ماہ شعبان کی فضیلت اور اس کے اعمال﴿

 معلوم ہونا چاہئے کہ شعبان وہ عظیم مہینہ جو حضرت رسول ﷺسے منسوب ہے حضور اس مہینے میں روزے رکھتے اور اس مہینے کے روزوں کو ماہ رمضان کے روزوں سے متصل فرماتے تھے ۔ اس بارے میں آنحضرت کا فرمان ہے کہ شعبان میرا مہینہ ہے اور جو شخص اس مہینہ میں ایک روزہ رکھے تو جنت اس کیلئے واجب ہو جاتی ہے۔امام جعفر صادق (ع)فرماتے ہیں کہ جب شعبان کا چاند نمودار ہوتا تو امام زین العابدین(ع) تمام اصحاب کو جمع کرتے اور فرماتے : اے میرے اصحاب ! جانتے ہو کہ یہ کونسا مہینہ ہے ؟ یہ شعبان کا مہینہ ہے اور رسول الله ﷺفرمایا کرتے تھے کہ یہ شعبان میرا مہینہ ہے۔ پس اپنے نبی کی محبت اور خدا کی قربت کیلئے اس مہینے میں روزے رکھو ۔ اس خدا کی قسم کہ جس کے قبضہ قدرت میں علی ابن الحسین(ع) کی جان ہے میں نے اپنے پدر بزرگوار حسین ابن علی (ع)سے سنا وہ فرماتے تھے میں نے اپنے والد گرامی امیر المومنین (ع)سے سنا کہ جو شخص محبت رسول اور تقرب خدا کیلئے شعبان میں روزہ رکھے تو خدائے تعالیٰ اسے اپنا تقرب عطا کریگا قیامت کے دن اس کو عزت و احترم ملے گا اور جنت اس کیلئے واجب ہو جائے گی ۔شیخ نے صفوان جمال سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق (ع)نے فرمایا: اپنے قریبی لوگوں کو ماہ شعبان میں روزہ رکھنے پر آمادہ کرو ! میں نے عرض کیا آپ پر قربان ہو جاوٴں اس میں کوئی فضیلت ہے ؟آپ(ع) نے فرمایا ہاں اور فرمایا رسول الله ﷺجب شعبان کا چاند دیکھتے تو آپ کے حکم سے ایک منادی یہ ندا کرتا :اے اہل مدینہ! میں رسول خدا ﷺکا نمائندہ ہوں اور ان کا فرمان ہے کہ شعبان میرا مہینہ ہے ۔ خدا کی رحمت ہو اس پر جو اس مہینے میں میری مدد کرے ۔ یعنی روزہ رکھے۔ صفوان کہتے ہیں امام جعفر صادق (ع)کا ارشاد ہے کہ امیر المؤمنین(ع) فرماتے تھے جب سے منادی رسول نے یہ ندا دی اسکے بعد شعبان کا روزہ مجھ سے قضا نہیں ہوا اور جب تک زندگی کا چراغ گل نہیں ہو جاتا یہ روزہ مجھ سے ترک نہیں ہوگا نیز فرمایا کہ شعبان اور رمضان دو مہینوں کے روزے توبہ اور بخشش کا موجب ہیں۔اسماعیل بن عبد الخالق سے روایت ہے کہ امام جعفر صادق (ع)کی خدمت میں حاضر تھا، وہاں روزہٴ شعبان کا ذکر ہوا تو حضرت نے فرمایا ماہ شعبان کے روزے رکھنے کی بہت زیادہ فضیلت ہے حتی کہ نا حق خون بہانے والے کو بھی ان روزوں سے فائدہ پہنچ سکتا ہے اور بخشا جا سکتا ہے۔

اس عظیم و شریف مہینے کے اعمال دو قسم کے ہیں :

”اعمال مشترکہ او راعمال مختصہ“    اعمالِ مشترکہ میں سے چند امور ہیں۔

(۱) ہر روز ستر مرتبہ کہے :

بخشش چاہتا ہوں الله سے اور توبہ کی توفیق مانگتا ہوں

اَسْتغْفِرُ الله وَ اَسْئَلُہُ التَّوْبَةَ 

(۲) ہر روز ستر مرتبہ کہے :

 بخشش کا طالب ہوں الله سے کہ جس کے سوا کوئی معبودنہیں وہ بخشنے والا مہربان ہے زندہ نگہبان ہے اورمیں اسکے حضور توبہ کرتا ہوں

اَسْتغْفِرُ الله الَّذِیْ لَا اِلَہَ اِلَّا ھُوَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ وَ اَتُوْبُ اِلَیْہِ

بعض روایات میں الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ (زندہ و پائندہ) کے الفاظ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ سے قبل ذکر ہوئے ہیں۔

          پس جیسے بھی عمل کرے مناسب ہے روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس ماہ کا بہترین عمل استغفار ہے اور اس مہینے میں ستر مرتبہ استغفار کرنا گویا دوسرے مہینوں میں ستر ہزار مرتبہ استغفار کرنے کے برابر ہے۔

(۳) صدقہ دے اگرچہ وہ نصف خرما ہی کیوں نہ ہو، اس سے خدا اسکے جسم پر جہنم کی آگ کو حرام کردے گا ۔امام جعفر صادق (ع)سے ماہ رجب کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایاتم ماہ شعبان کے روزے سے کیوں غافل ہو ؟ راوی نے عرض کی ، فرزند رسول ! شعبان کے ایک روزے کا ثواب کس قدر ہے؟ فرمایا قسم بخدا کہ اس کااجر و ثواب بہشت ہے۔ اس نے عرض کی۔ اے فرزند رسول ! اس ماہ کا بہترین عمل کیا ہے؟ فرمایا کہ صدقہ و استغفار ، جو شخص ماہ شعبان میں صدقہ دے ۔ پس خدا اس صدقے میں اس طرح اضافہ کرتا رہے گا، جیسے تم لوگ اونٹنی کے بچے کو پال کر عظیم الجثہ اونٹ بنا دیتے ہو چنانچہ یہ صدقہ قیامت کے روز احد کے پہاڑ کی مثل بڑھ چکا ہوگا۔

(۴) پورے ماہ شعبان میں ہزار مرتبہ کہے:

الله کے سوا کوئی معبود نہیں اور ہم عبادت نہیں کرتے مگر اسی کی ہم اس کے دین سے خلوص رکھتے ہیں اگرچہ مشرکوں پر ناگوار گزرے

لاَ اِلٰہَ اِلَّا الله وَلَا نَعْبُدُ اِلَّا اِیَّاہُ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْنَ وَلَوْ کَرِہَ الْمُشْرِکِیْنَ

 اس ذکر کا بہت زیادہ ثواب ہے، جس میں ایک جز یہ ہے کہ جو شخص مقررہ تعداد میں یہ ذکر کرے گا اس کے نامہ اعمال میں ایک ہزار سال کی عبادت کا ثواب لکھ دیا جائے گا ۔

