امام حسین علیہ السلام کی جانب سے گرانبہا تحفہ

مؤ لف کہتے ہیں یہ وہی دعا ہے جو حضرت رسول خدا  نے بدر اور خندق کی جنگو ں کے مو قعہ پر پڑ ھی تھی اور سید الشھدا(ع)ء نے عا شورا کے دن پڑھی تھی علا وہ ازیں دو اور دعا ئیں بھی ہیں جو آپ نے یوم عاشور کو پڑھیں ان میں سے ایک وہ ہے جو آپ نے امام زین العابدین(ع) کو تعلیم فرمائی جب کہ آپ (ع) کے بدن سے خون بہہ رہا تھا پس آپ(ع) نے امام سجا د (ع) کو سینہ سے لگا یا اور یہ دعا تعلیم فرمائی جو اہم حاجتوں اور سخت مصیبتوں اور غم اندیشوں کو دور کر نے کے لئے ہے ۔

بِحَقِّ یسَ وَالْقُرْآنِ الْحَکِیمِ وَبِحَقِّ طہ وَالْقُرْآنِ الْعَظِیمِ یَا مَنْ یَقْدِرُ عَلَی حَوائِجِ السَّائِلِینَ یَا

واسطہ دیتا ہو ں یٰسین اور قرآن حکیم کا اور واسطہ دیتا ہوں طہٰ و القرآن عظیم کا اے وہ جو سوال کرنے والوں کی حاجتوں پر قادر ہے

مَنْ یَعْلَمُ ما فِی الضَّمِیرِ یَا مُنَفِّساً عَنِ الْمَکْرُوبِینَ یَا مُفَرِّجاً عَنِ الْمَغْمُوْمِْینَ یَا مُفَرِّجاً راحِمَ

اے وہ کہ دلوں کی باتیں جانتاہے اور دکھیا روں کے دکھ دور کرتا ہے اورغم زدوں کے غم مٹاتا ہے اے بوڑ ہوں پر رحم کرنے والے

الشَّیخِ الْکَبِیرِ یَا رازِقَ الطِّفْلِ یا من لا یحتاج الیٰ تفسیر صلی علیٰ محمد و اٰل محمد 

(ع)اے چھوٹے بچوں کوروزی دینے والے اے وہ جسے شرح بیان کی ضرورت نہیں رحمت فرما سر کار محمد و آل(ع) محمد پر اور میری یہ حاجات پوری فرما۔

وفعل بی کذا کذا۔

کذ اکذا کی جگہ اپنی حاجات گنوائے ۔