|
ہدیة الزائر میں منقول ہے کہ یہ رات شب قدر کی پہلی دوراتوں سے افضل ہے اور بہت سی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ شب قدر یہی ہے او ر یہ بات حقیقت کے قریب تر ہے اس رات حکمت الہی کے مطابق کائنات کے تمام امور مقدر ہوتے ہیں پس اس میں پہلی دوراتوں کے مشترکہ اعمال بجا لائے اور ان کے علاوہ اس رات کے چند مخصوص اعمال بھی ہیں:
(۱)سورۃ عنکبوت وسورۃ روم پڑھے کہ امام جعفرصادق (ع)نے قسم کھاتے ہوئے فرمایاکہ اس رات ان دوسورتوں کا پڑھنے والااہل جنت میں سے ہے۔
(۲)سورۃ حٰم دخان پڑھے :
(۳)ایک ہزار مرتبہ سورۃ قدر پڑھے:
(۴)اس رات خصوصًا اور دیگر اوقات میں عمومًا یہ دعا پڑھے اَللّٰھُمَّ کُنْ لِوَلیِّکَ ۔۔۔ کہ رمضان مبارک کے آخری عشرے کی دعاؤں کے سلسلے میں تئیسویں شب کی دعا کے بعد اس کا ذکر ہوا ہے۔
(۵)یہ دعا پڑھے:
اَللّٰھُمَّ امْدُدْ لِی فِی عُمْرِی وَأَوْسِعْ لِی فِی رِزْقِی وَأَصِحَّ لِی جِسْمِی
اے الله! میری عمر دراز فرما، میرے رزق میں وسعت دے، میرے بدن کو تندرست رکھ اور میری
وَبَلِّغْنِی أَمَلِی وَإِنْ کُنْتُ مِنَ الْاَشْقِیاءِ فَامْحُنِی مِنَ الْاَشْقِیاءِ وَاکْتُبْنِی مِنَ السُّعَداءِ فَإِنَّکَ
آرزو پوری فرما اور اگر میں بدبختوں میں سے ہوں تو میرا نام بدبختوں سے کاٹ دے اور میرا نام خوش بختوں میں لکھ دے کیونکہ تو
قُلْتَ فِی کِتابِکَ الْمُنْزَلِ عَلَی نَبِیِّکَ الْمُرْسَلِ صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ یَمْحُواْ اللهُ مَایَشاءُ
نے اپنی اس کتاب میں فرمایا ہے جو تونے اپنے نبی مرسل پر نازل کی کہ تیری رحمت ہو ان پر اور انکی آل (ع)پر یعنی خدا جو چاہے مٹا دیتا
وَیُثْبِتُ وَعِنْدَھُ أُمُّ الْکِتابِ ۔
ہے اور جو چاہے لکھ دیتا ہے اور اسی کے پاس ام الکتاب ہے ۔
(۶) یہ دعا پڑھے :
اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِیما تَقْضِی وَفِیما تُقَدِّرُ مِنَ الْاَمْرِ الْمَحْتُومِ وَفِیما تَفْرُقُ مِنَ الاَمْرِ
اے معبود! جن امور کا تو لیلة القدر میں فیصلہ کرتا ہے حتمی فیصلوں میں سے اور ان کو
الْحَکِیمِ فِی لَیْلَةِ الْقَدْرِ مِنَ الْقَضاءِ الَّذِی لاَ یُرَدُّ وَلاَ یُبَدَّلُ أَنْ تَکْتُبَنِی مِنْ حُجَّاجِ بَیْتِکَ
مقرر فرماتا ہے اور جن پر حکمت امور میں امتیازات دیتا ہے اور ایسی قضاء وقدر معین کرتا ہے جسکو رد یا تبدیل نہیں کیا جا سکتا اس میں
الْحَرامِ فِی عامِی ہذا الْمَبْرُورِ حَجُّھُمُ الْمَشْکُورِ سَعْیُھُمُ الْمَغْفُورِ ذُنُوبُھُمُ، الْمُکَفَّرِ عَنْھُمْ
تو مجھے اس سال کے حجاج میں قرار دے کہ جن کا حج مقبول، جن کی سعی پسندیدہ،جن کے گناہ معاف، جن کی برائیاں مٹا دی
سَیِّئاتُھُمْ،وَاجْعَلْ فِیما تِقْضِی وَتُقَدِّرُ أَنْ تُطِیلَ عُمْرِی، وَتُوَسِّعَ لِی فِی رِزْقِی ۔
گئی ہیں اور جن کا تو نے فیصلہ کیا اس میں میری عمر کو دراز اور میرے رزق کو وسیع قرار دے ۔
(۷) یہ دعا پڑھے جو کتاب اقبال میں ہے:
یَا باطِناً فِی ظُھُورِہِ ویَا ظاھِراً فِی بُطُونِہِ وَیَا باطِناً لَیْسَ یَخْفَیٰ،
اے وہ جو اپنے ظہور میں بھی باطن ہے اور اے وہ جو وہ باطن رہ کر بھی ظاہر ہے اے وہ باطن کہ جو
وَیَا ظاھِراً لَیْسَ یُریٰ، یَا مَوْصُوفاً لاَ یَبْلُغُ بِکَیْنُونَتِہِ مَوْصُوفٌ وَلاَ حَدٌّ مَحْدُودٌ، وَیَا غائِباً غَیْرَ مَفْقُودٍ،