(۵) شعبان کی ہر جمعرات کو دو رکعت نماز پڑھے ہر رکعت میں سورۃ حمد کے بعد سو مرتبہ سورۃ توحید پڑھے اور نماز کے بعد سو مرتبہ درود شریف پڑھے تاکہ خدا دین و دنیا میں اس کی ہر نیک حاجت پوری فرمائے واضح ہو کہ روزے کا اپنا الگ اجر و ثواب ہے اور روایت میں آیا ہے کہ شعبان کی ہر جمعرات کو آسمان سجایا جاتا ہے تو ملائکہ عرض کرتے ہیں ، خدایا آجکا روزہ رکھنے والوں کوبخش دے اور انکی دعائیں قبول کر لے حدیث میں مذکور ہے کہ اگر کوئی شخص ماہ شعبان میں سوموار اور جمعرات کو روزہ رکھے تو خدا وند کریم دنیا و آخرت میں اس کی بیس بیس حاجات پوری فرمائے گا۔

(۶) ماہ شعبان میں درود شریف بکثرت پڑھے۔

(۷) شعبان میں ہر روز وقت زوال اور پندرہ شعبان کی رات کو امام زین العابدین(ع) سے مروی صلوات پڑھے:MP3        PDF

اے معبود! محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما جو نبوت کا شجر رسالت کا مقام، فرشتوں کی آمد و رفت کی جگہ، علم کے خزانے اور خانہ وحی میں رہنے والے ہیں اے معبود! محمد وآل محمد پر رحمت نازل فرما جو بے پناہ بھنوروں میں چلتی ہوئی کشتی ہیں کہ بچ جائے گا جو اس میں سوار ہوگا اور غرق ہوگا جو اسے چھوڑ دے گا ان سے آگے نکلنے والا دین سے خارج اور ان سے پیچھے رہ جانے والا نابود ہو جائے گا اور ان کے ساتھ رہنے والا حق تک پہنچ جائے گا اے معبود! محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما جو پائیدار جائے پناہ اور پریشان و بے چارے کی فریاد کو پہنچنے والے، بھاگنے اور ڈرنے والے کیلئے جائے امان اور ساتھ رہنے والوں کے نگہدار ہیں اے معبود محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما بہت بہت رحمت کہ جوان کے لیے وجہ خوشنودی اور محمد وآل محمد(ع) کے واجب حق کی ادائیگی اور اس کے پورا ہونے کاموجب بنے تیری قوت و طاقت سے اے جہانوں کے پروردگار اے معبود محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما جو پاکیزہ تر، خوش کردار اور نیکو کار ہیں جن کے حقوق تو نے واجب کیےاور تو نے ان کی اطاعت اور محبت کو فرض قرار دیا ہے اے معبود محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور میرے دل کو اپنی اطاعت سے آباد فرما اپنی نافرمانی سے مجھے رسوا و خوار نہ کر اور جس کے رزق میں تو نے تنگی کی ہے مجھے اس سے ہمدردی کرنے کی توفیق دے کیونکہ تو نے اپنے فضل سے میرے رزق میں فراخی کی مجھ پر اپنے عدل کوپھیلایا اور مجھے اپنے سائے تلے زندہ رکھا ہیاور یہ تیرے نبی کا مہینہ ہے جو تیرے رسولوں کے سردار ہیں یہ ماہ شعبان جسے تو نے اپنی رحمت اور رضامندی کے ساتھ گھیرا ہوا ہے یہ وہی مہینہ ہے جس میں حضرت رسول ﷺاپنی فروتنی سے دنوں میں روزے رکھتے اور راتوں میں صلوٰة و قیام کیا کرتے تھے تیری فرمانبرداری اور اس مہینے کے مراتب و درجات کے باعث وہ زندگی بھر ایسا ہی کرتے رہے اے معبود! پس اس مہینے میں ہمیں ان کی سنت کی پیروی اور ان کی شفاعت کے حصول میں مدد فرما اے معبود؛ آنحضرت کو میرا شفیع بنا جن کی شفاعت مقبول ہے اور میرے لیے اپنی طرف کھلا راستہ قرار دے مجھے انکا سچا پیروکار بنادے یہاں تک کہ میں روز قیامت تیرے حضور پیش ہوں جبکہ تو مجھسے راضی ہو اور میرے گناہوں سے چشم پوشی کرے ایسے میں تو نے میرے لیے اپنی رحمت اور خوشنودی لازم کر رکھی ہو اور مجھے دارالقرار اور صالح لوگوں کے ساتھ رہنے کی مہلت دے

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ شَجَرَةِ النُّبُوَّةِ، وَمَوضِعِ الرِّسالَةِ، وَمُخْتَلَفِ الْمَلائِکَةِ وَمَعْدِنِ الْعِلْمِ، وَأَھْلِ بَیْتِ الْوَحْیِ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الْفُلْکِ الْجارِیَةِ فِی  اللُّجَجِ الْغامِرَةِ، یَأْمَنُ مَنْ رَکِبَہا، وَیَغْرَقُ مَنْ تَرَکَھَا، الْمُتَقَدِّمُ لَھُمْ مارِقٌ، وَالْمُتَأَخِّرُ عَنْھُمْ زاھِقٌ، وَاللاَّزِمُ لَھُمْ لاحِقٌ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الْکَھْفِ الْحَصِینِ، وَغِیاثِ الْمُضْطَرِّ الْمُسْتَکِینِ، وَمَلْجَاَ الْہارِبِینَ وَعِصْمَةِ الْمُعْتَصِمِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ صَلاةً کَثِیرَةً تَکُونُ لَھُمْ رِضاً وَ لِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ أَداءً وَقَضاءً بِحَوْلٍ مِنْکَ وَقُوَّةٍ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الطَّیِّبِینَ الْاَ بْرارِ الْاَخْیارِ الَّذِینَ أَوْجَبْتَ حُقُوقَھُمْ وَفَرَضْتَ طاعَتَھُمْ وَوِلایَتَھُمْ ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاعْمُرْ قَلْبِی  بِطاعَتِکَ وَلاَ تُخْزِنِی بِمَعْصِیَتِکَ وَارْزُقْنِی مُواساةَ مَنْ قَتَّرْتَ عَلَیْہِ مِنْ رِزْقِکَ بِما وَسَّعْتَ عَلَیَّ مِنْ فَضْلِکَ، وَنَشَرْتَ عَلَیَّ مِنْ عَدْلِکَ، وَأَحْیَیْتَنِی تَحْتَ ظِلِّکَ وَھذا شَھْرُ نَبِیِّکَ سَیِّدِ رُسُلِکَ شَعْبانُ الَّذِی حَفَفْتَہُ مِنْکَ بِالرَّحْمَةِ وَالرِّضْوانِ الَّذِی کانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَسَلَّمَ یَدْأَبُ فِی صِیامِہِ وَقِیامِہِ فِی لَیالِیہِ وَأَیَّامِہِ بُخُوعاً لَکَ فِی إِکْرامِہِ وَ إِعْظامِہِ إِلی مَحَلِّ حِمامِہِ اَللّٰھُمَّ فَأَعِنَّا عَلَی الاسْتِنانِ بِسُنَّتِہِ فِیہِ، وَنَیْلِ الشَّفاعَةِ لَدَیْہِ اَللّٰھُمَّ وَاجْعَلْہُ لِی شَفِیعاً مُشَفَّعاً،وَطَرِیقاً إِلَیْکَ مَھْیَعاً وَاجْعَلْنِی لَہُ مُتَّبِعاً حَتّی أَلْقاکَ یَوْمَ الْقِیامَةِ عَنِّی راضِیاً، وَعَنْ ذُ نُوبِی غاضِیاً، قَدْ أَوْجَبْتَ لِی مِنْکَ الرَّحْمَةَ وَالرِّضْوانَ، وَأَ نْزَلْتَنِی دارَ الْقَرارِ وَمَحَلَّ الْاَخْیارِ ۔

