رجب کے پہلے دن اور رات کی مخصوص دعا

Download Pdf

1)After seeing the first night moon the Holy Prophet (s.a.) used to recite the following:     Mp3 : firstdayamal71.mp3

(۱) حضوراکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سیرت تھی جب رجب کا چاند دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے تھے۔

اللّٰھُمّ بارِکْ لنٰا فِی رجبٍ و شعْبان و بلّغْنا شھْر رمضان و أعِنّا علیٰ الصّیامِ و الْقِیاِم و حِفْظِ

اے معبود! رجب اور شعبان میں ہم پر برکت نازل فرما اور ہمیں رمضان کے مہینے میں داخل فرما اور ہماری مدد کر دن کے روزے، رات کے قیام،

اللِّسانِ و غضِّ الْبصرِ و لاٰ تجْعلْ حظّنا مِنْہُ الْجُوع و الْعطش

زبان کو روکنے اور نگاہیں نیچی رکھنے میں اوراس مہینے میں ہمارا حصہ محض بھوک وپیاس قرار نہ دے۔

جب ماہ رجب کا چاند (ہلال) دیکھے تو یہ دعاپڑھے

اللّٰھُمّ أھِلّہُ علیْنا بِالْأمْنِ والْاِیْمانِ والسّلامةِ والْاِسْلامِ ربِّی وربُّک اللهُ عزّ وجلّ

اے معبود نیا چاند ہم پر امن،ایمان،سلامتی اور اسلام کیساتھ طلوع کر(اے چاند) تیرا اور میرا رب وہ الله ہے جو عزت و جلال والا ہے

Transliteration :BISMILLA HIR RAHMA NIR RAHIM.  Allahumma Ahallahu Alaina Bil Amne wal Eemane was salamat wal Islame Rabbi wa Rabbokallaho Azza wa Jalla”.  Allahooma Salle Alaa Mohammadin wa Aale Mohammad, Ameen.

(۲) رجب کی پہلی رات میں غسل کرے۔ جیساکہ بعض علماء نے فرمایا ہے کہ رسول الله ﷺ کا فرمان ہے کہ جو شخص ماہ رجب کو پائے اور اس کے اول، وسط اور آخر میں غسل کرے تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہو جائے گا جیسے آج ہی شکم مادر سے نکلاہے۔

(۳) حضرت امام حسین (ع)کی زیارت کرے۔

(۴) نماز مغرب کے بعددو دو رکعت کر کے بیس رکعت نماز پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ حمد کیساتھ سورۃ توحید کی تلاوت کرے تو وہ خود، اسکے اہل و عیال اور اسکا مال محفوظ رہے گا ۔ نیز عذاب قبر سے بچ جائے گا اور پل صراط سے برق رفتاری کیساتھ گزر جائے گا۔

(۵)نماز عشاء کے بعد دو رکعت نماز پڑھے ، پہلی رکعت میں سورۃ حمد کے بعد ایک مرتبہ الم نشرح اور تین مرتبہ سورۃ توحید، دوسری رکعت میں سورۃ حمد ، سورۃ الم نشرح، قل ھو الله اور سورۃ فلق و سورۃ ناس پڑھے۔ نماز کا سلام دینے کے بعد تیس مرتبہ لا إِلہ إِلاّ اللهُ اور تیس مرتبہ درود شریف پڑھے تو وہ شخص گناہوں سے اس طرح پاک ہو جائے گا جیسے آج ہی شکم مادر سے پید اہوا ہے۔

(۶) تیس رکعت نماز پڑھے کہ ہر رکعت میں الحمد کے بعد ایک مرتبہ سورۃ کافرون اور تین مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھے۔

(۷) رجب کی پہلی رات کے بارے میں شیخ نے مصباح المتہجد میں نقل کیا ہے (یعنی ذکر شب اول رجب) کہ ابوالبختری وہب بن وہب نے امام جعفر صادق (ع)سے، آپ اپنے والد ماجد اور انہوں نے اپنے جد امجد امیر المومنین (ع) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (ع)فرمایا کرتے تھے: مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے کہ انسان پورے سال کے دوران ان چار راتوں میں خود کو تمام کاموں سے فارغ کر کے بیدار رہے اور خدا کی عبادت کرے ، وہ چار راتیں یہ ہیں : رجب کی پہلی رات ۔ شب نیمہ شعبان۔ شب عید الفطر اور شب عید قربان۔ ابو جعفر ثانی امام محمد تقی جواد (ع)سے روایت کی گئی ہے کہ رجب کی پہلی رات میں نماز عشاء کے بعد اس دعا کا پڑھنا مستحب ہے :

اللّٰھُمّ إِنِّی أسْألُک بِأنّک ملِکٌ وأنّک علی کُلِّ شیْءٍ مُقْتدِرٌ وأنّک ما تشاءُ مِنْ أمْرٍ

