﴾ماہ رجب کے مشترکہ اعمال﴿       

                                             PDF        Rajab Mp3 Duas list
 

خدا کے نام سے( شروع کرتا ہوں)جو بڑا مہربا ن نہایت رحم والا ہے

بِسْمِ اللهِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

(۱)رجب میں یہ دعا پڑھتا رہے۔ روایت ہے کہ یہ دعا امام زین العابدین (ع)نے ماہ رجب میں حجر کے مقام پر پڑھی:

اے وہ جوسائلین کی حاجتوں کامالک ہے اور خاموش لوگوں کے دلوں کی باتیں جانتا ہے ہر وہ سوال جو تجھ سے کیا جائے تیرا

کان اسے سنتا ہے اور اس کا جواب تیار ہے اے معبود تیرے سب وعدے یقینا سچے ہیں تیری نعمتیں بہت عمدہ ہیں اور تیری رحمت بڑی وسیع ہے پس

میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمدوآل(ع) محمد پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میری دنیا اور اور آخرت کی حاجتیں پوری فرما بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔

یَا مَنْ یَمْلِکُ حَوائِجَ السَّائِلِینَ، وَیَعْلَمُ ضَمِیرَ الصَّامِتِینَ، لِکُلِّ مَسْأَلَةٍ مِنْکَ سَمْعٌ حَاضِرٌ،

وَجَوَابٌ عَتِیدٌ۔اَللّٰھُمَّ وَمَواعِیدُکَ الصَّادِقَةُ، وَأَیادِیکَ الْفَاضِلَةُ، وَرَحْمَتُکَ الْوَاسِعَةُ فَأَسْأَلُکَ

أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَقْضِیَ حَوائِجِی لِلدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ،إِنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ۔

(۲)یہ دعا پڑھے کہ جسے امام جعفر صادق (ع)رجب میں ہر روز پڑھا کرتے تھے۔

نا امید ہوئے تیرے غیرکی طرف جانے والے گھاٹے میں رہے تیرے غیر سے سوال کرنے والے تباہ ہوئے تیرے غیر کے ہاں

جانے والے، قحط کاشکار ہوئے تیرے فضل کے غیر سے روزی طلب کرنے والے تیرا در اہل رغبت کیلئے کھلا ہے تیری بھلائی طلب

گاروں کو بہت ملتی ہے تیرا فضل سائلوں کیلئے عام ہے اور تیری عطا امید واروں کیلئے آمادہ ہے تیرا رزق نافرمانوں کیلئے بھی فراواں

ہے تیری بردباری دشمن کے لیے ظاہر و عیاں ہے گناہگاروں پر احسان کرنا تیری عادت ہے اور ظالموں کو باقی رہنے دینا

تیرا شیوہ ہے اے معبود مجھے ہدایت یافتہ لوگوں کی راہ پر لگا اور مجھے کوشش کرنے والوں کی سی کوشش نصیب فرما

مجھے غافل اور دورکیے ہوئے لوگوں میں سے قرار نہ دے اور یوم جزا میں مجھے بخش دے۔

خابَ الْوافِدُونَ عَلَی غَیْرِکَ، وَخَسِرَ الْمُتَعَرِّضُونَ إِلاَّ لَکَ، وَضاعَ الْمُلِمُّونَ إِلاَّ بِکَ

وَأَجْدَبَ الْمُنْتَجِعُونَ إِلاَّ مَنِ انْتَجَعَ فَضْلَکَ بَابُکَ مَفْتُوحٌ لِلرَّاغِبِینَ وَخَیْرُکَ مَبْذُولٌ

لِلطَّالِبِینَ، وَفَضْلُکَ مُباحٌ لِلسَّائِلِینَ، وَنَیْلُکَ مُتَاحٌ لِلاَْمِلِینَ، وَرِزْقُکَ مَبْسُوطٌ لِمَنْ

عَصَاکَ وَحِلْمُکَ مُعْتَرِضٌ لِمَنْ نَاوَاکَ عَادَتُکَ الْاِحْسانُ إِلَی الْمُسِیئِینَ وَسَبِیلُکَ

الْاِ بْقاءُ عَلَی الْمُعْتَدِینَ اَللّٰھُمَّ فَاھْدِنِی ھُدَی الْمُھْتَدِینَ وَارْزُقْنِی اجْتِہادَ الْمُجْتَھِدِینَ

وَلاَ تَجْعَلْنِی مِنَ الْغَافِلِینَ الْمُبْعَدِینَ، وَاغْفِرْ لِی یَوْمَ الدِّینِ ۔

(۳)شیخ نے مصباح میں فرمایا ہے کہ معلٰی بن خنیس نے امام جعفرصادق (ع)سے روایت کی ہے۔ آپ(ع) نے فرمایا کہ ماہ رجب میں یہ دعا پڑھا کرو:

اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ مجھے شکر گزاروں کا صبر ڈرنے والوں کا عمل اور عبادت گزاروں کا یقین عطا

فرما اے معبود تو بلند و بزرگ ہے اور میں تیرا حاجت مند اور بے مال ومنال بندہ ہوں تو بے حاجت اور تعریف والا ہے اور میں تیرا

پست تر بندہ ہوں اے معبود محمد اور انکی آل(ع) پر رحمت نازل فرما اور میری محتاجی پر اپنی تونگری سے میری نادانی پر اپنی ملائمت و بردباری

سے اور اپنی قوت سے میری کمزوری پر احسان فرما اے قوت والے اسے زبردست اے معبود محمد اورانکی آل(ع) پر رحمت نازل فرما

جو پسندیدہ وصی اور جانشین ہیں اور دنیا و آخرت کے اہم معاملوں میں میری کفایت فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَ لُکَ صَبْرَ الشَّاکِرِینَ لَکَ، وَعَمَلَ الْخَائِفِینَ مِنْکَ، وَیَقِینَ الْعَابِدِینَ

لَکَ اَللّٰھُمَّ أَنْتَ الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ وَأَنَا عَبْدُکَ الْبَائِسُ الْفَقِیرُ أَنْتَ الْغَنِیُّ الْحَمِیدُ وَأَنَا

الْعَبْدُ الذَّلِیلُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَامْنُنْ بِغِنَاکَ عَلَی فَقْرِی، وَبِحِلْمِکَ عَلَی

جَھْلِی وَبِقُوَّتِکَ عَلَی ضَعْفِی یَا قَوِیُّ یَا عَزِیزُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الْاَوْصِیاءِ

الْمَرْضِیِّینَ وَاکْفِنِی مَا أَھَمَّنِی مِنْ أَمْرِ الدُّنْیا وَالاَْخِرَةِ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

          موٴلف کہتے ہیں کہ کتاب اقبال میں سید بن طاؤس نے بھی اس دعا کی روایت کی ہے اس سے ظاہر ہوتاہے کہ یہ جامع ترین دعا ہے اور اسے ہروقت پڑھاجاسکتا ہے۔