(۸)ابن خالویہ سے روایت ہے کہ امیرالمومنین (ع)اور ان کے فرزندان ماہ شعبان میں روزانہ جو مناجات پڑھا کرتے تھے وہ یہ ہے:  MP3  PDF

          اور یہ بہت جلیل القدر مناجات ہیں جو آئمہ کی طرف سے منسوب ہیں اور یہ دعا مضامین عالیہ پر مشتمل ہے جب انسان حضور قلب رکھتا ہو اس دعا کا پڑھنا مناسب ہے ۔

اے معبود! محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور جب میں تجھ سے دعا کروں تو میری دعا سن جب میں تجھے پکاروں تو میری پکار کو سن جب میں تجھ سے مناجات کروں تو میری پر توجہ فرما کہ تیرے ہاں تیزی سے آیا ہوں میں تیری بارگاہ میں کھڑا ہوں اپنی بے چارگی تجھ پر ظاہر کر رہا ہوں تیرے سامنے نالہ و فریاد کرتا ہوں اپنے اس ثواب کی امید میں جو تیرے ہاں ہے اور تو جانتا ہے جو کچھ میرے دل میں ہے تو میری حاجت سے آگاہ ہے اور تو میرے باطن سے باخبر ہے دنیا اور آخرت میں میری حالت تجھ پرمخفی نہیں اور جس کا میں ارادہ کرتا ہوں کہ زبان پر لاؤں اور اسے بیان کروں اور اپنی حاجت ظاہر کروں اور اپنی عافیت میں ا س کی امید رکھوں تو یقینا تیرے مقدرات مجھ پر جاری ہوئے اے میرے سردار جو میں آخر عمر تک عمل کروں گا میرے پوشیدہ اور ظاہرا کاموں میں سےاور میری کمی بیشی اور نفع و نقصان تیرے ہاتھ میں ہے نہ کہ تیرے غیر کے ہاتھ میں میرے معبود! اگر تو نے مجھے محروم کیا تو پھر کون ہے جو مجھے رزق دے گا اور اگر تو نے مجھے رسو کیا تو پھر کون ہے جو میری مدد کرے گا میرے معبود! میں تیرے غضب اور تیراعذاب نازل ہونے سے تیری پناہ مانگتا ہوں میرے معبود: اگر میں تیری رحمت کے لائق نہیں پس تو اس چیز کا اہل ہے کہ مجھ پر اپنے عظیم تر فضل سے عطا و عنایت فرمائے میرے معبود! گویا میں خود تیرے سامنے کھڑا ہوں اور تجھ پر میرے حسن اعتماد اور توکل کا سایہ پڑرہا ہے پس تو نے وہی کچھ کیا جو تیری شان کے لائق ہے اور تو نے مجھے اپنے دامن عفو میں لے لیا میرے معبود: اگر تو مجھے معاف کرے تو کون ہے جو اس کا تجھ سے زیادہ اہل ہو اور اگر میری موت قریب آگئی ہے اور میرا کردار مجھے تیرے قریب کرنے والا نہیں تو میں نے اپنے گناہ کے اقرار کو تیری جناب میں اپنا وسیلہ قرار دے لیا ہے میرے معبود! میں نے اپنے نفس کی تدبیر میں اس پر ظلم کیا اگر تو اسے بخشے تو یہ ہلاکت وبربادی ہے میرے معبود ایام زندگی میں تیرا احسان ہمیشہ مجھ پر ہوتا رہا پس بوقت موت اسے مجھ سے قطع نہ فرما میرے معبود! میں مرنے کے بعد تیرے عمدہ التفات سے کیونکر مایوس ہوں گا جبکہ میں نے اپنی زندگی میں تیری طرف سے سوائے نیکی کے کچھ اور نہیں دیکھا میرے معبود! میرے امور کا اس طرح ذمہ دار بن جو تیرے شایاں ہے اور مجھ گنہگار پر اپنے فضل سے توجہ فرما جسے نادانی نے گھیر رکھا ہے میرے معبود! تو نے دنیا میں میرے گناہوں کی پردہ پوشی فرمائی جبکہ میں آخرت میں اپنے گناہوں کی پردہ پوشی کا زیادہ محتاج ہوں میرے معبود! یہ تیرا احسان ہے کہ تو نے میرے گناہ اپنے نیک بندوں میں سے کسی پرظاہر نہیں کیے پس روز قیامت بھی مجھے لوگوں کے سامنے رسوا و ذلیل نہ فرما میرے معبود! تیری عطا میری امید پر چھائی ہوئی ہے اور تیرا عفو میرے عمل سے برتر ہے میرے معبود! اپنی ملاقات سے مجھے شاد فرما جس روز تو اپنے بندوں کے درمیان فیصلے کرے گا میرے معبود! تیرے حضور میری عذر خواہی اس شخص کی طرح ہے جو قبول عذر سے بے نیاز نہیں پس میرا عذر قبول فرما اے سب سے زیادہ کرم کرنے والے کہ جس کے سامنے گنہگار عذر خواہی کرتے ہیں میرے مولا میری حاجت رد نہ فرما میری طمع میں مجھے  ناامید نہ کر اور میں تجھ سے جو امید و آرزورکھتا ہوں اسے قطع نہ کرمیرے معبود اگر تو میری خواری چاہتا ہے تو میری رہنمائی نہ فرماتا اور اگر تو میری رسوائی چاہتا تو میری پردہ  پوشی نہ کرتا، میرے معبود!میں یہ گمان نہیں کرتا کہ تو میری وہ حاجت پوری نہ کرے گا جو میں عمر بھر تجھ سے طلب کرتا رہاہوں، میرے معبود! حمد بس تیرے ہی لیے ہے ہمیشہ ہمیشہ پے در پے اور بے انتہا جو بڑھتی جاتی ہے اور کم نہیں ہوتی جو تجھے پسند ہے اور تجھے بھلی لگتی ہے، میرے معبود! اگر تو مجھے جرم پر پکڑے گا تو میں تیری بخشش کا دامن تھام لوں گا اگر مجھے گناہ پر پکڑے گا تو میں تیری پردہ پوشی کا سہارا لوں گا اور اگرتو مجھے جہنم میں ڈالے گا تو میں اہل جہنم کو بتاؤں گا کہ میں تیرا چاہنے والا ہوں میرے خدا! اگر تیری اطاعت کے سلسلے میں میرا عمل کمتر ہے تو بھی تجھ سے بخشش کی امید رکھنے میں میری آرزو بہت بڑی ہے، میرے خدا! کس طرح میں تیری درگاہ سے مایوسی میں خالی ہاتھ پلٹ جاوں جبکہ میں تیری عطا سے یہ توقع رکھتا ہوں کہ تو مجھےرحمت و بخشش کے ساتھ پلٹائے گا، میرے خدا ہوا یہ کہ میں نے تجھے فراموش کرکے اپنی زندگی برائی میں گزاری اور میں نے اپنی جوانی تجھ سے دوری اور غفلت میں گنوائی میرے خدا؛ تیرے مقابل جرأت کرنے کے دوران میں ہوش میں نہ آیا اور تیری ناخوشی کے راستے پر چلتا گیا پھر بھی اے معبود؛ میں تیرا بندہ اور تیرے بندے کا بیٹا ہوں اور تیرے ہی لطف و کرم کو وسیلہ بنا کر تیری بارگاہ میں آکر کھڑا ہوں، میرے خدا! میں وہ بندہ ہوں جو خود کو تیری طرف کھینچ لایا ہے جبکہ میں تیری نگاہوں کا حیا نہ کرتے ہوئے تیرے مقابل اکڑا ہوا تھا میں تجھ سے معافی مانگتاہوں کیونکہ معاف کردینا تیرے لطف و کرم کا خاصہ ہے میرے خدا! میں جنبش نہیں کرسکتا تا کہ تیری نافرمانی کی حالت سے نکل آؤں مگر اس وقت جب تو مجھے اپنی محبت کی طرف متوجہ کرے کہ جیسا تو چاہے میں ویساہی بن سکتا ہوں پس میں تیرا شکر گذار ہوں کہ تو نے مجھے اپنی مہربانی میں داخل کیا اور میں تجھ سے جو غفلت کرتا رہاہوں میرے دل کو اس سے پاک کردیا میرے خدا! مجھ پر وہ نظر کر جو تو تجھے پکارنے والے پر کرتا ہے تو اس کی دعا قبول کرتا ہیپھر اس کی یوں مدد کرتا ہے گویا وہ تیرا فرمانبردار تھا اے  قریب کہ جو نافرمان سے دوری اختیار نہیں کرتا اور اے بہت دینے والے جو ثواب کے امیدوار کے کیے کمی نہیں کرتا، میرے خدا! مجھے وہ دل دے جس میں تیرے قرب کاشوق ہو۔ وہ زبان عطا فرما جو تیرے حضور سچی رہے اور وہ نظر دے جس کی حق بینی مجھے تیرے قریب کرے، میرے خدا! بے شک جسے تو جان لے وہ نامعلوم نہیں رہتا جو تیری محبت میں آجائے وہ بے کس نہیں ہوتا اور جس پر تیری نگاہ کرم ہو وہ کسی کا غلام نہیں ہوتا، میرے خدا! بے شک جو تیری طرف بڑھے اسے نور ملتا ہے اور جو تجھ سے وابستہ ہو وہ پناہ یافتہ ہے، ہاں میں تیری پناہ لیتا ہوں اے خدا؛ مجھے اپنے دوستوں میں قرار دے جن کا مقام یہ ہے کہ وہ تیری محبت کی بہت امید رکھتے ہیں، میرے خدا! مجھے اپنے ذکر کے ذریعے اپنے ذکر کا شوق اور ذوق دے اور مجھے اپنے اسماء حسنیٰ سے مسرور ہونے اور اپنے پاکیزہ مقام سے دلی سکون حاصل کرنیکی ہمت دے میرے خدا تجھے تیری ذات کا واسطہ ہے کہ مجھے اپنے فرمانبردار بندوں میں شامل کرلے اور اپنی خوشنودی کے مقام تک پہنچادے کیونکہ میں نہ اپنا بچاؤ کرسکتا ہوں اورنہ اپنے آپ کو کچھ فائدہ پہنچاسکتاہوں ،میرے خدا؛ میں تیرا ایک کمزور و گنہگار بندہ اور تجھ سے معافی کا طلب گار غلام ہوں پس مجھے ان لوگوں میں نہ رکھ جن سے تو نے توجہ ہٹالی اور جن کی بھول نے انہیں تیرے عفو سے غافل کر رکھا ہے میرے خدا مجھے توفیق دے کہ میں تیری بارگاہ کا ہوجاؤں اور ہمارے اورہمارے دلوں کی آنکھیں جب تیری طرف نظر کریں تو انہیں نورانی بنادے تا کہ یہ دیدہ ہائے دل حجابات نور کو پار کرکے تیری عظمت و بزرگی کے مرکز سے جاملیں اور ہماری روحیں تیری پاکیزہ بلندیوں پر آویزاں ہوجائیں میرے خدا؛ مجھے ان لوگوں میں رکھ جن کو تو نے پکارا تو انہوں نے جواب دیا تو نے ان پر توجہ فرمائی تو انہوں نے تیرے جلال کا نعرہ لگایا ہاں تو نے انہیں باطن میں پکارا اور انہوں نے تیرے لیے ظاہر میں عمل کیا ، میرے خدا؛ میں نے اپنے حسن ظن پر ناامیدی کو مسلط نہیں کیا اور تیرے لطف و کرم کی توقع قطع نہیں ہونے دی ہے، میرے خدا؛ اگر تیرے نزدیک میری خطائیں نظر انداز کردی گئی ہیں تو میری جو توکل تجھ پر ہے اس کے پیش نظر میری پردہ پوشی فرمادے، میرے خدا؛ اگر گناہوں نے  مجھے تیرے کرم کی برکتوں سے دور کردیا ہے تو بھی یقین نے مجھے تیری عنایت و مہربانی سے آگاہ کر رکھا ہے میرے خدا؛ اگر میں نے خواب غفلت میں پڑکر تیری بارگاہ میں حاضری کی تیاری نہیں کی تو بے شک معرفت نے مجھے تیری مہربانیوں سے باخبر کردیا ہے، میرے خدا؛ اگر تیری سخت سزا مجھے جہنم کی طرف بلارہی ہے تو بھی تیرا بہت زیادہ ثواب مجھے جنت کی سمت لیے جاتا ہے، میرے خدا؛ میں بس تیرا سوالی ہوں تیرے آگے زاری کرتا ہوں تیرے پاس آیا ہوں اور تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور یہ کہ مجھے ایسا قرار دے جو ہمیشہ تیرا ذکر کرتا رہا، جس نے تیری نافرمانی نہیں کی، جو تیرا شکر ادا کرنے سے غافل نہیں ہوا اور جس نے تیرے فرمان کو سبک نہیں سمجھا، میرے خدا؛ مجھے اپنی روشن تر عزت کو نور تک پہنچادے تا کہ میں تجھے پہچان لوں، تیرے غیر کو چھوڑدوں اور تجھ سیڈرتے ہوئے تیری جانب متوجہ رہوں اے سب مرتبوں اور عزتوں کے مالک اور اللہ اپنے رسول محمد مصطفی پررحمت نازل فرمائے اور ان کی پاکیزہ آل(ع) پر اور سلام بھیجے کہ جو سلام بھیجنے کاحق ہے۔

اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَاسْمَعْ دُعائِی إِذا دَعَوْتُکَ، وَاسْمَعْ نِدائِی إِذا نادَیْتُکَ وَأَ قْبِلْ عَلَیَّ إِذا ناجَیْتُکَ فَقَدْ ھَرَبْتُ إِلَیْکَ وَوَقَفْتُ بَیْنَ یَدَیْکَ مُسْتَکِیناً لَکَ مُتَضَرِّعاً إِلَیْکَ راجِیاً لِما لَدَیْکَ ثَوابِی وَتَعْلَمُ مَا فِی نَفْسِی وَتَخْبُرُ حاجَتِی وَتَعْرِفُ ضَمِیرِی، وَلاَ یَخْفی  عَلَیْکَ أَمْرُ مُنْقَلَبِی وَمَثْوایَ وَما أُرِیدُ أَنْ أُبْدِیََ بِہِ مِنْ مَنْطِقِی، وَأَ تَفَوَّہَ بِہِ مِنْ طَلِبَتِی، وَأَرْجُوھُ لِعاقِبَتِی، وَقَدْ جَرَتْ مَقادِیرُکَ عَلَیَّ یَا سَیِّدِی فِیما یَکُونُ مِنِّی إِلی آخِرِ عُمْرِی مِنْ سَرِیرَتِی وَعَلانِیَتِی وَبِیَدِکَ لاَ بِیَدِ غَیْرِکَ زِیادَتِی وَنَقْصِی وَنَفْعِی وَضَرِّی إِلھِی إِنْ حَرَمْتَنِی فَمَنْ ذَا الَّذِی یَرْزُقُنِی وَ إِنْ خَذَلْتَنِی فَمَنْ ذَا الَّذِی یَنْصُرُنِی إِلھِی أَعُوذُ بِکَ مِنْ غَضَبِکَ وَحُلُولِ سَخَطِکَ إِلھِی إِنْ کُنْتُ غَیْرَ مُسْتَأْھِلٍ لِرَحْمَتِکَ فَأَنْتَ أَھْلٌ أَنْ تَجُودَ عَلَیَّ بِفَضْلِ سَعَتِکَ إِلھِی کَأَ نِّی بِنَفْسِی واقِفَةٌ بَیْنَ یَدَیْکَ وَقَدْ أَظَلَّہا حُسْنُ تَوَکُّلِی عَلَیْکَ فَقُلْتَ مَا أَ نْتَ أَھْلُہُ وَتَغَمَّدْتَنِی بِعَفْوِکَ ۔ إِلھِی إِنْ عَفَوْتَ فَمَنْ أَوْلی مِنْکَ بِذلِکَ وَ إِنْ کانَ قَدْ دَنا أَجَلِی وَلَمْ یُدْنِنِی مِنْکَ عَمَلِی فَقَدْ جَعَلْتُ الْاِقْرارَ بِالذَّنْبِ إِلَیْکَ وَسِیلَتِی۔إِلھِی قَدْ جُرْتُ عَلی نَفْسِی فِی النَّظَرِ لَہا فَلَھَا الْوَیْلُ إِنْ لَمْ تَغْفِرْ لَہا ۔ إِلھِی لَمْ یَزَلْ بِرُّکَ عَلَیَّ أَیَّامَ حَیاتِی فَلا تَقْطَعْ بِرَّکَ عَنِّی فِی مَماتِی ۔ إِلھِی کَیفَ آیَسُ مِنْ حُسْنِ نَظَرِکَ لِی بَعْدَ مَماتِی وَأَ نْتَ لَمْ تُوَلِّنِی إِلاَّ الْجَمِیلَ فِی حَیَاتِی ۔ إِلھِی تَوَلَّ مِنْ أَمْرِی مَا أَ نْتَ أَھْلُہُ، وَعُدْ عَلَیَّ بِفَضْلِکَ عَلی مُذْنِبٍ قَدْ غَمَرَھُ جَھْلُہُ ۔ إِلھِی قَدْ سَتَرْتَ عَلَیَّ ذُ نُوباً فِی الدُّنْیا وَأَ نَا أَحْوَجُ إِلی سَتْرِہا عَلَیَّ مِنْکَ فِی الْاُخْری إِذْ لَمْ تُظْھِرْہا لِاَحَدٍ مِنْ عِبادِکَ الصَّالِحِینَ فَلا تَفْضَحْنِی یَوْمَ الْقِیامَةِ عَلی رُؤُوسِ الْاَشْہادِ إِلھِی جُودُکَ بَسَطَ أَمَلِی وَعَفْوُکَ أَفْضَلُ مِنْ عَمَلِی إِلھِی فَسُرَّنِی بِلِقائِکَ یَوْمَ تَقْضِی فِیہِ بَیْنَ عِبادِکَ إِلھِی اعْتِذارِی إِلَیْکَ اعْتِذارُ مَنْ لَمْ یَسْتَغْنِ عَنْ قَبُولِ عُذْرِھِ فَاقْبَلْ عُذْرِی یَا أَکْرَمَ مَنِ اعْتَذَرَ إِلَیْہِ الْمُسِیئُونَ۔ إِلھِی لاَ تَرُدَّ حاجَتِی، وَلاَ تُخَیِّبْ طَمَعِی وَلاَ تَقْطَعْ مِنْکَ رَجائِی وَأَمَلِی۔إِلھِی لَوْ أَرَدْتَ ھَوانِی لَمْ تَھْدِنِی وَلَوْ أَرَدْتَ فَضِیحَتِی لَمْ تُعافِنِی۔إِلھِی مَا أَظُنُّکَ تَرُدُّنِی فِی حاجَةٍ قَدْ أَفْنَیْتُ عُمْرِی فِی طَلَبِہا مِنْکَ۔إِلھِی فَلَکَ الْحَمْدُ أَبَداً أَبَداً  دائِماً سَرْمَداً یَزِیدُ وَلاَ یَبِیدُ کَما تُحِبُّ وَتَرْضی إِلھِی إِنْ أَخَذْتَنِی بِجُرْمِی أَخَذْتُکَ بِعَفْوِکَ وَ إِنْ أَخَذْتَنِی بِذُنُوبِی أَخَذْتُکَ بِمَغْفِرَتِکَ، وَ إِنْ أَدْخَلْتَنِی النَّارَ أَعْلَمْتُ أَھْلَھا أَ نِّی أُحِبُّکَ إِلھِی إِنْ کانَ صَغُرَ فِی جَنْبِ طاعَتِکَ عَمَلِی فَقَدْ کَبُرَ فِی جَنْبِ رَجائِکَ أَمَلِی إِلھِی کَیْفَ أَنْقَلِبُ مِنْ عِنْدِکَ بِالْخَیْبَةِ مَحْرُوماً وَقَدْ کانَ حُسْنُ ظَنِّی بِجُودِکَ أَنْ تَقْلِبَنِی بِالنَّجاةِ مَرْحُوماً إِلھِی وَقَدْ أَ فْنَیْتُ عُمْرِی فِی شِرَّةِ السَّھْوِ عَنْکَ، وَأَبْلَیْتُ شَبابِی فِی سَکْرَةِ التَّباعُدِ مِنْکَ إِلھِی فَلَمْ أَسْتَیْقِظْ أَیَّامَ اغْتِرارِی