اے معبود! میں تجھ سے مانگتا ہوں کہ تو بادشاہ ہے اور بے شک تو ہر چیز پر اقتدار رکھتا ہے نیز تو جو کچھ بھی چاہتا ہے وہ ہو جاتا ہے

یکُونُ اللّٰھُمّ إِنِّی أتوجّہُ إِلیْک بِنبِیِّک مُحمّدٍ نبِیِّ الرّحْمةِ صلّی اللهُ علیْہِ وآلِہِ یا مُحمّدُ یا

اے معبود ! میں تیرے حضور آیا ہوں تیرے نبی محمد کے واسطے جو نبی رحمت ہیں خدا کی رحمت ہو ان پر ان کی آل(ع) پر یا محمد اے خدا کے رسول میں آپکے

رسُول اللهِ إِنِّی أتوجّہُ بِک إِلی اللهِ ربِّک وربِّی لِیُنْجِح لِی بِک طلِبتِی اللّٰھُمّ بِنبِیِّک مُحمّدٍ

 واسطے سے خدا کے حضور آیا ہوں جو آپکا اور میرا رب ہے تاکہ آپکی خاطر وہ میری حاجت پوری فرمائے اے معبود! بواسطہ اپنے نبی محمد اور انکے اہلبیت(ع)

والْائِمّةِ مِنْ أھْلِ بیْتِہِ صلّی اللهُ علیْہِ وعلیْھِمْ أ نْجِحْ طلِبتِی

میں سے آئمہ(ع) کے آنحضرت پر اور ان سب آل پر خدا کی رحمت ہو میری حاجت پوری فرما۔

          اس کے بعد اپنی حاجتیں طلب کرے۔نیز علی بن حدید نے روایت کی کہ حضرت امام موسی کاظم (ع) نماز تہجد سے فارغ ہو نے کے بعد سجدے میں جا کر یہ دعا پڑھتے تھے:

لک الْمحْمدةُ إِنْ أطعْتُک، ولک الْحُجّةُ إِنْ عصیْتُک، لا صُنْع لِی ولا لِغیْرِی فِی إِحْسانٍ

حمد تیرے ہی لئے ہے اگر میں تیری اطاعت کروں اور اگر میں تیری نا فرمانی کروں تیرے لیے مجھ پر حق ہے تو نہ میں نیکی کر سکتا ہوں

إِلاّ بِک، یا کائِناً قبْل کُلِّ شیْءٍ، ویا مُکوِّن کُلِّ شیْءٍ، إِنّک علی کُلِّ شیْءٍ قدِیرٌ۔اللّٰھُمّ إِنِّی

نہ کوئی اور نیکی کر سکتا ہے سوائے تیرے وسیلے کے اے وہ کہ ہر چیز سے پہلے موجود تھا اور تو نے ہر چیز کو پیدا فرمایا بے شک تو ہر چیز پر

أعُوذُ بِک مِن الْعدِیلةِ عِنْد الْموْتِ، ومِنْ شرِّ الْمرْجِعِ فِی الْقُبُورِ، ومِن النّدامةِ یوْم الْازِفةِ

قدرت رکھتا ہے اے معبود! میں تیری پناہ لیتا ہوں موت کے وقت حق سے پھر جانے سے اور قبر میں جانے پر ہونے والے عذاب

فأسْأ لُک أنْ تُصلِّی علی مُحمّدٍ وآلِ مُحمّدٍ وأنْ تجْعل عیْشِی عِیشةً نقِیّةً ومِیْتتِی مِیتةً سوِیّةً

سے اور قیامت کے دن کی شرمندگی سے تیری پناہ لیتا ہوں پس سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میری

ومُنْقلبِی مُنْقلباً کرِیماً غیْر مُخْزٍ ولا فاضِحٍ اللّٰھُمّ صلِّ علی مُحمّدٍ وآلِہِ الْائِمّةِ ینابِیعِ الْحِکْمةِ،

زندگی کو پاک زندگی اور موت کو عزت کی موت قرار دے اور میری بازگشت کو آبرومند بنا دے کہ جس میں ذلت و رسوائی نہ ہو اے معبود! محمد اور ان کی

وأُوْ لِی النِّعْمةِ، ومعادِنِ الْعِصْمةِ، واعْصِمْنِی بِھِمْ مِنْ کُلِّ سُوءٍ، ولا تأْخُذْنِی علی غِرّةٍ ولا

 آل(ع) میں ائمہ(ع) پر رحمت فرما جو حکمت کے چشمے، صاحبان نعمت اور پاکبازی کی کانیں ہیں ان کے واسطے سے مجھے ہر برائی سے محفوظ فرما بے خبری میں،

علی غفْلةٍ،ولا تجْعلْ عواقِب أعْمالِی حسْرةً، وارْض عنِّی، فإِنّ مغْفِرتک لِلظّالِمِین وأنا مِن

اچانک اور غفلت میں میری گرفت نہ کرمیرے اعمال کا انجام حسرت پر نہ کر اور مجھ سے راضی ہوجا کہ یقینا تیری بخشش ظالموں کیلئے ہے اور میں