(۴)شیخ فرماتے ہیں کہ اس دعا کو ہر روز پڑھنا مستحب ہے۔

اے معبود اے مسلسل نعمتوں والے اور عطا شدہ نعمتوں والے اے کشادہ رحمت والے۔ اے پوری قدرت والے۔

اے بڑی نعمتوں والے اے بڑی عطاؤں والے اے پسندیدہ بخششوں والے اور اے عظیم عطاؤں والے اے وہ جس کے وصف کیلئے کوئی

مثال نہیں اور جسکا کوئی ثانی نہیں جسے کسی کی مدد سے مغلوب نہیں کیا جاسکتا اے وہ جس نے پیدا کیاتوروزی دی الہام کیاتو گویائی بخشی نئے نقوش بنائے

تورواں کردیئے بلند ہوا تو بہت بلند ہوا اندازہ کیا تو خوب کیا صورت بنائی تو پائیدار بنائی حجت قائم کی تو پہنچائی نعمت دی تو لگاتار دی عطا کیا تو بہت

 زیادہ اور دیا تو بڑھاتا گیا اے وہ جو عزت میں بلند ہوا تو ایسا بلند کہ آنکھوں سے اوجھل ہوگیا اور تو لطف و کرم میں قریب ہوا تو فکر و خیال سے بھی آگے نکل

گیا اے وہ جو بادشاہت میں یکتا ہے کہ جسکی بادشاہی کے اقتدار میں کوئی شریک نہیں وہ اپنی نعمتوں اور اپنی بڑائی میں یکتا ہے پس شان و عظمت میں کوئی اسکا

مقابل نہیں اے وہ جس کے دبدبہ کی عظمت میں خیالوں کی باریکیاں حیرت زدہ ہیں اور اس کی بزرگی کو پہچاننے میں مخلوق

کی نگاہیں عاجز ہیں اے وہ جس کے رعب کے آگے چہرے جھکے ہوئے ہیں اور گردنیں اسکی بڑائی کے سامنے نیچی ہیں

اور دل اسکے خوف سے ڈرے ہوئے ہیں میں سوال کرتا ہوں تیری اس تعریف کے ذریعے جو سوائے تیرے کسی کو زیب نہیں اور اس کے واسطے جو کچھ تو نے

اپنے ذمہ لیا پکارنے والوں کی خاطر جو کہ مومنوں میں سے ہیں اس کے واسطے جسے تونے پکارنے والوں کی دعا قبول کرنے کی ضمانت دے رکھی ہے

اے سب سے زیادہ سننے والے اے سب سے زیادہ دیکھنے والے اے تیز تر حساب کرنے والے اے محکم تر قوت والے محمد پر رحمت نازل فرما جو خاتم الانبیاء

 ہیں اور ان کے اہلبیت پر بھی اور اس مہینے میں مجھے اس سے بہتر حصہ دے جو تو تقسیم کرے اور اپنے فیصلوں میں میرے لیے بہتر و یقینی فیصلہ فرما کر مجھے نواز

 اور اس مہینے کو میرے لیے خوش بختی پر تمام کر دے اور جب تک تو مجھے زندہ رکھے فراواں روزی سے زندہ رکھ اور مجھے خوشی و بخشش کی حالت میں موت دے

اور برزخ کی گفتگو میں تو خود میرا سرپرست بن جامنکر و نکیر کو مجھ سے دور اور مبشر و بشیر کو میری آنکھوں کے سامنے لا اور مجھے اپنی رضا مندی اور بہشت کے

راستے پر گامزن کر دے وہاں آنکھوں کو روشن کرنے والی زندگی اور بڑی حکومت عطا فرما اور تو محمد پر اور ان کی آل(ع) پر رحمت نازل فرما بہت زیادہ۔

اَللّٰھُمَّ یَا ذَا الْمِنَنِ السَّابِغَةِ وَالْاَلَاءِ الْوَازِعَةِ وَالرَّحْمَةِ الْوَاسِعَةِ، وَالْقُدْرَةِ الْجَامِعَةِ وَالنِّعَمِ الْجَسِیمَةِ

وَالْمَواھِبِ الْعَظِیمَةِ وَالْاَیادِی الْجَمِیلَةِ وَالْعَطایَا الْجَزِیلَةِ یَا مَنْ لاَ یُنْعَتُ بِتَمْثِیلٍ وَلاَ یُمَثَّلُ

بِنَظِیرٍوَلاَ یُغْلَبُ بِظَھِیرٍ یَا مَنْ خَلَقَ فَرَزَقَ وَأَلْھَمَ فَأَنْطَقَ وَابْتَدَعَ فَشَرَعَ، وَعَلا فَارْتَفَعَ، وَقَدَّرَ

فَأَحْسَنَ، وَصَوَّرَ فَأَتْقَنَ، وَاحْتَجَّ فَأَبْلَغَ، وَأَنْعَمَ فَأَسْبَغَ، وَأَعْطی فَأَجْزَلَ، وَمَنَحَ فَأَفْضَلَ یَا مَنْ

سَمَا فِی الْعِزِّ فَفاتَ نَواظِرَ الْاَ بْصارِ، وَدَنا فِی اللُّطْفِ فَجازَ ھَواجِسَ الْاَفْکارِ یَا مَنْ تَوَحَّدَ بِالْمُلْکِ

فَلا نِدَّ لَہُ فِی مَلَکُوتِ سُلْطَانِہِ وَتَفَرَّدَ بِالاَْلاَءِ وَالْکِبْرِیاءِ فَلاَ ضِدَّ لَہُ فِی جَبَرُوتِ شَأْنِہِ یَا مَنْ

حارَتْ فِی کِبْرِیاءِ ھَیْبَتِہِ دَقائِقُ لَطائِفِ الْاَوْہامِ، وَانْحَسَرَتْ دُونَ إِدْراکِ عَظَمَتِہِ خَطَائِفُ

أَبْصَارِ الْاَنامِ ۔ یَا مَنْ عَنَتِ الْوُجُوھُ لِھَیْبَتِہِ، وَخَضَعَتِ الرِّقابُ لِعَظَمَتِہِ، وَوَجِلَتِ الْقُلُوبُ مِنْ

خِیفَتِہِ أَسْأَلُکَ بِھَذِہِ الْمِدْحَةِ الَّتِی لاَ تَنْبَغِی إِلاَّ لَکَ وَبِما وَأَیْتَ بِہِ عَلَی نَفْسِکَ لِداعِیکَ

مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَبِما ضَمِنْتَ الْاِجابَةَ فِیہِ عَلَی نَفْسِکَ لِلدَّاعِینَ یَا أَسْمَعَ السَّامِعِینَ، وَأَبْصَرَ

النَّاظِرِینَ،وَأَسْرَعَ الْحَاسِبِینَ، یَا ذَا الْقُوَّةِ الْمَتِینَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ خَاتَمِ النَّبِیِّینَ وَعَلَی أَھْلِ بَیْتِہِ

