اے وہ جوسائلین کی
حاجتوں کامالک ہے اور خاموش لوگوں کے دلوں کی باتیں جانتا ہے ہر وہ سوال جو تجھ سے
کیا جائے تیرا
کان اسے سنتا ہے اور اس
کا جواب تیار ہے اے معبود تیرے سب وعدے یقینا سچے ہیں تیری نعمتیں بہت عمدہ ہیں اور
تیری رحمت بڑی وسیع ہے پس
میں تجھ سے سوال کرتا
ہوں کہ محمدوآل(ع)
محمد پر رحمت نازل فرما
اور یہ کہ میری دنیا اور اور آخرت کی حاجتیں پوری فرما بے شک تو ہر چیز پر قدرت
رکھتا ہے۔
|
یَا مَنْ یَمْلِکُ حَوائِجَ السَّائِلِینَ، وَیَعْلَمُ
ضَمِیرَ الصَّامِتِینَ، لِکُلِّ مَسْأَلَةٍ مِنْکَ سَمْعٌ حَاضِرٌ،
وَجَوَابٌ
عَتِیدٌ۔اَللّٰھُمَّ وَمَواعِیدُکَ الصَّادِقَةُ، وَأَیادِیکَ الْفَاضِلَةُ،
وَرَحْمَتُکَ الْوَاسِعَةُ فَأَسْأَلُکَ
أَنْ
تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَقْضِیَ حَوائِجِی لِلدُّنْیا
وَالْاَخِرَةِ،إِنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ۔
|
نا امید ہوئے تیرے غیرکی
طرف جانے والے گھاٹے میں رہے تیرے غیر سے سوال کرنے والے تباہ ہوئے تیرے غیر کے ہاں
جانے والے، قحط کاشکار
ہوئے تیرے فضل کے غیر سے روزی طلب کرنے والے تیرا در اہل رغبت کیلئے کھلا ہے تیری
بھلائی طلب
گاروں کو بہت ملتی ہے
تیرا فضل سائلوں کیلئے عام ہے اور تیری عطا امید واروں کیلئے آمادہ ہے تیرا رزق
نافرمانوں کیلئے بھی فراواں
ہے تیری بردباری دشمن کے
لیے ظاہر و عیاں ہے گناہگاروں پر احسان کرنا تیری عادت ہے اور ظالموں کو باقی رہنے
دینا
تیرا شیوہ ہے اے معبود
مجھے ہدایت یافتہ لوگوں کی راہ پر لگا اور مجھے کوشش کرنے والوں کی سی کوشش نصیب
فرما
مجھے غافل اور دورکیے
ہوئے لوگوں میں سے قرار نہ دے اور یوم جزا میں مجھے بخش دے۔
|
خابَ
الْوافِدُونَ عَلَی غَیْرِکَ، وَخَسِرَ الْمُتَعَرِّضُونَ إِلاَّ لَکَ، وَضاعَ
الْمُلِمُّونَ إِلاَّ بِکَ
وَأَجْدَبَ الْمُنْتَجِعُونَ إِلاَّ مَنِ انْتَجَعَ فَضْلَکَ بَابُکَ مَفْتُوحٌ
لِلرَّاغِبِینَ وَخَیْرُکَ مَبْذُولٌ
لِلطَّالِبِینَ، وَفَضْلُکَ مُباحٌ لِلسَّائِلِینَ، وَنَیْلُکَ مُتَاحٌ
لِلاَْمِلِینَ، وَرِزْقُکَ مَبْسُوطٌ لِمَنْ
عَصَاکَ
وَحِلْمُکَ مُعْتَرِضٌ لِمَنْ نَاوَاکَ عَادَتُکَ الْاِحْسانُ إِلَی الْمُسِیئِینَ
وَسَبِیلُکَ
الْاِ
بْقاءُ عَلَی الْمُعْتَدِینَ اَللّٰھُمَّ فَاھْدِنِی ھُدَی الْمُھْتَدِینَ
وَارْزُقْنِی اجْتِہادَ الْمُجْتَھِدِینَ
وَلاَ
تَجْعَلْنِی مِنَ الْغَافِلِینَ الْمُبْعَدِینَ، وَاغْفِرْ لِی یَوْمَ الدِّینِ ۔
|
اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ
مجھے شکر گزاروں کا صبر ڈرنے والوں کا عمل اور عبادت گزاروں کا یقین عطا
فرما اے معبود تو بلند و بزرگ ہے اور
میں تیرا حاجت مند اور بے مال ومنال بندہ ہوں تو بے حاجت اور تعریف والا ہے اور میں
تیرا
پست تر بندہ ہوں اے معبود محمد اور
انکی آل(ع)
پر رحمت نازل فرما اور میری محتاجی پر
اپنی تونگری سے میری نادانی پر اپنی ملائمت و بردباری
سے اور اپنی قوت سے میری کمزوری پر
احسان فرما اے قوت والے اسے زبردست اے معبود محمد اورانکی آل(ع)
پر رحمت نازل فرما
جو پسندیدہ وصی اور جانشین ہیں اور
