﴿اٹھارویں ذی الحجہ -عید غدیر

زیارت امین اللہ PDF

مکمّل خطبۂ غدیر خم 

دعا عربی میں پڑھیں PDF

معنی کے ساتھ عربی  دعاء کو ڈاؤنلوڈ  کریں PDF-اعمال

اہلبیت (ع) کون ہیں؟

حدیث غدیر 

مجالس و لیکچر - غدیر خم 

عید غدیر - سوال جواب (مدرسہ القائم)ہ 

 اٹھارویں ذی الحجہ کی رات

         یہ عید غدیر کی رات ہے جو بڑی عزت و عظمت کی حامل ہے

     اٹھارویں ذی الحجہ کا دن

     یہ عید غدیر کا دن ہے جو خدائے تعالیٰ اور آل محمد(ع)کی عظیم ترین عیدوں میں سے ہے ہر پیغمبر نے اس دن عید منائی اور ہر نبی اس دن کی شان و عظمت کا قائل رہا ہے ۔آسمان میں اس عید کانام ”روز عہد معہود“ ہے اور زمین میں اس کانام ۔میثاق ماخوذ و جمع مشہور“ ہے ایک روایت کے مطابق امام جعفر صادق (ع) سے پوچھا گیا کہ” جمعہ ۔عید الفطر اور عید قربان کے علاوہ بھی مسلمانوں کیلئے کوئی عید ہے ؟حضرت نے فرمایا: ہاں ان کے علاوہ بھی ایک عید ہے اور وہ بڑی عزت و شرافت کی حامل ہے ۔عرض کی گئی وہ کونسی عید ہے ؟آپ(ع) نے فرمایا وہ دن کہ جس میں حضرت رسول اعظم ﷺ نے امیرالمؤمنین (ع)کا تعارف اپنے خلیفہ کے طور پر کرایا ،آپ نے فرمایا کہ جس کا میں مولا ہوں علی (ع)اس کے مولا ہیں اور یہ اٹھارویں ذی الحجہ کا دن اور روز عید غدیر ہے، راوی نے عرض کی کہ اس دن ہم کیا عمل کریں ؟حضرت (ع)نے فرمایا کہ اس دن روزہ رکھو ،خدا کی عبادت کرو ،محمد و آل محمد کا ذکر کرو اور ان پر صلوٰت بھیجو حضور نے امیرالمؤمنین (ع) کو اس دن عید منانے کی وصیت فرمائی جیسے ہر پیغمبر اپنے اپنے وصی کو اس طرح وصیت کرتا رہا ہے:ابن ابی نصر بزنطی نے امام علی رضا (ع)سے روایت کی ہے کہ حضرت نے فرمایا : اے ابن ابی نصر !تم جہاں کہیں بھی ہو روز غدیر نجف اشرف پہنچو اور حضرت امیرالمؤمنین (ع)کی زیارت کرو ۔ کہ ہر مومن مرد اور ہر مومنہ عورت اور ہر مسلم مرد اور ہر مسلمہ عورت کے ساٹھ سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔ مزید یہ کہ پورے ماہ رمضان شب ہائے قدر اور عیدالفطر میں جتنے انسان جہنم کی آگ سے آزاد کیے جاتے ہیں اس ایک دن میں ان سے دوچند افراد کو جہنم سے آزاد قراردیا جاتا ہے ۔آج کے دن اپنے حاجت مند مومن بھائی کو ایک درہم بطور صدقہ دینا دوسرے دنوں میں ایک ہزار درھم دینے کے برابر ہے ۔ پس عید غدیر کے دن اپنے برادرمومن کے ساتھ احسان و نیکی کرو ،اور اپنے مومن بھائی اور مومنہ بہن کو شاد کرو ،خدا کی قسم اگر لوگوں کو ا س دن کی فضیلت کا علم ہوتا اور وہ اس کا لحاظ رکھتے تو اس روز ملائکہ ان سے دس مرتبہ مصافحہ کیا کرتے ،مختصر یہ کہ اس دن کی تعظیم کرنا لازم ہے اور اس میں چند اعمال ہیں :

(۱)اس دن کا روزہ رکھنا ساٹھ سال کے گناہوں کا کفارہ ہے ،ایک روایت میں ہے کہ یوم غدیر کا روزہ مدت دنیا کے روزوں ،سوحج اور سو عمرے کے برابر ہے ۔

(۲)اس دن غسل کرنا ضروری اور باعث خیر و برکت ہے ۔

(۳)اس روز جہاں کہیں بھی ہو خود کو روضہ امیرالمؤمنین(ع) پر پہنچائے اور آپکی زیارت کرے آج کے دن کیلئے حضرت کی تین مخصوص زیارتیں ہیں اور ان میں سب سے زیادہ مشہور زیارت امین اللہ ہے جو دور و نزدیک سے پڑھی جا سکتی ہے ۔یہ زیارت جامعہ مطلقہ ہے .

(۴)حضرت رسول ﷺسے منقول تعویذ پڑھے

(۵)دورکعت نماز بجا لائے اور سجدہ شکر میں سو مرتبہ شکراً شکراً کہے ۔پھر سر سجدے سے اٹھائے اور یہ دعا پڑھے :

خدا کے نام سے( شروع کرتا ہوں)جو بڑا مہربا ن نہایت رحم والا ہے

بِسْمِ اللهِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

اے معبود!سوال کرتا ہوں تجھ سے اس لئے کہ صرف تیرے ہی لئے حمد تو تنہا ہے تیرا کوئی شریک نہیں اور یہ کہ تو یگانہ ویکتا بے نیاز ہے نہ تو نے جنا اور نہ ہی تو جنا گیا اور تیرا کوئی ہمسر نہیں ہے اور یہ کہ حضرت محمد تیرے بندے اور تیرے رسول ہیں ان پر اور ان کی آل(ع) پر تیری  رحمت ہو اے وہ جو ہر روز کسی نئے کام میں ہے جو تیری شان کے لائق ہے یعنی تو نے مجھ پر فضل وکرم کیا کہ مجھ کو ان میں قرار دیا جن کی دعا قبول فرمائی جو تیرے دین پر ہیں اور تیرے پیغام کے حامل ہیں اور مجھے میری پیدائش کے آغاز میں اپنی مہربانی  عنایت اور عطا سے اس کی توفیق دی پھر اپنی محبت اور رحمت سے تو نے متواتر مہربانی پر مہربانی عطا پر عطا اور نوازش پر نوازش کی  یہاں تک کہ میری بندگی کے عہد کی جب میری نئی پیدائش ہوئی پھر سے تجدید کی جب میں بھولا بسرا بھولنے والا اور بے دھیان بے خبر تھا تو نے  اپنی نعمت تمام کرتے ہوئے مجھے وہ عہد یاد دلایا اور یوں مجھ پر احسان کیا اور اس کی طرف میری رہنمائی کی پس اے میرے معبود اے میرے سردار اور  میرے مالک یہ تیری ہی شان کریمی ہے کہ اس عہد کو انجام تک پہنچائے اسے مجھ سے جدا نہ کرے یہاں تک کہ اسی پر مجھے موت دے جبکہ تو مجھ سے راضی ہو کیونکہ تو نعمت دینے والوں میں زیادہ حقدار ہے کہ مجھ پر اپنی نعمت تمام کرے اے معبود ہم نے سنا ہم نے اطاعت کی اور تیرے احسان کے ذریعے تیرے داعی  کا فرمان قبول کیا پس حمد تیرے لئے ہے تجھ سے بخشش چاہتے ہیں اے ہمارے رب اور الله پر ایمان رکھتے ہیں واپسی تیری طرف ہی ہے وہ یکتا ہے کوئی  اسکا ثانی نہیں اور اس کے رسول محمد پر خدا کی رحمت ہو ان پر اور ان کی آل (ع)پر قبول کیا الله کے اس داعی کو ہم نے مان لیا اور ہم نے رسول کی پیروی کی اپنے اورمومنوں کے مولا سے دوستی کرنے میں کہ وہ مومنوں کے امیرعلی(ع) ابن ابی طالب (ع)ہیں جو اللہ کے بندے اور اس کے رسول کے بھائی اور سب سے بڑے صدیق اور مخلوقات پر خدا کی حجت ہیں ان کے ذریعے خدا کے نبی اور اس کے سچے اور واضح دین کو قوت ملی وہ اللہ کے دین کے پرچم اس کے علم کے  خزینہ دار اس کے غیبی علوم کا گنجینہ اور اسکے راز دار ہیں وہ خدا کی مخلوق پر اسکے امانتدار اور کائنات میں اسکے گواہ ہیں اے اللہ! اے ہمارے رب یقینا ہم نے سنا منادی کو ایمان کی صدا دیتے ہوئے کہ اپنے رب پر ایمان لاؤ پس ہم اپنے رب پر ایمان لائے اب ہمارے گناہوں کو بخش دے ہماری برائیوں کو مٹا دے اور ہمیں نیکوں جیسی موت دے اے ہمارے رب ہمیں عطا کر وہ جسکا وعدہ تو نے اپنے رسولوں کے ذریعے کیا اور قیامت کے روز ہم کو رسوا نہ کرنا بے شک تو وعدے  کی خلاف ورزی نہیں کرتا پس اے ہمارے رب ہم نے تیرے لطف و احسان سے تیرے داعی کی بات مانی تیرے رسول کی پیروی کی اس کو سچا جانا اور مومنوں کے مولا(ع) کی بھی تصدیق کی اور ہم نے بت اور شیطان کی پیروی سے انکار کیا پس ہمارا والی اسے بنا جو حقیقی والی ہے اور ہمیں ہمارے ائمہ(ع) کے ساتھ  اٹھانا کہ ہم ان پر عقیدہ و ایمان رکھتے ہیں اور انکے فرمانبردار ہیں ہم ان کے باطن اور ان کے ظاہر پر ان میں سے حاضر پر اور غایب پر اور ان میں سے زندہ اور متوفی پر ایمان لائے ہیں اور ہم اس پر راضی ہیں کہ وہ ہمارے امام پیشوا و سردار ہیں اور ہمیں کافی وہ ہیں وہ ہمارے اور خدا کے درمیانہم اس کی مخلوق میں سے انکی  جگہ کسی اور کو نہیں چاہتے اور نہ انکے سوا ہم کسی کو واسطہ بناتے ہیں اور خدا کے حضور ہم ان سے اپنی علیحدگی اظہار کرتے ہیں جو ائمہ طاہرین (ع)کے مقابلے میں آکر لڑے کہ وہ اولین و آخرین جنّوں انسانوں میں سے جو بھی ہیں اور ہم انکار کرتے ہیں ہر بت کا نیز ہر دور ہیں شیطان سے چاروں بتوں اور انکے مددگاروں  اور پیروکاروں سے اورہم اس سے دور ہیں جو ان سے محبت کرتا ہو جنّوں اور انسانوں میں سے زمانے کے آغاز سے اختتام تک کے عرصے میں اے اللہ ! ہم تجھے گواہ بناتے کہ ہم اس دین پر ہیں جس پر محمد و آل(ع) محمد تھے کہ خدا ان پر اور ان کی آل (ع)پر رحمت کرے ہمارا قول وہ ہے جو ان کا قول تھا ہمارا دین وہ ہے جو انکا دین تھا انکا قول ہی ہمارا قول اور انکا دین ہی ہمارا دین ہے جس سے ان کو نفرت اس سے ہمیں نفرت جس سے ان کو محبت اس سے ہمیں محبت جس سے ان کو دشمنی اس سے ہمیں دشمنی جس پر انکی لعنت اس پر ہماری لعنت جس سے وہ دور اس سے ہم بھی دور ہیں جسکے لئے وہ طالب رحمت اسکے لئے ہم بھی طالب رحمت ہیں ہم ایمان لائے تسلیم کیا اور راضی ہوئے اپنے سرداروں کے پیروکار ہیں ان پر خدا کی رحمت ہو اے معبود! ہمارا یہ عقیدہ کامل کر دے اور اسے ہم سے جدا نہ کر اور اسے ہمارا مستقل طریقہ اور روشن بنا اور اس کو عارضی قرار نہ دے جب تک زندہ ہیں ہمیں اس پر زندہ رکھ اور ہمیں اسی عقیدے پر موت دے کہ آل محمدہمارے امام و پیشوا ہوں ہم انکی پیروی کرتے اور ان کو دوست رکھتے ہوں ان کا دشمن خدا کا دشمن ہے ہم اسکے دشمن ہیں پس ہمیں انکے ساتھ دنیا و آخرت میں قرار دے اور ہمیں اپنے مقربوں میں داخل فرما کہ ہم اس عقیدے پر راضی ہیں اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے ۔