وَاقْسِمْ لِی فِی شَھْرِنا ہذَا خَیْرَ مَا قَسَمْتَ وَاحْتِمْ لِی فِی قَضَائِکَ خَیْرَ مَا حَتَمْتَ، وَاخْتِمْ لِی 

بالسَّعادَةِ فِیمَنْ خَتَمْتَ وَأَحْیِنِی مَا أَحْیَیْتَنِی مَوْفُوراً وَأمِتْنِی مَسْرُوراً وَمَغْفُوراً وَتَوَلَّ أَنْتَ نَجَاتِی 

مِنْ مُسائَلَةِ البَرْزَخِ وَادْرأْ عَنِّی مُنکَراً وَنَکِیراً، وَأَرِ عَیْنِی مُبَشِّراً وَبَشِیراً، وَاجْعَلْ لِی إِلَی 

رِضْوَانِکَ وَجِنانِکَ مَصِیراً وَعَیْشاً قَرِیراً، وَمُلْکاً کَبِیراً، وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ کَثِیراً ۔

          مولف کہتے ہیں کہ یہ دعا مسجد صعصعہ میں بھی پڑھی جاتی ہے جو مسجدکوفہ کے قریب ہے۔

(۵)شیخ نے روایت کی ہے کہ ناحیہ مقدسہ (اما م زمان(عج) کی جانب) سے امام العصر(ع) کے وکیل شیخ کبیر ابو جعفر محمد بن عثمان بن سعید کے ذریعے سے یہ مکتوب آیا ہے کہ رجب کے مہینے میں یہ دعا ہرروزپڑھاکرو:

خدا کے نام سے شروع کرتا ہوں جو بڑا مہربان نہایت رحم کرنے والا ہے

اے معبود میں سوال کرتا ہوں تجھ سے ان پر معنی الفاظ کے واسطے سے جن سے تیرے امر کے ولی تجھے پکارتے ہیں جو تیرے راز کے

امانتدار تیرے امر کی خوشخبری پانے والے تیری قدرت کی توصیف کرنے والے اور تیری عظمت کا اعلان کرنے والے ہیں تجھ سے

سوال کرتا ہوں تیری اس مشیت کے واسطے سے جو ان کے حق میں گویا ہے پس تو نے ان کو اپنے کلمات کی کانیں بنایا اور اپنی توحید، آیات

 اور مقامات کے ارکان کو جو کسی جگہ بھی اپنے فرض کے ادا کرنے سے باز نہیں رہتے کہ جو تجھے پہچانتا ہے ان کے ذریعے پہنچانتا ہے ان میں تجھ میں کوئی

 فرق نہیں سوائے اس کے کہ وہ تیرے بندے اور تیری مخلوق ہیں کہ ن کی حرکت اور سکون تیرے حکم سے ہے ان کی ابتداء تجھ سے اور انتہائتجھ تک ہے وہ

مددگار گواہ آزمودہ دافع محافظ اور پیغام رساں ہیں انہی کے واسطے سے تو نے اپنے آسمان اور زمین کو آباد کیا۔ تب آشکار ہوا کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں پس

انکے واسطے سے اورتیری عزت کے عظیم موقعوں کے واسطے سے اور تیرے مراتب اورنشانیوں کے واسطے سے سوال کرتا ہوں کہ محمد وآل(ع) محمد پر رحمت فرما اور

 میرے ایمان و ثابت قدمی میں اضافہ فرما اے وہ کہ اپنے ظہور میں پوشیدہ اور اپنی پوشیدگیوں اور پردوں میں ظاہر ہے اسے نور اور تاریکی میں جدائی ڈالنے

والے اے بغیر حقیقی معرفت کے متصف کیے جانے والے اور بغیرمثال کے پہچانے جانے والے ہرمحدود کی حدبندی کرنے والے اور اے ہر محتاج

گواہی کے گواہ ہر موجود کے ایجاد کرنے والے ہر تعداد کے شمار کرنے والے ہر گمشدہ کے گم کرنے والے تیرے سوا کوئی معبود نہیں

کہ جو بڑائی اور سخاوت والا ہو۔ اے وہ جس کی حقیقت بے بیان ہے جو کسی مکان میں نہیں سماتا اے وہ جوہر آنکھ سے اوجھل ہے اے ہمیشگی والے

 اے نگہبان اور ہر چیزکے جاننے والے محمد اور ان کی آل(ع) پر رحمت فرما اور اپنے پاک و پاکیزہ بندوں پر اور پوشیدہ رہنے والے انسانوں پر اور اپنے مقرب

 فرشتوں پر اور نامعلوم صف بستہ دائرے میں کھڑے ہوؤں پر اور برکت نازل فرماہمارے لیے ہمارے اس رجب کے مہینے میں جوبزرگی والاہے اور اس

کے بعد آنے والے محترم مہینوں میں نیز اس مہینے میں ہم پر نعمتیں کامل فرما اور ہمیں زیادہ حصہ عنایت کر اور اس مہینے میں ہماری قسمتیں

نیک کر دے واسطہ ہے تیرے نام کا جو بڑا خوش آئند اور کرامت والا ہے جسے تونے دن پر متوجہ کیا تو وہ روشن ہوگیا اور رات

پر رکھا تو وہ تاریک ہوگئی پس بخش دے ہمارے وہ گناہ جن کو تو جانتا ہے ہم نہیں جانتے اور ہمیں گناہوں سے بخوبی محفوظ فرما ہماری

کفایت فرما جیسی تو قدرت کاملہ رکھتا ہے اور اپنے حسن نظر سے ہم پر احسان فرما ہمیں اپنے غیر کے حوالے نہ کر اپنی خیر و برکت ہم سے نہ روک

اور ہماری جو عمریں تونے لکھی ہیں ان میں برکت عطا فرما ہماری چھپی ہوئی برائیاں مٹا دے اور ہمیں اپنی طرف سے پناہ عطا کردے ہمیں بہترین

ایمان رکھنے کی توفیق عطا فرما اور ہمیں آنے والے ماہ رمضان اس کے بعد کے دنوں اور سالوں تک زندہ رکھ اے جلالت و بزرگی کے مالک۔

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ

اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ بِمَعانِی جَمِیعِ مَا یَدْعُوکَ بِہِ وُلاةُ أَمْرِکَ الْمَأْمُونُونَ عَلَی سِرِّکَ

الْمُسْتَبْشِرُونَ بأَمْرِکَ، الْواصِفُونَ لِقُدْرَتِکَ، الْمُعْلِنُونَ لِعَظَمَتِکَ، أَسْأَلُکَ بِما نَطَقَ

فِیھِمْ مِنْ مَشِیئَتِکَ فَجَعَلْتَھُمْ مَعادِنَ لِکَلِماتِکَ وَأَرْکاناً لِتَوْحِیدِکَ وَآیاتِکَ وَمَقاماتِکَ 

الَّتِی لاَ تَعْطِیلَ لَھَا فِی کُلِّ مَکَانٍ یَعْرِفُکَ بِھَا مَنْ عَرَفَکَ، لاَ فَرْقَ بَیْنَکَ وَبَیْنَہا إِلاَّ أَ نَّھُمْ