دنیا و آخرت کے اہم معاملوں میں میری کفایت فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔
موٴلف کہتے ہیں کہ کتاب اقبال میں سید بن طاؤس نے بھی اس دعا کی روایت کی ہے اس سے
ظاہر ہوتاہے کہ یہ جامع ترین دعا ہے اور اسے ہروقت پڑھاجاسکتا ہے۔ |
اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَ لُکَ
صَبْرَ الشَّاکِرِینَ لَکَ، وَعَمَلَ الْخَائِفِینَ مِنْکَ، وَیَقِینَ
الْعَابِدِینَ
لَکَ اَللّٰھُمَّ أَنْتَ الْعَلِیُّ
الْعَظِیمُ وَأَنَا عَبْدُکَ الْبَائِسُ الْفَقِیرُ أَنْتَ الْغَنِیُّ الْحَمِیدُ
وَأَنَا
الْعَبْدُ الذَّلِیلُ اَللّٰھُمَّ
صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ وَامْنُنْ بِغِنَاکَ عَلَی فَقْرِی، وَبِحِلْمِکَ
عَلَی
جَھْلِی وَبِقُوَّتِکَ عَلَی ضَعْفِی
یَا قَوِیُّ یَا عَزِیزُ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الْاَوْصِیاءِ
الْمَرْضِیِّینَ وَاکْفِنِی مَا
أَھَمَّنِی مِنْ أَمْرِ الدُّنْیا وَالاَْخِرَةِ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ
موٴلف کہتے ہیں کہ کتاب اقبال میں سید بن طاؤس نے بھی اس دعا کی روایت کی ہے اس سے
ظاہر ہوتاہے کہ یہ جامع ترین دعا ہے اور اسے ہروقت پڑھاجاسکتا ہے۔
|
اے معبود اے مسلسل نعمتوں والے اور عطا
شدہ نعمتوں والے اے کشادہ رحمت والے۔ اے پوری قدرت والے۔
اے بڑی نعمتوں والے اے بڑی عطاؤں والے
اے پسندیدہ بخششوں والے اور اے عظیم عطاؤں والے اے وہ جس کے وصف کیلئے کوئی
مثال نہیں اور جسکا کوئی ثانی نہیں جسے
کسی کی مدد سے مغلوب نہیں کیا جاسکتا اے وہ جس نے پیدا کیاتوروزی دی الہام کیاتو
گویائی بخشی نئے نقوش بنائے
تورواں کردیئے بلند ہوا تو بہت بلند
ہوا اندازہ کیا تو خوب کیا صورت بنائی تو پائیدار بنائی حجت قائم کی تو پہنچائی
نعمت دی تو لگاتار دی عطا کیا تو بہت
زیادہ
اور دیا تو بڑھاتا گیا اے وہ جو عزت میں بلند ہوا تو ایسا بلند کہ آنکھوں سے اوجھل
ہوگیا اور تو لطف و کرم میں قریب ہوا تو فکر و خیال سے بھی آگے نکل
گیا اے وہ جو بادشاہت میں یکتا ہے کہ
جسکی بادشاہی کے اقتدار میں کوئی شریک نہیں وہ اپنی نعمتوں اور اپنی بڑائی میں یکتا
ہے پس شان و عظمت میں کوئی اسکا
مقابل نہیں اے وہ جس کے دبدبہ کی عظمت
میں خیالوں کی باریکیاں حیرت زدہ ہیں اور اس کی بزرگی کو پہچاننے میں مخلوق
کی نگاہیں عاجز ہیں اے وہ جس کے رعب کے
آگے چہرے جھکے ہوئے ہیں اور گردنیں اسکی بڑائی کے سامنے نیچی ہیں
اور دل اسکے خوف سے ڈرے ہوئے ہیں میں
سوال کرتا ہوں تیری اس تعریف کے ذریعے جو سوائے تیرے کسی کو زیب نہیں اور اس کے
واسطے جو کچھ تو نے
اپنے ذمہ لیا پکارنے والوں کی خاطر جو
کہ مومنوں میں سے ہیں اس کے واسطے جسے تونے پکارنے والوں کی دعا قبول کرنے کی ضمانت
دے رکھی ہے
اے سب سے زیادہ سننے والے اے سب سے
زیادہ دیکھنے والے اے تیز تر حساب کرنے والے اے محکم تر قوت والے محمد پر رحمت نازل
فرما جو خاتم الانبیاء
ہیں
اور ان کے اہلبیت پر بھی اور اس مہینے میں مجھے اس سے بہتر حصہ دے جو تو تقسیم کرے
اور اپنے فیصلوں میں میرے لیے بہتر و یقینی فیصلہ فرما کر مجھے نواز