الظّالِمِین اللّٰھُمّ اغْفِرْ لِی ما لا یضُرُّک وأعْطِنِی ما لا ینْقُصُک فإِنّک الْوسِیعُ رحْمتُہُ الْبدِیعُ

ظالموں سے ہوں اے معبود! مجھے بخش دے جس کا تجھے ضرر نہیں اور عطا کردے جس کا تجھے نقصان نہیں کیونکہ تیری رحمت وسیع

حِکْمتُہُ وأعْطِنِی السّعة والدّعة والْامْن والصِّحّة والْنُّجُوع والْقُنُوع والشُّکْر والْمُعافاة والتّقْوی

اور حکمت عجیب ہے اور مجھے عطا فرما وسعت و آسائش، امن و تندرستی، عاجزی و قناعت، شکر اور معافی، صبر و پرہیزگاری اور تو مجھے اپنی ذات اور اپنے اولیا سے متعلق سچ

والصّبْر والصِّدْق علیْک وعلی أوْ لِیائِک والْیُسْر والشُّکْر، وأعْمِمْ بِذلِک یا ربِّ أھْلِی وولدِی

 بولنے کی توفیق دیاور آسودگی وشکر عطا فرما اور اے پالنے والے ان چیزوں کو عام فرما میرے رشتہ داروں، میری اولاد، میرے دینی بھائیوں کیلئے اور جس سے

و إِخْوانِی فِیک ومنْ أحْببْتُ وأحبّنِی وولدْتُ وولدنِی مِن الْمُسْلِمِین والْمُؤْمِنِین یا ربّ الْعالمِین

 میں محبت کرتا ہوں اور جو مجھ سے محبت کرتا ہے اور جو میری اولاد ہے اور جس کی میں اولاد ہوں اور تمام مسلمانوں اور مومنین کیلئے اے عالمین کے پروردگار۔

          ابن اشیم کا کہنا ہے کہ مذکورہ بالا دعا نماز تہجد کی آٹھ رکعت کے بعد پڑھے ، پھر دو رکعت نماز شفع اور ایک رکعت نمازوتر ادا کرے اور سلام کے بعد بیٹھے بیٹھے یہ دعا پڑھے:

الْحمْدُ لِلّٰہِ الّذِی لا تنْفدُ خزائِنُہُ ولا یخافُ آمِنُہُ، ربِّ إِنِ ارْتکبْتُ الْمعاصِی فذلِک ثِقةٌ

حمد ہے اس خدا کیلئے جس کے خزانے ختم نہیں ہوتے اور جسے وہ امان دے اسے خوف نہیں میرے پروردگار اگر میں نینافرمانیاں کی

مِنِّی بِکرمِک، إِنّک تقْبلُ التّوْبة عنْ عِبادِک، وتعْفُو عنْ سیِّئاتِھِمْ وتغْفِرُ الزّللو إِنّک

ہیں تو اس واسطے کہ مجھے تیرے کرم پر بھروسہ تھا کیونکہ تو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے ان کی برائیوں سے در گزر کرتا اور خطائیں معاف کرتا ہے تو

مُجِیبٌ لِداعِیک ومِنْہُ قرِیبٌ وأ نا تائِبٌ إِلیْک مِن الْخطایا وراغِبٌ إِلیْک فِی توْفِیرِ حظِّی

پکارنے والے کا جواب دیتا ہے اور تو اس سے قریب ہوتا ہے اور میں تیرے حضور اپنے گناہوں سے توبہ کر رہا ہوں اور تجھ سے تیری عطاؤں میں اپنے

مِن الْعطایا، یا خالِق الْبرایا، یا مُنْقِذِی مِنْ کُلِّ شدِیدةٍ، یامُجِیرِی مِنْ کُلِّ محْذُورٍ، وفِّرْ علیّ

 حصے میں فراوانی چاہتا ہوں اے مخلوق کے پیدا کرنے والے اے مجھے ہر مشکل سے نکالنے والے ایمجھ کو ہر بدی سے بچانے والے مجھ پر

السُّرُور، واکْفِنِی شرّ عواقِبِ الاُْمُورِ، فأ نْت اللهُ علی نعْمائِک وجزِیلِ عطائِک مشْکُورٌ،

 مسرت کی فراوانی فرما مجھے سب معاملوں کے برے انجام سے محفوظ رکھ کہ تو ہی وہ خدا ہے کہ کثیر نعمتوں اور عطاؤں پر جس کا شکر کیا جاتا ہے

و لِکُلِّ خیْرٍ مذْخُورٌ ۔

 اور ہر بھلائی تیرے ہاں ذخیرہ ہے۔

          یاد رہے کہ علمائے کرام نے رجب کی ہر رات کیلئے ایک مخصوص نماز ذکر فرمائی ہے ، لیکن اس مختصر کتاب میں ان کے بیان کی گنجائش نہیں ہے۔