بِکَ، وَرُکُونِی إِلی سَبِیلِ سَخَطِکَ إِلھِی وَأَنَا عَبْدُکَ وَابْنُ عَبْدِکَ قائِمٌ بَیْنَ یَدَیْکَ مُتَوَسِّلٌ بِکَرَمِکَ إِلَیْکَ إِلھِی أَنَا عَبْدٌ أَتَنَصَّلُ إِلَیْکَ مِمَّا کُنْتُ أُواجِھُکَ بِہِ مِنْ قِلَّةِ اسْتِحْیائِی مِنْ نَظَرِکَ، وَأَطْلُبُ الْعَفْوَ مِنْکَ إِذِ الْعَفْوُ نَعْتٌ لِکَرَمِکَ إِلھِی لَمْ یَکُنْ لِی حَوْلٌ فَأَنْتَقِلَ بِہِ عَنْ مَعْصِیَتِکَ إِلاَّ فِی وَقْتٍ أَیْقَظْتَنِی لَِمحَبَّتِکَ، وَکَما أَرَدْتَ أَنْ أَکُونَ کُنْتُ فَشَکَرْتُکَ بِإِدْخالِی فِی کَرَمِکَ، وَ لِتَطْھِیرِ قَلْبِی مِنْ أَوْساخِ الْغَفْلَةِ عَنْکَ إِلھِی انْظُرْ إِلَیَّ نَظَرَ مَنْ نادَیْتَہُ فَأَجابَکَ، وَاسْتَعْمَلْتَہُ بِمَعُونَتِکَ فَأَطاعَکَ، یَا قَرِیباً لاَیَبْعُدُ عَنِ الْمُغْتَرِّ بِہِ، وَیا جَواداً لاَ یَبْخَلُ عَمَّنْ رَجا ثَوابَہُ۔إِلھِی ھَبْ لِی قَلْباً یُدْنِیہِ مِنْکَ شَوْقُہُ، وَ لِساناً یُرْفَعُ إِلَیْکَ صِدْقُہُ، وَنَظَراً یُقَرِّبُہُ مِنْکَ حَقُّہُ۔ إِلھِی إِنَّ مَنْ تَعَرَّفَ بِکَ غَیْرُ مَجْھُولٍ،وَمَنْ لاذَ بِکَ غَیْرُ مَخْذُولٍ وَمَنْ أَ قْبَلْتَ عَلَیْہِ غَیْرُ مَمْلُولٍ ۔ إِلھِی إِنَّ مَنِ انْتَھَجَ بِکَ لَمُسْتَنِیرٌ،وَ إِنَّ مَنِ اعْتَصَمَ بِکَ لَمُسْتَجِیرٌ، وَقَدْ لُذْتُ بِکَ یَا إِلھِی فَلا تُخَیِّبْ ظَنِّی مِنْ رَحْمَتِکَ،وَلاَ تَحْجُبْنِی عَنْ رَأْفَتِکَ ۔ إِلھِی أَقِمْنِی فِی أَھْلِ وِلایَتِکَ مُقامَ مَنْ رَجَا الزِّیادَةَ مِنْ مَحَبَّتِکَ  إِلھِی وَأَ لْھِمْنِی وَلَہاً بِذِکْرِکَ إِلی ذِکْرِکَ، وَھِمَّتِی فِی رَوْحِ نَجاحِ أَسْمائِکَ وَمَحَلِّ قُدْسِکَ إِلھِی بِکَ عَلَیْکَ إِلاَّ أَلْحَقْتَنِی بِمَحَلِّ أَھْلِ طاعَتِکَ وَالْمَثْوَی الصَّالِحِ مِنْ مَرْضاتِکَ، فَإِنِّی لاَ أَقْدِرُ لِنَفْسِی دَفْعاً، وَلا أَمْلِکُ لَہا نَفْعاً۔إِلھِی أَ نَا عَبْدُکَ الضَّعِیفُ الْمُذْنِبُ، وَمَمْلُوکُکَ الْمُنِیبُ فَلا تَجْعَلْنِی مِمَّنْ صَرَفْتَ عَنْہُ وَجْھَکَ وَحَجَبَہُ سَھْوُھُ عَنْ عَفْوِکَ ۔ إِلھِی ھَبْ لی کَمالَ الانْقِطاعِ إِلَیْکَ، وَأَنِرْ أَبْصارَ قُلُوبِنا بِضِیاءِ نَظَرِہا إِلَیْکَ، حَتَّی تَخْرِقَ أَبْصارُ الْقُلُوبِ حُجُبَ النُّورِ فَتَصِلَ إِلی مَعْدِنِ الْعَظَمَةِ، وَتَصِیرَ أَرْواحُنا مُعَلَّقَةً بِعِزِّ قُدْسِکَ ۔ إِلھِی وَاجْعَلْنِی مِمَّنْ نادَیْتَہُ فَأَجابَکَ، وَلاحَظْتَہُ فَصَعِقَ لِجَلالِکَ، فَناجَیْتَہُ سِرّاً وَعَمِلَ لَکَ جَھْراً ۔ إِلھِی  لَمْ أُسَلِّطْ عَلی حُسْنِ ظَنِّی قُنُوطَ الْاَیاسِ، وَلاَ انْقَطَعَ رَجائِی مِنْ جَمِیلِ کَرَمِکَ ۔ إِلھِی إِنْ کانَتِ الْخَطایَا قَدْ أَسْقَطَتْنِی لَدَیْکَ فَاصْفَحْ عَنِّی بِحُسْنِ تَوَکُّلِی عَلَیْکَ ۔ إِلھِی إِنْ حَطَّتْنِی الذُّنُوبُ مِنْ مَکارِمِ لُطْفِکَ فَقَدْ نَبَّھَنِی الْیَقِینُ إِلی کَرَمِ عَطْفِکَ۔إِلھِی إِنْ أَنامَتْنِی الْغَفْلَةُ عَنِ الاسْتِعْدادِ لِلِقائِکَ فَقَدْ نَبَّھَتْنِی الْمَعْرِفَةُ بِکَرَمِ آلائِکَ ۔ إِلھِی إِنْ دَعانِی إِلَی النَّارِ عَظِیمُ عِقابِکَ فَقَدْ دَعانِی إِلَی الْجَنَّةِ جَزِیلُ ثَوابِکَ۔إِلھِی فَلَکَ أَسْأَلُ وَ إِلَیْکَ أَبْتَھِلُ وَأَرْغَبُ،وَأَسْأَ لُکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَجْعَلَنِی مِمَّنْ یُدِیمُ ذِکْرَکَ، وَلاَ یَنْقُضُ عَھْدَکَ، وَلاَ یَغْفُلُ عَنْ شُکْرِکَ، وَلاَ یَسْتَخِفُّ بِأَمْرِکَ ۔ إِلھِی وَأَلْحِقْنِی بِنُورِ عِزِّکَ الْاَ بْھَجِ فَأَکُونَ لَکَ عارِفاً وَعَنْ سِواکَ مُنْحَرِفاً، وَمِنْکَ خائِفاً مُراقِباً یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ وَصَلَّی اللهُ عَلی مُحَمَّدٍ رَسُولِہِ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً کَثِیراً ۔

