )

21ـ خدا سے اميد وار رھو کيونکہ جو بھي اس سے اميد وار رھتا ھے خدا بھي اميد کے مطابق اسکو عطاکرتا ھے ـ جو بھي خدا کي مختصر عطا ( روزي ) پر راضي ھوتا ھے خدا بھي اس کے مختصر عمل کو قبول کرتا ھے ـ جو بھي مختصر حلال ( روزي ) پر راضي ھوتا ھے ـخدا اس کے مخارج کم کرتا ھے اور اس کو نعمت عطا کرتا ھے ، اس کو دنيا کي مشکلات اور ان کے حل کي بصيرت عطا کرتا ھے اور اس کو سلامتي کے ساتھ جنت تک پھونچا تاھے ـ (تحف العقول ص / 472 )

22ـ ايمان کے چار رکن ھيں : 1ـ خدا پر توکل ـ2ـمرضي الٰھي پر راضي ھونا ـ3ـ امر الٰھي کے سامنے تسليم ھونا ـ4ـ اور اپنے امور کو خدا کے سپرد کر دينا ـ(تحف العقول ص / 469 )

23ـ امام رضا (ع) سے کسي نے سوال کيا کہ بھترين بندگان کون ھيں ؟ آپ نے فرمايا : وہ لوگ جو جب بھي نيک کام کريں خوشحال ھوں ، جب بھي برے کام کريں توبہ کريں ، جب بھي ان کو کچھ عطا ھو   شکر کريں ، جب بھي کوئي مصيبت پڑے صبر کريں اور جب بھي ان پر کوئي غصہ کرے اس کو معاف کر ديں ـ (تحف العقول ص / 469 )

24ـ جو بھي کسي مسلمان فقير سے ملے اور اس کو سلام نہ کرے بلکہ اميروں کو سلام کرے تو روز قيامت خدا اس سے ناراض ھو گا ـ ( عيون اخبار الرضا ج/ 2 ص / 53)

25ـ امام رضا (ع) سے دنيا کي خوشي کے بارے ميں سوال کيا گيا ؟ آپ نے فرمايا : وسيع مکان اور زيادہ دوست ـ (بحار الانوار ج / 76 ص / 152 )

26ـ جس زمانہ ميں حاکم جھوٹ بوليں گے بارش نھيں ھو گي ، جب حاکم ظلم و ستم کريں گے حکومت ذليل ھو گي اور اگر زکات نھيں دي جائيگي تو حيوانات ختم ھو جائيں گے ـ ( بحار ج / 73 ص / 373)

27ـ جو بھي کسي مومن کي کوئي مشکل يا غم بر طرف کرے خدا وند متعال روز قيامت اس کے دل سے غم بر طرف کرے گا ـ ( اصول کافي ج / 3 ص / 268)

28ـ واجبات انجام دينے کے بعد خداکے نزديک سب سے بڑا کام مومنين کو خوش کرنا ھے ـ (بحار الانوار ج / 78/ ص 347)

29ـ ھميشہ فقر و ثروت ميں ميانہ روي رکھو اور نيکي کرو،خواہ کم ھو يا زيادہ کيونکہ خدا وند متعال روز قيامت آدھے کھجور کو اتنا بڑا کر دے گا جيسے احد کا پھاڑ ـ ( بحار ج / 78 ص/ 346)

30ـ ايک دوسرے کي ملاقات کے لئے جاؤ تاکہ آپس ميں دوستي رھے ، ھاتہ ملاؤ تو فشار کے ساتھ اور آپس ميں غصہ نہ کرو ـ ( بحا ج / 78ص/347 )

31ـ ديني اور دنياوي کاموں کے راز پوشيدہ رکھو ، روايت ميں ھے کہ ” راز افشا کرنا کفر ھے “ دوسري روايت ميں ھے کہ ” جو راز افشاء کرتا ھے وہ قاتل کے ساتھ شريک ھے “ اور روايت ھے کہ ’‘ جو کچھ دشمن سے چھپاؤ اسے دوست کو بھي نہ بتاؤ “ (بحار ج / 78 / 347)

32ـ آدمي کو مشکلات کے گرداب سے پيمان شکني نھيں نکال سکتي اور حيلہ و ستمگري کرنے والے عذاب و سزا کے چنگل سے بچ نھيں سکتے ـ ( بحار ج /78 ص / 349)

