شیخ مفید نے ۲۳۲ھ میں ۱۰ ربیع الثانی کو امام حسن عسکری (ع)کی ولادت باسعادت ذکر کی ہے، لہذا یہ بہت بابرکت دن ہے اور اس نعمت کے شکرانے میں اس دن روزہ رکھنا مستحب ہے ۔تیرھویں ،چودھویں ،اور پندرھویں جمادی الاول کے تین دنوں میں جناب سیدہ (سلام اللہ علیھا) کی زیارت کرنا اور ان روایتوں میں آیا ہے کہ آپ اپنے والد گرامی کے بعد پچھتر ۷۵ دن اس دنیا میں زندہ رہیں اور پھر آپ شہادت پا گئیں بنا بر مشہور رسول اللہ ﷺکی وفات ۲۸ صفر کو ہوئی، اس صورت میں ان مظلومہ و محرومہ بی بی (سلام اللہ علیھا)کی شہادت انہی تین دنوں میں سے کسی دن ہوئی ہو گی۔۳۶ ھ میں ۱۵ جمادی الاول کو امیرالمؤمنین(ع) جنگ جمل میں غالب آئے اور بصرہ فتح ہوا، اسی سال اسی دن امام زین العابدین(ع) کی ولادت باسعادت ہوئی ،پس اس دن ان ہر دو بزرگواروں کی زیارت پڑھنا مناسب ہے ۔جمادی الثانی کے اعمال کے ضمن میں سید ابن طاؤس نے نقل کیا ہے کہ اس ماہ میں جس وقت بھی چاہے چار رکعت نماز دو دو کر کے بجا لائے پہلی رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد ایک مرتبہ آیة الکرسی اور پچیس مرتبہ سورۃ قدر دوسری رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد ایک مرتبہ سورۃ تکاثر اور پچیس مرتبہ سورۃ توحید ،اور پھر آخری دو رکعت میں پہلی رکعت میں سورۃ الحمد کے بعدایک مرتبہ سورۃ کافرون اور پچیس مرتبہ سورۃ فلق،دوسری رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد ایک مرتبہ سورۃ نصر اور پچیس مرتبہ سورۃ ناس پڑھے اور نماز کے بعد ستر مرتبہ کہے :
سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ للهِ وَلَا اِلَہَ اِلَّااللهُ وَاللهُ اَکْبَرُ۔ ستر مرتبہ کہے : اَللَّھُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ وَّآلِ
اللہ پاک تر ہے حمد اللہ ہی کیلئے ہے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اللہ بزرگتر ہے اے معبود! رحمت
مُحَمَّدٍ ۔ تین مرتبہ کہے: اَللَّھُمَّ اغْفَرِ لِلْمُوٴْمِنِیْنَ وَالْمُوٴْمِنَاتِ۔ پھر سجدہ میں جاکر تین مرتبہ یہ کہے :
نازل فرما محمد و آل محمد (ع)پر اے معبود! مومن مردوں اور مومنہ عورتوں کو بخش دے
یَا حَيُّ یَا قَیُّومُ یَا ذَالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ یَا اَللهُ یَا رَحْمَانُ یَا رَحَیْمُ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْنَ ۔
اے زندہ اے پائیندہ اے جلالت اور بزرگی کے مالک اے اللہ اے بڑے رحم والے اے مہربان اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔
اس کے بعد اپنی حاجات طلب کرے ،کیونکہ جو شخص یہ عمل کرے حق تعالیٰ آیندہ سال تک اسکو اس کے مال کو اس کے اہل خاندان اور اس کی اولاد کو اس کے دین و دنیا کو محفوظ و مامون رکھے گا ۔اگر وہ شخص اس سال کے دوران مر جائے تو اس کو شہید کے برابر ثواب عطا کیا جائے گا۔