(۲) رجب کی پہلی رات میں غسل کرے۔ جیساکہ بعض علماء نے فرمایا ہے کہ رسول الله ﷺ کا فرمان ہے کہ جو شخص ماہ رجب کو پائے اور اس کے اول، وسط اور آخر میں غسل کرے تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہو جائے گا جیسے آج ہی شکم مادر سے نکلاہے۔

(۳) حضرت امام حسین (ع)کی زیارت کرے۔

(۴) نماز مغرب کے بعددو دو رکعت کر کے بیس رکعت نماز پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ حمد کیساتھ سورۃ توحید کی تلاوت کرے تو وہ خود، اسکے اہل و عیال اور اسکا مال محفوظ رہے گا ۔ نیز عذاب قبر سے بچ جائے گا اور پل صراط سے برق رفتاری کیساتھ گزر جائے گا۔

(۵)نماز عشاء کے بعد دو رکعت نماز پڑھے ، پہلی رکعت میں سورۃ حمد کے بعد ایک مرتبہ الم نشرح اور تین مرتبہ سورۃ توحید، دوسری رکعت میں سورۃ حمد ، سورۃ الم نشرح، قل ھو الله اور سورۃ فلق و سورۃ ناس پڑھے۔ نماز کا سلام دینے کے بعد تیس مرتبہ لا إِلہ إِلاّ اللهُ اور تیس مرتبہ درود شریف پڑھے تو وہ شخص گناہوں سے اس طرح پاک ہو جائے گا جیسے آج ہی شکم مادر سے پید اہوا ہے۔

(۶) تیس رکعت نماز پڑھے کہ ہر رکعت میں الحمد کے بعد ایک مرتبہ سورۃ کافرون اور تین مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھے۔

(۷) رجب کی پہلی رات کے بارے میں شیخ نے مصباح المتہجد میں نقل کیا ہے (یعنی ذکر شب اول رجب) کہ ابوالبختری وہب بن وہب نے امام جعفر صادق (ع)سے، آپ اپنے والد ماجد اور انہوں نے اپنے جد امجد امیر المومنین (ع) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (ع)فرمایا کرتے تھے: مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے کہ انسان پورے سال کے دوران ان چار راتوں میں خود کو تمام کاموں سے فارغ کر کے بیدار رہے اور خدا کی عبادت کرے ، وہ چار راتیں یہ ہیں : رجب کی پہلی رات ۔ شب نیمہ شعبان۔ شب عید الفطر اور شب عید قربان۔ ابو جعفر ثانی امام محمد تقی جواد (ع)سے روایت کی گئی ہے کہ رجب کی پہلی رات میں نماز عشاء کے بعد اس دعا کا پڑھنا مستحب ہے :

اللّٰھُمّ إِنِّی أسْألُک بِأنّک ملِکٌ وأنّک علی کُلِّ شیْءٍ مُقْتدِرٌ وأنّک ما تشاءُ مِنْ أمْرٍ

اے معبود! میں تجھ سے مانگتا ہوں کہ تو بادشاہ ہے اور بے شک تو ہر چیز پر اقتدار رکھتا ہے نیز تو جو کچھ بھی چاہتا ہے وہ ہو جاتا ہے

یکُونُ اللّٰھُمّ إِنِّی أتوجّہُ إِلیْک بِنبِیِّک مُحمّدٍ نبِیِّ الرّحْمةِ صلّی اللهُ علیْہِ وآلِہِ یا مُحمّدُ یا

اے معبود ! میں تیرے حضور آیا ہوں تیرے نبی محمد کے واسطے جو نبی رحمت ہیں خدا کی رحمت ہو ان پر ان کی آل(ع) پر یا محمد اے خدا کے رسول میں آپکے

رسُول اللهِ إِنِّی أتوجّہُ بِک إِلی اللهِ ربِّک وربِّی لِیُنْجِح لِی بِک طلِبتِی اللّٰھُمّ بِنبِیِّک مُحمّدٍ

 واسطے سے خدا کے حضور آیا ہوں جو آپکا اور میرا رب ہے تاکہ آپکی خاطر وہ میری حاجت پوری فرمائے اے معبود! بواسطہ اپنے نبی محمد اور انکے اہلبیت(ع)

والْائِمّةِ مِنْ أھْلِ بیْتِہِ صلّی اللهُ علیْہِ وعلیْھِمْ أ نْجِحْ طلِبتِی

میں سے آئمہ(ع) کے آنحضرت پر اور ان سب آل پر خدا کی رحمت ہو میری حاجت پوری فرما۔

          اس کے بعد اپنی حاجتیں طلب کرے۔نیز علی بن حدید نے روایت کی کہ حضرت امام موسی کاظم (ع) نماز تہجد سے فارغ ہو نے کے بعد سجدے میں جا کر یہ دعا پڑھتے تھے:

لک الْمحْمدةُ إِنْ أطعْتُک، ولک الْحُجّةُ إِنْ عصیْتُک، لا صُنْع لِی ولا لِغیْرِی فِی إِحْسانٍ

