|
رمضان المبارک
رمضان المبارک میں ہر نماز کے بعد کی دعا Download Pdf
a. Allahumma Adkhil A'laa b. Allahummar zuqni Hajja c. Ya Aliyu Ya Azeem d. Dua Hajj
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے |
بسم اللہ الرحمن الرحیم |
شیخ کفعمی نے مصباح و بلد الامین اور شیخ شہید نے اپنے مجموعہ میں رسول الله ﷺ سے نقل کیا ہے کہا آپ نے فرمایا: جو شخص رمضان المبارک میں ہر واجب نماز کے بعد یہ دعا پڑھے تو خدا وند اس کے قیامت تک کے گناہ معاف کر دے گا اور وہ دعا یہ ہے:
اے معبود ! قبروں میں دفن شدہ لوگوں کو شادمانی عطا فرما اے معبود! ہر محتاج کو غنی بنا دے اے معبود! ہر بھوکے کو شکم سیر کر دے اے معبود! ہر عریان کو لباس پہنا دے اے معبود! ہر مقروض کا قرض ادا کر اے معبود! ہر مصیبت زدہ کو آسودگی عطا کر اے معبود! ہر مسافر کو وطن واپس لا اے معبود! ہر قیدی کو رہائی بخش دے اے معبود! مسلمانوں کے امور میں سے ہر بگاڑ کی اصلاح فرما دے اے معبود! ہر مریض کو شفا عطا فرما اے معبود! اپنی ثروت سے ہماری محتاجی ختم کر دے اے معبود! ہماری بد حالی کو خوشحالی سے بدل دے اے معبود! ہمیں اپنے قرض ادا کرنے کی توفیق دے اور محتاجی سے بچا لے بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔ |
اَللّٰھُمَّ أَدْخِلْ عَلَی أَھْلِ الْقُبُورِ السُّرُورَ اَللّٰھُمَّ أَغْنِ کُلَّ فَقِیرٍ اَللّٰھُمَّ أَشْبِعْ کُلَّ جائِعٍ اَللّٰھُمَّ اکْسُ کُلَّ عُرْیانٍ، اَللّٰھُمَّ اقْضِ دَیْنَ کُلِّ مَدِینٍ، اَللّٰھُمَّ فَرِّجْ عَنْ کُلِّ مَکْرُوبٍ اَللّٰھُمَّ رُدَّ کُلَّ غَرِیبٍ اَللّٰھُمَّ فُکَّ کُلَّ أَسِیرٍ اَللّٰھُمَّ أَصْلِحْ کُلَّ فاسِدٍ مِنْ أُمُورِ الْمُسْلِمِینَ اَللّٰھُمَّ اشْفِ کُلَّ مَرِیضٍ اَللّٰھُمَّ سُدَّ فَقْرَنا بِغِناکَ اَللّٰھُمَّ غَیِّرْ سُوءَ حالِنا بِحُسْنِ حالِکَ اَللّٰھُمَّ اقْضِ عَنَّا الدَّیْنَ وَأَغْنِنا مِنَ الْفَقْرِ، إِنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ |
ALLAAHUMMA ADKHIL A’LAA AHLIL QUBOORIS SUROOR , ALLAAHUMMA AGHNI KULLA FAQEER, ALLAAHUMMA ASHBIA’-KULLAJAA-EE-I’N ALLAAHUMMA AKSU KULLA U’RYAAN ,ALLAAHUMMAQ-Z”I DAYNA KULLI MADEEN ,ALLAAHUMMA FARRIJ A’N KULLI MAKROOB ,ALLAAHUMMA RUDDA KULLA GHAREEB ,ALLAAHUMMA FUKKA KULLA ASEER ,ALLAAHUMMA AS’LIH’ KULLA FAASIDIN MIN UMOORIL MUSLIMEEN ,ALLAAHUMMASH-FI KULLA MAREEZ”, ALLAAHUMMA SUDDA FAQRANAA BI-GHINAAKA ,ALLAAHUMMA GHAYYIR SOOO-A H’AALINAA BI-H’USNI H’AALIKA ,ALLAAHUMMAQ-Z”I A’NNAD DAYNA WA AGHNINAA MINAL FAQR INNAKA A’LAA KULLI SHAY-IN QADEER |
اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِی حَجَّ
Sayyid Ibn Tawus has narrated that Imam Sadiq (as) and Imam Kazim (as) instructed that the following supplication is advisably said after each obligatory prayer throughout the month of Ramadhan.
