حضرت امام علی علیہ السلام کی شان میں چالیس احادیث
مومن کے
صحیفہ کا عنوان محبت علی بن ابی طالب علیہما السلام ہے
کہہ دو جو علی سے محبت کرے جنت میں جانے کے لئے تیار ہوجائے
میں اور علی عدل کرنے میں مساوی ہیں
قرآن علی ساتھ ہے اور علی قرآن کے ساتھ
جس نے علی کو اذیت دی اس نے مجھے اذیت دی (تکلیف)
میں اور علی ایک ہی شجر(درخت) سے ہیں جبکہ باقی لوگ مختلف درختوں سے ہیں
میں ڈرانے والا اور علی ہادی ہیں اور تجھ سے ہی اے علی ہدایت پانے والے
ہدایت پائیں گے
علی کی مجھ سے وہی نسبت ہے جو سر کو بدن سے ہوتی ہے
علی ایک دروازہ ہے جو اس میں داخل ہوگیا وہ مومن اور جو اس سے خارج ہوگیا
وہ کافر ہے
ذکر علی عبادت ہے
علی کے چہرے کی طرف دیکھنا عبادت ہے
اگر علی نہ ہوتے تو فاطمہ کا کوئی ہمسر نہ ہوتا
اگر تمام لوگ محبت علی پر جمع ہوجاتے تو خدا جہنم کو خلق ہی نہ کرتا
قیامت کے دن لوگوں سے ولایت علی کے اقرار کے بارے میں سوال ہوگا
علی مجھ سے ہے اور میں علی سے اور وہ ہر مومن ومومنہ کے ولی ہیں
قیامت کے دن علی اور ان کے شیعہ ہی کامیاب ہیں
علی خیر البشر(سب سے اعلیٰ انسان) ہیں جواس کا انکار کرے اس نے فقط کفر
کیا
علی کی مثال لوگوں میں ایسے ہی ہے جیسے قرآن میں سورہ قل ھو اللہ احد
ہر نبی کاایک صاحب اسرار(رازدان) ہوتاہے اور میرے رازدان علی بن ابی طالب
ہیں
میں علم کا شہر ہوں اور علی
اس دروازہ پس جو شہر میں آنا چاہے دروازے سے داخل ہو
بیشک اللہ نے ہر نبی کے صلب
میں ہی اس کی ذریت کو قرار دیا ہے اور میری ذریت کو صلب علی بن ابی طالب
میں قراردیاہے۔
حکمت کے دس اجزاء ہیں علی کو نو جز اور باقی لوگوں کو ایک جز دیا گیا ہے
ہرنبی کا ایک وصی و وارث ہے اور میرے وارث و ولی علی ہیں
نبی سے سوال کیا گیا من عندہ علم الکتاب کس کے پاس علم کتاب ہے ؟ آپ نے
فرمایا بیشک وہ علی ہیں
حب علی
گناہوں کو اس طرح کھا جاتی ہے جیسے آگ خشک لکڑیوں کو
میرے اہل
بیت کی مثال سفینہ نوح کی طرح ہے ، جو اس میں سوار ہوگیا اس نے نجات پائی
اور جس نے منہ موڑا ہلاک ہوگیا
میرے اہل
بیت کی مثال باب حطۃ کی طرح ہے جو داخل ہوگیا بخشا گیا
اے
پروردگار یہ میرے اھل بیت اور میرا گوشت ہیں اس نے مجھے رنج دیا جس
نے انہیں رنج پہنچایا
آل محمد سے
ایک دن کی محبت سال کی عبادت سے افضل ہے
علی کی
محبت آگ سے نجات دلاتی ہے
جوشخص محبت
اھل بیت میں مرا وہ شہادت کی موت مرا اور جو بغض اھل بیت میں مرا وہ
جاھلیت کی موت مرا
اے پروردگار اس
وقت تک کسی کو موت نہ آئے جب تک وہ علی کے چہرے کو دیکھ نہ لے
جس نے
فضائل علی میں سے ایک فضیلت کواقرار کرتے ہوئے بیان کیا تو اس کے گذشتہ
اور آنے والے گناہ معاف کردیئے جائیں گے اگر درخت قلمیں بن جائیں اور سمندر سیاہی بن جائیں اور جن و انس ملکر فضائل علی کو شمار کریں تو شمار نہ کر پائیں گے
|