حمد تیرے ہی لئے ہے اگر میں تیری اطاعت کروں اور اگر میں تیری نا فرمانی کروں تیرے لیے مجھ پر حق ہے تو نہ میں نیکی کر سکتا ہوں

إِلاّ بِک، یا کائِناً قبْل کُلِّ شیْءٍ، ویا مُکوِّن کُلِّ شیْءٍ، إِنّک علی کُلِّ شیْءٍ قدِیرٌ۔اللّٰھُمّ إِنِّی

نہ کوئی اور نیکی کر سکتا ہے سوائے تیرے وسیلے کے اے وہ کہ ہر چیز سے پہلے موجود تھا اور تو نے ہر چیز کو پیدا فرمایا بے شک تو ہر چیز پر

أعُوذُ بِک مِن الْعدِیلةِ عِنْد الْموْتِ، ومِنْ شرِّ الْمرْجِعِ فِی الْقُبُورِ، ومِن النّدامةِ یوْم الْازِفةِ

قدرت رکھتا ہے اے معبود! میں تیری پناہ لیتا ہوں موت کے وقت حق سے پھر جانے سے اور قبر میں جانے پر ہونے والے عذاب

فأسْأ لُک أنْ تُصلِّی علی مُحمّدٍ وآلِ مُحمّدٍ وأنْ تجْعل عیْشِی عِیشةً نقِیّةً ومِیْتتِی مِیتةً سوِیّةً

سے اور قیامت کے دن کی شرمندگی سے تیری پناہ لیتا ہوں پس سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میری

ومُنْقلبِی مُنْقلباً کرِیماً غیْر مُخْزٍ ولا فاضِحٍ اللّٰھُمّ صلِّ علی مُحمّدٍ وآلِہِ الْائِمّةِ ینابِیعِ الْحِکْمةِ،

زندگی کو پاک زندگی اور موت کو عزت کی موت قرار دے اور میری بازگشت کو آبرومند بنا دے کہ جس میں ذلت و رسوائی نہ ہو اے معبود! محمد اور ان کی

وأُوْ لِی النِّعْمةِ، ومعادِنِ الْعِصْمةِ، واعْصِمْنِی بِھِمْ مِنْ کُلِّ سُوءٍ، ولا تأْخُذْنِی علی غِرّةٍ ولا

 آل(ع) میں ائمہ(ع) پر رحمت فرما جو حکمت کے چشمے، صاحبان نعمت اور پاکبازی کی کانیں ہیں ان کے واسطے سے مجھے ہر برائی سے محفوظ فرما بے خبری میں،

علی غفْلةٍ،ولا تجْعلْ عواقِب أعْمالِی حسْرةً، وارْض عنِّی، فإِنّ مغْفِرتک لِلظّالِمِین وأنا مِن

اچانک اور غفلت میں میری گرفت نہ کرمیرے اعمال کا انجام حسرت پر نہ کر اور مجھ سے راضی ہوجا کہ یقینا تیری بخشش ظالموں کیلئے ہے اور میں

الظّالِمِین اللّٰھُمّ اغْفِرْ لِی ما لا یضُرُّک وأعْطِنِی ما لا ینْقُصُک فإِنّک الْوسِیعُ رحْمتُہُ الْبدِیعُ

ظالموں سے ہوں اے معبود! مجھے بخش دے جس کا تجھے ضرر نہیں اور عطا کردے جس کا تجھے نقصان نہیں کیونکہ تیری رحمت وسیع

حِکْمتُہُ وأعْطِنِی السّعة والدّعة والْامْن والصِّحّة والْنُّجُوع والْقُنُوع والشُّکْر والْمُعافاة والتّقْوی

اور حکمت عجیب ہے اور مجھے عطا فرما وسعت و آسائش، امن و تندرستی، عاجزی و قناعت، شکر اور معافی، صبر و پرہیزگاری اور تو مجھے اپنی ذات اور اپنے اولیا سے متعلق سچ

والصّبْر والصِّدْق علیْک وعلی أوْ لِیائِک والْیُسْر والشُّکْر، وأعْمِمْ بِذلِک یا ربِّ أھْلِی وولدِی

 بولنے کی توفیق دیاور آسودگی وشکر عطا فرما اور اے پالنے والے ان چیزوں کو عام فرما میرے رشتہ داروں، میری اولاد، میرے دینی بھائیوں کیلئے اور جس سے

و إِخْوانِی فِیک ومنْ أحْببْتُ وأحبّنِی وولدْتُ وولدنِی مِن الْمُسْلِمِین والْمُؤْمِنِین یا ربّ الْعالمِین

 میں محبت کرتا ہوں اور جو مجھ سے محبت کرتا ہے اور جو میری اولاد ہے اور جس کی میں اولاد ہوں اور تمام مسلمانوں اور مومنین کیلئے اے عالمین کے پروردگار۔