 

اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ بِأَنَّ لَکَ الْحَمْدَ وَحْدَکَ لاَ شَرِیکَ لَکَ وَأَ نَّکَ واحِدٌ أَحَدٌ صَمَدٌ لَمْ تَلِدْ وَلَمْ تُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَکَ کُفُواً أَحَدٌ، وَأَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُکَ وَرَسُولُکَ صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَ آلِہِ، یَا مَنْ ھُوَ کُلَّ یَوْمٍ فِی شَأْنٍ کَما کانَ مِنْ شَأْنِکَ أَنْ تَفَضَّلْتَ عَلَیَّ بِأَنْ جَعَلْتَنِی مِنْ أَھْلِ إِجابَتِکَ وَأَھْلِ دِینِکَ وَأَھْلِ دَعْوَتِکَ، وَوَفَّقْتَنِی لِذلِکَ فِی مُبْتَدَء خَلْقِی تَفَضُّلاً مِنْکَ وَکَرَماً وَجُوداً ثُمَّ أَرْدَفْتَ الْفَضْلَ فَضْلاً وَالْجُودَ جُوداً وَالْکَرَمَ کَرَمَاً رَأْفَةً مِنْکَ وَرَحْمَةً إِلی  أَنْ جَدَّدْتَ ذلِکَ الْعَھْدَ لِی تَجْدِیداً بَعْدَ تَجْدِیدِکَ خَلْقِی وَکُنْتُ نَسْیاً مَنْسِیّاً ناسِیاً ساھِیاً غافِلاً، فَأَ تْمَمْتَ نِعْمَتَکَ بِأَنْ ذَکَّرْتَنِی ذلِکَ وَمَنَنْتَ بِہِ عَلَیَّ وَھَدَیْتَنِی لَہُ، فَلْیَکُنْ مِنْ شَأْنِکَ یَا إِلھِی وَسَیِّدِی وَمَوْلایَ أَنْ تُتِمَّ لِی ذلِکَ وَلاَ تَسْلُبْنِیہِ حَتَّی تَتَوَفَّانِی عَلَی ذلِکَ وَأَ نْتَ عَنِّی راضٍ، فَإِنَّکَ أَحَقُّ الْمُنْعِمِینَ أَنْ تُتِمَّ نِعْمَتَکَ عَلَیَّ ۔ اَللّٰھُمَّ سَمِعْنا وَأَطَعْنا وَأَجَبْنا داعِیَکَ بِمَنِّکَ، فَلَکَ الْحَمْدُ غُفْرانَکَ رَبَّنا وَ إِلَیْکَ الْمَصِیرُ، آمَنّا بِاللهِ وَحْدَہُ لاَ شَرِیکَ لَہُ، وَ بِرَسُو لِہِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ، وَصَدَّقْنا وَأَجَبْنا داعِیَ اللهِ وَاتَّبَعْنا الرَّسُولَ فِی مُوالاةِ مَوْلانا وَمَوْلَی الْمُؤْمِنِینَ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طالِبٍ عَبْدِ اللهِ، وَأَخِی رَسُو لِہِ، وَالصِّدِّیقِ الْاَکْبَرِ،وَالْحُجَّةِ عَلَی بَرِیَّتِہِ، الْمُؤَیِّدِ بِہِ نَبِیَّہُ وَدِینَہُ الْحَقَّ الْمُبِینَ، عَلَماً لِدِینِ اللهِ، وَخازِناً لِعِلْمِہِ،وَعَیْبَةَ غَیْبِ اللهِ وَمَوْضِعَ سِرِّ اللهِ، وَأَمِینَ اللهِ عَلَی خَلْقِہِ، وَشاھِدَہُ فِی بَرِیَّتِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ رَبَّنا إِنَّنا سَمِعْنا مُنادِیاً یُنادِی لِلْاِیْمانِ أَنْ آمِنُوا بِرَبِّکُمْ فَآمَنَّا رَبَّنا فَاغْفِرْ لَنا ذُنُوبَنا وَکَفِّرْ عَنَّا سَیِّئاتِنا وَ تَوَفَّنا مَعَ الْاَ بْرارِ، رَبَّنا وَآتِنا مَا وَعَدْتَنا عَلَی رُسُلِکَ وَلاَ تُخْزِنا یَوْمَ الْقِیامَةِ إِنَّکَ لاَ تُخْلِفُ الْمِیعادَ، فَإِنَّا یَا رَبَّنا بِمَنِّکَ وَلُطْفِکَ أَجَبْنا داعِیَکَ، وَاتَّبَعْنَا الرَّسُولَ وَصَدَّقْناہُ، وَصَدَّقْنا مَوْلَی الْمُؤْمِنِینَ، وَکَفَرْنا بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ، فَوَ لِّنا مَا تَوَلَّیْنا، وَاحْشُرْنا مَعَ أَئِمَّتِنا فَإِنَّا بِھِمْ مُؤْمِنُونَ مُوقِنُونَ، وَلَھُمْ مُسَلِّمُونَ، آمَنَّا بِسِرِّھِمْ وَعَلانِیَتِھِمْ وَشاھِدِھِمْ وَغائِبِھِمْ، وَحَیِّھِمْ وَمَیِّتِھِمْ،وَرَضِینا بِھِمْ أَئِمَّةً وَقادَةً وَسادَةً،وَحَسْبُنا بِھِمْ بَیْنَنا وَبَیْنَ الله دُونَ خَلْقِہِ لاَ نَبْتَغِی بِھِمْ بَدَلاً وَلاَ نَتَّخِذُ مِنْ دُونِھِمْ وَلِیجَةً، وَبَرِئْنا إِلَی اللهِ مِنْ کُلِّ مَنْ نَصَبَ لَھُمْ حَرْباً مِنَ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ مِنَ الْاَوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ، وَکَفَرْنا بِالْجِبْتِ وَالطَّاغُوتِ وَالْاََوْثانِ الْاَرْبَعَةِ وَأَشْیاعِھِمْ وَأَ تْباعِھِمْ وَکُلِّ مَنْ والاھُمْ مِنَ الْجِنِّ وَالاِنْسِ مِنْ أَوَّلِ الدَّھْرِ إِلی آخِرِہِ ۔ اَللّٰھُمَّ إِ نَّا نُشْھِدُکَ أَنَّا نَدِینُ بِما دانَ بِہِ مُحَمَّدٌ وَآلُ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَعَلَیْھِمْ، وَقَوْلُنا مَا قالُوا، وَدِینُنا مَادانُوا بِہِ، مَا قالُوا بِہِ قُلْنا، وَمَا دانُوا بِہِ دِنَّا، وَمَا أَ نْکَرُوا أَ نْکَرْنا، وَمَنْ والَوْا والَیْنا، وَمَنْ عادَوْا عادَیْنا، وَمَنْ لَعَنُوالَعَنَّا، وَمَنْ تَبَرَّأُوا مِنْہُ تَبَرَّأْنا مِنْہُ، وَمَنْ تَرَحَّمُوا عَلَیْہِ تَرَحَّمْنا عَلَیْہِ، آمَنَّا وَسَلَّمْنا وَرَضِینا وَاتَّبَعْنا مَوالِیَنا صَلَواتُ اللهِ عَلَیْھِمْ ۔ اَللّٰھُمَّ فَتَمِّمْ لَنا ذلِکَ وَلاَ تَسْلُبْناہُ وَاجْعَلْہُ مُسْتَقِرّاً ثابِتاً عِنْدَنا، وَلاَ تَجْعَلْہُ مُسْتَعاراً، وَأَحْیِنا مَا أَحْیَیْتَنا عَلَیْہِ، وَأَمِتْنا إِذا أَمَتَّنا عَلَیْہِ، آلُ مُحَمَّدٍ أَئِمَّتُنا فَبِھِمْ نَأْ تَمُّ وَ إِیَّاھُمْ نُوالِی، وَعَدُوَّھُمْ عَدُوَّ اللهِ نُعادِی، فَاجْعَلْنا مَعَھُمْ فِی الدُّنْیا وَالْاَخِرَةِ وَمِنَ الْمُقَرَّبِینَ،فَإِنَّا بِذلِکَ راضُونَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

