﴿نویں ذی الحجہ کا دن  - روز عرفہ

pdfدعائے عرفہ  -امام حسین ع 

یہ روز عرفہ ہے اور بہت بڑی عید کا دن ہے۔ اگر چہ اس کو عید کے نام سے موسوم نہیں کیا گیا، یہی وہ دن ہے جس میں خدائے تعالیٰ نے بندوں کو اپنی اطاعت و عبادت کی طرف بلایاہے ، آج کے دن ان کے لیے اپنے جود و سخا کا دسترخوان بچھایا ہے اور آج شیطان کو دھتکارا گیا اور وہ ذلیل و خوار ہوا ہے۔روایت ہے کہ امام زین العابدین (ع)نے روز عرفہ ایک سائل کی آواز سنی جو لوگوں سے خیرات مانگ رہا تھا۔ آپ نے فرمایا: افسوس ہے تجھ پرکہ آج کے دن بھی تو غیر خدا سے سوال کر رہا ہے حالانکہ آج تو یہ امید ہے کہ ماؤں کے پیٹ کے بچے بھی خدا کے لطف و کرم سے مالامال ہو کر سعید و خوش بخت ہو جائیں ۔

اس دن کے چند ایک اعمال ہیں:

(۱)غسل کرے۔

(۲)امام حسین (ع)کی زیارت کرے اس کا ثواب ہزار حج وعمرہ اور ہزار جہاد جتنا بلکہ اس سے بھی زیادہ ہے۔ اس زیارت کی فضیلت میں بہت سی متواتر حدیثیں نقل ہوئی ہیں ۔ کہ آج کے دن جو کوئی حضرت کے قبہ مقدسہ کے سائے میں رہے تو اس کا ثواب عرفات والوں سے کم نہیں زیادہ ہے اور وہ ان لوگوں سے مقدم ہے۔ حضرت کی زیارت کی کیفیت باب زیارت میں آئے گی ۔ تا ہم یہ یاد رہے کہ یہ ثواب اور درجہ اس شخص کے لیے ہے جو اپنا واجب حج چھوڑ کر زیارات کو نہ گیا ہو۔

(۳)نماز عصر کے بعد دعاء عرفہ پڑھنے سے قبل زیر آسمان دو رکعت نماز بجا لائے اور اپنے گناہوں کا اقرار و اعتراف کرے تاکہ اسے عرفات میں حاضری کا ثواب ملے اور اس کے گناہ معاف ہوں۔اس کے بعد ائمہ طاہرین(ع)کے حکم کے مطابق دعاء عرفہ پڑھے اور اعمال عرفہ بجا لائے اور یہ اعمال بہت زیادہ ہیں کہ اس مختصر کتاب میں ان کا بیان ممکن نہیں، پھر بھی حسب گنجائش ہم یہاں چند اعمال کا ذکر کرتے ہیں۔شیخ کفعمی نے مصباح میں فرمایا ہے کہ یوم عرفہ کا روزہ مستحب ہے بشرطیکہ دعاء عرفہ کے پڑھنے میں کمزوری کا بھی خوف نہ ہو۔ زوال سے پہلے غسل کرنا بھی مستحب ہے اور شب عرفہ وروز عرفہ زیارت امام حسین (ع)بھی مستحب ہے۔ زوال کے وقت زیر آسمان نماز ظہر و عصر نہایت متانت اور سنجیدگی سے بجا لائے، اس کے بعد دو رکعت نماز پڑھے جس کی پہلی رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد سورۃ توحید اور دوسری رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد سورۃ کافرون پڑھے، اس کے بعد چار رکعت نماز پڑھے جس کی ہررکعت میں سورۃ الحمد کے بعد پچاس مرتبہ سورۃ توحید کی پڑھے:مؤلف کہتے ہیں کہ یہ چار رکعت وہی امیر المومنین(ع) کی نماز ہے جو اعمال روز جمعہ میں مذکور ہے، پھر فرماتے ہیں کہ چار رکعت نماز کے بعد یہ دس تسبیحات پڑھے۔ جو رسول اللہ ﷺ سے مروی ہیں اور سید ابن طاؤس نے اپنی کتاب اقبال میں درج کیں اور وہ یہ ہیں۔

خدا کے نام سے( شروع کرتا ہوں)جو بڑا مہربا ن نہایت رحم والا ہے

بِسْمِ اللهِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

پاک ہے وہ خدا جس کا عرش آسمان میں ہے

 پاک ہے وہ خدا جس کا حکم زمین میں نافذ ہے

 پاک ہے وہ خد اجس کا فیصلہ قبروں میں نافذ ہے

پاک ہے وہ خدا جس کا دریا میں راستہ ہے

پاک ہے وہ خدا جو جہنم پر اختیار رکھتا ہے

پاک ہے وہ خدا جنت میں جس کی رحمت ہے

پاک ہے وہ خداقیامت میں جس کا عدل ہے

پاک ہے وہ خدا جس نے آسمان بلند کیا

پاک ہے وہ خدا جس نے زمین بچھائی

پاک ہے وہ خدا جس سے پناہ و نجات نہیں مگر اسی کے ہاں سے

 سُبْحانَ الَّذِی فِی السَّماءِ عَرْشُہُ

سُبْحانَ الَّذِی فِی الْاَرْضِ حُکْمُہُ

سُبْحانَ الَّذِی فِی الْقُبُورِ قَضاؤُہُ

سُبْحانَ الَّذِی فِی الْبَحْرِ سَبِیلُہُ

سُبْحانَ الَّذِی فِی النَّارِ سُلْطانُہُ

سُبْحانَ الَّذِی فِی الْجَنَّةِ رَحْمَتُہُ

سُبْحانَ الَّذِی فِی الْقِیامَةِ عَدْلُہُ

سُبْحانَ الَّذِی رَفَعَ السَّماءَ

سُبْحانَ الَّذِی بَسَطَ الْاَرْضَ

سُبْحانَ الَّذِی لاَ مَلْجَأَ وَلاَ مَنْجی مِنْہُ إِلاَّ إِلَیْہِ

 پھر سو مرتبہ کہے :

 اللہ پاک ہے اللہ ہی کے لیے حمد ہے نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے اورا للہ بزرگتر ہے

 سُبْحَانَ اللهِ وَ الْحَمْدُ للهِ وَ اللهُ اَکْبَرُ

نیز سورۃ توحید و آیت الکرسی اور صلوات سوسو مرتبہ پڑھے، دس مرتبہ کہے:

 نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے وہ یکتا ہے کوئی اس کا ثانی نہیں اسی

کے لیے حکومت اور حمدوہ زندہ کرتا اور موت دیتا ہے اور موت دیتا اور زندہ کرتا ہے اور وہ ایسازندہ ہے جسے موت نہیں اسی کے ہاتھ میں بھلائی ہے اور وہ

ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے

 لَا اِلَہَ اِلَّا اللهُ وَحْدَہ لَا شَرِیْکَ لَہ لَہ 

الْمُلْکُ وَ لَہُ الْحَمْدُ یُحْیِیْ وَ یُمِیْتُ وَ یُمِیْتُ وَ یُحْیِیْ وَ ھُوَ حَیُّ لَا یَمُوتُ بِیَدِہِ الْخَیْرُ وَھُوَ

عَلیٰ کُلِّ شَئْیٍ قَدِیْرُ

دس مرتبہ کہے:

بخشش چاہتاہوں اس اللہ سے کہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں زندہ و پائندہ ہے اورمیں اسکے حضور توبہ کرتا ہوں

اَسْتَغْفِرُ اللهُ الَّذی لاٰ اِلہَ اِلاّٰ ھُوَ الْحَيُّ الْقَیُّوْمُ وَاَتَوُبُ اِلَیْہِ

دس مرتبہ کہے:

  یٰا اللهُ

دس مرتبہ کہے:

  یٰا رَحْمٰنُ

دس مرتبہ کہے:

   یٰا رَحیمُ

دس مرتبہ کہے:

 اے اللہ اے بڑے مہربان اے رحم والے اے آسمانوں اور زمین کے پیدا کرنے والے اے جلالت و بزرگی کے مالک

 یٰا بَدیعُ السَّمَوٰاتِ وَ الْاَرْضِ یٰا ذَا الْجَلاٰلِ وَ الْاِکْرٰامِ

دس مرتبہ کہے:

اے زندہ اے پائندہ یٰا حَيُّ یَا قَیُّومُ

دس مرتبہ کہے:

 اے محبت والے اے احسان والے

 یٰا حَنَّانُ یٰا مَنَّانُ

دس مرتبہ کہے:

   یٰا لاٰ اِلٰہَ اِلاّٰ اَنْتَ

دس مرتبہ کہے:

  آمین
پھر کہے 

خدا کے نام سے( شروع کرتا ہوں)جو بڑا مہربا ن نہایت رحم والا ہے

بِسْمِ اللهِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

 اے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں اے معبود! سوال کرتا ہوں تجھ سے اے وہ جو شہ رگ سے زیادہ میرے قریب و نزدیک

ہے اے وہ جو انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوجاتا ہے اے وہ جو بلند مقام اور واضح

افق میں ہے اے وہ جو بڑے رحم والا ہے اور عرش پر مسلط ہے اے وہ جس کی مثل کوئی چیز نہیں ہے اور وہسننے دیکھنے والا ہے سوال کرتا ہوں تجھ

سے کہ محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما ۔

 اَللّٰھُمَّ اِنّیِ اَسْئَلُکَ یٰا مَنْ ھُوَ اَقْرَبُ اِلَیَّ مِنْ حَبْلِ

الْوَرید یٰا مَنْ یَحُولُ بَیْنَ الْمَرْءِ وَ قَلْبِہ یَا مَنْ ھُوَ بِالْمَنْظَرِ الْاَعْلٰی وَ بِالْاُفُقِ الْمُبینِ یٰا مَنْ ھُوَ

الْرَحْمٰنُ عَلٰی الْعَرْشِ اسْتَوٰی یٰا مَنْ لَیْسَ کَمِثْلِہِ شَیْءٌ وَھُوَ سَمیعُ الْبَصیرْ اَسْئَلُکَ اَنْ تُصَلِّیَ

عَلٰی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ ۔

پس اپنی حاجت طلب کرے کہ انشاء الله پوری ہوگی ۔

 امام جعفر صادق (ع)سے منقول ہے کہ جو شخص یہ صلوات پڑھے تو گویا اس نے اہل بیت(ع) کو مسرور کیا ہے۔ اور وہ یہ ہے :

خدا کے نام سے( شروع کرتا ہوں)جو بڑا مہربا ن نہایت رحم والا ہے

بِسْمِ اللهِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

اے اللہ! اے ہر عطا کرنے والے سے زیادہ سخی اے ہر سوال کئے ہوئے سے بہتر اور اے سب سے زیادہ رحمت کرنے والے اے اللہ

حضرت محمد پر اور انکی آل پر رحمت نازل فرما پہلوں کیساتھ اور حضرت محمد اور انکی آل پر رحمت نازل کر پچھلوں کیساتھ اور حضرت محمد

اور ان کی آل پر رحمت نازل کر معالم بالا میں اور حضرت محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل کر مرسلوں کے ساتھ اے اللہ! محمد

و آل(ع) محمد کو ذریعہ و وسیلہ بڑائی بزرگی بلندی اور بہت بڑا درجہ و مقام عطا کر اے اللہ! بے شک میں ایمان لایا ہوں حضرت محمد ﷺ پر اور انہیں دیکھا نہیں پس

 قیامت میں مجھے ان کے دیدار سے محروم نہ رکھنا اور ان کی صحبت نصیب کرنا نیز مجھے ان کے دین پر موت دے ان کے حوض کوثر میں سے پانی پلانا جو سیر کر

دینے والا خوش مزہ و شیریں ہو کہ اس کے بعد میں کبھی پیاسا نہ ہوں بے شک تو ہرچیز پر قدرت رکھتا ہے اے اللہ! بیشک میں ایمان لاتا ہوں حضرت محمد

 ﷺ پر اور انہیں دیکھا نہیں پس جنت میں مجھے ان کی پہچان کرادینا اے اللہ! پہنچادے حضرت محمد ﷺ اور ان کی آل

کو میری طرف سے بہت بہت آداب اور سلام۔

 اَللّٰھُمَّ یَا أَجْوَدَ مَنْ أَعْطی، وَیَا خَیْرَ مَنْ سُئِلَ، وَیَا أَرْحَمَ مَنِ اسْتُرْحِمَ اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ

وَآلِہِ فِی الْاَوَّلِینَ، وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ فِی الْاَخِرِینَ، وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ فِی الْمَلَأِ

الْاَعْلیٰ، وَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِہِ فِی الْمُرْسَلِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ أَعْطِ مُحَمَّداً وَآلَہُ الْوَسِیلَةَ وَالْفَضِیلَةَ 

وَالشَّرَفَ وَالرِّفْعَةَ وَالدَّرَجَةَ الْکَبِیرَةَ ۔ اَللّٰھُمَّ إِنِّی آمَنْتُ بِمُحَمَّدٍ صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَلَمْ أَرَہُ

فَلا تَحْرِمْنِی فِی الْقِیامَةِ رُؤْیَتَہُ وَارْزُقْنِی صُحْبَتَہُ، وَتَوَفَّنِی عَلَی مِلَّتِہِ، وَاسْقِنِی مِنْ حَوْضِہِ مَشْرَباً

رَوِیّاً ساِئغاً ھَنِیئاً لاَ أَظْمَأُ بَعْدَہُ أَبَداً، إِنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ ۔ اَللّٰھُمَّ إِنِّی آمَنْتُ بِمُحَمَّدٍ صَلَّی 

اللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ وَلَمْ أَرَہُ فَعَرِّفْنِی فِی الْجِنانِ وَجْھَہُ ۔ اَللّٰھُمَّ بَلِّغْ مُحَمَّداً صَلَّی اللهُ عَلَیْہِ وَآلِہِ

مِنِّی تَحِیَّةً کَثِیرَةً وَسَلاماً،

اسکے بعد دعاء ام داؤد پڑھے جو ماہ رجب کے اعمال میں ذکر ہوچکی ہے۔پھر یہ تسبیح پڑھے کہ جس کے ثواب کا اندازہ ہی نہیں ہوسکتا اور بوجہ اختصا ر ہم نے اس کوبیان نہیں کیا ، وہ تسبیح یہ ہے:

پاک ہے وہ خدا جو ہر چیز سے پہلے ہے پاک ہے وہ خدا جو ہر چیز کے بعد ہے پاک ہے وہ خدا جو ہر چیز کے ساتھ ہے

پاک ہے خدا ہمارا رب جو وہ باقی رہے گا جب کہ ہر چیز فنا ہوجائے گی پاک ہے خدا نہایت پاکیزہ ہے جو تسبیح کرنے والوں کی

تسبیح سے بہت بہت برتر ہے ہر ایک چیز سے پہلے اور پاک ہے خدا نہایت پاکیزہ ہے جو تسبیح کرنے والوں کی تسبیح سے بہت بہت برتر ہے

 ہر چیز کے بعد اور پاک ہے خدا نہایت پاکیزہ ہے جو تسبیح کرنے والوں کی تسبیح سے بہت بہت برتر ہے ہر چیزکے ساتھ اور پاک ہے خدا نہایت

پاکیزہ ہے جو تسبیح کرنے والوں کی تسبیح سے بہت بہت برتر ہے کہ ہمارا رب باقی رہے گاجب کہ ہر چیز فنا ہو جائے گی پاک ہے نہایت پاکیزہ ہے کہ

شمار نہیں ہوسکتا سمجھ میں نہیں آتا فراموش نہیں ہوتا پرانا نہیں ہوتا ناپید نہیں ہوتا اور اس کی کوئی انتہا نہیں ہے پاک ہے خدا نہایت پاکیزہ ہے جو ہمیشہ ہے

اسکی ہمیشگی سے باقی ہے اسکی بقاکیساتھ جہانوں کے برسوں ہر زمانے کے مہینوں دنیا کے تمام دنوں اور رات دن کی ہر ہر گھڑی میں پاک ہے وہ خدا جو

ہمیشہ ہمیشہ ہے ہمیشگی کے ساتھ کہ جس کی ذات کا اندازہ نہیں کیا جاسکتا وہ زمانہ گزرنے سے فنا نہیں ہوا اور ہمیشگی اس سے جدا نہیں ہوسکتی اور برکت والا ہے

وہ خدا جو بہترین خالق ہے۔

کوئی معبود نہیں ہے سوائے الله کے

 سُبْحانَ اللهِ(اَلْحَمْدُ للهِ ) قَبْلَ کُلِّ أَحَدٍ وَسُبْحانَ اللهِ(اَلْحَمْدُ للهِ) بَعْدَ کُلِّ أَحَدٍ وَسُبْحانَ اللهِ(اَلْحَمْدُ للهِ) مَعَ کُلِّ أَحَدٍ وَسُبْحانَ اللهِ (اَلْحَمْدُ للهِ )

یَبْقی رَبُّنا وَیَفْنی کُلُّ أَحَدٍ وَسُبْحانَ اللهِ( اَلْحَمْدُ للهِ ) تَسْبِیحاً یَفْضُلُ تَسْبِیحَ الْمُسَبِّحِینَ فَضْلاً کَثِیراً قَبْلَ

کُلِّ أَحَدٍ وَسُبْحانَ اللهِ( اَلْحَمْدُ للهِ ) تَسْبِیحاً یَفْضُلُ تَسْبِیحَ الْمُسَبِّحِینَ فَضْلاً کَثِیراً بَعْدَ کُلِّ أَحَدٍوَسُبْحانَ

اللهِ( اَلْحَمْدُ للهِ ) تَسْبِیحاً یَفْضُلُ تَسْبِیحَ الْمُسَبِّحِینَ فَضْلاً کَثِیراً مَعَ کُلِّ أَحَدٍ وَسُبْحانَ اللهِ( اَلْحَمْدُ للهِ ) تَسْبِیحاً یَفْضُلُ

تَسْبِیحَ الْمُسَبِّحِینَ فَضْلاً کَثِیراً لِرَبِّنَا الْباقِی وَیَفْنی کُلُّ أَحَدٍ وَسُبْحانَ اللهِ( اَلْحَمْدُ للهِ ) تَسْبِیحاً لاَیُحْصی 

وَلاَ یُدْری وَلاَ یُنْسی وَلاَ یَبْلی وَلاَ یَفْنی وَلَیْسَ لَہُ مُنْتَھی وَسُبْحانَ اللهِ( اَلْحَمْدُ للهِ ) تَسبِیحاً یَدُومُ بِدَوامِہِ

وَیَبْقی بِبَقائِہِ فِی سِنِی الْعالَمِینَ وَشُھُورِ الدُّھُورِ وَأَیَّامِ الدُّنْیا وَساعاتِ اللَّیْلِ وَالنَّھارِ وَسُبْحانَ

اللهِ( اَلْحَمْدُ للهِ ) أَبَدَ الْاَبَدِ وَمَعَ الْاَ بَدِ مِمّا لاَ یُحْصِیہِ الْعَدَدُ، وَلاَ یُفْنِیہِ الْاَمَدُ، وَلاَ یَقْطَعُہُ الْاَ بَدُ، وَ تَبارَکَ

اللهُ أَحْسَنُ الْخالِقِینَ

 لاٰ اِلٰہَ اِلاّٰ اللهُ

پھر کہے :

 حمد ہے خدا کے لیے ہر چیز سے پہلے اور حمد ہے خدا کے لیے ہر چیز کے بعد ۔۔۔۔

وَالْحَمْدُ للهِ قَبْلَ کُلِّ اَحَدٍ وَالْحَمْدُ للهِ بَعْدَ کُلِّ اَحَدٍ دعا کے آخر تک

لیکن ہر جگہ سُبْحَانَ اللهِ کی بجائے اَلْحَمْدُ للهِ کہے اور جب اَحْسَنُ الْخَالِقِین تک پہنچے تو کہے لاٰ اِلٰہَ اِلاّٰ اللهُ

 پاک ہے خدا حمد خدا ہی کے لیے ہے جو بہترین خالق ہے نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے

     قَبْلَ کُلِّ اَحَدٍ دعا کے آخر تک مگر ہر جگہ سُبْحَانَ اللهِ ہے وہاں لاٰ اِلٰہَ اِلاّٰ اللهُ کہے اور اسکے بعد کہے وَاللهُ اَکْبَرُ

جو ہر چیز سے پہلے ہے۔ پاک ہے خدا نہیں کوئی معبود سوائے اللہ کے

قَبْلَ کُلِّ اَحَدٍ دعا کے آخر تک لیکن ہر جگہ سُبْحٰانَ اللهِ کی بجائے اَللهُ اَکْبَرُکہے پھر یہ دعا پڑھے جو شب جمعہ کے ۔بعد میں امام زین العابدین(ع)کی یہ دعا پڑھے جو شیخ طوسی(علیہ الرحمہ) نے مصباح المتہجد میں اعمال میں ذکر ہوئی ہےذکر کی ہے:

سب سے بڑا ہے خدا جو ہرچیز سے پہلے ہے ۔۔۔۔۔ پاک ہے الله خدا بزرگتر ہے

اے اللہ! جو آمادہ ہؤا اور تیار ہوا

 اَللّٰھُمَّ مَنْ تَعَبَّأَ وَتَھَیَّأَ

 اے اللہ! تو ہی وہ خدا ہے جو جہانوں کا رب ہے۔

اَللّٰھُمَّ اَنْتَ اللهُ رَبُّ الْعٰالَمینَ

مؤلف کہتے ہیں کہ یہ دعا مقام عرفات کی ہے اور پھرطویل بھی ہے۔ لہذا ہم نے یہاں درج نہیں کی ہے۔علاوہ ازیں آج کے دن امام زین العابدین (ع)ہی کی وہ دعا پڑھے جو صحیفہ کاملہ میں سینتالیسویں دعا ہے اور دونوں جہانوں کے تمام مطالب و مقاصد پر مشتمل ہے۔ اس دعاء کو صدق دل سے پڑھنے والے پر خد اکی رحمت ہو۔اس دن پڑھی جانے والی دعاؤں میں سے ایک امام حسین (ع)کی دعا ہے بشر وبشیر پسران غالب اسدی سے روایت ہے کہ روز عرفہ بوقت عصر میدان عرفات میں ہم حضرت کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ تب آپ اپنے فرزندوں اور شیعوں کے ساتھ نہایت عاجزانہ طور پراپنے خیمے سے باہر آئے اور پہاڑ کی بائیں طرف کھڑے ہوکر کعبے کی طرف رخ کرلیا، اپنے دونوں ہاتھ چہرے کے سامنے لا کر پھیلادیئے۔ خدا کے حضور عاجزی اور انکساری کی حالت میں یہ کلمات کہے:

خدا کے نام سے( شروع کرتا ہوں)جو بڑا مہربا ن نہایت رحم والا ہے

بِسْمِ اللهِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

حمد ہے خدا کے لیے جس کے فیصلے کو کوئی بدلنے والا نہیں کوئی اس کی عطا روکنے والا نہیں اور کوئی اس جیسی صنعت والا نہیں اور وہ کشادگی

کیساتھ دینے والاہے اس نے قسم قسم کی مخلوق بنائی اور بنائی ہوئی چیزوں کو اپنی حکمت سے محکم کیا دنیا میں آنے والی کوئی چیز اس سے پوشیدہ نہیں اس کے

ہاں کوئی امانت ضائع نہیں ہوتی وہ ہر کام پر جزا دینے والا ہے وہ ہر قانع کو زیادہ دینے والا اور ہر نالاں پر رحم کرنے والا ہے وہ بھلائیاں نازل کرنے والا اور

 چمکتے نور کے ساتھ مکمل و کامل کتاب اتارنے والا ہے وہ لوگوں کی دعاؤں کا سننے والا لوگوں کے دکھ دور کرنے والا درجے بلند کرنے والا اور سرکشوں کی جڑ

 کاٹنے والا ہے پس اس کے سوا کوئی معبود نہیں کوئی چیز اس کے برابر کوئی چیز اس کے مانند نہیں اور وہ سننے والا دیکھنے والا ہے باریک بین خبر رکھنے والا ہے

اور وہی ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اے اللہ! بے شک میں تیری طرف متوجہ ہوا ہوں تیرے پروردگار ہونے کی گواہی دیتا اور

مانتاہوں کہ تو میرا پالنے والا ہے اور تیری طرف لوٹا ہوں کہ تو نے مجھ سے اپنی نعمت کا آغاز کیا اس سے پہلے کہ میں وجود میں آتا اور تو

نے مجھ کو مٹی سے پیدا کیا پھر بڑوں کی پشتوں میں جگہ دی مجھے موت سے اور ماہ وسال میں آنے والی آفات سے امن دیا پس میں

پے در پے ایک پشت سے ایک رحم میں آیا ان دنوں میں جو گزرے ہیں اور ان صدیوں میں جو بیت چکی

ہیں تو نے بوجہ اپنی محبت و مہربانی کے مجھ پر احسان کیا اور مجھے کافر بادشاہوں کے دور میں پیدا نہیں کیا کہ جنہوں نے تیرے فرمان کو توڑا اور تیرے

 رسولوں کو جھٹلایا لیکن تو نے مجھ کو اس زمانے میں پیدا کیا جس میں تھوڑے عرصے میں مجھے ہدایت میسر آگئی کہ اس میں تو نے مجھے پالا اور اس سے پہلے

 تو نے اچھے عنوان سے میرے لیے محبت ظاہر فرمائی اور بہترین نعمتیں عطا کیں پھر میرے پیدا کرنے کاآغاز ٹپکنے والے آب حیات سے کیا اور مجھ کو تین

تاریکیوں میں ٹھرادیا یعنی گوشت خون اور جلد کے نیچے جہاں میں نے بھی اپنی خلقت کو نہ دیکھا اور تو نے میرے اس معاملے میں سے کچھ بھی مجھ پر نہ ڈالا

پھر تو نے مجھے رحم مادر سے نکالا کہ مجھے ہدایت دے کر دنیا میں درست و سالم جسم کے ساتھ بھیجا اور گہوارے میں میری نگہبانی کی جب میں چھوٹا بچہ تھا تو

نے میرے لیے تازہ دودھ کی غذا بہم پہنچائی اور دودھ پلانے والیوں کے دل میرے لیے نرم کردیے تو نے مہربان ماؤں کو میری

پرورش کا ذمہ دار بنایا جن و پری کے آسیب سے میری حفاظت فرمائی اور مجھے ہر قسم کی کمی بیشی سے بچائے رکھا پس تو برتر ہے

اے مہربان اے عطاؤں والے یہاں تک کہ میں باتیں کرنے لگا اور یوں تو نے مجھے اپنی بہترین نعمتیں پوری کردیں اور ہر سال میرے

 جسم کو بڑھایا حتی کہ میری جسمانی ترقی اپنے کمال تک پہنچ گئی اور میری شخصیت میں توازن پیدا ہوگیا تو مجھ پر تیری حجت قائم ہوگئی اس لیے کہ تو نے مجھے

اپنی معرفت کرائی اور اپنی عجیب عجیب حکمتوں کے ذریعے مجھے خائف کردیا اورمجھے بیدار کیا ان چیزوں کے ذریعے جو تو نے آسمان و زمین میں عجیب طرح

سے خلق کیں اسطرح مجھے اپنے شکر اور ذکر سے آگاہ کیا اور مجھ پر اپنی فرمانبرداری اور عبادت لازم فرمائی تو نے مجھے وہ چیز سمجھائی جو تیرے رسول لائے

اور میرے لیے اپنی رضاؤں کی قبولیت آسان کیتو ان سب باتوں میں مجھ پر تیرا احسان ہے اس کے ساتھ تیری مدد اور مہربانی ہے پھر جب تو نے مجھے پیدا

 کیا بہترین خاک سے تو میرے لیے اے اللہ! تو نے ایک آدھ نعمت پر ہی بس نہیں کی بلکہ مجھے معاش کے کئی طریقے اور فائدے کے کئی راستے عطا کیے مجھ

پر اپنے بڑے بہت بڑے احسان و کرم سے اور مجھ پر اپنی سابقہ مہربانیوں سے یہاں تک کہ جب مجھے تو نے یہ

تمام نعمتیں دے دیں اور تکلیفیں مجھ سے دور کردیں تیرے آگے میری جرات اور میری نادانی اس میں رکاوٹ

نہیں بنی کہ تو نے مجھے وہ راستے بتائے جو مجھ کو تیرے قریب کرتے اور تو نے مجھے توفیق دی کہ تیرا پسندیدہ بنوں پس میں نے جو دعا