          ابن اشیم کا کہنا ہے کہ مذکورہ بالا دعا نماز تہجد کی آٹھ رکعت کے بعد پڑھے ، پھر دو رکعت نماز شفع اور ایک رکعت نمازوتر ادا کرے اور سلام کے بعد بیٹھے بیٹھے یہ دعا پڑھے:

الْحمْدُ لِلّٰہِ الّذِی لا تنْفدُ خزائِنُہُ ولا یخافُ آمِنُہُ، ربِّ إِنِ ارْتکبْتُ الْمعاصِی فذلِک ثِقةٌ

حمد ہے اس خدا کیلئے جس کے خزانے ختم نہیں ہوتے اور جسے وہ امان دے اسے خوف نہیں میرے پروردگار اگر میں نینافرمانیاں کی

مِنِّی بِکرمِک، إِنّک تقْبلُ التّوْبة عنْ عِبادِک، وتعْفُو عنْ سیِّئاتِھِمْ وتغْفِرُ الزّللو إِنّک

ہیں تو اس واسطے کہ مجھے تیرے کرم پر بھروسہ تھا کیونکہ تو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے ان کی برائیوں سے در گزر کرتا اور خطائیں معاف کرتا ہے تو

مُجِیبٌ لِداعِیک ومِنْہُ قرِیبٌ وأ نا تائِبٌ إِلیْک مِن الْخطایا وراغِبٌ إِلیْک فِی توْفِیرِ حظِّی

پکارنے والے کا جواب دیتا ہے اور تو اس سے قریب ہوتا ہے اور میں تیرے حضور اپنے گناہوں سے توبہ کر رہا ہوں اور تجھ سے تیری عطاؤں میں اپنے

مِن الْعطایا، یا خالِق الْبرایا، یا مُنْقِذِی مِنْ کُلِّ شدِیدةٍ، یامُجِیرِی مِنْ کُلِّ محْذُورٍ، وفِّرْ علیّ

 حصے میں فراوانی چاہتا ہوں اے مخلوق کے پیدا کرنے والے اے مجھے ہر مشکل سے نکالنے والے ایمجھ کو ہر بدی سے بچانے والے مجھ پر

السُّرُور، واکْفِنِی شرّ عواقِبِ الاُْمُورِ، فأ نْت اللهُ علی نعْمائِک وجزِیلِ عطائِک مشْکُورٌ،

 مسرت کی فراوانی فرما مجھے سب معاملوں کے برے انجام سے محفوظ رکھ کہ تو ہی وہ خدا ہے کہ کثیر نعمتوں اور عطاؤں پر جس کا شکر کیا جاتا ہے

و لِکُلِّ خیْرٍ مذْخُورٌ ۔

 اور ہر بھلائی تیرے ہاں ذخیرہ ہے۔

          یاد رہے کہ علمائے کرام نے رجب کی ہر رات کیلئے ایک مخصوص نماز ذکر فرمائی ہے ، لیکن اس مختصر کتاب میں ان کے بیان کی گنجائش نہیں ہے۔

پہلی رجب کا دن

یہ بڑی عظمت والا دن ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں :

(۱) روزہ رکھنا روایت ہے کہ حضرت نوح (ع)اسی دن کشتی پر سوار ہوئے اور آپ(ع) نے اپنے ساتھیوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا پس جو شخص اس دن کا روزہ رکھے تو جہنم کی آگ اس سے ایک سال کی مسافت پر رہے گی ۔

(۲) اس روز غسل کرے ۔

(۳) حضرت امام حسین (ع)کی زیارت کرے جیسا کہ شیخ نے بشیر دھان سے اور انہوں نے امام جعفر صادق (ع)سے روایت کی ہے فرمایا: پہلی رجب کے دن امام حسین (ع)کی زیارت کرنے والے کو خدائے تعالیٰ یقینا بخش دے گا ۔

(۴) وہ طویل دعا پڑھے جو سید نے کتاب اقبال میں نقل کی ہے۔

(۵) نماز حضرت سلمان پڑھے جو دس رکعت ہے دو دو رکعت کر کے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ حمد کے بعد تین مرتبہ سورۃ توحید اور تین مرتبہ سورۃ کافرون کی تلاوت کرے نماز کا سلام دینے کے بعد ہاتھوں کو بلند کر کے کہے :

لا اِلٰہ اِلّا الله وحْدہ لا شرِیْک لہُ لہُ الْمُلکُ و لہُ الْحمْدُ یُحْیِیْ و یُمِیْتُ وھُو حیٌّ

الله کے سواء کوئی معبود نہیں جو یگانہ ہے اسکا کوئی ثانی نہیں حکومت اسکی اور حمد اسی کی ہے وہ زندہ کرتا اور موت دیتا ہے وہ ایسا زندہ ہے

لا یموتُ بِیدھِ الْخیْرُ و ھُو علٰی کُلِّ شیٴٍ قدِیرٌ پھر کہے: اللّٰھُمّ لا مانِع لِما اعطیْت ولا 

