یہ بڑی بابرکت رات ہے اور اس میں چند ایک اعمال ہیں
(۱) جب ماہ رجب کا چاند (ہلال) دیکھے تو یہ دعاپڑھے:
اَللّٰھُمَّ أَھِلَّہُ عَلَیْنَا بِالْأَمْنِ وَالْاِیْمَانِ وَالسَّلامَةِ وَالْاِسْلَامِ رَبِّی وَرَبُّکَ اللهُ عَزَّ وَجَلَّ
اے معبود نیا چاند ہم پر امن،ایمان،سلامتی اور اسلام کیساتھ طلوع کر(اے چاند) تیرا اور میرا رب وہ الله ہے جو عزت و جلال والا ہے
نیز حضور ﷺکی سیرت تھی جب رجب کا چاند دیکھتے تو یہ دعا پڑھتے تھے۔
اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنٰا فِی رَجَبٍ وَ شَعْبانَ وَ بَلَّغْنَا شَھْرَ رَمَضانَ وَ أَعِنَّا عَلَیٰ الصَّیامِ وَ الْقِیاِم وَ حِفْظِ
اے معبود! رجب اور شعبان میں ہم پر برکت نازل فرما اور ہمیں رمضان کے مہینے میں داخل فرما اور ہماری مدد کر دن کے روزے، رات کے قیام،
اللِّسانِ وَ غَضِّ الْبَصَرِ وَ لَاٰ تَجْعَلْ حَظَّنا مِنْہُ الْجُوعَ وَ الْعَطَشَ
زبان کو روکنے اور نگاہیں نیچی رکھنے میں اوراس مہینے میں ہمارا حصہ محض بھوک وپیاس قرار نہ دے۔
(۲) رجب کی پہلی رات میں غسل کرے۔ جیساکہ بعض علماء نے فرمایا ہے کہ رسول الله ﷺ کا فرمان ہے کہ جو شخص ماہ رجب کو پائے اور اس کے اول، وسط اور آخر میں غسل کرے تو وہ گناہوں سے اس طرح پاک ہو جائے گا جیسے آج ہی شکم مادر سے نکلاہے۔
(۳) حضرت امام حسین (ع)کی زیارت کرے۔
(۴) نماز مغرب کے بعددو دو رکعت کر کے بیس رکعت نماز پڑھے کہ ہر رکعت میں سورۃ حمد کیساتھ سورۃ توحید کی تلاوت کرے تو وہ خود، اسکے اہل و عیال اور اسکا مال محفوظ رہے گا ۔ نیز عذاب قبر سے بچ جائے گا اور پل صراط سے برق رفتاری کیساتھ گزر جائے گا۔
(۵)نماز عشاء کے بعد دو رکعت نماز پڑھے ، پہلی رکعت میں سورۃ حمد کے بعد ایک مرتبہ الم نشرح اور تین مرتبہ سورۃ توحید، دوسری رکعت میں سورۃ حمد ، سورۃ الم نشرح، قل ھو الله اور سورۃ فلق و سورۃ ناس پڑھے۔ نماز کا سلام دینے کے بعد تیس مرتبہَ لاَ إِلہَ إِلاَّ اللهُ اور تیس مرتبہ درود شریف پڑھے تو وہ شخص گناہوں سے اس طرح پاک ہو جائے گا جیسے آج ہی شکم مادر سے پید اہوا ہے۔
(۶) تیس رکعت نماز پڑھے کہ ہر رکعت میں الحمد کے بعد ایک مرتبہ سورۃ کافرون اور تین مرتبہ سورۃ اخلاص پڑھے۔
(۷) رجب کی پہلی رات کے بارے میں شیخ نے مصباح المتہجد میں نقل کیا ہے (یعنی ذکر شب اول رجب) کہ ابوالبختری وہب بن وہب نے امام جعفر صادق (ع)سے، آپ اپنے والد ماجد اور انہوں نے اپنے جد امجد امیر المومنین (ع) سے روایت کرتے ہیں کہ آپ (ع)فرمایا کرتے تھے: مجھے خوشی محسوس ہوتی ہے کہ انسان پورے سال کے دوران ان چار راتوں میں خود کو تمام کاموں سے فارغ کر کے بیدار رہے اور خدا کی عبادت کرے ، وہ چار راتیں یہ ہیں : رجب کی پہلی رات ۔ شب نیمہ شعبان۔ شب عید الفطر اور شب عید قربان۔ ابو جعفر ثانی امام محمد تقی جواد (ع)سے روایت کی گئی ہے کہ رجب کی پہلی رات میں نماز عشاء کے بعد اس دعا کا پڑھنا مستحب ہے :
اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُک بِأَنَّکَ مَلِکٌ وَأَنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ مُقْتَدِرٌ وَأَنَّکَ مَا تَشاءُ مِنْ أَمْرٍ
اے معبود! میں تجھ سے مانگتا ہوں کہ تو بادشاہ ہے اور بے شک تو ہر چیز پر اقتدار رکھتا ہے نیز تو جو کچھ بھی چاہتا ہے وہ ہو جاتا ہے