مانگی تو نے قبول کی اور جو سوال کیا وہ تو نے پورا فرمایا اگر میں نے تیری اطاعت کی تو نے قدر فرمائی اورمیں نے شکر کیا تو نے زیادہ

دیا یہ سب مجھ پر تیری نعمتوں کی کثرت اور مجھ پر تیرا احسان و کرم ہے پس تو پاک ہے تو پاک ہے کہ تو آغاز کرنے والا لوٹانے والا تعریف والا

 بزرگی والا ہے اور پاک ہیں تیرے نام اور بہت بڑی ہیں تیری نعمتیں تو اے میرے خدا! تیری کس نعمت کی گنتی کروں اور اسے یاد کروں یاتیری کون کونسی

عطاؤں کا شکر بجا لاؤں اور اے میرے پروردگار یہ تو اتنی زیادہ ہیں کہ شمارکرنے والے انہیں شمار نہیں کرسکتے یا یاد کرنے والے ان کو یاد نہیں رکھ سکتے پھر  اے اللہ! جو تکلیفیں اور سختیاں تو نے مجھ سے دور کیں اور ہٹائی ہیں ان میں اکثر ایسی ہیں جن سے میرے لیے آرام اور خوشی ظاہر

ہوئی ہے اور میں گواہی دیتا ہوں اے اللہ! اپنے ایمان کی حقیقت اپنے اٹل ارادوں کی مظبوطی اپنی واضح و آشکار توحید اپنے باطن میں

 پوشیدہ ضمیر اپنی آنکھوں کے نور سے پیوستہ راستوں اپنی پیشانی کے نقوش کے رازوں اپنے سانس کی رگوں کے سوراخوں اپنی ناک کے

نرم و ملائم پردوں اپنے کانوں کی سننے والی جھلیوں اور اپنے چپکنے اور ٹھیک بند ہونے والے ہونٹوں اپنی زبان کی حرکات

 سے نکلنے والے لفظوں اپنے منہ کے اوپر نیچے کے حصوں کے ہلنے اپنے دانتوں کے اگنے کی جگہوں اپنے کھانے پینے کے ذائقہ دار ہونے اپنے سر میں دماغ کی قرارگاہ اپنی گردن میں غذا کی نالیوں اور ان ہڈیوں، جن سے سینہ کا گھیرا بناہے اپنے گلے کے اندر لٹکی ہوئی شہ رگ اپنے دل میں آویزاں

پردے اپنے جگر کے بڑھے ہوئے کناروں اپنی ایک دوسری سے ملی اور جھکی ہوئی پسلیوں اپنے جوڑوں کے حلقوں اپنے

اعضاء کے بندھنوں اپنی انگلیوں کے پوروں اور اپنے گوشت خون اپنے بالوں اپنی جلد اپنے پٹھوں

اور نلیوں اپنی ہڈیوں اپنے مغز اپنی رگوں اور اپنے ہاتھ پاؤں اور بدن کی جو میری شیرخوارگی میں پیدا ہوئیں اور زمین پر پڑنے

 والے اپنے بوجھ اپنی نینداپنی بیداری اپنے سکون اور اپنے رکوع و سجدے کی حرکات ان سب چیزوں پر اگر تیرا شکر ادا کرناچاہوں اور تمام زمانوں اور

 صدیوں میں کوشاں رہوں اور عمر وفا کرے تو بھی میں تیری ان نعمتوں میں سے ایک نعمت کا شکر ادا کرنے کی طاقت نہیں رکھتا مگر تیرے احسان کے ذریعے

جس سے مجھ پر تیرا ایک اور شکر واجب ہو جاتا ہے اور تیری لگاتار ثنا واجب ہو جاتی ہے اور اگر میں ایسا کرنا چاہوں اور تیری مخلوق میں سے شمار کرنے

والے بھی شمار کرنا چاہیں کہ ہم تیری گزشتہ و آیندہ نعمتیں شمار کریں تو ہم نہ انکی تعداد کا اور نہ ان کی مدت کا حساب کرسکیں گے یہ ممکن ہی

نہیں ہے کیونکہ تو نے اپنی خبر دینے والی گویا کتاب میں سچی خبر دے کر بتایا ہے کہ اور اگر تم خدا کی نعمتوں کو گنو تو ان

 کا حساب نہ لگا سکوگے تیری کتاب سچی ہے اے اللہ! اور تیری خبریں بھی سچی ہیں جو تیرے نبیوں اور رسولوں نے تبلیغ کی وہ سچ ہے جو تو نے ان پر وحی نازل

 کی وہ سچ ہے اور جو ان کیلئے اور انکے ذریعے اپنے دین کو جاری کیا وہ سچ ہے دیگر یہ کہ اے میرے اللہ! گواہی دیتا ہوں میں اپنی محنت و کوشش اور اپنی فرمانبرداری و ہمت کے ساتھ اور میں ایمان و یقین سیکہتا ہوں کہ حمد خدا کے لیے ہے جس نے اپنا کوئی بیٹا نہیں بنایا جو اس کا وارث ہو اور نہ ملک و حکومت

میں کوئی اس کا شریک ہے جو پیدا کرنے میں اس کا ہمکار ہو اور نہ وہ کمزور ہے کہ اشیاء کے بنانے میں کوئی اس کی مدد کرے پس وہ پاک ہے پاک ہے اگر

زمین و آسمان میں خدا کے سوا کوئی معبود ہوتا تو یہ ٹوٹ پھوٹ کر گرپڑتے پاک ہے خدا یگانہ یکتا بے نیاز جس نے نہ کسی کو جنا اور نہ وہ جنا گیا اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہے حمد ہے خدا کے لیے برابر اس حمد کے جو اس کے مقرب فرشتوں اور اس کے بھیجے ہوئے نبیوں نے

 کی ہے اور اس کے پسند کیے ہوئے محمد نبیوں کے خاتم پر خدا کی رحمت ہو اور ان کی آل پر جو نیک پاک خالص ہیں اور ان پر سلام ہو ۔

  پھر آپ نے خدائے تعالیٰ سے حاجات طلب کرنا شروع کیں۔ جب کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے، اسی حالت میں آپ بارگاہ الٰہی میں یوں عرض گزار ہوئے:

اے اللہ! مجھے ایسا ڈرنے والا بنادے گویا تجھے دیکھ رہا ہوں مجھے پرہیزگاری کی سعادت عطا کر اور نافرمانی کے ساتھ بدبخت نہ بنا

اپنی قضا میں مجھے نیک بنادے اور اپنی تقدیر میں مجھے برکت عطا فرما یہاں تک کہ جس امر میں تو تاخیر کرے اس میں جلدی نہ چاہوں

اور جس میں تو جلدی چاہے اس میں تاخیر نہ چاہوں اے اللہ! پیدا کردے میرے نفس میں بے نیازی میرے دل میں یقین میرے عمل

میں خلوص میری نگاہ میں نور میرے دین میں سمجھ اور میرے اعضا میں فائدہ پیدا کردے اور میرے

کانوں و آنکھوں کو میرا مطیع بنادے اور جس نے مجھ پر ظلم کیا اس کے مقابل میری مدد کر مجھے اس سے بدلہ لینے والا بنا یہ آرزو پوری کر اور اس سے

میری آنکھیں ٹھنڈی فرما اے اللہ! میری سختی دور کردے میری پردہ پوشی فرما میری خطائیں معافکردے میرے شیطان کو ذلیل کر اور میری ذمہ داری پوری کرا