عِبادُکَ وَخَلْقُکَ، فَتْقُہا وَرَتْقُہا بِیَدِکَ، بَدْؤُہا مِنْکَ وَعَوْدُہا إِلَیْکَ،أَعْضادٌ وَأَشْہادٌ وَمُناةٌ

وَأَذْوَادٌ وَحَفَظَةٌ وَرُوَّادٌ،فَبِھِمْ مَلَاْتَ سَمَائَکَ وَأَرْضَکَ حَتَّی ظَھَرَ أَنْ لاَ إِلہَ إِلاَّ أَنْتَ، فَبِذلِکَ

أَسْأَ لُکَ وَبِمَواقِعِ الْعِزِّ مِنْ رَحْمَتِکَ وَبِمَقاماتِکَ وَعَلامَاتِکَ، أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ

آلِہِ وَأَنْ تَزِیدَنِی إِیماناً وَتَثْبِیتاً یَا بَاطِناً فِی ظُھُورِہِ وَظَاھِراً فِی بُطُونِہِ وَمَکْنُونِہِ یَا مُفَرِّقاً بَیْنَ النُّورِ

وَالدَّیجُورِ، یَا مَوْصُوفاً بِغَیْرِ کُنْہٍ، وَمَعْرُوفاً بِغَیْرِ شِبْہٍ، حَادَّ کُلِّ مَحْدُودٍ، وَشَاھِدَ کُلِّ مَشْھُودٍ

وَمُوجِدَ کُلِّ مَوْجُودٍ وَمُحْصِیَ کُلِّ مَعْدُودٍ وَفاقِدَ کُلِّ مَفْقُودٍ لَیْسَ دُونَکَ مِنْ مَعْبُودٍ، أَھْلَ

الْکِبْرِیاءِ وَالْجُودِ، یَا مَنْ لاَ یُکَیَّفُ بِکَیْفٍ، وَلاَ یُؤَیَّنُ بِأَیْنٍ، یَا مُحْتَجِباً عَنْ کُلِّ عَیْنٍ، یَا دَیْمُومُ یَا

قَیُّومُ وَعالِمَ کُلِّ مَعْلُومٍ، صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَعَلَی عِبادِکَ الْمُنْتَجَبِینَ وَبَشَرِکَ الْمُحْتَجِبِینَ،

وَمَلائِکَتِکَ الْمُقَرَّبِینَ وَالْبُھْمِ الصَّافِّینَ الْحَافِّینَ وَبارِکْ لَنا فِی شَھْرِنا ہذَا الْمُرَجَّبِ الْمُکَرَّمِ

وَمَا بَعْدَھُ مِنَ الْاَشْھُرِ الْحُرُمِ وَأَسْبِغْ عَلَیْنا فِیہِ النِّعَمَ وَأَجْزِلْ لَنا فِیہِ الْقِسَمَ وَأَبْرِرْ لَنا فِیہِ الْقَسَمَ

بِاسْمِکَ الْاَعْظَمِ الْاَعْظَمِ الْاَجَلِّ الْاَکْرَمِ، الَّذِی وَضَعْتَہُ عَلَی النَّھَارِ فَأَضاءَ وَعَلَی اللَّیْلِ فَأَظْلَمَ

وَاغْفِرْ لَنا مَا تَعْلَمُ مِنَّا وَمَا لاَ نَعْلَمُ، وَاعْصِمْنا مِنَ الذُّنُوبِ خَیْرَ الْعِصَمِ، وَاکْفِنا کَوافِیَ قَدَرِکَ،

وَامْنُنْ عَلَیْنا بِحُسْنِ نَظَرِکَ، وَلاَ تَکِلْنا إِلَی غَیْرِکَ،وَلاَ تَمْنَعْنا مِنْ خَیْرِکَ، وَبَارِکْ لَنَا فِیما

کَتَبْتَہُ لَنَا مِنْ أَعْمارِنا، وَأَصْلِحْ لَنا خَبِیئَةَ أَسْرَارِنا وَأَعْطِنَا مِنْکَ الْاَمانَ، وَاسْتَعْمِلْنا بِحُسْنِ 

الْاِیمَانِ، وَبَلِّغْنَا شَھْرَ الصِّیامِ، وَمَا بَعْدَھُ مِنَ الْاَیَّامِ وَالْاَعْوامِ، یَا ذَا الْجَلاَلِ وَالْاِکْرامِ۔

(۶)شیخ نے کہاہے کہ ناحیہ مقدسہ سے شیخ ابوالقاسم کے ذریعے سے رجب کی دنوں میں پڑھنے کے لیے یہ دعا صادر ہوئی

اے مبعود! ماہ رجب میں متولد ہونے والے دو مولودوں کے واسطے سے سوال کرتا ہوں جو محمد (ع)بن علی ثانی ور ان کے فرزند علی (ع) بن محمد (ع) بلند نسب والے ہیں ان دونوں

 کے واسطے سے تیرا بہترین تقریب چاہتا ہوں اے وہ ذات جس سے احسان وکرم طلب کیاجاتا ہے اور جواسکے پاس ہے اس کی خواہش کی جاتی ہے میں

 سوال کرتا ہوں تجھ سے اس گناہگار کا سا سوال جسے گناہوں نے تباہ کر دیا اور عیبوں نے جکڑ لیا ہے پس گناہوں پر اس کی عادت پختہ ہو چکی اور بلاؤں سے

 مشکلیں بڑھ گئیں ہیں اب وہ سوال کرتا ہے تجھ سے توفیق توبہ اور بہترین بازگشت کا گناہوں سے کنارہ کشی اور آتش جہنم سے چھٹکارے کا خواہش مند ہے

وہ اپنے سبھی گناہوں کی معافی چاہتا ہے پس تو میرا وہ مولا ہے جس پر امید و اعتماد ہے اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں تیرے پاک معاملوں تیرے

 بلند وسیلوں کے واسطے سے کہ اس مہینے میں اپنی وسیع رحمت اور بخشی جانے والی نعمتوں کو عطا فرما۔اور جو روزی تو نے دی اس پر میرے نفس کو قانع فرما تا

 وقتیکہ وہ قبر میں جائے اور منزل آخر پر پہنچے اور جس کی طرف اس کی بازگشت اس تک پہنچے۔

اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَ لُکَ بِالْمَوْلُودَیْنِ فِی رَجَبٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الثَّانِی وَابْنِہِ عَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُنْتَجَبِ،

وَأَتَقَرَّبُ بِھِمَا إِلَیْکَ خَیْرَ الْقُرَبِ، یَا مَنْ إِلَیْہِ الْمَعْرُوفُ طُلِبَ، وَفِیما لَدَیْہِ رُغِبَ، أَسْأَ لُکَ