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے |
بسم اللہ الرحمن الرحیم |
سید ابن طاؤس نے امام جعفر صادق اور امام موسیٰ کاظم (ع)سے روایت کی ہے کہ انہوں نے فرمایا کہ پورے رمضان میں ہر فریضہ نماز کے بعد یہ دعا پڑھے:
اے معبود! اس سال اور آئندہ پوری زندگی مجھے اپنے بیت الحرام (کعبہ) کے حج کی توفیق فرما جب تک تو مجھے زندہ رکھے اپنی طرف سے آسانی ، آرام اور وسعت رزق نصیب فرما مجھے ان بزرگی و کرامت والے مقامات اور مقدس پاکیزہ مزارات اور اپنے نبی کریم کے سبز گنبد کی زیارت کرنے سے محروم نہ رکھ ان پر اور ان کی آل پر تیری رحمت ہو اور دنیا و آخرت سے متعلق میری تمام حاجات پوری فرما دے اے معبود! میں تجھ سے سوال کرتا ہوں کہ شب قدر میں تو جو یقینی امور طے فرماتا ہے اور جو محکم فیصلے کرتا ہے کہ جن میں کسی قسم کی رد و بدل نہیں ہوتی ان میں میرا نام اپنے بیت الله (کعبہ) کا حج کرنے والوں میں لکھ دے کہ جن کا حج تمہیں منظور ہے اور ان کی سعی مقبول ہے ان کے گناہ بخشے گئے اور ان کی خطائیں مٹا دی گئیں ہیں اور اپنی قضاء و قدر میں میری عمر طولانی میری روزی و رزق کشادہ فرما اور مجھے اپنی امانت دینے اور اپنے دین پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما آمین اے پروردگار عالمین
|
اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِی حَجَّ بَیْتِکَ الْحَرامِ فِی عامِی ہذَا وَفِی کُلِّ عامٍ مَا أَبْقَیْتَنِی فِی یُسْرٍ مِنْکَ وَ عافِیَةٍ وَسَعَةِ رِزْقٍ وَلاَ تُخْلِنِی مِنْ تِلْکَ الْمَواقِفِ الْکَرِیمَةِ وَالْمَشاھِدِ الشَّرِیفَةِ وَزِیارَةِ قَبْرِنَبِیِّکَ صَلَواتُکَ عَلَیْہِ وَآلِہِ،وَفِی جَمِیعِ حَوائِجِ الدُّنْیا وَالاَْخِرَةِ فَکُنْ لِی اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَسْأَلُکَ فِیما تَقْضِی وَتُقَدِّرُ مِنْ الْاَمْرِ الْمَحْتُومِ فِی لَیْلَةِ الْقَدْرِ مِنَ الْقَضاءِ الَّذِی لا یُرَدُّ وَلاَ یُبَدَّلُ أَنْ تَکْتُبَنِی مِنْ حُجَّاجِ بَیْتِکَ الْحَرامِ الْمَبْرُورِ حَجُّھُمُ، الْمَشْکُورِ سَعْیُھُمُ، الْمَغْفُورِ ذُ نُوبُھُمُ الْمُکَفَّرِ عَنْھُمْ سَیِّئاتُھُمْ، وَاجْعَلْ فِیما تَقْضِی وَتُقَدِّرُ أَنْ تُطِیلَ عُمْرِی وَتُوَسِّعَ عَلَیَّ رِزْقِی، وَ تُؤَدِّیَ عَنِّی أَمانَتِی وَدَیْنِی، آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ |
ALLAAHUMMAR-ZUQNEE H’AJJA BAYTIKAL H’ARAAM FEE A’AMEE HAAD’AA WA FEE KULLI A’AMIN MAA ABQAYTANEE FEE YUSRIN MINKA WA A’AFIYATIN WA SA-A’TI RIZQIN WA LAA TUKHILNEE MIN TILKAL MAWAAQIFIL KAREEMATI WAL MASHAAHIDISH SHAREEFAH WA ZIYAARATI QABRI NABIYYIKA S’ALAWAATUKA A’LAYHI WA AALIHEE WA FEE JAMEE-I’ H’AWAA-IJID DUNYAA WAL AAKHIRAH FAKUN LEE ALLAAHUMMA INNEE AS-ALUKA FEEMAA