 

          اب پھر سجدے میں جائے اور سو مرتبہ کہے: اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ ۔اور سو مرتبہ کہے: شُکْراً للهِ روایت ہے کہ جو شخص اس عمل کو بجا لائے وہ اجر و ثواب میں اس شخص کے برابر ہے جو عید غدیر کے دن حضرت رسول ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو اور جناب امیر(ع) کے دست مبارک پر بیعت ولایت کی ہو بہتر ہے کہ اس نماز کو قریب زوال بجا لائے کیونکہ یہی وہ وقت ہے کہ جب حضرت رسول نے امیرالمؤمنین (ع)کو مقام غدیر پر امامت و خلافت کے لئے منصوب فرمایا پس اس نماز کی پہلی رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد سورۃ قدر اور دوسری رکعت میں الحمد کے بعد سورۃ توحید کی قرائت کرے ۔

(۶)غسل کرے زوال سے آدھا گھنٹہ قبل دو رکعت نماز بجا لائے جس کی ہر رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورۃ توحید دس مرتبہ آیةالکرسی اور دس مرتبہ سورۃ قدر پڑھے تو اس کو ایک لاکھ حج ایک لاکھ عمرے کا ثواب ملے گا ۔نیز اس کی دنیا و آخرت کی حاجات بآسانی پوری ہوں گی ۔مخفی نہ رہے کہ سید نے کتاب اقبال میں اس نماز میں دس مرتبہ سورۃ قدر پڑھنے کو آیةالکرسی سے پہلے ذکر کیا ہے ،علامہ مجلسی نے بھی زاد المعاد میں کتاب اقبال کی پیروی میں یہی تحریر فرمایا اور مؤلف نے بھی اپنی دیگر کتب میں یہی ترتیب لکھی ہے ۔لیکن بعد میں جب تلاش و جستجو کی گئی تو معلوم ہوا ہے کہ آیةالکرسی کے سورۃ قدر سے پہلے پڑھنے کا ذکر بہت زیادہ روایات میں آیا ہے ظاہراً کتاب اقبال میں سہو قلم ہوا ہے یا کاتب سے غلطی سرزد ہو گئی ہے ،یہ سہو دوگونہ ہے ،یعنی سورۃ الحمد کی تعداد اور سورۃ قدر کے آیةالکرسی سے پہلے پڑھے جانے سے متعلق ہے یہ بھی ممکن ہے کہ یہ ایک الگ نماز ہو لیکن اس کا ایک الگ اور مستقل نماز ہونا بعید ہے ،واللہ اعلم بہتر ہو گا کہ اس نماز کے بعد رَبَّّنَا اِنَّنَا سَمِعْنَا مُنَادِیا ًپڑھے: یہ ایک طویل دعا ہے ۔

(۷)آج کے دن دعائے ندبہ پڑھے

(۸)اس دعا کو پڑھے جسے سید ابن طاؤس نے شیخ مفید سے نقل کیا ہے :

خدا کے نام سے( شروع کرتا ہوں)جو بڑا مہربا ن نہایت رحم والا ہے

بِسْمِ اللهِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ تیرے نبی محمد مصطفی اور تیرے ولی علی مرتضی (ع)کے اور بواسطہ اس عزت و شان کے جس جس سے تو نے ان دونوں کو اپنی مخلوق میں خاص کیا یہ کہ محمد و علی(ع) پر رحمت فرما اور یہ کہ ہر خیر و خوبی ان دونوںکو جلد عطا فرما اے معبود! حضرت محمد اور ان کی آل (ع)پر رحمت فرما جو امام و رہبر اور داعی حق و سردار ہیں وہ روشن ستارے اور چمکتے نشان ہیں وہ لوگوں کے پیشوا اور شہروں کے ستون ہیں وہ ناقہ صا(ع)لحکی مانند اور کشتی نوح (ع)کی مثل ہیں جو پانی کی بڑی بڑی  لہروں میں چل رہی تھی اے معبود! محمد و آل(ع) محمد پر رحمت نازل فرما جو تیرے علم کے خزانے تیری توحید کے عمود و ستون تیرے دین کے سہارے تیرے احسان و کرم کی کانیں تیری مخلوقات میں سے چنے ہوئے تیر ی مخلوق میں سے پسندیدہ پرہیزگار پاکیزہ بزرگوار نیکوکار اور وہ دروازہ ہیں جسکے ذریعے لوگ آزمائے گئے جو اس در سے گزرا نجات پا گیا جسنے انکار کیا