جسے موت نہیں بھلائی اسی کے پاس ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اے معبود!جو کچھ تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو

مُعْطِیْ لِما مُنِعتْ و لا یُنْفعُ ذا الْجدِّ مِنْک الْجدِّ

کچھ تو روکے وہ کوئی دے نہیں سکتا اور نفع نہیں دیتا کسی کا بخت سوائے تیری دی ہوئی خوشبختی کے۔

          اس کے بعد ہاتھوں کو منہ پر پھیر لے ۔ پندرہ رجب کے دن بھی یہی نماز بجا لائے، لیکن اس دعا کے بدلے میں علیٰ کُلِ شیٴٍ قدِیْرٍ کے بعد یہ کہے :

اِلھاً وّاحداً احدًا فرْدًا صمدًا لّمْ یتّخِذْ صاحِبةً وّ لا ولدًا

وہ معبود یگانہ، یکتا، تنہا اور بے نیاز ہے نہ اس کی کوئی زوجہ ہے نہ اس کی کوئی اولاد ہے۔     

نیز رجب کے آخری دن بھی یہی نماز اداکرے لیکن علیٰ کُلِ شیٴٍ قدِیْر کے بعد یہ کہے :

وصلی لله علی مُحمّدٍ وآلِہِ الطاھِرِیْن ولاحوْل ولاقُوّة اِلاّبِااللهِ الْعلِیِّ الْعظِیْمِ۔

اور خدا کی رحمت ہو حضرت محمد اور اس کی پاکیزہ آل(ع) پر اور نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو بلند و بزرگ خدا سے ہے۔

        پھر اپنے ہاتھوں کو منہ پر پھیرے اور اپنی حاجتیں طلب کرے، اس نماز کے فوائد اور برکات بہت زیادہ ہیں پس اس سے غفلت نہ برتی جائے واضح ہو کہ یکم رجب کے دن میں حضرت سلمان کی ایک اور نماز بھی منقول ہے جو دس رکعت ہے دو دو رکعت کر کے پڑھی جاتی ہے اس کی ہر رکعت میں سورۃ حمد کے بعد تین مرتبہ سورۃ توحید پڑھے۔ اس نماز کی بھی بہت ساری فضیلتیں ہیں، جن میں سب سے کم تر فضیلت یہ ہے کہ جو شخص یہ نماز بجا لائے اسکے گناہ بخش دیئے جائیں گے، وہ برص ، جذام اور نمونیہ سے محفوظ رہے گا ، نیز عذاب قبر اور قیامت کی سختیوں سے بچا رہے گا۔ سید (علیہ الرحمہ) نے بھی اس دن کیلئے چار رکعت نماز نقل کی ہے ۔ پس وہ نماز ادا کرنے کی خواہش رکھنے والے ان کی کتاب اقبال کی طرف رجوع کریں ۔ اس قول کے مطابق ۵۷ھء میں اسی روز امام محمد باقر (ع) کی ولادت با سعادت ہوئی۔ لیکن مؤلف کا خیال ہے کہ آپ کی ولادت تین صفر کو ہوئی ہے ۔ اسی طرح ایک قول ہے کہ دو رجب ۲۱۲ ھء میں امام علی نقی (ع)کی ولادت اور تین رجب ۲۵۴ئھ میں آپ کی شہادت سامرہ میں واقع ہوئی ۔ نیز ابن عیاش کے بقول دس(۱۰) رجب امام محمد تقی (ع)کی ولادت کا دن ہے ۔

Laylatul Raghaib First Thursday of the Month special prayers

Salat for New month

      ﴾پہلی رجب کا دن﴿                             

رجب کے مخصوص اعمال اور فضیلتیں - PDF New رجب المرجب کی دعاؤں کی فہرستMP3 رجب کی ساری دعاؤں کا ویڈیو اس ماہ کی فضیلت و عظمت

پی ڈی ایف

یہ بڑی عظمت والا دن ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں :

(۱) روزہ رکھنا روایت ہے کہ حضرت نوح (ع)اسی دن کشتی پر سوار ہوئے اور آپ(ع) نے اپنے ساتھیوں کو روزہ رکھنے کا حکم دیا پس جو شخص اس دن کا روزہ رکھے تو جہنم کی آگ اس سے ایک سال کی مسافت پر رہے گی ۔

(۲) اس روز غسل کرے ۔

(۳) حضرت امام حسین (ع)کی زیارت کرے جیسا کہ شیخ نے بشیر دھان سے اور انہوں نے امام جعفر صادق (ع)سے روایت کی ہے فرمایا: پہلی رجب کے دن امام حسین (ع)کی زیارت کرنے والے کو خدائے تعالیٰ یقینا بخش دے گا ۔

(۴) وہ طویل دعا پڑھے جو سید نے کتاب اقبال میں نقل کی ہے۔

(۵) نماز حضرت سلمان پڑھے جو دس رکعت ہے دو دو رکعت کر کے پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ حمد کے بعد تین مرتبہ سورۃ توحید اور تین مرتبہ سورۃ کافرون کی تلاوت کرے نماز کا سلام دینے کے بعد ہاتھوں کو بلند کر کے کہے :