ماہ شعبان کے باقی اعمال

          امام علی رضا (ع)سے منقول ہے کہ جو شخص شعبان کے آخری تین دن روزہ رکھ کر ماہ رمضان کے روزوں سے متصل کردے تو حق تعالیٰ اس کے نامہ اعمال میں ساٹھ متصل روزوں کا ثواب لکھے گا۔ ابوصلت ہروی سے روایت ہے کہ میں شعبان کے آخری جمعہ کو امام علی رضا (ع)کی خدمت میں حاضر ہؤا تو حضرت(ع) نے مجھ سے فرمایا: اے ابوصلت شعبان کا زیادہ حصہ گزرگیا ہے اور آج اس کا آخری جمعہ ہے۔لہٰذا اس کے گزشتہ دنوں میں تجھ سے جو کوتاہیاں ہوئی ہیں اس کے باقی آنے والے دنوں میں تجھے ان کی تلافی کرلینا چاہیئے اور تمہیں وہ عمل اختیار کرنا چاہیئے جو تمہارے لیے مفید ہو، تمہیں تلاوتِ قرآن اور بہت زیادہ دعا وا ستغفار کرنا چاہیئے نیز خدا کی بارگاہ میں اپنے گناہوں پر توبہ کرو تا کہ جب ماہ مبارک رمضان آئے تو اس وقت تک تم نے خود کو اپنے رب کے لیے خالص کرلیا ہو۔ اپنے ذمہ کسی کا کوئی حق نہ رہنے دو مگر یہ کہ اسے ادا کردو، اپنے دل میں کسی کے لیے بغض و کینہ نہ رکھو۔ اگر کوئی گناہ کرتے رہے ہو تو اسے ترک کردو، خدا سے ڈرو اور ظاہر و باطن میں اسی پر بھروسہ رکھو کہ جوشخص خدا پر توکل اور بھروسہ رکھتا ہے تو خدا اس کے لیے کافی ہے پس اس مہینے کے باقی دنوں میں زیادہ تر یہ دعا پڑھا کرو:

اے معبود!اگر تو نے ہمیں شعبان کے گزشتہ دنوں میں گناہوں کی معافی نہیں دی تو بھی اسکے باقی دنوں میں ہمیں بخشش عطا کردے

اَللّٰھُمَّ اِنْ لَّمْ تَکُنْ غَفَرْتَ لَنَا فِیْمَا مَضٰی مِنْ شَعْبَانَ فَا غْفِرْ لَنَا فِیْمَا بَقِیَ مِنْہُ

          کیونکہ حق تعالیٰ اس مہینے میں احترام رمضان کے ناطے اپنے بہت زیادہ بندوں کوجہنم کی آگ سے آزاد فرماتا ہے شیخ نے حارث بن مغیرہ نضری سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق (ع) شعبان کی آخری اور رمضان کی پہلی رات میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے:      PDF

اے معبود! بے شک یہی وہ بابرکت مہینہ ہے کہ جس میں قرآن کریم نازل کیا گیا اور اسے انسانوں کا رہنما قرار دیا گیاکہ اس میں ہدایت کی دلیلیں اور حق و باطل کی تفریق ہے قرآن موجود ہے ہمیں اس کیلئے اسے ہمارے لیے سلامت رکھ اور اس کو ہم سے آسانی و امن کے ساتھ لے اے وہ جو موٴخذہ کم اور قدردانی زیادہ کرتا ہے مجھ سے یہ تھوڑا عمل قبول فرما اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے کہ میرے لیے نیکی کا ہر راستہ بنا اور جو چیزیں تجھے ناپسند ہیں ان سے باز رکھ اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے وہ جس نے مجھے معاف کیا ان گناہوں پر جو میں نے تنہائی میں کیے اے وہ جس نے نافرمانیوں پر میری گرفت نہیں کی معاف کر دے معاف کردے معاف کردے اے مہربان اے معبود! تو نے مجھے نصیحت کی میں نے پرواہ نہ کی تو نے حرام کاموں سے روکا تو میں ان سے باز نہ آیا پس میرا کوئی عذر نہیں تب بھی مجھے معاف فرما ایمہربان معاف کردے معاف کردے اے معبود! میں مانگتا ہوں تجھ سے موت کے وقت راحت حساب کتاب کے وقت درگزر، تیرے بندے کا گناہ بہت بڑا ہے پس تیری طرف سے بہترین درگزر ہونی چاہیے اے تقویٰ کے مالک اور اے بخش دینے والے معاف کردے معاف کردے اے معبود! میں تیرا بندہ ہوں تیرے بندے اور تیری کنیز کا بیٹا ہوں کمزور ہوں تیری رحمت کا محتاج ہوں اور تو اپنے بندوں پر ثروت و برکت نازل کرنے والا زبردست بااختیار ہے تو ان کے اعمال کو شمار کرتا اور ان میں روزی بانٹتا ہے تو نے انہیںمختلف زبانوں اور رنگوں والے بنایا کہ ہر مخلوق کے بعد دوسری مخلوق ہے بندے تیرے علم کو نہیں جانتے اور نہ ہی بندے تیری قدرت کا اندازہ کرسکتے ہیں ہم سب تیری رحمت کے محتاج ہیں پس ہم سے اپنی توجہ ہرگز نہ ہٹا مجھے عمل آرزو قسمت اور مقدر کے اعتبار سے اپنے صالح و نیکوکار بندوں میں سے قرار دے اے معبود! مجھے زندہ رکھ بہتر زندگی میں اور موت دے توبہترین موت دے جو تیرے دوستوں کی دوستی اور تیرے دشمنوں سے دشمنی میں ہو نیز میری موت و حیات تیری رغبت، تجھ سے خوف تیرے سامنے عاجزی وفاداری تیرا حکم ماننے تیری کتاب کوسچی جاننے اور تیرے رسول کی سنت کی پیروی میں ہو اے معبود! میرے دل میں جو بھی شک یا گمان یا ضدیت یا نا امیدی یا سرمستی یا تکبر یا بے فکری یا خود خواہی یا ریاکاری یا شہرت طلبی یا سنگدلی یا دورنگی یا کفر یا بد عملی یا نا فرمانی یا گھمنڈ یا تیری کوئی نا پسندیدہ بات ہے تو تجھ سے سوال کرتا ہوں اے پروردگار کہ ان برائیوں کومٹاکر ان کی جگہ میرے دل میں اپنے وعدے پر یقین اپنے عہد سے وفا اپنے فیصلے پر رضامندی دنیا سے بے رغبتی اور جو کچھ تیرے ہاں ہے اس میں رغبت اپنے در پر حاضری دلجمعی اور سچی توبہ کی توفیق دے میں تجھ سے یہی چاہتا ہوں اے جہانوں کے پالنے والے میرے معبود! تیری نرم خوئی کی وجہ سے تیری نافرمانی کی جاتی ہے اور تیری عطا و بخشش سے تیری اطاعت کی جاتی ہے گویا تیری نافرمانی نہیں ہوتی میرے جیسا نافرمان اور جو تیری نافرمانی نہیں کرتے تیری ہی زمین پر رہتے ہیں پس ہمارے لیے اپنے فضل سے بہت عطا کرنے والا اور بھلائی پر بھلائی کرنیوالا ہوجا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے خدا کی حضرت محمد اوران کی آل(ع) پر رحمت ہو ہمیشہ ہمیشہ کی رحمت جسے نہ جمع کیا جاسکے نہ شمار کیا جاسکے اور تیرے سوا کوئی اسکا اندازہ نہیں کر سکتا اے سب سے بڑھ کر رحم کرنیوالے۔