سُؤالَ مُقْتَرِفٍ مُذْنِبٍ قَدْ أَوْبَقَتْہُ ذُ نُوبُہُ، وَأَوْثَقَتْہُ عُیُوبُہُ، فَطالَ عَلَی الْخَطایَا دُؤُوبُہُ ، وَمِنَ الرَّزَایا 

خُطُوبُہُ، یَسْأَ لُکَ التَّوْبَةَ وَحُسْنَ الْاَوْبَةِ وَالنُّزُوعَ عَنِ الْحَوْبَةِ وَمِنَ النَّارِ فَکاکَ رَقَبَتِہِ وَالْعَفْوَ

عَمَّا فِی رِبْقَتِہِ، فَأَنْتَ مَوْلاَیَ أَعْظَمُ أَمَلِہِ وَثِقَتِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ وَأَسْأَ لُکَ بِمَسَائِلِکَ الشَّرِیفَةِ وَوَ

سَائِلِکَ الْمُنِیفَةِ أَنْ تَتَغَمَّدَنِی فِی ہذَا الشَّھْرِ بِرَحْمَةٍ مِنْکَ وَاسِعَةٍ وَنِعْمَةٍ وَازِعَةٍ، وَنَفْسٍ

بِمَا رَزَقْتَہا قَانِعَةٍ، إِلَی نُزُولِ الْحَافِرَةِ، وَمَحَلِّ الاَْخِرَةِ،وَمَا ھِیَ إِلَیْہِ صَائِرَةٌ ۔

(۷)شیخ نے حضرت امام العصر (عج)کے نائب خاص ابو القاسم حسین بن روح /سے روایت کی ہے کہ رجب کے مہینے میں آئمہ(ع) میں سے جس امام (ع) کی ضریح مبارکہ پر جائے تو اس میں داخل ہوتے وقت یہ زیارت ماہ رجب پڑھے:

حمد خدا ہی کیلئے ہے جس نے ہمیں رجب میں اپنے اولیاء کی زیارت گاہوں پر حاضر کیا اور ان کا حق ہم پر واجب کیا

جو ہونا چاہئے تھا اور رحمت خدا ہو عالی نسب محمد پر اور ان کے اوصیاء پر جو صاحب حجاب ہیں اے معبود! پس جیسے تونے ہمیں ان کی

زیارت کی توفیق دی ویسے ہی ہمارے لئے ان کا وعدہ پورا فرما اور ہمیں ان کی جائے ورود پر وارد فرما بغیر کسی روک ٹوک کے جائے

اقامت اور خلد برین میں پہنچا دے اور سلام ہو آپ پر کہ میں آپ کی طرف آیا اور آپ پر بھروسہ کیا اپنے سوالاور حاجت کے لئے اور وہ یہ ہے کہ

 میری گردن آگ سے آزاد ہو اور میرا ٹھکانہ آپ کے ساتھ آپ کے نیکوں کار شیعوں کیساتھ ہو اور سلام ہو آپ پر کہ آپ نے صبر کیا پس آپ کا کیا

ہی اچھا انجام ہے میں آپکاسائل اور امید وار ہوں ان چیزوں کیلئے جو آپ کے اختیار میں ہیں اور یہ آپ کی ذمہ داری ہے آپ کے ذریعے شکستگی کی تلافی

اور بیمار کو شفا ملتی ہے اور جو کچھ رحموں میں بڑھتا اور گھٹتا ہے بے شک میں آپ کی قوت باطنی کا معتقد اور آپ کے قول کو تسلیم کرتا ہوں میں خدا کوآپ کی قسم

دیتا ہوں کہ میری حاجتوں پر توجہ دے انہیں پورا کرے ان کا اجرا کرے اور کامیاب کرے یا ناکام کرے اور جو کام میں نے آپ

کے سپرد کئے ہیں ان میں بہتری کرے اور سلام ہو آپ پر، وداع کرنے والے کا سلام جو اپنی حاجتیں آپ کے سپرد کر رہا ہے

وہ خدا سے سوال کرتا ہے کہ آپکے ہاں واپس آئے اور اسکا آپکی بارگاہ میں آنا چھوٹنے نہ پائے وہ چاہتا ہے کہ آپکے حضور سے جائے تو پھر

آپ کی خدمت میں حاضری دے تو یہ جگہ ہموار، سر سبز اور وسیع ہو چکی ہو کہ تا دم آخر وہ یہاں رہے اوراس کا انجام بخیر ہوہمیشہ کی نعمتیں نصیب ہوں آئندہ

 زندگی خوشگوار ہو ہمیشہ بہترین غذائیں اور پاک شراب ملے اور آب شرین اور یہ مہینہ بار بار آئے جس میں نہ تنگی آئے نہ رنج ہو اور خدا کی رحمت، برکتیں

اور درود و سلام ہو آپ پر جب تک کہ میں دوبارہ حاضر بارگاہ ہوں آپ کی رجعت میں کامیاب رہوں حشر میں آپ کے گروہ میں اٹھوں خدا کی رحمت اور

برکتیں ہوں آپ پر اور اس کی نوازشیں اور سلامتیاں اور وہ ہمارے لئے کافی اور بہترین کارساز ہے۔

الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی أَشْھَدَنا مَشْھَدَ أَوْ لِیائِہِ فِی رَجَبٍ، وَأَوْجَبَ عَلَیْنا مِنْ حَقِّھِمْ مَا قَدْ وَجَبَ وَ

صَلَّی اللهُ عَلَی مُحَمَّدٍ الْمُنْتَجَبِ، وَعَلَی أَوْصِیائِہِ الْحُجُبِ ۔ اَللّٰھُمَّ فَکَما أَشْھَدْتَنا مَشْھَدَھُمْ

فَأَ نْجِزْلَنا مَوْعِدَھُمْ، وَأَوْرِدْنا مَوْرِدَھُمْ، غَیْرَ مُحَلَّئیِنَ عَنْ وِرْدٍ فِی دارِ الْمُقامَةِ وَالْخُلْدِ وَاَلسَّلاَمُ

عَلَیْکُمْ، إِنِّی قَدْ قَصَدْتُکُمْ وَاعْتَمَدْتُکُمْ بِمَسْأَلَتِی وَحَاجَتِی وَھِیَ فَکَاکُ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ، وَالْمَقَرُّ

مَعَکُمْ فِی دَارِ الْقَرارِ ، مَعَ شِیعَتِکُمُ الْاَ بْرَارِ، وَاَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ بِمَا صَبَرْتُمْ فَنِعْمَ عُقْبَی الدَّارِ،

أَنَا سائِلُکُمْ وَآمِلُکُمْ فِیمَا إِلَیْکُمُ التَّفْوِیضُ، وَعَلَیْکُمُ التَّعْوِیضُ، فَبِکُمْ یُجْبَرُ الْمَھِیضُ، وَیُشْفَی 

الْمَرِیضُ، وَمَا تَزْدَادُ الْاَرْحَامُ وَمَا تَغِیضُ، إِنِّی بِسِرِّکُمْ مُؤْمِنٌ، وَ لِقَوْ لِکُمْ مُسَلِّمٌ، وَعَلَی اللهِ