TAQZ”EE WA TUQADDIRU MINAL AMRIL MAH’TOOMI FEE LAYLATIL QADRI MINAL QAZ”AAA-IL LAD’EE LAA YURADDU WA LAA YUBADDALU AN YAKTUBANEE MIN H’UJJAAJI BAYTIKAL H’ARAAMIL MABROORI H’AJJUHUMUL MASHKOORI SAA’-YUHUMUL MAGHFOORI D’UNOOBUHUMUL MUKAFFARI A’NHUM SAYYI-AATUHUM WAJ-A’L FEEMAA TAQZ”EE WA TUQADDIRU AN TUT’EELA U’MREE WA TUWASSI-A’ A’LAYAA RIZQEE WA TOO-ADDIYA A’NNEE AMAANATEE WA DAYNEE AAMEEN YAA RABBAL A’ALAMEEN |
یا علی یا عظیم
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان اور نہایت رحم کرنے والا ہے |
بسم اللہ الرحمن الرحیم |
اور نماز کے بعد یہ کہے:
اے بلند تر اے بزرگی والے اے بخشنے والے اے مہربان تو ہی بڑائی والا پروردگار ہے کہ جس جیسی کوئی چیز نہیں اور وہ سننے دیکھنے والا ہے اور یہ وہ مہینہ ہے جسے تونے بزرگی دی عزت عطا کی بلندی بخشی اور سبھی مہینوں پر فضیلت عنایت کی ہے اور یہ وہ مہینہ ہے جس کے روزے تونے مجھ پر فرض کیئے ہیں اور وہ ماہ مبارک رمضان ہے کہ جس میں تو نے قرآن اتارا ہے جو لوگوں کیلئے رہبر ہے اس میں ہدایت کی دلیلیں اور حق و باطل کی تفریق ہے تو نے اس مہینے میں شب قدر رکھی اور اسے ہزار مہینوں سے بہتر قرار دیا ہے پس اے احسان کرنے والے تجھ پر احسان نہیں کیا جا سکتا تو مجھ پر احسان فرما میری گردن آگ سے چھڑا کر ان کے ساتھ جن پر تونے احسان کیا اور مجھے داخل جنت فرما اپنی رحمت سے اے سب سے زیادہ رحمت کرنے والے ۔ |
یَا عَلِیُّ یَا عَظِیمُ، یَا غَفُورُ یَا رَحِیمُ أَنْتَ الرَّبُّ الْعَظِیمُ الَّذِی لَیْسَ کَمِثْلِہِ شَیْءٌ وَھُوَ السَّمِیعُ الْبَصِیرُ وَھذَا شَھْرٌ عَظَّمْتَہُ وَکَرَّمْتَہُ وَشَرَّفْتَہُ وَفَضَّلْتَہُ عَلَی الشُّھُورِ، وَھُوَ الشَّھْرُ الَّذِی فَرَضْتَ صِیامَہُ عَلَیَّ وَھُوَ شَھْرُ رَمَضانَ الَّذِی أَنْزَلْتَ فِیہِ الْقُرْآنَ ھُدیً لِلنَّاسِ وَبَیِّناتٍ مِنَ الْھُدی وَالْفُرْقانِ وَجَعَلْتَ فِیہِ لَیْلَةَ الْقَدْرِ وَجَعَلْتَہا خَیْراً مِنْ أَ لْفِ شَھْرٍ، فَیا ذَا الْمَنِّ وَلاَ یُمَنُّ عَلَیْکَ مُنَّ عَلَیَّ بِفَکاکِ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ فِی مَنْ تَمُنُّ عَلَیْہِ وَأَدْخِلْنِی الْجَنَّةَ بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔ |
Transliteration
شروع اللہ کے نام سے جو بڑا مہبان اور نہایت رحم کرنے والا ہے |
بسم اللہ الرحمن الرحیم |
کافی میں شیخ کلینی (علیہ الرحمہ) نے ابو بصیر سے روایت کی ہے کہ امام جعفر صادق (ع)ماہ رمضان میں یہ دعا پڑھا کرتے تھے :