پوشیدہ نہیں ہے اور وہ ظاہر جو نظر نہیں آتا اے وہ موصوف کہ توصیف جس کی حقیقت تک نہیں پہنچتی اور نہ اس کی حد مقرر کر سکتی ہے
وَیَا شاھِداً غَیْرَ مَشْھُودٍ، یُطْلَبُ فَیُصابُ، وَلَمْ یَخْلُ مِنْہُ السَّماواتُ وَالْاَرْضُ وَمَا بَیْنَھُما طَرْفَةَ عَیْنٍ،
اے وہ غائب جو گم نہیں ہے اور وہ حاضر جو دکھائی نہیں دیتا جسے ڈھونڈنے والا پالیتا ہے اور اس کے وجود سے آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے
لاَ یُدْرَکُ بِکَیْفٍ،وَلاَ یُؤَیَّنُ بِأَیْنٍ وَلاَبِحَیْثٍ،أَنْتَ نُورُالنُّورِ وَرَبُّ الاَرْبابِ،أَحَطْتَ بِجَمِیعِ الْاَمورِ،
پل بھر کیلئے اس سے خالی نہیں ہے اسکی کیفیت نہ کوئی جگہ ہے جہاں وہ ساکن ہو نہ کوئی سمت کہ جدھر وہ ہو تو نور کوروشن کرنے والا پالنے والوں کا پالنے والا
سُبحانَ مَنْ لَیْسَ کَمِثِلہِ شَیْءٌ وَھُوَ السَّمیعُ البَصیرُ سبحانَ مَنْ ھُوَ ہکَذَا وَلاَ ھَکَذا غَیْرُہ
اور تمام امور پر حاوی ہے پاک ہے وہ جس کی مانند کوئی چیز نہیں اور وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے پاک ہے وہ جو ایسا ہے اور اس کے سوا کوئی ایسا نہیں ہے۔
اس کے بعد جو چاہے دعا مانگے۔
(۸)اول شب میں کئے ہو ئے غسل کے علاوہ آخر شب پھر غسل کرے اور واضح رہے کہ اس رات غسل ، شب بیداری ، زیارت امام حسین (ع)اور سورکعت نماز کی بہت زیادہ تاکید اور فضیلت ہے۔تہذیب الاسلام میں شیخ نے ابوبصیر کے ذریعے امام جعفر صادق (ع)سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: جس رات کے بارے میں یقین ہو کہ وہ شب قدر ہے تو اس میں سورکعت نماز اس طرح کہ ہر رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورۃ توحید پڑھو۔ میں نے عرض کیا آپ پر قربان ہوجاؤں ! اگر یہ نماز کھڑے ہو کر نہ پڑھ سکوں تو بیٹھ کر پڑھ لوں ؟ فرمایا اگر کھڑے ہونے کی طاقت نہ ہو تو بیٹھ کر پڑھ سکتے ہو میں نے عرض کی اگر بیٹھ کر نہ پڑھ سکوں تو پھر کیا کروں ؟ آپ نے فرمایا: بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتے ہو تو پشت کے بل لیٹ کر پڑھ لو۔دعائم الاسلام میں روایت نقل ہوئی ہے کہ رسول الله رمضان مبارک کے آخری عشرے میں اپنا بستر لپیٹ دیتے اور عبادت الہی میں مصروف ہو جاتے تئیسویں کی رات آپ اپنے اہل و عیال کو بیدار کرتے اور پھر جس پر نیند کا غلبہ ہوتا اس کے منہ پر پانی کے چھینٹے دیتے۔ حضرت فاطمہ (سلام اللہ علیھا)بھی اس رات اپنے گھر کے کسی فرد کو سونے نہ دیتیں ، نیند کا علاج یوں کرتیں کہ دن کو کھانا کم دیتیں اور فرماتیں کہ دن کو سو جاؤ تاکہ رات کو بیدار رہ سکو، آپ فرماتی ہیں کہ بدقسمت ہے وہ شخص جو آج کی رات خیرونیکی سے محروم رہ جائے۔ایک روایت میں آیا ہے کہ امام جعفر صادق (ع)سخت علیل تھے کہ تئیسویں رمضان کی رات آگئی آپ نے اپنے کنبے والوں اور غلاموں کو حکم دیا کہ مجھ کو مسجد لے چلو اور پھر آپ نے مسجد میں شب بیداری فرمائی علامہ مجلسی (علیہ الرحمہ) کا ارشاد ہے کہ جہاں تک ممکن ہو اس رات تلاوت قرآن کرے اور صحیفہ کاملہ کی دعائیں بالخصوص دعاء مکارم الاخلاق اور دعا توبہ پڑھے:نیز یہ کہ شب قدر کے دنوں کی عظمت وحرمت کا بھی خیال رکھے اور انمیں عبادت الہی اور تلاوت قرآن کرتا رہے، معتبر احادیث میں ہے کہ شب قدر کادن بھی رات کی طرح عظمت اور فضیلت کا حامل ہے۔