بِکُمْ مُقْسِمٌ فِی رَجْعِی بِحَوَائِجِی وَقَضَائِہا وَ إِمْضَائِہا وَ إِنْجَاحِہا وَ إِبْراحِہا وَبِشُؤُونِی لَدَیْکُمْ

وَصَلاَحِہا وَاَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمْ سَلاَمَ مُوَدِّعٍ وَلَکُمْ حَوائِجَہُ مُودِعٌ یَسْأَلُ اللهَ إِلَیْکُمُ الْمَرْجِعَ وَسَعْیُہُ

إِلَیْکُمْ غَیْرَ مُنْقَطِعٍ وَأَنْ یَرْجِعَنِی مِنْ حَضْرَتِکُمْ خَیْرَ مَرْجِعٍ إِلَی جَنَابٍ مُمْرِعٍ وَخَفْضٍ مُوَسَّعٍ 

وَدَعَةٍ وَمَھَلٍ إِلَی حِینِ الْاَجَلِ وَخَیْرِ مَصِیرٍ وَمَحَلٍّ فِی النَّعِیمِ الْاَزَلِ، وَالْعَیْشِ الْمُقْتَبَلِ، وَدَوامِ

الْاُکُلِ، وَشُرْبِ الرَّحِیقِ وَالسَّلْسَلِ وَعَلٍّ وَنَھَلٍ لاَ سَأَمَ مِنْہُ وَلاَ مَلَلَ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَکَاتُہُ وَتَحِیَّاتُہُ

عَلَیْکُمْ حَتَّی الْعَوْدِ إِلَی حَضْرَتِکُمْ، وَالْفَوْزِ فِی کَرَّتِکُمْ، وَالْحَشْرِ فِی زُمْرَتِکُمْ، وَرَحْمَةُ اللهِ

وَبَرَکاتُہُ عَلَیْکُمْ وَصَلَواتُہُ وَتَحِیَّاتُہُ، وَھُوَ حَسْبُنا وَنِعْمَ الْوَکِیلُ۔

(۸)محمد بن ذکو ان،آپ اس لئے سجاد کے نام سے معروف ہیں کہ انہوں نے اتنے سجدے کیے اور خوف خدا میں اس قدر روئے کہ نابینا ہوگئے تھے، سید بن طاؤس نے محمد بن ذکوان سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے امام جعفر صادق (ع)کی خدمت میں عرض کیا کہ میں آپ پر قربان ہو جاؤں یہ ماہ رجب ہے، مجھے کوئی دعا تعلیم کیجیئے کہ حق تعالیٰ اس کے ذریعے مجھے فائدہ عطا فرمائے ۔ آپ نے فرمایا کہ لکھوبسم اللہ الرحمن الرحیم اور رجب کے مہینے میں ہر روزصبح وشام کی نماز کے بعد یہ دعا پڑھا کرو:

شروع خدا کے نام سے کرتا ہوں جو رحمان اور رحیم ہیاے وہ جس سے ہر بھلائی کی امید رکھتا ہوں اور ہر برائی کے وقت اس کے غضب سے امان چاہتا ہوں اے

وہ جو تھوڑے عمل پر زیادہ اجر دیتا ہے اے وہ جو ہر سوال کرنے والے کو دیتا ہے اے وہ جو اسے بھی دیتا ہے جو سوال نہیں کرتا اور اسے بھی دیتا ہے جو اسے نہیں

پہچانتا احسان و رحمت کے طور پر تو مجھے بھی میرے سوال پر دنیا و آخرت کی تمام بھلائیاں اور نیکیاں عطا فرما دے اور میری طلبگاری پر دنیا و آخرت کی

 تمام تکلیفیں اور مشکلیں دور کر کے مجھے محفوظ فرما دے کیونکہ تو جتنا عطا کرے تیرے ہاں کمی نہیں پڑتی اے کریم تو مجھ پر اپنے فضل میں اضافہ فرما۔

بِسْمِ اللهِ الرَّحْمنِ الرَّحِیمِ یَا مَنْ أَرْجُوھُ لِکُلِّ خَیْرٍ، وَآمَنُ سَخَطَہُ عِنْدَ کُلِّ شَرٍّ، یَا مَنْ یُعْطِی

الْکَثِیرَ بِالْقَلِیلِ، یَا مَنْ یُعْطِی مَنْ سَأَلَہُ، یَا مَنْ یُعْطِی مَنْ لَمْ یَسْأَلْہُ وَمَنْ لَمْ یَعْرِفْہُ تَحَنُّناً مِنْہُ وَ

رَحْمَةً أَعْطِنِی بِمَسْأَلَتِی إِیَّاکَ جَمِیعَ خَیْرِ الدُّنْیا وَجَمِیعَ خَیْرِ الْاَخِرَةِ وَاصْرِفْ عَنِّی بِمَسْأَلَتِی 

إِیَّاکَ جَمِیعَ شَرِّ الدُّنْیا وَشَرِّ الاَْخِرَةِ، فَإِنَّہُ غَیْرُ مَنْقُوصٍ مَا أَعْطَیْتَ، وَزِدْنِی مِنْ فَضْلِکَ یَا کَرِیمُ ۔

          راوی کہتا ہے کہ اس کے بعد امام (ع)نے اپنی ریش مبارک کو داہنی مٹھی میں لیا اور اپنی انگشت شہادت کو ہلاتے ہوئے نہایت گریہ و زاری کی حالت میں یہ دعا پڑھی:

اے صاحب جلالت و بزرگی اے نعمتوں اور بخشش کے مالک اے صاحب احسان و عطامیرے سفید بالوں کو آگ پر حرام فرما دے۔

یَا ذَاالْجَلالِ وَالْاِکْرامِ یَا ذَاالنَّعْماءِ وَالْجُودِ یَا ذَاالْمَنِّ وَالطَّوْلِ حَرِّمْ شَیْبَتِی عَلَی النَّارِ۔

(۹)رسول الله ﷺسے مروی ہے کہ جو شخص ماہ رجب میں سو مرتبہ کہے :

بخشش چاہتا ہوں الله سے کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یگانہ ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور میں اس کے حضور توبہ کرتا ہوں۔

اَسْتَغْفِرُ الله الَّذِیْ لَااِلٰہَ اِلَّاھُوَ وَحْدَھُ لاَ شَرِیکَ لَہُ واَتُوْبُ اِلَیْہَ

          اور اس کے بعد صدقہ دے تو حق تعالیٰ اس پر اپنی تمام تر رحمت و مغفرت نازل کرے گا اور جو اسے چار سو مرتبہ پڑھے گا تو خدا اسے سو شہیدوں کا اجر دے گا ۔

   

(۱۰)رسول الله ﷺسے روایت ہوئی کہ ماہ رجب میں جو شخص ہزار مرتبہ لَااِلٰہَ اِلَّاالله کہے تو حق تعالیٰ اس کیلئے ہزار نیکیاں لکھے گا اور جنت میں اس کیلئے سو شہر بنائیگا۔