اور
اس مہینے کو میرے لیے خوش بختی پر تمام کر دے اور جب تک تو مجھے زندہ رکھے فراواں
روزی سے زندہ رکھ اور مجھے خوشی و بخشش کی حالت میں موت دے
اور برزخ کی گفتگو میں تو خود میرا
سرپرست بن جامنکر و نکیر کو مجھ سے دور اور مبشر و بشیر کو میری آنکھوں کے سامنے لا
اور مجھے اپنی رضا مندی اور بہشت کے
راستے پر گامزن کر دے وہاں آنکھوں کو
روشن کرنے والی زندگی اور بڑی حکومت عطا فرما اور تو محمد پر اور ان کی آل(ع)
پر رحمت نازل فرما بہت زیادہ۔
مولف کہتے ہیں کہ یہ دعا
مسجد صعصعہ میں بھی پڑھی جاتی ہے جو مسجدکوفہ کے قریب ہے۔
|
اَللّٰھُمَّ یَا ذَا الْمِنَنِ
السَّابِغَةِ وَالْاَلَاءِ الْوَازِعَةِ وَالرَّحْمَةِ الْوَاسِعَةِ، وَالْقُدْرَةِ
الْجَامِعَةِ وَالنِّعَمِ الْجَسِیمَةِ
وَالْمَواھِبِ الْعَظِیمَةِ
وَالْاَیادِی الْجَمِیلَةِ وَالْعَطایَا الْجَزِیلَةِ یَا مَنْ لاَ یُنْعَتُ
بِتَمْثِیلٍ وَلاَ یُمَثَّلُ
بِنَظِیرٍوَلاَ یُغْلَبُ بِظَھِیرٍ
یَا مَنْ خَلَقَ فَرَزَقَ وَأَلْھَمَ فَأَنْطَقَ وَابْتَدَعَ فَشَرَعَ، وَعَلا
فَارْتَفَعَ، وَقَدَّرَ
فَأَحْسَنَ، وَصَوَّرَ فَأَتْقَنَ،
وَاحْتَجَّ فَأَبْلَغَ، وَأَنْعَمَ فَأَسْبَغَ، وَأَعْطی فَأَجْزَلَ، وَمَنَحَ
فَأَفْضَلَ یَا مَنْ
سَمَا فِی الْعِزِّ فَفاتَ نَواظِرَ
الْاَ بْصارِ، وَدَنا فِی اللُّطْفِ فَجازَ ھَواجِسَ الْاَفْکارِ یَا مَنْ
تَوَحَّدَ بِالْمُلْکِ
فَلا نِدَّ لَہُ فِی مَلَکُوتِ
سُلْطَانِہِ وَتَفَرَّدَ بِالاَْلاَءِ وَالْکِبْرِیاءِ فَلاَ ضِدَّ لَہُ فِی
جَبَرُوتِ شَأْنِہِ یَا مَنْ
حارَتْ فِی کِبْرِیاءِ ھَیْبَتِہِ
دَقائِقُ لَطائِفِ الْاَوْہامِ، وَانْحَسَرَتْ دُونَ إِدْراکِ عَظَمَتِہِ خَطَائِفُ
أَبْصَارِ الْاَنامِ ۔ یَا مَنْ
عَنَتِ الْوُجُوھُ لِھَیْبَتِہِ، وَخَضَعَتِ الرِّقابُ لِعَظَمَتِہِ، وَوَجِلَتِ
الْقُلُوبُ مِنْ
خِیفَتِہِ أَسْأَلُکَ بِھَذِہِ
الْمِدْحَةِ الَّتِی لاَ تَنْبَغِی إِلاَّ لَکَ وَبِما وَأَیْتَ بِہِ عَلَی
نَفْسِکَ لِداعِیکَ
مِنَ الْمُؤْمِنِینَ وَبِما ضَمِنْتَ
الْاِجابَةَ فِیہِ عَلَی نَفْسِکَ لِلدَّاعِینَ یَا أَسْمَعَ السَّامِعِینَ،
وَأَبْصَرَ
النَّاظِرِینَ،وَأَسْرَعَ
الْحَاسِبِینَ، یَا ذَا الْقُوَّةِ الْمَتِینَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ خَاتَمِ
النَّبِیِّینَ وَعَلَی أَھْلِ بَیْتِہِ
وَاقْسِمْ لِی فِی شَھْرِنا ہذَا
خَیْرَ مَا قَسَمْتَ وَاحْتِمْ لِی فِی قَضَائِکَ خَیْرَ مَا حَتَمْتَ، وَاخْتِمْ
لِی
بالسَّعادَةِ فِیمَنْ خَتَمْتَ
وَأَحْیِنِی مَا أَحْیَیْتَنِی مَوْفُوراً وَأمِتْنِی مَسْرُوراً وَمَغْفُوراً
وَتَوَلَّ أَنْتَ نَجَاتِی
مِنْ مُسائَلَةِ البَرْزَخِ وَادْرأْ
عَنِّی مُنکَراً وَنَکِیراً، وَأَرِ عَیْنِی مُبَشِّراً وَبَشِیراً، وَاجْعَلْ لِی
إِلَی
رِضْوَانِکَ وَجِنانِکَ مَصِیراً
وَعَیْشاً قَرِیراً، وَمُلْکاً کَبِیراً، وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ کَثِیراً
۔
مولف کہتے ہیں کہ یہ دعا
مسجد صعصعہ میں بھی پڑھی جاتی ہے جو مسجدکوفہ کے قریب ہے۔
|
اے مبعود!