تباہ ہوا ہے اے معبود! محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما جو ایسے اہل ذکر ہیں کہ تو نے ان سے پوچھنے کا حکم دیا وہ وہی اقرباء پیغمبر ہیں کہ جن سے محبت کرنے کا تو نے حکم دیا ان کا حقواجب کر دیا اور جو ان کے نقش قدم پر چلے اس کا گھر جنت میں قرار دیا اے معبود! محمد و آل(ع) محمد پر رحمت نازل فرما جیسا کہ انہوں نے تیری فرمانبرداری کا حکم دیا تیری نافرمانی سے روکا اور تیری توحید و یکتائی کی طرف لوگوں کی رہنمائی کی اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ حضرت محمد کے  جو تیرے نبی تیرے چنے ہوئے تیرے پسند کیے ہوئے تیرے امانتدار اور تیری مخلوق کی طرف تیرے رسول ہیں اور میں سوالی ہوں بواسطہ امیرالمومنین(ع) اہل دین کے سردار نیکوکار لوگوں کے پیشوا وصی رسولوفادارسب سے بڑے تصدیق کرنے والے حق وباطل میں فرق کرنیوالے تیری گواہی دینے والے تیری طرف رہنمائی کرنیوالے تیرے حکم کو نافذ کرنے والے تیری راہ میں جہاد کرنے والے جن کو تیرے بارے میں کسی ملامت کی کچھ پروا نہیں تھی یہ کہ محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور مجھ کو قرار دے آج کے دن میں جس میں تو نے اپنے ولی (ع)کے عہدہ امامت کا بندھن اپنی مخلوق کی گردنوں میں ڈالا اور تو نے ان کے لئے دین کو مکمل کیا جو اس کی حرمت سے واقف اوراس کی بزرگی کو مانتے ہیں کہ جن کو تو نے جہنم سے آزاد اور رہا کر دیا ہے نیز نعمتوں پر حسد کرنے والے کو میرے بارے میں خوش نہ کر اے معبود! جیسے تو نے اس دن کو اپنی طرف سے بڑی عید قرار دیا آسمان میں اس کا نام یوم عہد و پیمان مقرر کیا ہے اور زمین میں اسے یوم المیثاق بنایا جس کے بارے میں باز پرس ہوگی اسی طرح محمد و آل(ع) محمد پر رحمت فرما اور اس کے ذریعے ہماری آنکھیں ٹھنڈی کر اس سے ہمیں متحد کر دے ہدایت دینے کے بعدہمیں گمراہ نہ ہونے دے اور ہمیں اپنی نعمتوں پر شکر ادا کرنے والے بنا دے اے سب سے زیادہآج کے دن کی بزرگی سے آگاہ کیا اس کی حرمت سے با خبر کیا اس سے ہمیں عزت دی اور اس کی معرفت سے بڑائی عطا کی اور اپنے نور سے ہدایت دی اے اللہ کے رسول اے مؤمنوں کے امیر(ع) آپ دونوں پر آپ کے اہلب(ع)یت پر اور آپ کے محبوں پر میرا بہت بہت سلام ہو جب تک دن رات کی آمد و رفت قائم  رہے اور بواسطہ آپ دونوں کے میں متوجہ ہوا آپ (ع)کے اور اپنے رب کی طرف اپنے مقصد کے حصول حاجتوں کی پورا ہونے اور کاموں میں آسانی کیلئے اے معبود! میں سوال کرتا ہوں تجھ سے محمد و آل(ع) محمد کے واسطے سے یہ کہ محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور جو آج کے دن کے حق سے انکار کرے اس پر لعنت کر اور اسکے احترام سے پھیرے پس وہ تیرے نور کو بجھانے کیلئے تیرے راستے سے روکتا ہے لیکن خدا کو یہ منظور نہیں وہ تو اپنے نور کو کامل کرے گا اے معبود! اپنے نبی محمد مصطفی کے اہلب(ع)یت کے لئے کشادگی فرما ان کی مشکل دور کردے اور ان کے وسیلے سے مومنوں کی تنگیاں برطرف کردے اے اللہ ! اس زمین کو ان کے ذریعے عدل سے بھر دے جیسا کہ وہ ظلم و ستم سے بھری ہوئی ہے اور عطا کر انہیں جس کا ان سے وعدہ کر رکھا ہے بے شک تو وعدے کے خلاف نہیں کرتا ۔