33ـ سلاطين و حاکموں سے ڈراورا حتياط کے ساتھ ملو ، دوستوں سے تواضع و انکساري سے ،دشمنوں سے احتياط کے ساتھ اور عام لوگوں سے خوش روي سے ملو ـ (بحار ج / 78 ص / 356 )

34ـ جو بھي خد اکي کم رزق و روزي پر راضي رھتا ھے خدا بھي اس کے کم عمل سے راضي ھوتا ھے ـ (بحار ج / 78 ص / 356 )

35ـ عقل ، عطيہ الٰھي ھے اور با ادب ھونے کے لئے مشقت چاھئے ، جو بھي زحمتيں برداشت کر کے با ادب ھو جائے عقل حاصل کر سکتا ھے ، ليکن جو بھي زحمتوں سے عقل حاصل کرنا چاھتا ھے اس کي صرف جھالت ميں اضافہ ھوتا ھے ـ ( بحار ج / 78 ص/ 342 )

36ـ بالتحقيق جو بھي اپنے گھر والوں ( خانوادہ ) کے لئے رزق و روزي ميں اضافہ کرنا چاھتا ھے ، اس کي جزا مجاھد راہ خدا سے زيادہ ھے ـ (بحار ج / 78 ص /339)

37ـ جس کے پاس يہ پانچ چيزيں نہ ھوں اس سے دنيا و آخرت ميں سے کسي چيز کي اميد نہ رکھنا :

1ـ جس کي طبيعت و طينت ميں اعتماد نہ ھو ـ2ـ جس کے مزاج ميں کرم نہ ھو ـ 3ـ جس کي عادتيں پائيدار نہ ھوں ـ 4ـ جس کے نفس ميں نجابت و پاکيزگي نہ ھو ـ 5ـ اور جو خدا سے نہ ڈرتا ھو ـ (تحف العقول ص / 470 )

38ـ جب بھي دو گروہ مقابلہ ميں ھوں ان ميں کامياب فاتح وھي گروہ ھے جس ميں عفو و معاف کرنے کا مادہ زيادہ ھو ـ(تحف العقول ص / 470 )

39ـ آل محمد عليھم السلام کي دوستي پر بھروسہ کر کے کبھي اعمال نيک و عبادتوں کي کوشش کو ترک نہ کر دينا اور کبھي عبادتوں پر بھروسہ کر کے آل محمد عليھم السلام کي دوستي ھاتہ سے نہ جانے دينا ، کيونکہ انميں سے کوئي بھي چيز تنھا قابل قبول نھيں ھے ـ ( بحار ج /78 ص / 347)

40ـ صرف روزہ رکھنا ، نماز پڑھنا عبادت نھيں ھے ، بلکہ امر الٰھي ميں غور و فکر بھي عبادت ھے ـ (تحف العقول ص / 466 )

41ـ جس کے پاس بھي نعمت ھو اسے چاھئے کہ اپنے اھل و عيال پر زيادہ خرچ کرے ـ(تحف العقول ص / 466 )

42ـ زيادہ جوئي بغير زيادہ گوئي کے ممکن نھيں ھے ـ (تحف العقول ص / 466 )

43ـ کسي کمزور کي مدد کرنا صدقہ دينے سے بھتر ھے ـ (تحف العقول ص /470 )

44ـ آنحضرت (ع) سے کسي نے سوال کيا کہ آپ کي صبح کس حال ميں ھوئي ؟ آپ نے فرمايا : عمر کم ھوئي ، کردار رقم ھوا ، موت گردن پر آئي اور دوزخ نے پيچھا کيا اور نھيں معلوم کہ ھمارے ساتھ کيا ھو گا ـ (تحف العقول ص /470 )

 45ـ سخي لوگوں کے يھاں کھانا کھاتے ھيں تاکہ لوگ انکے يھاں کھائيں اور بخيل لوگوں کے يھاں نھيں کھاتے تاکہ لوگ ان کے يھاں نھيں کھائيں ـ (تحف العقول ص / 470 )

46ـ ھم ايسے بنيں کہ اپنے وعدے کو اپنے اوپر قرض سمجھيں جيسا کہ رسول اکرم (ص) کرتے تھے ـ (تحف العقول ص / 470 )

47ـ جب تک يہ تين خصلتيں نہ ھو يقينا کوئي بھي کمال تک نھيں پھونچ سکتا : دين ميں بصيرت ، اخراجات ميں اندازہ اور مصيبتوں پر صبر ـ (تحف العقول ص /471 )