ماہ رجب میں متولد ہونے والے دو
مولودوں کے واسطے سے سوال کرتا ہوں جو محمد
(ع)بن
علی ثانی ور ان کے فرزند علی (ع)
بن محمد
(ع)
بلند نسب والے ہیں ان دونوں
کے
واسطے سے تیرا بہترین تقریب چاہتا ہوں اے وہ ذات جس سے احسان وکرم طلب کیاجاتا ہے
اور جواسکے پاس ہے اس کی خواہش کی جاتی ہے میں
سوال
کرتا ہوں تجھ سے اس گناہگار کا سا سوال جسے گناہوں نے تباہ کر دیا اور عیبوں نے جکڑ
لیا ہے پس گناہوں پر اس کی عادت پختہ ہو چکی اور بلاؤں سے
مشکلیں
بڑھ گئیں ہیں اب وہ سوال کرتا ہے تجھ سے توفیق توبہ اور بہترین بازگشت کا گناہوں سے
کنارہ کشی اور آتش جہنم سے چھٹکارے کا خواہش مند ہے
وہ اپنے سبھی گناہوں کی معافی چاہتا ہے
پس تو میرا وہ مولا ہے جس پر امید و اعتماد ہے اے معبود میں تجھ سے سوال کرتا ہوں
تیرے پاک معاملوں تیرے
بلند
وسیلوں کے واسطے سے کہ اس مہینے میں اپنی وسیع رحمت اور بخشی جانے والی نعمتوں کو
عطا فرما۔اور جو روزی تو نے دی اس پر میرے نفس کو قانع فرما تا
وقتیکہ
وہ قبر میں جائے اور منزل آخر پر پہنچے اور جس کی طرف اس کی بازگشت اس تک پہنچے۔
|
اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَ لُکَ
بِالْمَوْلُودَیْنِ فِی رَجَبٍ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ الثَّانِی وَابْنِہِ عَلِیِّ
بْنِ مُحَمَّدٍ الْمُنْتَجَبِ،
وَأَتَقَرَّبُ بِھِمَا إِلَیْکَ
خَیْرَ الْقُرَبِ، یَا مَنْ إِلَیْہِ الْمَعْرُوفُ طُلِبَ، وَفِیما لَدَیْہِ
رُغِبَ، أَسْأَ لُکَ
سُؤالَ مُقْتَرِفٍ مُذْنِبٍ قَدْ
أَوْبَقَتْہُ ذُ نُوبُہُ، وَأَوْثَقَتْہُ عُیُوبُہُ، فَطالَ عَلَی الْخَطایَا
دُؤُوبُہُ ، وَمِنَ الرَّزَایا
خُطُوبُہُ، یَسْأَ لُکَ التَّوْبَةَ
وَحُسْنَ الْاَوْبَةِ وَالنُّزُوعَ عَنِ الْحَوْبَةِ وَمِنَ النَّارِ فَکاکَ
رَقَبَتِہِ وَالْعَفْوَ
عَمَّا فِی رِبْقَتِہِ، فَأَنْتَ
مَوْلاَیَ أَعْظَمُ أَمَلِہِ وَثِقَتِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ وَأَسْأَ لُکَ بِمَسَائِلِکَ
الشَّرِیفَةِ وَوَ
سَائِلِکَ الْمُنِیفَةِ أَنْ
تَتَغَمَّدَنِی فِی ہذَا الشَّھْرِ بِرَحْمَةٍ مِنْکَ وَاسِعَةٍ وَنِعْمَةٍ
وَازِعَةٍ، وَنَفْسٍ
بِمَا رَزَقْتَہا قَانِعَةٍ، إِلَی
نُزُولِ الْحَافِرَةِ، وَمَحَلِّ الاَْخِرَةِ،وَمَا ھِیَ إِلَیْہِ صَائِرَةٌ ۔
|