 

اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَ لُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ نَبِیِّکَ وَعَلِیٍّ وَ لِیِّکَ وَالشَّأْنِ وَالْقَدْرِ الَّذِی خَصَصْتَھُما بِہِ دُونَ خَلْقِکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَعَلِیٍّ وَأَنْ تَبْدَأَ بِھِما فِی کُلِّ خَیْرٍ عاجِلٍ۔ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ الْاََئِمَّةِ الْقادَةِ، وَالدُّعاةِ السَّادَةِ وَالنُّجُومِ الزَّاھِرَةِ، وَالْأَعْلامِ الْباھِرَةِ، وَساسَةِ الْعِبادِ، وَأَرْکانِ الْبِلادِ، وَالنَّاقَةِ الْمُرْسَلَةِ وَالسَّفِینَةِ النَّاجِیَةِ الْجارِیَةِ فِی اللُّجَجِ الْغامِرَةِ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ خُزَّانِ عِلْمِکَ، وَأَرْکانِ تَوْحِیدِکَ، وَدَعائِمِ دِینِکَ، وَمَعادِنِ کَرامَتِکَ،وَصَفْوَتِکَ مِنْ بَرِیَّتِکَ وَخِیَرَتِکَ مِنْ خَلْقِکَ الْاَتْقِیاءِ الْاَنْقِیاءِ النُّجَباءِ الْاَ بْرارِ وَالْبابالْمُبْتَلیٰ بِہِ النَّاسُ مَنْ أَتاہُ نَجا وَمَنْ أَباہُ ھَویٰ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ  أَھْلِ الذِّکْرِ الَّذِینَ أَمَرْتَ بِمَسْأَلَتِھِمْ وَذَوِی الْقُرْبَی الَّذِینَ أَمَرْتَ بِمَوَدَّتِھِمْ وَفَرَضْتَ حَقَّھُمْ وَ جَعَلْتَ الْجَنَّةَ مَعادَ مَنِ اقْتَصَّ آثارَھُمْ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ کَما أَمَرُوا بِطاعَتِکَ وَنَھَوْا عَنْ مَعْصِیَتِکَ وَدَلُّوا عِبادَکَ عَلَی وَحْدانِیَّتِکَ۔ اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ نَبِیِّکَ وَنَجِیبِکَ وَصَفْوَتِکَ وَأَمِینِکَ، وَرَسُو لِکَ إِلی خَلْقِکَ وَبِحَقِّ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَیَعْسُوبِ الدِّینِ وَقائِدِ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِینَ الْوَصِیِّ الْوَفِیِّ وَالصِّدِّیقِ الْاََ کْبَرِ وَالْفارُوقِ بَیْنَ الْحَقِّ وَالْباطِلِ وَالشَّاھِدِ لَکَ وَالدَّالِّ عَلَیْکَ وَالصَّادِعِ بِأَمْرِکَ، وَالْمُجاھِدِ فِی سَبِیلِکَ، لَمْ تَأْخُذْہُ فِیکَ لَوْمَةُ لائِمٍ، أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَنْ تَجْعَلَنِی فِی ھذَا الْیَوْمِ الَّذِی عَقَدْتَ فِیہِ لِوَ لِیِّکَ الْعَھْدَ فِی أَعْناقِ خَلْقِکَ وَأَکْمَلْتَ لَھُمُ الدِّینَ مِنَ الْعارِفِینَ بِحُرْمَتِہِ وَالْمُقِرِّینَ بِفَضْلِہِ مِن عُتَقائِکَ وَطُلَقائِکَ مِنَ النَّارِ، وَلاَ تُشْمِتْ بِی حاسِدِی النِّعَمِ ۔ اَللّٰھُمَّ فَکَما جَعَلْتَہُ عِیدَکَ الْاَکْبَرَ وَسَمَّیْتَہُ فِی السَّماءِ یَوْمَ الْعَھْدِ الْمَعْھُودِ، وَفِی الْاََرْضِ یَوْمَ الْمِیثاق الْمَأْخُوذِ وَ الْجَمْعِ الْمَسْؤُولِ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَقْرِرْ بِہِ عُیُونَنا وَاجْمَعْ بِہِ شَمْلَنا وَلاَ تُضِلَّنا بَعْدَ إِذْ ھَدَیْتَنا وَاجْعَلْنَا لِاَ نْعُمِکَ مِنَ الشَّاکِرِینَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔ الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی عَرَّفَنا فَضْلَ ھذَا الْیَوْمِ وَبَصَّرَنا حُرْمَتَہُ وَکَرَّمَنا بِہِ وَشَرَّفَنا بِمَعْرِفَتِہِ، وَھَدانا بِنُورِہِ ۔ یَا رَسُولَ اللهِ،یَا أَمِیرَ الْمُؤْمِنِینَ، عَلَیْکُما وَعَلَی عِتْرَتِکُما وَعَلَی مُحِبِّیکُما مِنِّی أَفْضَلُ السَّلامِ مَا بَقِیَ اللَّیْلُ وَالنَّھارُ وَبِکُما أَتَوَجَّہُ إِلَی اللهِ رَبِّی وَرَبِّکُما فِی نَجاحِ طَلِبتِی وَقَضاءِ حَوائِجِی وَتَیْسِیرِ أُمُورِی اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَنْ تَلْعَنَ مَنْ جَحَدَ حَقَّ ھذَا الْیَوْمِ وَأَنْکَرَ حُرْمَتَہُ فَصَدَّ عَنْ سَبِیلِکَ لاِِِطْفاءِ نُورِکَ فَأَبَی اللهُ إِلاَّ أَنْ یُتِمَّ نُورَہُ اَللّٰھُمَّ فَرِّجْ عَنْ أَھْلِ بَیْتِ مُحَمَّدٍ نَبِیِّکَ وَ اکْشِفْ عَنْھُمْ وَبِھِمْ عَنِ الْمُؤْمِنِینَ الْکُرُباتِ اَللَّھُمَّ امْلَأَ الْاَرْضَ بِھِمْ عَدْلاً کَما مُلِیَتْ ظُلْماً وَجَوْراً وَأَنْجِزْ لَھُمْ مَا وَعَدْتَھُمْ إِنَّکَ لاَ تُخْلِفُ الْمِیعادَ