48ـابي ھاشم داوٴد بن قاسم جعفري سے آپ نے فرمايا : اے داؤد ! رسول خدا (ص) کي خاطر ھميں تم پر اور تمھيں ھم پر حق حاصل ھے جو بھي ھمارے حق کو سمجھ کر اس کي رعايت کرے گا اپنے حق کو پائيگا اور جو ھمارے حق کو نھيں سمجھے گا اس کا بھي ھم پر کوئي حق نھيں ـ (تحف العقول ص / 471 )

49ـ نعمتوں کے ذريعہ اچھے ھمسايہ بنو ـ

50ـابن سکيت نے سوال کيا ؟ آج کل لوگوں پر کيا حجت ھے ؟

آپ نے جواب ديا : عقل ھے ،جس کے ذريعہ پھچانا جاتا ھے کہ کون لوگ خدا کي طرف سچے ھيںاور اس پر يقين کرتي ھے اورجو لوگ جھوٹے ھيںان کو جھوٹا سمجھتي ھے ـ

ابن سکيت نے کھا : خدا کي قسم يھي جواب ھے ـ (تحف العقول ص /473 )

51ـ جو بھي خالق کائنات کو اس کي مخلوق سے تشبيہ دے وہ مشرک ھے اور جو اس کي طرف ان چيزوں کو منسوب کرے جس سے اس نے منع کيا ھے وہ کافر ھے ـ ( وسائل الشيعہ ج / 18 ص / 557)

52ـ ايمان واجبات پر عمل اور محرمات سے دوري کا نام ھے ـ ايمان دل سے عقيدہ ، زبان سے اقرار اور اعضاء کے ذريعہ عمل کا نام ھے ـ (تحف العقول ص /444 )

53ـ ريان نے امام رضا (ع) سے سوال کيا : قرآن کے متعلق آپ کي کيا نظر (رائے ) ھے ؟

آپ نے فرمايا : قرآن کلام الٰھي ھے ـ صرف اسي سے ھدايت حاصل کرو اور کسي دوسري چيز کے پيچھے نہ جاؤ نھيں تو گمراہ ھو جاؤ گے ـ ( بحار ج / 92 ص / 117)

54ـ امام رضا (ع) نے قرآن کي عظمت اور اس کے معجزہ کے متعلق فرمايا : قرآن ايک مضبوط رسي ھے جنت کے لئے بھترين راستہ ھے ، قرآن انسان کو دوزخ سے نجات دلاتا ھے ، قرآن زمانہ گزرنے سے پرانا نھيں ھوتا ، اسکي بات ھميشہ نئي ھے اس لئے کہ کسي مخصوص زمانہ کے لئے نازل نھيں ھوا ، قرآ ن تمام انسانوں کے لئے راھنما اور ان پر حجت ھے ، قرآن ميں کوئي شک و شبہ نھيں ھو سکتا کيونکہ وہ خدا وند کي طرف سے نازل ھوا ھے ـ ( بحار ج / 92ص / 14)

55ـ سليمان جعفر ي نے امام (ع) سے سوال کيا : حکومت کے لئے کام کرنے کے متعلق آپ کي کيا نظر ھے ؟

امام (ع) نے فرمايا : ظالم و غاصب حکومت کے کسي بھي کام ميں شريک ھونا کفر الٰھي کے مانند ھے اور ايسے حکمرانوں کي طرف ديکھنا گناہ کبيرہ ھے اور آدمي کو دوزخ کا مستحق بناديتا ھے ـ (بحار ج /25 ص / 374)

56ـ عبد السلام ھروي کھتے ھيں : ھم نے امام رضا (ع) سے فرماتے ھوئے سنا ھے : خدا اس پر رحمت کرے جو ھمارے امر کو زندہ کرے ھم نے سوال کيا کہ يہ کام کيسے ھو گا ؟ آپ نے فرمايا ھماري تعليمات حاصل کر کے لوگوں تک پھونچاؤـ (وسائل الشيعہ ج /18 ص / 102)

57ـ جو اپنا حساب و کتاب کرتا ھے وہ فائدہ ميں رھتا ھے اور جو حساب نھيں کرتا نقصان اٹھاتا ھے جو مستقبل پر نگاہ رکھتا ھے محفوظ رھتا ھے ، جو دنيا سے عبرت حاصل کرتا ھے دور انديش ھوتاھے ، جو دورانديش ھوتا ھے مسائل ومشکلات کو سمجھتا ھے اور جو مسائل کو سمجھتا ھے وہ عالم ھوتا ھے ـ ( بحار ج / 78 ص / 352)