دے میرے لیے اے میرے خدا دنیا اور آخرت میں بلند سے بلندتر مرتبے قرار دے اے اللہ! حمد تیریہی لیے ہے کہ تو نے مجھے پیدا کیا تو نے مجھ کو سننے والا

دیکھنے والا بنایا حمدتیرے ہی لیے ہے کہ تو نے مجھے پیدا کیاتواپنی رحمت سے بہترین تربیت عطا کی حالانکہ تو مجھے خلق کرنے سے بے نیاز تھا میرے پروردگار تو

نے مجھے پیدا کیا ہے تو متوازن بنایا ہے اے میرے پروردگار تو نے مجھے نعمت دی ہے تو ہدایت بھی عطا کی ہے اے پروردگار تو نے مجھ پر احسان کیا

اور مجھے صحت وعافیت دی اے پروردگار تو نے میری حفاظت کی اور توفیق دی اے پروردگار تو نے مجھے نعمت دی تو ہدایت بھی عطاکر

اے پروردگار تو نے مجھے اپنی پناہ میں لیا اور ہر بھلائی مجھے عطا فرمائی اے پروردگار تو نے مجھے کھانا اور پانی دیا اے پروردگار تو نے مجھے

مال دیا میری نگہبانی کی اے پروردگار تو نے میری مدد کی اور عزت بخشی اے پروردگار تو نے اپنی عنایت سے مجھے

لباس عطا کیا اور اپنی چیزیں میری دسترس میں دی ہیں محمد وآل(ع) محمد پر رحمت فرمااور زمانے کی سختیوں اور شب و روز کی گردش کے مقابلے میں میری مدد فرما دنیا

 کے خوفوں اور آخرت کی سختیوں سے مجھے نجات دے اور اس زمین پر ظالموں کے پھیلائے ہوئے فساد سے محفوظ رکھ اے اللہ! حالت خوف میں میری مدد

 فرما اور ہر اس سے بچائے رکھ جس سے میں ڈرتا ہوں میری جان اور میرے ایمان کی نگہداری فرما دوران سفر میری حفاظت کر اور میری عدم موجودگی میں

میرے مال و اولاد کو نظر میں رکھ جو رزق تو نے مجھے دیا اس میں برکت دے میرے نفس کو میرا مطیع بنا دے اور لوگوں کی نگاہوں میں

مجھے عزت دے مجھ کو جنّوں اور اور انسانوں کی بدی سے محفوظ فرما میرے گناہوں پر مجھے بے پردہ نہ کر میرے

باطن سے مجھے رسوا نہ کر میرے عمل پر میری گرفت نہ کر اپنی نعمتیں مجھ سے نہ چھین مجھے اپنے غیر کے حوالے نہ کر میرے خدا تو مجھے جس کے بھی حوالے

 کرے گاوہ جلد ہی نظریں پھیرے یا تھوڑے عرصے کے بعد مجھ سے نفرت کرے گا یا انکے حوالے کرے گا جو پست سمجھیں جبکہ تو میرا پروردگار اور میرا مالک

 ہے میں اپنی اس بے کسی اپنے گھر سے دوری اور جسے تو نے مجھ پر اختیار دیا ہے تجھی سے اس کی شکایت کرتا ہوں میرے اللہ! مجھ پر اپنا غضب نازل نہ فرما

 پس اگر تو ناراض نہ ہو تو پھر مجھے تیرے سوا کسی کی پروا نہیں تیری ذات پاک ہے تیری مہربانی مجھ پر بہت زیادہ ہے پس مزید سوال کرتا ہوں بواسطہ تیرے

نور کے جس سے زمین اور سارے آسمانوں روشن ہوئے تاریکیاں اس کے ذریعے سے چھٹ گئیں

اور اس سے اگلے پچھلے لوگوں کے کام سدھر گئے یہ کہ مجھے موت نہ دے جب تو مجھ سے ناراض ہو اور مجھ پر سختی نہ ڈال تجھ سے معافی کاطالب ہوں

معافی کا طالب ہوں حتیٰ کہ تو میری موت سے پہلے مجھ سے راضی ہوجائے تیرے سوا کوئی معبود نہیں ہے کہ تو حرمت والے شہر حرمت والے مشعر اور پاکیزہ

 گھر کعبہ کا رب ہے جس میں تو نے برکت نازل کی اور اسے لوگوں کیلئے جائے امن قرار دیا اے وہ جو اپنی نرمی سے بڑے بڑے

گناہ معاف کرتا ہے اے وہ جو اپنے فضل سے نعمتیں کامل کرتا ہے اے وہ جو اپنے کرم سے بہت عطا کرتا ہے اے سختی کے وقت میری مدد پر آمادہ

اے تنہائی کے ہنگام میرے ساتھی اے مشکل میں میرے فریادرس اے مجھے نعمت دینے والے مالک اے میرے معبود اور میرے آباء و اجداد ابراہیم(ع)،

 اسمٰعیل(ع)، اسحاق(ع) اور یعقوب(ع) کے معبود اور مقرب فرشتوں جبرائیل میکائیل اور اسرافیل کے رب اور اے نبیوں کے خاتم حضرت محمد اور ان

 کے گرامی قدرآل کے رب اے تورات، انجیل، زبور اور قرآن کریم کے نازل کرنے والے اے کٰھٰیٰعص، طٰہٰ،یس اور قرآن کریم کے نازل کرنے

 والے تو ہی میری جائے پناہ ہے جب زندگی کے وسیع راستے مجھ پر تنگ ہوجائیں اور زمین کشادگی کے باوجود میرے لیے تنگ ہوجائے اور اگر تیری

 رحمت شامل حال نہ ہوتی تو میں تباہ ہوجاتا تو ہی میرے گناہ معاف کرنیوالا ہے اور اگر تو میری پردہ پوشی نہ کرتا تو میں رسوا ہوکر رہ جاتا اور تو اپنی مدد کے ساتھ

دشمنوں کے مقابل میں مجھے قوت دینے والا ہے اور اگر تیری مدد حاصل نہ ہوتی تو میں زیر ہو جانے والوں میں سے ہوجا اے وہ جس نے اپنی ذات کو بلندی

اور برتری کے لیے خاص کیا اور جس کے دوست اس کی عزت سے عزت پاتے ہیں اے وہ جسکے دربار میں بادشاہوں نے اپنی گردنوں میں عاجزی کا طوق

 پہنا پس وہ اس کے دبدبے سے ڈرتے ہیں وہ آنکھوں کے اشاروں کو اور جوسینوں میں چھپاہے اسے جانتا ہے اور ان غیب کی باتوں کو جانتا ہے جو آیندہ

 زمانوں میں ظاہر ہونگی اے وہ جسکی حقیقت کوئی نہیں جانتا مگر وہ خود اے وہ جس کی حقیقیت کوئی نہیں جانتا مگر وہ خود ا اے وہ کوئی جسکا علم نہیں رکھتا مگر وہ خود

اے وہ جس نے زمین کو پانی کی سطح پر رکھا ہوا اور ہوا کو فضاء آسمان میں باندھا اے وہ جس کیلئے سب سے بہترین نام ہے اے احسان کے

