اے معبود! تیرے ہی لیے حمد وسپاس ہے اس صحت
وسلامتی بدن پر جس میں ہمیشہ زندگی بسر کرتا رہا
اور تیرے ہی لئے حمد سپاس ہے اس مرض پر جو اب میرے
جسم میں تیرے حکم سے رونما ہوا ہے۔ اے معبود! مجھے
نہیں معلوم کہ ان دونوں حالتوں میں سے کونسی حالت
پر تو شکریہ کا زیادہ مستحق ہے اور ان دونوں وقتوں
میں سے کونسا وقت تیری حمد وستائش کے زیادہ لائق
ہے۔ آیا صحت کے لمحے جن میں تو نے اپنی پاکیزہ
روزی کو میرے لیے خوشگوار بنایا اور اپنی رضا
وخوشنودی اورفضل واحسان کے طلب کی امنگ میرے دل
میں پیدا کی اور اس کے ساتھ اپنی اطاعت کی توفیق
دے کر اس سے عہدہ برآ ہونے کی قوت بخشی یا یہ
بیماری کا زمانہ۔ جس کے ذریعہ میرے گناہوں کو دور
کیا اور نعمتوں کے تحفے عطا فرماۓ تاکہ ان گناہوں
کا بوجھ ہلکا کر دے جو میری پیٹھ کو گراں بار
بنائے ہوئے ہیں اوران برائیوں سے پاک کر دے جن میں
ڈوبا ہوا ہوں اورتوبہ کرنے پر متنبہ کر دے
اورگزشتہ نعمت (تندرستی ) کی یاد دہانی سے کفر(کفر
ان نعمت کے ) گناہ کو محو کر دے اوربیماری کے اثنا
میں کاتبان اعمال میرے لیے وہ پاکیزہ اعمال بھی
لکھتے رہے جن کا نہ دل میں تصور ہوا تھا نہ زبان
پر آئے تھے اورنہ کسی عضو نے ا سکی تکلیف گوارا کی
تھی ۔ یہ صرف تیرا تفضل واحسان تھا جو مجھ پر ہوا
۔ اے اللہ !رحمت نازل فرما محمد اوران کی آل پر
اور جو کچھ تو نے میرے لیے پسند کیا ہے وہی میری
نظروں میں پسندیدہ قرار دے اور جو مصیبت مجھ پر
ڈال دی ہے اسے سہل وآسان کر دے اورمجھے گزشتہ
گناہوں کی آلائش سے پاک اورسابقہ برائیوں کو نیست
ونابود کر دے اورتندرستی کی لذت سے کامران اورصحت
کی خواشگواری سے بہرہ اندوز کر اور مجھے اس بیماری
سے چھڑا کر اپنے عفو کی جانب لے آ اوراس حالت
افتادگی سے بخشش ودرگزر کی طرف پھیر دے اور اس بے
چینی سے نجات دے کر اپنی راحت تک اور اس شدت وسختی
کو دور کرکے کشائش ووسعت کی منزل تک پہنچا دے اس
لیے کہ تو بے استحقاق احسان کرنے والا اور گرانبہا
نعمتیں بخشے والا ہے اور تو ہی بخشش وکرم کا مالک
اورعظمت وبزرگی کا سرمایہ دار ہے۔ |
أللَّهُمَّ
لَكَ
الْحَمْدُ
عَلَى
مَا
لَمْ
أَزَلْ
أَتَصَرَّفُ
فِيهِ
مِنْ
سَلاَمَةِ
بَدَنِي، وَلَكَ
الْحَمْدُ
عَلَى
مَا
أَحْدَثْتَ
بِيْ
مِنْ
عِلَّة
فِي
جَسَـدِي. فَمَا
أَدْرِي
يَـا
إلهِي،
أَيُّ
الْحَالَيْنِ
أَحَقُّ
بِالشُّكْرِ
لَكَ، وَأَيُّ
الْوَقْتَيْنِ
أوْلَى
بِالْحَمْدِ
لَكَ، أَوَقْتُ
الصِّحَةِ
الَّتِي
هَنَّـأْتَنِي
فِيهَا
طَيِّبَاتِ
رِزْقِكَ، وَنَشَّطْتَنِي
بِهَا
لابْتِغاءِ
مَرْضَاتِكَ
وَفَضْلِكَ، وَقَوَّيْتَنِي
مَعَهَا
عَلَى
مَـا
وَفَّقْتَنِي
لَهُ
مِنْ
طَـاعَتِـكَ أَمْ
وَقْتُ
الْعِلَّةِ
الَّتِي
مَحَّصْتَنِي
بِهَا، وَالنِّعَمِ
الَّتِي
أَتْحَفْتَنِي
بِهَا تَخْفِيفاً
لِمَا
ثَقُلَ
بِهِ
عَلَى
ظَهري
مِنَ
الْخَطِيئاتِ وَتَطْهيراً
لِمَا
انْغَمَسْتُ
فيهِ
مِنَ
السَّيِّئاتِ
، وَتَنْبِيهاً
لِتَنَاوُلِ
التَّوْبَةِ،
وَتَذْكِيراً
لِمَحْوِ
الْحَوْبَةِ
بِقَدِيمِ
النِّعْمَةِ، وَفِي
خِلاَلِ
ذَلِكَ
مَا
كَتَبَ
لِيَ
الْكَاتِبَانِ مِنْ
زَكِيِّ
الأعْمَالِ،
مَا
لا
قَلْبٌ
فَكَّرَ
فِيهِ،
وَلا
لِسَانٌ
نَطَقَ
بِهِ
وَلاَ
جَارِحَةٌ
تَكَلَّفَتْهُ
بَلْ
إفْضَالاً
مِنْكَ
عَلَيَّ، وَإحْسَاناً
مِنْ
صَنِيعِـكَ
إلَيَّ. أللَّهُمَّ
فَصَلِّ
عَلَى
مُحَمَّـد
وَآلِـهِ وَحَبِّبْ
إلَيّ
مَـا
رَضِيتَ
لِي
، وَيَسِّرْ
لِي
مَا
أَحْلَلْتَ
بِيْ، وَطَهِّرْنِي
مِنْ
دَنَسِ
مَا
أَسْلَفْتُ
، وَامْحُ
عَنِّي
شَرَّ
مَا
قَـدَّمْتُ، وَأَوْجِدْنِي
حَلاَوَةَ
الْعَافِيَةِ
،
وَأَذِقْنِي
بَرْدَ
السَّلاَمَةِ وَاجْعَلْ
مَخْرَجِي
عَنْ
عِلَّتِي
إلَى
عَفْوِكَ، وَمُتَحَوَّلِي
عَنْ
صَرْعَتِي
إلَى
تَجَاوُزِكَ،
وَخَلاصِي
مِنْ
كَرْبِي
إلَى
رَوْحِكَ، وَسَلاَمَتِي
مِنْ
هَذِهِ
الشِّدَّةِ
إلَى
فَرَجِكَ، إنَّكَ
الْمُتَفَضِّلُ
بِالإِحْسَانِ، الْمُتَطَوِّلُ
بِالامْتِنَانِ،
الْوَهَّابُ
الْكَرِيمُ، ذُو
الْجَلاَلِ
وَالإكْرَامِ |