یَکُونُ اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَتَوَجَّہُ إِلَیْکَ بِنَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ نَبِیِّ الرَّحْمَةِ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ یَا مُحَمَّدُ یَا
اے معبود ! میں تیرے حضور آیا ہوں تیرے نبی محمد کے واسطے جو نبی رحمت ہیں خدا کی رحمت ہو ان پر ان کی آل(ع) پر یا محمد اے خدا کے رسول میں آپکے
رَسُولَ اللهِ إِنِّی أَتَوَجَّہُ بِکَ إِلَی اللهِ رَبِّکَ وَرَبِّی لِیُنْجِحَ لِی بِکَ طَلِبَتِی اَللّٰھُمَّ بِنَبِیِّکَ مُحَمَّدٍ
واسطے سے خدا کے حضور آیا ہوں جو آپکا اور میرا رب ہے تاکہ آپکی خاطر وہ میری حاجت پوری فرمائے اے معبود! بواسطہ اپنے نبی محمد اور انکے اہلبیت(ع)
وَالْاَئِمَّةِ مِنْ أَھْلِ بَیْتِہِ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ أَ نْجِحْ طَلِبَتِی
میں سے آئمہ(ع) کے آنحضرت پر اور ان سب آل پر خدا کی رحمت ہو میری حاجت پوری فرما۔
اس کے بعد اپنی حاجتیں طلب کرے۔نیز علی بن حدید نے روایت کی کہ حضرت امام موسی کاظم (ع) نماز تہجد سے فارغ ہو نے کے بعد سجدے میں جا کر یہ دعا پڑھتے تھے:
لَکَ الْمَحْمَدَةُ إِنْ أَطَعْتُکَ، وَلَکَ الْحُجَّةُ إِنْ عَصَیْتُکَ، لاَ صُنْعَ لِی وَلاَ لِغَیْرِی فِی إِحْسانٍ
حمد تیرے ہی لئے ہے اگر میں تیری اطاعت کروں اور اگر میں تیری نا فرمانی کروں تیرے لیے مجھ پر حق ہے تو نہ میں نیکی کر سکتا ہوں
إِلاَّ بِکَ، یَا کائِناً قَبْلَ کُلِّ شَیْءٍ، وَیَا مُکَوِّنَ کُلِّ شَیْءٍ، إِنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ۔اَللّٰھُمَّ إِنِّی
نہ کوئی اور نیکی کر سکتا ہے سوائے تیرے وسیلے کے اے وہ کہ ہر چیز سے پہلے موجود تھا اور تو نے ہر چیز کو پیدا فرمایا بے شک تو ہر چیز پر
أَعُوذُ بِکَ مِنَ الْعَدِیلَةِ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَمِنْ شَرِّ الْمَرْجِعِ فِی الْقُبُورِ، وَمِنَ النَّدامَةِ یَوْمَ الْاَزِفَةِ
قدرت رکھتا ہے اے معبود! میں تیری پناہ لیتا ہوں موت کے وقت حق سے پھر جانے سے اور قبر میں جانے پر ہونے والے عذاب
فَأَسْأَ لُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَجْعَلَ عَیْشِی عِیشَةً نَقِیَّةً وَمِیْتَتِی مِیتَةً سَوِیَّةً
سے اور قیامت کے دن کی شرمندگی سے تیری پناہ لیتا ہوں پس سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ میری
وَمُنْقَلَبِی مُنْقَلَباً کَرِیماً غَیْرَ مُخْزٍ وَلاَ فاضِحٍ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ الْاَئِمَّةِ یَنابِیعِ الْحِکْمَةِ،
زندگی کو پاک زندگی اور موت کو عزت کی موت قرار دے اور میری بازگشت کو آبرومند بنا دے کہ جس میں ذلت و رسوائی نہ ہو اے معبود! محمد اور ان کی
وَأُوْ لِی النِّعْمَةِ، وَمَعادِنِ الْعِصْمَةِ، وَاعْصِمْنِی بِھِمْ مِنْ کُلِّ سُوءٍ، وَلاَ تَأْخُذْنِی عَلَی غِرَّةٍ وَلاَ
آل(ع) میں ائمہ(ع) پر رحمت فرما جو حکمت کے چشمے، صاحبان نعمت اور پاکبازی کی کانیں ہیں ان کے واسطے سے مجھے ہر برائی سے محفوظ فرما بے خبری میں،
عَلَی غَفْلَةٍ،وَلاَ تَجْعَلْ عَواقِبَ أَعْمالِی حَسْرَةً، وَارْضَ عَنِّی، فَإِنَّ مَغْفِرَتَکَ لِلظَّالِمِینَ وَأَنَا مِنَ
اچانک اور غفلت میں میری گرفت نہ کرمیرے اعمال کا انجام حسرت پر نہ کر اور مجھ سے راضی ہوجا کہ یقینا تیری بخشش ظالموں کیلئے ہے اور میں