 مالک جو کسی وقت میں منقطع نہ ہوتا اے یوسف(ع) کے لیے بے آب بیابان میں کاروان کو روکنے والے اور انہیں کنوئیں میں سے نکالنے

 والے اور غلامی کے بعد ان کو بادشاہ بنانے والے اے یوسف(ع) کو یعقوب(ع) سے ملانے والے جبکہ ان کی آنکھیں روتے روتے سفید ہوچکی تھیں اور وہ

سخت غم زدہ رہتے تھے اے ایوب(ع) کو نقصان اور مصیبت سے نجات دینے والے اے اپنے بیٹے کو ذبح کرنے میں ابراہیم(ع) کے ہاتھوں کو روکنے والے جب وہ

 بہت بوڑھے اور زندگی کی آخری منزل میں تھے اے وہ جسنے زکریا(ع) کی دعا قبول کی پس انہیں یحییٰ عطا کیا اور انہیں یکہ و تنہا نہ چھوڑا تھا اے وہ

جس نے یونس(ع) کو مچھلی کے پیٹ سے باہر نکالا اے وہ جس نے بنی اسرائیل کے لیے دریا میں راستے بنائے پس انہیں نجات دی اور فرعون اور اس

کے لشکروں کو غرق کردیا اے وہ جو باران رحمت سے پہلے خوشخبری دینے والی ہواؤں کو بھیجتا ہے اے وہ جو اپنی مخلوق میں نافرمانی کرنے والے کی گرفت

میں جلدی نہیں کرتا اے وہ جس نے جادوگروں کو مدتوں کے کفر سے نجات عطا فرمائی جبکہ وہ اس کی نعمتوں سے فائدہ اٹھاتے اسکی دی ہوئی روزی کھاتے

اور عبادت اس کے غیر کی کرتے تھے وہ خدا سے دشمنی کرتے شرک کی راہ پر چلتے اور اس کے رسولوں کو جھٹلاتے تھے اے اللہ اے اللہ! اے آغاز کرنے

 والے اے پیدا کرنے والے تیرا کوئی ثانی نہیں اے ہمیشگی والے تجھے فنا نہیں اے زندہ جب کوئی زندہ نہ تھا اے مردوں کو زندہ کرنے والے اے ہر نفس

کے اعمال پر نگہبان جو اس نے انجام دیے اے وہ میں نے جس کا شکر کم کیا تب بھی اس نے مجھے محروم نہ کیا میں نے بڑی بڑی خطائیں کیں تب بھی اس

نے مجھے رسوا نہ کیا اس نے مجھے نافرمان دیکھا تو پردہ فاش نہ کیا اے وہ جس نے میرے بچپنے میں میری حفاظت کی اے وہ جس نے میرے بڑھاپے میں

روزی دی اے وہ جس کی نعمتوں کا کوئی شمار ہی نہیں اور جس کی نعمتوں کا کوئی بدلہ نہیں اے وہ جس نے مجھ سے بھلائی اور احسان کیا

اور میں نے برائی اور نافرمانی پیش کی اے وہ جس نے مجھے ایمان کی راہ بتائی اس سے پہلے کہ اس پر میری طرف سے شکر ادا ہوتا اے

وہ جسے میں نے بیماری میں پکارا تو مجھے شفا دی عریانی میں پکارا تو لباس دیا بھوک میں پکارا تو مجھے سیر کیا پیاس میں پکارا تو سیراب کیا پستی میں عزت دی

 نادانی میں معرفت بخشی تنہائی میں کثرت دی سفر سے وطن پہنچایا تنگدستی میں مجھے مال دیامدد مانگی تو میری مدد فرمائی تونگر تھا تو میرا مال نہیں چھینا اور میں نے

 ان چیزوں کا شکر نہ کیا تو اس نے دینے میں پہل کی پس ساری تعریف اور شکرتیرے ہی لیے ہے اے وہ جس نے میری لغزش معاف کی میری تکلیف دور کی

میری دعا قبول فرمائی میرے عیبوں کو چھپایا میرے گناہ بخش دیے میری حاجت پوری کی اور دشمن کے خلاف میری

مدد کی اور اگر میں تیری نعمتوں تیرے احسانوں اور عطاؤں کو شمار کروں تو شمار نہیں کرسکتا اے میرے مالک تو وہ ہے جس نے احسان

کیا تو وہ ہے جس نے نعمت دی تو وہ ہے جس نے بہتری کی تو وہ ہے جس نے جمال دیا تو وہ ہے جس نے بڑائی دی تو وہ ہے

جس نے کمال عطا کیا تو وہ ہے جس نے روزی دی تو وہ ہے جس نے توفیق دی تو وہ ہے جس نے عطا کیا تو وہ ہے جس نے مال دیا تو وہ ہے جس نے

 نگہداری کی تو وہ ہے جس نے پناہ دی تو وہ ہے جس نے کام بنایا تو وہ ہے جس نے ہدایت کی تو وہ ہے جس نے گناہ سے بچایا تو وہ ہے جس نے پرورش کی

 تو وہ ہے جس نے معاف کیا تو وہ ہے جس نے بخش دیا تو وہ ہے جس نے قدرت دی تو وہ ہے جس نے عزت بخشی

 تو وہ ہے جس نے آرام دیا تو وہ ہے جس نے سہارا دیا تو وہ ہے جس نے حمایت کی تو وہ ہے جس نے مدد کی تو وہ ہے جس نے شفا دی تو وہ ہے جس نے

 آرام دیا تو وہ ہے جس نے بزرگی دی تو بڑا برکت والا اور برتر ہے ہمیشہ پس حمد ہی تیرے لیے ہے اور شکر لگاتار ہمیشہ ہمیشہ تیرے ہی لیے ہے پھر میں ہوں

اے میرے معبود اپنے گناہوں کا اعتراف کرنے والا پس مجھے ان سے معافی دے میں وہ ہوں جس نے برائی کی میں وہ ہوں جس نے خطا کی میں وہ ہوں

 جس نے برا ارادہ کیا میں وہ ہوں جس نے نادانی کی میں وہ ہوں جس سے بھول ہوئی میں وہ ہوں جو چوک گیا میں نے خود پر اعتماد کیا میں نے دانستہ گناہ

کیا میں وہ ہوں جس نے وعدہ کیا میں وہ ہوں جس نے وعدہ خلافی کی میں وہ ہوں جس نے عہد توڑا میں وہ ہوں جو اقرار کرتا اور میں وہ ہوں جو تیری نعمتوں

 کا اعتراف کرتا ہوں جو مجھے ملی ہیں اور میرے پاس ہیں مجھ پر گناہوں کا بڑا بوجھ ہے پس مجھے معاف کردے اے وہ جسے اس کے بندوں کے گناہ نقصان

نہیں پہنچاتے اور وہ ان کی بندگی سے بے نیاز ہے اور توفیق دیتا ہے اسے اپنی مہربانی اور مدد سے جو ان میں سے نیک عمل کرے پس حمد تیرے ہی لیے ہے

اے میرے معبود و سردار اے میرے معبود تو نے حکم دیاتو میں نے نافرمانی کی جس سے تو نے مجھے روکا میں وہ کام کر گزرا پس حال یہ ہے کہ نہ گناہ سے بری ہوں کہ

 عذر کروں نہ یہ طاقت ہے کہ کامیاب ہوجاؤں پس کیا چیزلے کر تیرے سامنے آؤں اے میرے مالک آیا اپنے کان یا اپنی آنکھ یا اپنی زبان یا اپنے ہاتھ یا اپنے پاؤں