58ـ تعجب کے مدارج ھيں : ايک يہ بندے کا برا کردار اسے اچھا لگے اور وہ گمان کرے کہ اس نے اچھا کام کيا ھے اور دوسرے يہ کہ بندہ خدا پر ايمان لائے اور اس پر احسان جتائے جبکہ اس ميں خودخدا کا اس پر احسان ھے ـ (تحف العقول ص / 468

59ـ اگر جنت و جھنم نہ بھي ھو تب بھي لوگوں پر ضروري تھا کہ خداکے احسان و لطف کي بنا پر اسکي اطاعت کرتے اور اس کي نافرماني نہ کرتے ـ (بحار ج / 71 ص / 174 )

60ـ خدا وند متعال نے تين چيزوں کو تين چيزوں سے مربوط کيا ھے کہ ان کے بغير قبول نھيں کرے گا ـ

نماز کو زکات کے ساتھ ذکر کيا ھے ، لھذا اگر کوئي نماز پڑھے اور زکات نہ دے تو اس کي نماز قابل قبول نھيں ھے ـ اپنے شکر کو والدين کے شکر کے ساتھ ذکر کيا ھے ، لھذا اگر کوئي والدين کا احترام نہ کرے تو اس نے خدا کا احترام نھيں کيا ـ اور قرآن ميں تقوي کے ساتھ رحم کا حکم ديا ھے، لھذا اگر کوئي عزيز و اقارب کي اوحوال پرسي نہ کرے اور ان پر احسان نہ کرے تو وہ متقي شمار نھيں ھو گا ـ ( عيون اخبار الرضا ج / 1 ص/ 258)

 61ـ حرص و حسد سے بچو کہ ان دونوں نے گزشتہ امتوں کو نابود کر ديا ـ بخيل نہ بنو اس لئے کہ کوئي بھي مومن و آزاد انسان بخل کي آفت ميں مبتلا نھيں ھو گا ،بخل ايمان کي ضد ھے ـ ( بحار ج 3 78 ص / 346)

62ـ لوگوں پر احسان کرنا ، ان کو کھانا کھلانا ، مظلوموں کي فرياد رسي کرنا ضرورتمندوں کي ضرورت پوري کرنا عظيم و پسنديدہ صفتيں ھيں ـ ( بحار ج / 78 ص / 357 )

63ـ شرابي کو سلام مت کرو اور اس کے ساتھ نہ بيٹھو ـ ( بحار ج / 66 ص /491)

64ـ صدقہ دو ولو کم کيوں نہ ھو کيونکہ ھر چھوٹا جو خالص خدا کے لئے انجام ديا جائے بڑا ھوتا ھے ـ ( وسائل الشيعہ ج / 1 ص /78 )

65 ـتوبہ کرنے والا ويسا ھي ھے جيسے اس نے گناہ نہ کيا ھو ـ ( بحار ج /6 ص 21

66ـ بھترين مال وہ ھے جسکے ذريعہ آبرو کا تحفظ ھوـ

67 ـ بھترين عقلمندي خود کو پھچاننا ھے ـ ( بحار ج / 78 ص / 352 )

68ـ بالتحقيق امامت ، دين کي زمام ، مسلمانوں کا نظام ، دنيا کے لئے خير ، اور مومنين کي عزت ھے ـ امام اسلام کي روزافزوں ترقي کي بنياد اور اس کي واضح شان ھے ،ا مام ھي کے وسيلہ سے نماز ، زکات ، روزہ ، حج اور جھاد صحيح ھوتے ھيں اور خراج و صدقات فروان ھوتے ھيں ، حدود ( اسلامي سزائيں ) جاري ھوتي ھيں ، احکام اجرا ھوتے ھيں اور سر حديں  محفوظ رھتي ھيں ـ (تحف العقول ص /462 )

69ـ خدا سے اچھي اميد يں رکھو ، کيونکہ خدا وند متعال فرماتاھے : ھم اپنے مومن بندہ کے گمان و اميد کو ديکھتے ھيں اگر اس کو ھم سے اچھي اميديں ھيں تو ھم بھي اس کے ساتھ اچھائي کرتے ھيں ، ليکن اگر اس کو ھم سے بري اميديں ھيں تو ھم بھي اس کے ساتھ برائي کرتے ھيں ـ ( اصول کافي ج / 3 ص / 116 )

70ـ عابدوہ نھيں ھے جو اپني حيثيت کا خيال نہ رکھےـــ ـ ( اصول کافي ج / 3 ص / 172 )