اے معبود! میں تیرے ہی ذریعے تجھ سے اپنی حاجت طلب کرتاہوں جو لوگوں سے طلب حاجت کرتا ہے کیا کرے پس میں تیرے سوا کسی سے طلب حاجت نہیں کرتا تو یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں اور سوال کرتا ہوں تجھ سے بواسطہ تیری عطا و مہربانی کے یہ کہ حضرت محمد اور ان کے اہلب(ع)یت پر رحمت نازل فرما اور میرے لئے اسی سال میں اپنے محترم گھر کعبہ پہنچنے کا وسیلہ بنا دے وہاں مجھے حج نصیب کر جو درست مقبول پاکیزہ اور خاص تیرے ہی لئے ہو اس سے میری آنکھیں ٹھنڈی کر اور میرے درجے بلند فرما مجھے توفیق دے کہ حیا سے آنکھیں نیچی رکھوں اپنی شرمگاہ کی حفاظت کروں اور تیری حرام کردہ ہر چیز سے بچ کے رہوں یہاں تک کہ میرے نزدیک تیری فرمانبرداری اور تیرے خوف سے عزیز تر کوئی چیز نہ ہو جس چیز کو تو پسند کرتا ہے اس پر عمل کروں اور جسے تو نے نا پسند کیا اور اس سے روکا ہے اسے چھوڑ دوں اور یہ اس طرح ہو کہ اس میں آسانی فروانی و تندرستی ہو اور اس کے ساتھ جو بھی نعمت تو مجھے عطا کرے۔ اور تجھ سے سوالی ہوں کہ میری موت کو ایسا قرار دے گویا میں تیری راہ میں تیرے نبی کے جھنڈے تلے قتل ہوا ہو تیرے دوستوں کے ہمراہ اور سوال کرتا ہوں مجھے توفیق دے کہ میں تیرے اور تیرے رسول کے دشمنوں کو قتل کروں اور سوال کرتا ہوں کہ تو اپنی مخلوق میں سے جس کی خواری سے چاہے مجھے عزت دے لیکن اپنے پیاروں میں سے کسی کی عزت کے مقابل مجھے ذلیل نہ فرما۔ اے معبود! حضرت رسول ﷺکے ساتھ میرا رابطہ قائم فرما کافی ہے میرے لئے الله جو الله چاہے وہی ہوگا۔ |
اَللّٰھُمَّ إِنِّی بِکَ وَمِنْکَ أَطْلُبُ حاجَتِی، وَمَنْ طَلَبَ حاجَةً إِلَی النَّاسِ فَإِنِّی لاَ أَطْلُبُ حاجَتِی إِلاَّ مِنْکَ وَحْدَکَ لا شَرِیکَ لَکَ وَأَسْأَ لُکَ بِفَضْلِکَ وَرِضْوانِکَ أَنْ تُصَلِّیَ عَلَی مُحَمَّدٍ وَأَھْلِ بَیْتِہِ وَأَنْ تَجْعَلَ لِی فِی عامِی ھذَا إِلی بَیْتِکَ الْحَرامِ سَبِیلاً حِجَّةً مَبْرُورَةً مُتَقَبَّلَةً زاکِیةً خالِصَةً لَکَ تَقَرُّ بِہا عَیْنِی وَتَرْفَعُ بِہا دَرَجَتِی، وَتَرْزُقَنِی أَنْ أَغُضَّ بَصَرِی وَأَنْ أَحْفَظَ فَرْجِی وَأَنْ أَکُفَّ بِہا عَنْ جَمِیعِ مَحارِمِکَ حَتَّی لاَ یَکُونَ شَیْءٌ آثَرَ عِنْدِی مِنْ طاعَتِکَ وَخَشْیَتِکَ وَالْعَمَلِ بِما أَحْبَبْتَ وَالتَّرْکِ لِما کَرِھْتَ وَنَھَیْتَ عَنْہُ وَاجْعَلْ ذلِکَ فِی یُسْرٍ وَیَسارٍ وَعافِیَةٍ وَمَا أَنْعَمْتَ بِہِ عَلَیَّ، وَأَسْأَلُکَ أَنْ تَجْعَلَ وَفاتِی قَتْلاً فِی سَبِیلِکَ تَحْتَ رایَةِ نَبِیِّکَ مَعَ أَوْ لِیائِکَ، وَأَسْأَلُکَ أَنْ تَقْتُلَ بِی أَعْدائَکَ وَأَعْداءَ رَسُولِکَ،وَأَسْأَ لُکَ أَنْ تُکْرِمَنِی بِھَوانِ مَنْ شِئْتَ مِنْ خَلْقِکَ وَلاَ تُھِنِّی بِکَرامَةِ أَحَدٍ مِنْ أَوْ لِیائِکَ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ لِی مَعَ الرَّسُولِ سَبِیلاً، حَسْبِیَ اللهُ، مَا شَاءَ اللهُ ۔ |