 

اَللّٰھُمَّ إِنَّ ہذَا الشَّھْرَ الْمُبارَکَ الَّذِی أُ نْزِلَ فِیہِ الْقُرْآنُ وَجُعِلَ ھُدیً لِلنَّاسِ وَبَیِّناتٍ مِنَ الْھُدی وَالْفُرْقانِ قَدْ حَضَرَ فَسَلِّمْنا فِیہِ وَسَلِّمْہُ لَنا وَتَسَلَّمْہُ مِنّا فِی یُسْرٍ مِنْکَ وَعافِیَةٍ، یَا مَنْ أَخَذَ الْقَلِیلَ وَشَکَرَ الْکَثِیرَ اقْبَلْ مِنِّی الْیَسِیرَ ۔ اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَ لُکَ أَنْ تَجْعَلَ لِی إِلی کُلِّ خَیْرٍ سَبِیلاً، وَمِنْ کُلِّ مَا لاَ تُحِبُّ مانِعاً یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ یَا مَنْ عَفا عَنِّی وَعَمَّا خَلَوْتُ بِہِ مِنَ السَّیِّئاتِ یَا مَنْ لَمْ یُؤاخِذْنِی بِارْتِکابِ الْمَعاصِی عَفْوَکَ عَفْوَکَ عَفْوَکَ یَا کَرِیمُ إِلھِی وَعَظْتَنِی فَلَمْ أَ تَّعِظْ ،وَزَجَرْتَنِی عَنْ مَحارِمِکَ فَلَمْ أَ نْزَجِرْ، فَما عُذْرِی فَاعْفُ عَنِّی یَا کَرِیمُ، عَفْوَکَ عَفْوَکَ اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَ لُکَ الرَّاحَةَ عِنْدَ الْمَوْتِ، وَالْعَفْوَ عِنْدَ الْحِسابِ، عَظُمَ الذَّنْبُ مِنْ عَبْدِکَ فَلْیَحْسُنِ التَّجاوُزُ مِنْ عِنْدِکَ ، یَا أَھْلَ التَّقْوی وَیَا أَھْلَ الْمَغْفِرَةِ، عَفْوَکَ عَفْوَکَ اَللّٰھُمَّ إِنِّی عَبْدُکَ بْنُ عَبْدِکَ بْنُ أَمَتِکَ ضَعِیفٌ فَقِیرٌ إِلی رَحْمَتِکَ وَأَ نْتَ مُنْزِلُ الْغِنی وَالْبَرَکَةِ عَلَی الْعِبادِ، قاھِرٌ مُقْتَدِرٌ أَحْصَیْتَ أَعْمالَھُمْ، وَقَسَمْتَ أَرْزاقَھُمْ وَجَعَلْتَھُمْ مُخْتَلِفَةً أَ لْسِنَتُھُمْ وَأَ لْوانُھُمْ خَلْقاً مِنْ بَعْدِ خَلْقٍ، وَلاَ یَعْلَمُ الْعِبادُ عِلْمَکَ،وَلاَ یَقْدِرُ الْعِبادُ قَدْرَکَ،وَکُلُّنا فَقِیرٌ إِلی رَحْمَتِکَ، فَلا تَصْرِفْ عَنِّی وَجْھَکَ، وَاجْعَلْنِی مِنْ صالِحِی خَلْقِکَ فِی الْعَمَلِ وَالْاَمَلِ وَالْقَضاءِ وَالْقَدَرِ اَللّٰھُمَّ أَبْقِنِی خَیْرَ الْبَقاءِ وَأَفْنِنِی خَیْرَ الْفَناءِ عَلَی مُوالاةِ أَوْ لِیائِکَ، وَمُعاداةِ أَعْدائِکَ وَالرَّغْبَةِ إِلَیْکَ، وَالرَّھْبَةِ مِنْکَ وَالْخُشُوعِ وَالْوَفاءِ وَالتَّسْلِیمِ لَکَ، وَالتَّصْدِیقِ بِکِتابِکَ،وَاتِّباعِ سُنَّةِ رَسُو لِکَ اَللّٰھُمَّ مَا کانَ فِی قَلْبِی مِنْ شَکٍّ أَوْ رِیبَةٍ أَوْ جُحُودٍ أَوْ قُنُوطٍ أَوْ فَرَحٍ أَوْ بَذَخٍ أَوْبَطَرٍ أَوْ خُیَلاءَ أَوْ رِیاءٍ أَوْ سُمْعَةٍ أَوْ شِقاقٍ أَوْ نِفاقٍ أَوْ کُفْرٍ أَوْ فُسُوقٍ أَوْ عِصْیانٍ أَوْ عَظَمَةٍ أَوْ شَیْءٍ لاَ تُحِبُّ، فَأَسْأَ لُکَ یَا رَبِّ أَنْ تُبَدِّلَنِی مَکانَہُ إِیماناً بِوَعْدِکَ وَ وَفاءً بِعَھْدِکَ، وَرِضاً بِقَضائِکَ، وَزُھْداً فِی الدُّنْیا، وَرَغْبَةً فِیما عِنْدَکَ، وَ أَثَرَةً وَطُمَأْنِینَةً وَتَوْبَةً نَصُوحاً، أَسْأَ لُکَ ذلِکَ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ ۔ إِلھِی أَ نْتَ مِنْ حِلْمِکَ تُعْصی فَکَأَنَّکَ لَمْ تُرَ، وَمِنْ کَرَمِکَ وَجُودِکَ تُطاعُ فَکَأَ نَّکَ لَمْ تُعْصَ وَأَ نَا وَمَنْ لَمْ یَعْصِکَ سُکَّانُ أَرْضِکَ فَکُنْ عَلَیْنا بِالْفَضْلِ جَواداً وَبِالْخَیْرِ عَوَّاداً، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ وَصَلَّی اللهُ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ صَلاةً دائِمَةً لاَ تُحْصی وَلاَ تُعَدُّ وَلاَ یَقْدِرُ قَدْرَہا غَیْرُکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

 
مفاتیح انڈیکس پر جایئں ہوم پیج پر جایئں

شعبان کے انڈیکس پر جائیں

قرآن انڈیکس پر جایئں
محرم صفر ربیع الاول رجب شعبان رمضان ذی القعد ذی الحج

براہ مہربانی  اپنی  تجاویز  یہاں بھیجیں  

اس سائٹ کا کاپی رائٹ نہیں ہے