71ـ تواضع يہ ھے کہ آپ لوگوں کو وہ چيزيں ديں جسے آپ چاھتے ھوںکہ لوگ آپ کو ديں ـ ( اصول کافي ج / 3 ص / 179 )

72 ـ عيسيٰ بن مريم ( ع) نے اپنے حواريوں سے کھا : اے بني اسرائيل ! جو کچھ مال دنيا تمھارے ھاتہ سے چلا جائے اس پر افسوس نہ کرو ـ جس طرح اھل دنيا ، دنيا کو حاصل کر کے دين کے ھاتہ سے چلے جانے پر افسوس نھيں کرتے ـ ( اصول کافي ج 3 3 ص / 205 )

73ـ جو زيادہ روزي کے بغير قناعت نہ کرے ، اعمال بھي زيادہ انجام دے اور جو کم روزي پر کفايت کرے اس کا کم عمل بھي کافي ھے ـ ( اصول کافي ج / 3 ص / 207 )

74ـ کبھي کبھي وہ شخص جو صلہ رحم کرے اگر اس کي عمر تين سال باقي ھے توخدا اس کي عمر تيس سال کرديتا ھے ، اور خدا جو چاھتا ھے انجام ديتا ھے ـ( اصول کافي ج / 3 ص / 221)

75 ـ معمر بن خلاد کھتے ھيں : ھم نے امام رضا (ع) سے عرض کيا :

جب تک ھمارے والدين مذھب حق کو نہ پھچانيںکيا ھم ان کے لئے دعا کريں ؟

آپ نے فرمايا :ھاں ان کے لئے دعا کرو ، انکي طرف سے صدقہ دو اگر زندہ ھوں اور حق نہ پھچانتے ھوں توبھي ا نکي تواضع کرو اس لئے کہ رسول خدا (ص) نے فرمايا : خدا نے ھم کو رحمت کے لئے بھيجا ھے نہ بے رحمي اور نا فرماني کے لئے ـ (اصول کافي ج / 3 ص / 286)

76ـ جو بھي کسي مومن کو خوش کرے گا ، خدا وند متعال روز قيامت اس کے دل کو خوش کرے گا ـ  (اصول کافي ج / 3 ص / 286)

77ـ خدائے تبارک و تعاليٰ نے اپنے پيغمبروں ميں سے ايک پر وحي کي : جب ھماري اطاعت ھوتي ھے ھم راضي ھوتے ھيں ، جب ھم راضي ھوتے ھيں برکت ديتے ھيں اور ھماري برکت بے حساب ھے ـ اور جب ھماري نا فرماني ھوتي ھے تو ھم غضبناک ھوتے ھيں ، جب غضبناک ھوتے ھيں تو لعنت کرتے ھيں اور ھماري لعنت سات پشتوں تک اثر انداز ھوتي ھے ـ  (اصول کافي ج /3 ص / 377)

78ـ جب لوگ نئے نئے گناہ کرتے ھيں تو نئي نئي بلاؤں ميں مبتلا ھوتے ھيں ـ (  (اصول کافي ج / 3 ص / 377)

79ـ جو لوگوں کے ساتھ صراحت و سچائي سے عمل کرتا ھے اس کو لوگ پسند نھيں کرتے ـ ( بحار الانوار ج / 78 ص/ 357)

80ـ کچھ لوگ دولت کے پيچھے ھيں مگر اس تک نھيں پھنچيں گے ـ اور کچھ لوگ اس تک پھنچ گئے مگر وہ مطمئن نھيں بلکہ زيادہ چاھتے ھيں ـ ( بحار ج / 78 ص /349)

81ـ جب بھي حق بات علي الاعلان سنو تو غصہ نہ کرو ـ ( بحار ج / 78 ص /347)

82 ـ حاجت مندوں کي حاجتيں پوري کرنے ميں حريص بنو ـ کيونکہ واجبات کے بعد سب سے بھترين عمل مسلمان کي رھنمائي کرنا ھے ـ ( بحار ج / 78 ص / 347)

83ـ جاھل اپنے دوستوں کو مشکلات و زحمت ميں مبتلا کرتا ھے ـ ( بحار ج 78 ص / 352)

84ـ مسلمان اگر خوش يا ناراض ھوراہ حق سے منحرف نھيں ھوتا ، اور اگر دشمن پر غالب ھوتا ھے تو اپنے حق سے زيادہ مطالبہ نھيں کرتا ـ ( بحار ج / 78 ص / 352)