(۹)جب برادر مومن سے ملاقات کرے تو اسے عید غدیر کی تبریک اس طرح کہے :

خدا کے نام سے( شروع کرتا ہوں)جو بڑا مہربا ن نہایت رحم والا ہے

بِسْمِ اللهِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

اس اللہ کے لئے حمد ہے جس نے ہمیں امیرالمؤمنین (ع)کی اور ان کے بعد ائمہ (ع)کی ولایت و امانت کو ماننے والوں میں سے قرار دیا ہے۔

الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی جَعَلَنا مِنَ الْمُتَمَسِّکینَ بِوِلایَةِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ وَالْاَ ئِمَّة عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ

نیز یہ بھی پڑھے:

خدا کے نام سے( شروع کرتا ہوں)جو بڑا مہربا ن نہایت رحم والا ہے

بِسْمِ اللهِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

 اس اللہ کیلئے حمد ہے جس نے آج کے دن کے ذریعے ہمیں عزت دی اور ہمیں اس عہد کو وفا کرنے والا بنایاجو ہمارے سپرد کیا اور وہ پیمان جو ہم سے ولایت

امیرالمؤمنین(ع) اپنے والیان امر اور عدل پر قائم رہنے والوں کے بارے میں لیااور ہمیں روز قیامت کا انکار کرنے والوں اور اسے جھٹلانے والوں میں نہیں رکھا

الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی أَکْرَمَنا بِھذَا الْیَوْمِ وَجَعَلَنا مِنَ الْمُوفِینَ بِعَھْدِہِ إِلَیْنا وَمِیثاقِہِ الَّذِی واثَقَنا بِہِ

مِنْ وِلایَةِ وُلاةِ أَمْرِہِ وَالْقُوَّامِ بِقِسْطِہِ، وَلَمْ یَجْعَلْنا مِنَ الْجاحِدِینَ وَالْمُکَذِّبِینَ بِیَوْمِ الدِّینِ۔

(۱۰) سو مرتبہ کہے:

خدا کے نام سے( شروع کرتا ہوں)جو بڑا مہربا ن نہایت رحم والا ہے

بِسْمِ اللهِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

اس اللہ کے لئے حمد ہے جس نے اپنے دین کے کمال اور نعمت کے اتمام کو امیرالمؤمنین حضرت علی ابن ابی طالب (ع) کی ولایت کے ساتھ مشروط قرار دیا ۔

الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی جَعَلَ کَمالَ دِینِہِ وَتَمامَ نِعْمَتِہِ بِوِلایَةِ أَمِیرِ الْمُؤْمِنِینَ عَلِیِّ بْنِ أَبِی طالِبٍ عَلَیْہِ اَلسَّلَامُ