(۱۱)روایت ہوئی ہے کہ جو شخص رجب کے مہینے میں صبح شام ستر، ستر مرتبہ

بخشش چاہتا ہوں اور اسی کے حضور توبہ کرتا ہوں

اَسْتَغْفِرُ الله وَ اَتُوْبُ اِلَیْہَ

پڑھے اور پھر اپنے ہاتھوں کو بلند کرکے

 اے معبود! مجھے بخش دے اور توبہ قبول کر لے

اَلَّلھُمَّ اغْفَرْلِیْ وَ تُبْ عَلَیَّ

کہے تو اگر وہ اس مہینے میں مر جائے تو حق تعالیٰ اس ماہ کی برکت سے اس پر راضی ہوگا اور آتش جہنم اسے نہ چھوئے گی۔

(۱۲)رجب کے پورے مہینے میں ہزار مرتبہ پڑھے تاکہ حق تعالیٰ اس کو بخش دے۔

بخشش چاہتا ہوں خدا سے جو صاحب جلالت و بزرگی ہے اپنے تمام گناہوں اور خطاؤں پر طالب عفو ہوں۔

اَسْتَغْفِرُ الله ذَا الْجَلَالِ وَ الْاِکْرَامِ مِنْ جَمِیْعِ الذَّنُوْبِ وَ الْآثَامِ

(۱۳)سید نے اقبال میں رسول الله ﷺسے نقل کیا ہے کہ ماہ رجب میں سورۃ اخلاص کے دس ہزار مرتبہ یا ایک ہزار مرتبہ یا ایک سو مرتبہ پڑھنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے ۔ نیز یہ روایت بھی ہے کہ ماہ رجب میں جمعہ کے روز جو شخص سو مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھے تو قیامت میں اس کیلئے ایک خاص نور ہوگا جو اسے جنت کی طرف لے جائے گا ۔

(۱۴)سید نے روایت نقل کی ہے کہ جو شخص ماہ رجب میں ایک دن روزہ رکھے اور چار رکعت نماز ادا کرے کہ جس کی پہلی رکعت میں الحمد کے بعد سو مرتبہ آیة الکرسی اور دوسری رکعت میں الحمد کے بعد دو سو مرتبہ قُلْ ھُوَ اللهُ پڑھے تو وہ شخص مرنے سے پہلے جنت میں اپنا مقام خود دیکھ لے گا۔ یا اسے جنت میں اس کا مقام دکھایا جائے گا۔

(۱۵)سید نے رسول الله ﷺسے یہ روایت بھی نقل کی ہے کہ جو شخص رجب میں جمعہ کے روز نماز ظہر و عصر کے درمیان چار رکعت نماز پڑھے جس کی ہر رکعت میں سورۃ حمد کے بعد سات مرتبہ آیت الکرسی اور پانچ مرتبہ سورۃ توحید پڑھے اور نماز کے بعد دس مرتبہ کہے:

بخشش چاہتا ہوں خدا سے جس کے سوا کوئی معبود نہیں اور اسی سے توبہ کا سوالی ہوں ۔

اَسْتَغْفِرُ الله الَّذِیْ لَا اِلَہَ اِلَّا ھُوَ وَ اَسْئَلُہُ التَّوْبَةَ

          پس حق تعالیٰ اس نماز کے ادا کرنے کے دن سے اس کی موت تک ہر روز اس کیلئے ہزار نیکیاں لکھے گا ، ہر آیت جو اس نے نماز میں پڑھی ہے اس کے بدلے میں اسے جنت میں یاقوت سرخ کا شہر عنائت کرے گا ۔ ہر ہر حرف کے عوض سفید موتیوں کا محل عطا کرے گا ، حورالعین سے اس کی تزویج کرے گا ، خدا ئے تعالیٰ اس سے راضی و خوشنود ہوگا، اس کا نام عبادت گزاروں میں لکھا جائے گا اور خدا اس کا خاتمہ بخشش اور نیک بختی پر کرے گا ۔

(۱۶)رجب کے مہینے میں تین دن یعنی جمعرات، جمعہ اور ہفتہ کو روزہ رکھے کیونکہ روایت ہوئی ہے کہ جو محترم مہینوں کے ان دنوں میں روزہ رکھے تو حق تعالیٰ اس کو نو سوبرس کی عبادت کا ثواب عطا فرمائے گا

(۱۷)پورے ماہ رجب میں ساٹھ رکعت نماز اس طرح پڑھے کہ ہر شب میں دو رکعت بجالائے جس کی ہر رکعت میں سورۃ حمد ایک مرتبہ، سورۃ کافرون تین مرتبہ اور سورۃ قل ھو الله ایک مرتبہ پڑھے اور جب سلام دے چکے تو اپنے ہاتھ بلند کر کے یہ پڑھے :

الله کے سوا کوئی معبود نہیں جو یکتا ہے کوئی اسکا شریک نہیں حکومت اسیکی اور حمد اسی کیلئے ہے وہ زندہ کرتااور موت دیتا ہے وہ زندہ ہے

اسے موت نہیں ہر بھلائی اس کے ہاتھ میں ہے اور وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اور بازگشت اسی کی طرف ہے نہیں کوئی طاقت و قوت

مگر جو بلند و بزرگ خدا سے ہے اے معبود ! نبی امّی محمد پر اور ان کی آل(ع) پر رحمت فرما۔

لاَ إِلہَ إِلاَّ اللهُ وَحْدَھُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ، یُحْیِی وَیُمِیتُ وَھُوَحَیٌّ

لاَ یَمُوتُ بِیَدِھِ الْخَیْرُ وَھُوَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ وَ إِلَیْہِ الْمَصِیرُ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ

إِلاَّ بِاللهِ الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ، اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ وَآلِہِ،

          یہ دعا پڑھنے کے بعد دونوں ہاتھ اپنے منہ پر پھیرے۔حضرت رسول الله ﷺسے روایت ہوئیہے کہ جو شخص یہ عمل انجام دے حق تعالیٰ اس کی دعا قبول کرے گا اور اسے ساٹھ حج اور ساٹھ عمرہ کا ثواب عطا فرمائے گا۔

(۱۸)حضرت رسول الله ﷺسے روایت کی گئی ہے کہ جو شخص رجب کے مہینے کی ایک رات میں دو رکعت نماز ادا کرے کہ اس میں سو مرتبہ سورۃ قُلْ ھُو اللهُ پڑھے تو وہ ایسے ہے کہ جیسے اس نے حق تعالیٰ کیلئے سو سال کے روزہ رکھے ہوں۔ پس الله تعالیٰ اس کو بہشت میں ایسے سو محلات عنایت کرے گا کہ جن میں سے ہر ایک کسی نہ کسی نبی کی ہمسائیگی میں واقع ہوگا۔