85ـ صرف دو طرح کے لوگ قناعت کرتے ھيں : ايک وہ عبادت کرنے والے جو آخرت کي جزا کے منتظر ھيں ،دوسرے وہ عظيم لوگ جنھيں پست لوگوں سے درخواست کرنے کا حوصلہ نہ ھو ـ (بحار ج/ 78 ص / 357)

86ـ موت ، خواھشات و آرزوٴں کے لئے آفت ھے ـ لوگوں پر کيا ھوا احسان ھميشہ باقي رھتا ھے ـ (بحار ج / 78 ص / 357)

87ـ عقلمند لوگوں پر احسان کرنے کو غنيمت سمجھتا ھے اور طاقتور کے لئے مناسب موقع غنيمت ھے ورنہ فرصت ھاتہ سے نکل جائيگي ـ ( بحار ج / 78 ص / 357 )

88ـ کنجوسي انسان کو بے آبرو کر ديتا ھے ـ ( بحار ج / 78 ص / 357)

89ـ انسان کا دل کبھي خوش رھتا ھے اور کبھي تھک جاتا ھے ـ جب دل خوش رھتا ھے توانسان مسائل کو وہ اچھي طرح سمجھتا ھے ليکن جب دل تھکتا ھے تو وہ کند ذھن ھو جاتا ھے ـ لھذا جب وہ خوش ھو تو اس سے کام لو اور جب تھک جائے تو اس کو اپنے حال پر چھوڑ دو ـ( بحار ج / 78 ص / 356)

90ـ ھدف حاصل کرنے کے لئے خود اس ھدف کے راستہ پر چلو ، جو اھداف کے صحيح راستہ پر چلتا ھے لغزش سے دچار نھيں ھوتا اور بالفرض اگر لغزش ھو تو اسکي چارہ جوئي ممکن ھے ـ ( بحار ج / 78 ص / 356)

91ـ بھترين مال وہ ھے جو انسان کي عزت و حيثيت پر خرچ ھو ـ ( بحار ج / 78 ص / 3557)

92ـ زيادہ کام سے اپنے آپ کو مت تھکاؤ بلکہ تفريح وغيرہ سے اپنے ميں تنوع پيدا کرو ليکن وہ کام جن ميں اسراف ھو يا معاشرہ ميں تمھاري اھميت کم کريں، ان سے پرھيز کرو ـ ( بحار ج / 78 ص / 346)

93ـ تواضع و انکساري کي کئي مراتب ھيں : پھلا مرتبہ يہ ھے کہ انسان اپني حيثيت کو پھچانے اور حد سے زيادہ کسي سے توقع نہ کرے لوگوں سے اس طرح پيش آئے جس طرح وہ لوگوں سے اپنے لئے چاھتاھے ، اگر کوئي اس کے ساتھ برائي کرے تو جواب ميں اچھائي کرے ، غصہ پي جائے اور احسان و نيکي کرنے والا بن جائے ـ ( بحار ج / 78 ص / 3557)

94 ـ کرم و احسان قابل توجہ مقدار ميں ھونا چاھئے ـ بھت چھوٹي ( کم ارزش ) چيز کو صدقہ ميں نہ ديں ( جب لوگوں کے لئے نسبتاً کچھ اور دينا ممکن ھو تو صرف خرما دينے پر اکتفا نہ کريں ـ ( بحار ج / 78 ص / 354)

95ـ جس کي خوبياں اور امتيازات زيادہ ھوں لوگ اس کي تعريف کرتے ھيں لھذا اس کو خود اپني تعريف کرنے کي ضرورت نھيں ھے ـ ( بحار ج / 78 ص / 353)

96ـ اگرکوئي تمھاري رھنمائي کي طرف توجہ نہ کرے تو تم فکر مت کرو ، روزمرہ کے تجربات اسکو خود ادب سکھاديں گے ـ( بحار ج / 78 ص / 353)

97ـ اگر کوئي نصيحت کرتے وقت تم سے دوسروں کي برائي کرے اس کي عاقبت بھي بري ھوئي ـ ( بحار ج / 78 ص /353)

98ـ خود پسندي سے بدتر کوئي چيز نھيں ھے ـ ( بحار ج / 78 ص / 348)

99ـتعليمات دين سيکھتے رھو ورنہ جاھل شمارکئے جاؤ گے ـ ( بحار ج / 78 ص / 346)

100ـ فقر سے مت ڈرو ورنہ کنجوس ھو جاؤ گے ، طولاني عمر کے لئے نہ سوچو يہ آدمي کو ماديات کا حريص بناتي ھے ـ