ALLAAHUMMA INNEE BIKA WA MINKA AT’LUBU H’AAJATEE WA MANT ALABA H’AAJATAN ILAN NAAS FA-INNEE LAA AT’LUBU H’AAJATEE ILLAA MINKA WAH’DAKA LAA SHAREEKA LAKA WA AS-ALUKA BI-FAZ”LIKA WA RIZ”WAANIKA AN TUS’ALLIYA A’LAA MUH’AMMADIN WA AHLI BAYTIHI WA AN TAJ-A’LA LEE FEE A’AMEE HAAD’AA ILAA BAYTIKAL H’ARAAM SABEELAN H’AJJATAN MABROORATAN MUTAQABBALATAN ZAAKIYATAN KHAALIS’ATAN LAKA TAQARRUBIHAA A’YNEE WA TARFA-U’ BIHAA DARAJATEE WA TARZUQANEE AN AGHUZ”Z” A BAS’AREE WA AN AH’FAZ’A FARJEE WA AN AKUFFA BIHAA A’N JAMEE-I’ MAH’AARIMIKA H’ATTAA LAA YAKOOONA SHAY-UN ATHARA I’NDEE MIN T’AA-A’TIKA WA KHASHYATIKA WAL A’MALI BIMAA AH’BABTA WATTARKI LIMAA KARIHTA WA NAHAYTA A’NHU WAJ-A’L D’AALIKA FEE YUSRIN WA YASAARIN WA A’AFIYATIN WA MAA AN-A’MTA BIHEE A’LAYYA WA AS-ALUKA AN TAJ-A’LA WAFAATEE QATLAN FEE SABEELIKA TAH’TA RAAYATI NABIYYIKA MA-A’ AWLIYAAA-IKA WA AS-ALUKA AN TAQTULA BEE AA’-DAAA-IKA WA AA’-DAAA-A RASOOLIKA WA AS-ALUKA AN TUKRIMANEE BI-HAWAANI MAN SHIA-TA MIN KHALQIKA WA LAA TUHINNEE BI-KARAAMATI AH’ADIN MIN AWLIYAAA-IKA ALLAAHUMMAJ-A’L LEE MA-A’R RASOOLI SABEELAA H’ASBIYALLAAHU MAA SHAAA ALLAAH
مؤلف کہتے ہیں کہ اس دعا کو دعائے حج کہا جاتا ہے سید نے اپنی کتاب اقبال میں امام جعفر صادق (ع)سے روایت کی ہے کہ ماہ رمضان کی راتوں میں بعد از مغرب یہ دعا پڑھے کفعمی نے بلد الامین میں فرمایا ہے کہ ماہ مبارک رمضان میں ہر روز اور اس مہینے کی پہلی رات اس دعا کا پڑھنا مستحب ہے نیز مقنع میں شیخ مفید (علیہ الرحمہ) نے یہ دعاخصوصاً رمضان کی پہلی رات بعد از مغرب پڑھنے کیلئے نقل فرمائی ہے ۔یا د رہے کہ ماہ رمضان کے دنوں اور راتوں میں بہترین عمل تلاوت قرآن پاک ہے پس اس مہینے میں بکثرت تلاوت قرآن کرے کیونکہ قرآن اسی ماہ میں نازل ہوا ہے۔ روایت ہے کہ ہر چیز کیلئے بہار ہوتا ہے اور قرآن کی بہار ماہ رمضان ہے دیگر مہینوں میں سے ہر ایک میں ایک ختم قرآن سنت ہے اور کم از کم چھ دن میں ختم قرآن مستحب ہے لیکن ماہ رمضان مبارک میں ہر تین روز میں ایک ختم قرآن سنت ہے اور اگر ہر روز پورا قرآن ختم کرے تو اور بہتر ہے علامہ مجلسی (علیہ الرحمہ) نے فرمایا کہ آئمہ (ع)میں سے چند ایک اس ماہ مبارک میں چالیس قرآن ختم فرماتے تھے بلکہ اس سے بھی زیادہ مرتبہ قرآن ختم کر لیا کرتے تھے۔ اگر ختم قرآن کا ثواب چہاردہ معصومین (ع)میں سے کسی معصوم (ع)کی روح پاک کو ہدیہ کر دے تو اسکا ثواب دگنا ہو جاتا ہے ایک روایت میں ہے کہ اس شخص کا اجر روز قیامت ان معصوم(ع) کی رفاقت ہے۔اس ماہ میں بکثرت دعا و صلوات پڑھے اور بہت زیادہ استغفار کرے نیز لاَاِلَہَ اِلاَّاللهُ کا بہت ورد کرے روایت میں ہے کہ امام سجاد(ع)ماہ رمضان میں دعا، تسبیح، تکبیر اور استغفار کے سوا کوئی اور بات نہ کرتے تھے پس اس مہینے میں دن رات کی عبادات اور نوافل کا خاص اہتمام کرے