الظَّالِمِینَ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِی مَا لاَ یَضُرُّکَ وَأَعْطِنِی مَا لاَ یَنْقُصُکَ فَإِنَّکَ الْوَسِیعُ رَحْمَتُہُ الْبَدِیعُ
ظالموں سے ہوں اے معبود! مجھے بخش دے جس کا تجھے ضرر نہیں اور عطا کردے جس کا تجھے نقصان نہیں کیونکہ تیری رحمت وسیع
حِکْمَتُہُ وَأَعْطِنِی السَّعَةَ وَالدَّعَةَ وَالْاَمْنَ وَالصِّحَّةَ وَالْنُّجُوعَ وَالْقُنُوعَ وَالشُّکْرَ وَالْمُعافاةَ وَالتَّقْوی
اور حکمت عجیب ہے اور مجھے عطا فرما وسعت و آسائش، امن و تندرستی، عاجزی و قناعت، شکر اور معافی، صبر و پرہیزگاری اور تو مجھے اپنی ذات اور اپنے اولیا سے متعلق سچ
وَالصَّبْرَ وَالصِّدْقَ عَلَیْکَ وَعَلَی أَوْ لِیائِکَ وَالْیُسْرَ وَالشُّکْرَ، وَأعْمِمْ بِذلِکَ یَا رَبِّ أَھْلِی وَوَلَدِی
بولنے کی توفیق دیاور آسودگی وشکر عطا فرما اور اے پالنے والے ان چیزوں کو عام فرما میرے رشتہ داروں، میری اولاد، میرے دینی بھائیوں کیلئے اور جس سے
وَ إِخْوانِی فِیکَ وَمَنْ أَحْبَبْتُ وَأَحَبَّنِی وَوَلَدْتُ وَوَلَدَنِی مِنَ الْمُسْلِمِینَ وَالْمُؤْمِنِینَ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ
میں محبت کرتا ہوں اور جو مجھ سے محبت کرتا ہے اور جو میری اولاد ہے اور جس کی میں اولاد ہوں اور تمام مسلمانوں اور مومنین کیلئے اے عالمین کے پروردگار۔
ابن اشیم کا کہنا ہے کہ مذکورہ بالا دعا نماز تہجد کی آٹھ رکعت کے بعد پڑھے ، پھر دو رکعت نماز شفع اور ایک رکعت نمازوتر ادا کرے اور سلام کے بعد بیٹھے بیٹھے یہ دعا پڑھے:
الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی لاَ تَنْفَدُ خَزائِنُہُ وَلاَ یَخافُ آمِنُہُ، رَبِّ إِنِ ارْتَکَبْتُ الْمَعاصِیَ فَذلِکَ ثِقَةٌ
حمد ہے اس خدا کیلئے جس کے خزانے ختم نہیں ہوتے اور جسے وہ امان دے اسے خوف نہیں میرے پروردگار اگر میں نینافرمانیاں کی
مِنِّی بِکَرَمِکَ، إِنَّکَ تَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبادِکَ، وَتَعْفُو عَنْ سَیِّئاتِھِمْ وَتَغْفِرُ الزَّلَلَوَ إِنَّکَ
ہیں تو اس واسطے کہ مجھے تیرے کرم پر بھروسہ تھا کیونکہ تو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرماتا ہے ان کی برائیوں سے در گزر کرتا اور خطائیں معاف کرتا ہے تو
مُجِیبٌ لِدَاعِیکَ وَمِنْہُ قَرِیبٌ وَأَ نَا تائِبٌ إِلَیْکَ مِنَ الْخَطایا وَراغِبٌ إِلَیْکَ فِی تَوْفِیرِ حَظِّی
پکارنے والے کا جواب دیتا ہے اور تو اس سے قریب ہوتا ہے اور میں تیرے حضور اپنے گناہوں سے توبہ کر رہا ہوں اور تجھ سے تیری عطاؤں میں اپنے
مِنَ الْعَطایا، یَا خالِقَ الْبَرایا، یَا مُنْقِذِی مِنْ کُلِّ شَدِیدَةٍ، یَامُجِیرِی مِنْ کُلِّ مَحْذُورٍ، وَفِّرْ عَلَیَّ
حصے میں فراوانی چاہتا ہوں اے مخلوق کے پیدا کرنے والے اے مجھے ہر مشکل سے نکالنے والے ایمجھ کو ہر بدی سے بچانے والے مجھ پر
السُّرُورَ، وَاکْفِنِی شَرَّ عَواقِبِ الاَُْمُورِ، فَأَ نْتَ اللهُ عَلَی نَعْمائِکَ وَجَزِیلِ عَطائِکَ مَشْکُورٌ،
مسرت کی فراوانی فرما مجھے سب معاملوں کے برے انجام سے محفوظ رکھ کہ تو ہی وہ خدا ہے کہ کثیر نعمتوں اور عطاؤں پر جس کا شکر کیا جاتا ہے
وَ لِکُلِّ خَیْرٍ مَذْخُورٌ ۔
اور ہر بھلائی تیرے ہاں ذخیرہ ہے۔