          واضح ہو کہ عید غدیر کے دن اچھا لباس پہنے ،خوشبو لگائے۔خوش خرم ہو مؤمنین کو راضی و خوش کرے ،ان کے قصور معاف کرے ۔ان کی حاجات پوری کرے رشتہ داروں سے نیک سلوک کرے ۔اہل و عیال کے لئے عمدہ کھانے کا انتظام کرے مؤمنین کی ضیافت کرے اور ان کا روزہ افطار کرائے ۔مؤمنین سے مصافحہ کرے ۔برادران ایمانی سے خوش خوش ملے اور ان کو تحائف دے آج کی عظیم نعمت یعنی ولایت امیرالمؤمنین (ع)پر خدا کا شکر بجا لائے ۔کثرت سے صلوات پڑھے اور اس دن خدا کی عبادت کرے کہ ان تمام امور میں سے ہر ایک کی بڑی فضیلت ہے ۔آج کے دن اپنے مومن بھائی کو ایک روپیہ دینا دوسرے دنوں میں ایک لاکھ روپیہ دینے کے برابر ثواب رکھتا ہے اور آج کے دن مومن بھائیوں کو دعوت طعام دینا گویا تمام پیغمبروں اور مومنوں کو دعوت طعام دینے کے مانند ہے امیرالمؤمنین (ع)کے خطبہ غدیر میں ہے جو شخص آج کے دن کسی روزہ دار کو افطاری دے گویا اس نے دس فئام کو افطاری دی ہے ایک شخص نے اٹھ کر عرض کی مولا! فئام کیا ہے ؟ فرمایا کہ فئام سے مراد ایک لاکھ پیغمبر ،صدیق اور شہید ہیں ہاں تو کتنی فضیلت ہو گی اس شخص کی جو چند مومنین و مومنات کی کفالت کر رہا ہو ؟پس میں بارگاہ الہی میں اس شخص کا ضامن ہوں کہ وہ کفر اور فقر سے امان میں رہے گا ۔خلاصہ یہ ہے کہ اس عزوشرف والے دن کی فضیلت کا بیان ہماری استطاعت سے باہر ہے یہ شیعہ مسلمانوں کے اعمال قبول ہونے اور ان کے غم دور ہونے کا دن ہے ۔اسی دن حضرت موسیٰ(ع) کو جادوگروں پر غلبہ حاصل ہوا اور حضرت ابراہیم(ع) کیلئے آگ گلزار بنی۔ اور حضرت موسیٰ(ع) نے یوشع بن نون(ع) کو وصی بنایا اور حضرت عیسیٰ (ع)کی طرف حضرت شمعون(ع) کو ولایت و وصایت ملی، حضرت سلیمان(ع) نے آصف بن برخیا کی وزارت و نیابت پر لوگوں کو گواہ بنایا اور اسی دن حضرت رسول ﷺنے اپنے اصحاب میں اخوت قائم فرمائی پس یوم غدیر مومنین باہم صیغہ اخوت پڑھیں اور آپس میں بھائی چارہ قائم کریں ۔ہمارے شیخ صاحب مستدرک ا لوسائل نے زادالفردوس سے عقد اخوت کی کیفیت یوں نقل کی ہے کہ اپنا دایاں ہاتھ اپنے برادر مومن کے داہنے ہاتھ پر رکھے اور کہے :

خدا کے نام سے( شروع کرتا ہوں)جو بڑا مہربا ن نہایت رحم والا ہے

بِسْمِ اللهِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

میں بھائی بنا تمہارا راہ خدا میں میں مخلص ہوا تمہارا راہ خدا میں میں ہاتھ ملایا تم سے راہ خدا میں اور عہد کرتا ہوں خدا سے اسکے فرشتوں سے اسکی کتابوں اور اس کے رسولوں اس کے نبیوں سے اور ائمہ معصومین(ع)سے اس بات کا کہ اگر میں ہو جاؤں میں بہشت والوں اور شفاعت حاصل کرنے والوںمیں اور مجھے جنت میں داخلے کا حکم ہوا تو نہیں داخل ہوں گا جنت میں تجھے ساتھ لئے بغیر

واخَیْتُکَ فِی اللهِ،وَصافَیْتُکَ فِی اللهِ، وَصافَحْتُکَ فِی اللهِ، وَعاھَدْتُ اللهَ وَمَلائِکَتَہُ وَکُتُبَہُ وَرُسُلَہُ وَأَنْبِیائَہُ وَالْاَئِمَّةَ الْمَعْصُومِینَ عَلَیْھِمُ اَلسَّلَامُ عَلَی أَنَّی إِنْ کُنْتُ مِنْ أَھْلِ الْجَنَّةِ وَالشَّفاعَةِ وَأُذِنَ لِی بِأَنْ أَدْخُلَ الْجَنَّةَ لاَ أَدْخُلُھا إِلاَّ وَأَنْتَ مَعِی

دوسرا مومن بھائی اس کے جواب میں کہے:

خدا کے نام سے( شروع کرتا ہوں)جو بڑا مہربا ن نہایت رحم والا ہے

بِسْمِ اللهِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

 میں نے قبول کیا

قَبِلْتُ

اور پھر یہ کہے:

خدا کے نام سے( شروع کرتا ہوں)جو بڑا مہربا ن نہایت رحم والا ہے

بِسْمِ اللهِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

   

 ساقط کر دئیے میں نے تجھ سے بھائی چارے کے تمام حقوق سوائے شفاعت کرنے دعائے خیر کرنے اور ملاقات کرنے کے ۔

أَسْقَطْتُ عَنْکَ جَمِیعَ حُقُوقِ الْاُخُوَّةِ مَا خَلاَ الشَّفاعَةَ وَالدُّعاءَ وَالزِّیارَةَ ۔

          محد ث فیض نے بھی خلاصةالاذکار میں صیغہ اخوت کا تقریبا یہی طریقہ لکھا ہے کہ دوسرا مومن بھا ئی خود یا اس کا وکیل ایسے الفاظ سے اخوت قبول کرے جو واضح طور پر قبولیت کا مفہوم ادا کر رہے ہوں ۔پس ساقط کریں ایک دوسرے سے تمام حقوق اخوت کو،سوائے دعا اور ملاقات کے ۔

 
مفاتیح انڈیکس پر جایئں ہوم پیج پر جایئں قرآن انڈیکس پر جایئں
محرم صفر ربیع الاول رجب شعبان رمضان ذی القعد ذی الحج

 براہ مہربانی  اپنی  تجاویز  یہاں بھیجیں  

اس سائٹ کا کاپی رائٹ نہیں ہے