الله کے سواء کوئی معبود نہیں جو یگانہ ہے اسکا کوئی ثانی نہیں حکومت اسکی اور حمد اسی کی ہے وہ زندہ کرتا اور موت دیتا ہے وہ ایسا زندہ ہے

جسے موت نہیں بھلائی اسی کے پاس ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

لَا اِلٰہَ اِلَّا الله وَحْدَہ لَا شَرِیْکَ لَہُ لَہُ الْمُلکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ یُحْیِیْ وَ یُمِیْتُ وَھُوَ حَیٌّ

لَا یَموتُ بِیَدھِ الْخَیْرُ وَ ھُوَ عَلٰی کُلِّ شیٴٍ قَدِیرٌ

 پھر کہے:

اے معبود!جو کچھ تو دے اسے کوئی روکنے والا نہیں اور جو

کچھ تو روکے وہ کوئی دے نہیں سکتا اور نفع نہیں دیتا کسی کا بخت سوائے تیری دی ہوئی خوشبختی کے۔

اَللّٰھُمَّ لَا مَانِعَ لِمَا اَعطَیْتَ وَلَا 

مُعْطِیْ لِمَا مُنِعَتْ وَ لَا یُنْفَعُ ذَا الْجَدِّ مِنْکَ الْجَدِّ

  اس کے بعد ہاتھوں کو منہ پر پھیر لے ۔ پندرہ رجب کے دن بھی یہی نماز بجا لائے، لیکن اس دعا کے بدلے میں عَلیٰ کُلِ شَیٴٍ قَدِیْرٍ کے بعد یہ کہے :

وہ معبود یگانہ، یکتا، تنہا اور بے نیاز ہے نہ اس کی کوئی زوجہ ہے نہ اس کی کوئی اولاد ہے۔     

اِلَھاً وَّاحداً اَحَدًا فَرْدًا صَمَدًا لَّمْ یَتَّخِذْ صَاحِبَةً وَّ لَا وَلَدًا

نیز رجب کے آخری دن بھی یہی نماز اداکرے لیکن عَلیٰ کُلِ شَیٴٍ قَدِیْر کے بعد یہ کہے :

اور خدا کی رحمت ہو حضرت محمد اور اس کی پاکیزہ آل(ع) پر اور نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو بلند و بزرگ خدا سے ہے۔

 

وَصَلَی لله عَلی مُحمَّدٍ وَآلِہِ الطَاھِرِیْنَ وَلاَحَوْلَ وَلاَقُوَّةَ اِلاَّبِااللهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ۔

 

     پھر اپنے ہاتھوں کو منہ پر پھیرے اور اپنی حاجتیں طلب کرے، اس نماز کے فوائد اور برکات بہت زیادہ ہیں پس اس سے غفلت نہ برتی جائے واضح ہو کہ یکم رجب کے دن میں حضرت سلمان کی ایک اور نماز بھی منقول ہے جو دس رکعت ہے دو دو رکعت کر کے پڑھی جاتی ہے اس کی ہر رکعت میں سورۃ حمد کے بعد تین مرتبہ سورۃ توحید پڑھے۔ اس نماز کی بھی بہت ساری فضیلتیں ہیں، جن میں سب سے کم تر فضیلت یہ ہے کہ جو شخص یہ نماز بجا لائے اسکے گناہ بخش دیئے جائیں گے، وہ برص ، جذام اور نمونیہ سے محفوظ رہے گا ، نیز عذاب قبر اور قیامت کی سختیوں سے بچا رہے گا۔ سید (علیہ الرحمہ) نے بھی اس دن کیلئے چار رکعت نماز نقل کی ہے ۔ پس وہ نماز ادا کرنے کی خواہش رکھنے والے ان کی کتاب اقبال کی طرف رجوع کریں ۔ اس قول کے مطابق ۵۷ھء میں اسی روز امام محمد باقر (ع) کی ولادت با سعادت ہوئی۔ لیکن مؤلف کا خیال ہے کہ آپ کی ولادت تین صفر کو ہوئی ہے ۔ اسی طرح ایک قول ہے کہ دو رجب ۲۱۲ ھء میں امام علی نقی (ع)کی ولادت اور تین رجب ۲۵۴ئھ میں آپ کی شہادت سامرہ میں واقع ہوئی ۔ نیز ابن عیاش کے بقول دس(۱۰) رجب امام محمد تقی (ع)کی ولادت کا دن ہے ۔

مفاتیح انڈیکس پر جایئں

ہوم پیج پر جایئں

قرآن انڈیکس پر جایئں

محرم صفر ربیع الاول رجب شعبان رمضان ذی القعد ذی الحج

براہ مہربانی  اپنی  تجاویز  یہاں بھیجیں  

اس سائٹ کا کاپی رائٹ نہیں ہے