(۱۹)حضرت رسول الله ﷺسے مروی ہے کہ جو شخص ماہ رجب کی ایک رات میں دس رکعت نماز پڑھے کہ جس کی ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ و سورۃ کافرون ایک ایک مرتبہ اور سورۃ قل ھو الله تین مرتبہ پڑھے تو الله تعالیٰ اس کا ہر وہ گناہ بخش دے گا جو اس نے کیا ہو گا۔

(۲۰)علامہ مجلسی(علیہ الرحمہ) نے زاد المعاد میں ذکر فرمایا کہ مولا امیر(ع)سے نقل کیا گیا ہے کہ رسولخدا ﷺ نے فرمایا ہے کہ جو شخص رجب، شعبان اور رمضان کی ہر رات اور دن میں سورۃ حمد، آیة الکرسی، سورۃ کافرون، سورۃ فلق اور سورۃ ناس میں سے ہر ایک تین تین مرتبہ پڑھے اور پھر تین مرتبہ کہے :

 

خدا پاک ہے اور حمد اسی کیلئے ہے خدا کے سواء کوئی معبود نہیں اور الله بزرگ تر ہے اور نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو بلند

و بزرگ خدا سے ہے اے معبود ! محمد و آل محمد (ع)پر رحمت نازل فرما اے معبود! مومن مردوں

اور مومن عورتوں کو بخش دے

 

سُبْحَانَ اللهِ، وَالْحَمْدُ للهِ وَلاَ إِلہَ إِلاَّ اللهُ، وَاللهُ أَکْبَرُ، وَلاَ حَوْلَ وَلاَقوّ َةَ إِلاَّ باللهِ

الْعَلِیِّ الْعَظِیمِ۔تین مرتبہ کہے: اَللَّھُمَّ صَلَّی اللهُ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ۔اَلَّلھُمَّ اغْفِرْ

لِلْمُوْٴمِنِیْنَ وَ الْمُوٴمِنَاتِ 

اور چارسو مرتبہ کہے:

 میں خدا سے بخشش چاہتا ہوں اور اسی کی طرف پلٹتا ہوں

اَسْتَغْفر الله وَ اَتُوْبُ اِلَیْہِ

          پس خدا تعالیٰ اس کے گناہ بخش دے گا چاہے وہ بارش کے قطروں، درختوں کے پتوں اور دریاؤں کی جھاگ جتنے ہی کیوں نہ ہوں۔ نیز علامہ مجلسی (علیہ الرحمہ) فرماتے ہیں کہ اس مہینے کی ہر رات میں ہزار مرتبہ لاَ إِلہَ إِلاَّ اللهُ کہنا بھی نقل ہوا ہے ۔واضح ہو کہ ماہ رجب کی پہلی شبِ جمعہ کو لیلة الرغائب (رغبتوں والی رات) کہا جاتا ہے اس شب کیلئے رسولخدا ﷺسے ایک نماز نقل ہوئی ہے کہ جس کے فضائل بہت زیادہ ہیں جنہیں سیدنے اقبال اور علامہ مجلسی نے اجازہ بنی زہرہ میں ذکر کئے ہیں۔ان میں سے ایک یہ ہے کہ اس نماز کی برکت سے کثیر گناہ معاف ہو جائیں گے اور قبر کی پہلی رات یہ نماز بحکم خدا خوبصورت بدن، خندہ چہرہ اور صاف و شیرین زبان کے ساتھ آکر کہے گی اے میرے حبیب خوشخبری ہو تجھے کہ تو نے ہر تنگی و سختی سے نجات پالی ہے وہ شخص پوچھے گا تو کون ہے؟خدا کی قسم میں نے تجھ سے خوبصورت اور شیرین کلام اور خوشبو والا کوئی نہیں دیکھا؟ وہ جواب دے گی میں تیری وہ نماز اور اس کا ثواب ہوں جو تونے فلاں رات فلاں ماہ اور فلاں سال میں پڑھی تھی آج میں تیرے حق کی ادائیگی کیلئے حاضر اور اس وحشت و تنہائی میں تیری ہمدم و غمخوار ہوں کل روز قیامت جب صور پھونکا جائے گا ۔تو اس وقت میں تیرے سر پر سایہ کروں گی پس خوش و خرم رہ کہ خیر و نیکی کبھی تجھ سے دور نہیں ہوگی اس با برکت نماز کی ترکیب یہ ہے کہ ماہ رجب کی پہلی جمعرات کو روزہ رکھے اور شب جمعہ میں مغرب و عشاء کے درمیان بارہ رکعت دو دو رکعت کر کے نماز پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ حمد کے بعد تین مرتبہ انا انزلناہ اور بارہ مرتبہ قُلْ ھُو اللهُ پڑھے ، فارغ ہو کر ستر مرتبہ کہے:

اے معبود! محمد امی پر اور ان کی آل(ع) پررحمت نازل فرما

اَللَّھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ النبیِ الاُمِّیِ وَ عَلیٰ آلِہ 

پھر سجدے میں جا کر ستر مرتبہ کہے:

 فرشتوں اورروح کا رب بے عیب پاک تر ہے پالنے والے

سُبُّوْحُ قُدُّوْسُ رَبُ الْمَلائِکَةِ وَ الرُّوْح

 سجدے سے سر اٹھا کر ستر مرتبہ کہے:

بخش دے رحم فرما اوردر گزر کر ان گناہوں سے جن کو تو جانتا ہے

بے شک تو بلند تر بزرگتر ہے فرشتوں اورروح کا رب بے عیب پاک تر ہے۔

رَبِّ اغْفَرْ وَارْحَمْ وَ تَجَاوَزْ عَمَّا تَعْلَمُ أَنَّکَ

اَنْتَ العَلِیُّ الْاَعْظَمُ

پھر سجدے میں جائے اور ستر مرتبہ کہے:
   سُبُّوْحُ قُدُّوْسُ رَبُ الْمَلائِکَةِ وَ الرُّوْحِ

          اس کے بعد اپنی حاجت بھی طلب کرے گا انشاء الله تعالیٰ وہ پوری ہوگی۔یاد رہے کہ ماہ رجب میں امام علی رضا (ع)کی زیارت کو جانا مستحب ہے ، جیساکہ اس ماہ میں عمرہ ادا کرنے کی بھی زیادہ فضیلت ہے اور عمرہ کی فضیلت حج کے قریب قریب ہے روایت ہوئی ہے کہ امام زین العابدین (ع)ماہ رجب میں عمرہ ادا فرماتے، خانہ کعبہ میں نمازیں پڑھتے شب و روز سجدے میں رہتے اور سجدے میں یہ کلمات ادا فرماتے۔

تیرے بندے کا گناہ بہت بڑا ہے پس تیری طرف سے در گزر بھی خوب ہونی چاہیئے۔

عَظُمَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِکَ فُلْیَحْسُنِ الْعَفْوُ مَنْ عِنْدِکَ

مفاتیح انڈیکس پر جایئں

ہوم پیج پر جایئں

رجب المرجب کے انڈیکس پر جائیں

قرآن انڈیکس پر جایئں