 کے ساتھ کیا یہ سب میرے پاس تیری نعمتیں نہیں ہیں ؟اور ان سب کے ساتھ میں نے تیری نافرمانی کی اے میرے مولا پس تیرے پاس میرے خلاف

 حجت اور دلیل ہے اے وہ جس نے ماں باپ سے میری پردہ پوشی کی کہ وہ مجھے دھتکار دیں گے اہل قبیلہ اور بھائی بندوں سے میرا پردہ رکھا کہ مجھے ڈانٹ

ڈپٹ کریں گے اور حاکموں سے میرا پردہ رکھا کہ وہ مجھے سزا دیں گے اے میرے مولا اگر وہ میرے بارے میں وہ جان لیتے جو کچھ تو جانتا ہے تو وہ مجھے

کبھی مہلت نہ دیتے مجھے چھوڑ جاتے اور قطع تعلق کر جاتے پس اے میرے معبود میں تیرے سامنے حاضر ہوں اے میرے سردار میں پست عاجز قیدی

بے مایہ ہوں نہ گناہ سے بری ہوں کہ عذر کروں اور نہ طاقت ہے کہ کامیاب ہو جاؤں نہ کوئی دلیل ہے کہ وہ پیش کروں نہ یہ کہہ سکتا ہوں کہ گناہ نہیں کیا اور

 نہ یہ کہ برائی نہیں کی اس سے انکار کا کوئی راستہ نہیں اور اگر انکار کروں تواے میرے مولا اسکا کچھ فائدہ نہیں اور ایسا کیونکر ہو سکتا ہے جب میرے اعضا ء

 مجھ پرگواہ ہیں کہ جو کچھ میں نے عمل کیا ہے اور میں جانتا ہوں یقین کے ساتھ جس میں شک نہیں ضرور تو بڑے معاملوں میں میری بازپرس کرے گا بلا شبہ تو

 انصاف کا فیصلہ دینے والا ہے کہ جو زیادتی نہیں کرتا تیرا انصاف مجھے نابود کردے گا اور میں تیرے ہر عدل سے ڈرتا بھاگتا ہوں پس اگر تو مجھے عذاب دے

اے میرے اللہ تو وہ میرے گناہوں کی وجہ سے مجھ پر تیری حجت ہے اور اگر تو مجھے معاف فرما دے تو یہ تیری طرف مہربانی تیری بخشش اور تیرے کرم کا نتیجہ ہے

 تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک تر ہے بے شک میں ستم کاروں میں سے ہوں تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک تر ہے بے شک میں معافی مانگنے والوں

 میں سے ہوں تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک تر ہے بے شک میں توحید پرستوں میں سے ہوں تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک تر ہے بے شک میں

تجھ سے ڈرنے والوں میں سے ہوں تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک تر ہے بے شک میں خوف رکھنے والوں میں سے ہوں تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک تر ہے

بے شک میں امیدواروں میں سے ہوں تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک تر ہے بے شک میں توجہ کرنے والوں میں سے ہوں تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک تر

 ہے بیشک میں نام لیواؤں میں ہوں نہیں کوئی معبود سوائے تیرے تو پاک تر ہے بے شک میں سوال کرنے والوں میں ہوں تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک تر ہے

بے شک میں تسبیح کرنے والوں میں ہوں تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک تر ہے بے شک میں تکبیر کہنے والوں میں ہوں تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو پاک تر

 ہے کہ میرا رب اور میرے پہلے بزرگوں کا رب ہے اے معبودمیری طرف سے یہ تیری ثناء ہے تیری شان بیان کرتے ہوئے یہ تیرے ذکر کے بارے میں میرا

 خلوص توحید کو مانتے ہوئے اور میری طرف سے یہ تیری مہربانیوں کا اقرار ہے ان کو شمار کرتے ہوئے اگرچہ یہ مانتا ہوں کہ میں ان کا شمار نہیں کرسکتا کیونکہ وہ

زیادہ ہیں اور بہت سی ہیں وہ عیاں ہیں اور پہلے سے اب تک مل رہی ہیں تو نے مجھ کو یہ نعمات دینے میں ہمیشہ یاد رکھا ہے جب سے

تو نے مجھے پیدا کیا اور اول عمر میں مجھے بے مائیگی میں تو نگری کا حصہ عنایت فرمایا تنگدستی سے بچایا آسائش کے اسباب

فراہم کیے اور سختی دور فرمائی مصیبت سے چھٹکارا دلایا جسمانی صحت نصیب کی اور دین و ایمان پر پوری طرح قائم رکھا اور اگر تیری نعمتوں کا اندازہ

 کرنے کیلئے دنیا جہان کے لوگ اولین اور آخرین میں سے میرا ساتھ دیں تو بھی میں اندازہ نہ کر سکوں گا اور نہ ہی وہ اندازہ کرسکیں گے تو پاکیزہ ہے

 اور بلند تر ہے اے پروردگار شان والا بڑائی والا رحم والا تیری مہربانیوں کا شمار نہیں تیری تعریف کا حق ادا نہیں ہو پاتا اور تیری نعمتوں کا بدلہ نہیں دیا جاسکتا

محمد و آل(ع) محمد پر رحمت نازل فرما اور ہم پر اپنی نعمتیں پوری فرما اپنی بندگی کے ساتھ خوش بخت بنا دے پاک تر ہے تو تیرے سوا کوئی معبود نہیں

 اے اللہ تو بے شک لاچار کی دعا قبول کرتا ہے برائی دور کرتا ہے مصیبت زدہ کی فریاد کو پہنچتا ہے بیمار کو صحت دیتا ہے مفلس کو

 مال دیتا ہے ٹوٹے ہوئے کو جوڑتا ہے چھوٹے پر رحم کرتا ہے بڑے کی مدد کرتا ہے اور تیرے سوا کوئی سہار ہ دینے والا نہیں ہے اور تجھ پر کوئی

 بالادست نہیں ہے تو برتر بزرگی والا ہے اے قیدی کو پھندے سے چھڑانے والے اے ننھے بچے کو روزی دینے والے اے ڈرے ہوئے پناہ کے طالب کو

بچانے والے اے وہ ذات جس کا کوئی ثانی نہیں نہ کوئی وزیر محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما اور آج کی شب مجھے اس

سے بہتر دے جو تو نے کسی کو دیا ہے اور اپنے بندوں میں سے کسی کو کوئی نعمت عطا فرمائی اور جو مہربانیاں

کسی پر کی ہیں اور جو سختی دور کی ہے جو مصیبت ہٹائی ہے جو دعا تو نے سنی ہے جو نیکی قبول کی ہے اور جو برائی معاف کی ہے بے شک جس

 پر چاہے تو لطف کرتا ہے اور خبر رکھتا ہے اور ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے اے اللہ بے شک تو قریب تر ہے جسے پکارا جاتا ہے تو تیز تر ہے جو قبول کرتا ہے معاف

 کرنے والوں میں بہترین عطا کرنے والوں میں زیادہ عطا والا اور سوالی کی بہت سننے والا اے دنیا و آخرت میں رحم کرنے والے اور دونوں جگہ پر مہربان

 کوئی تیرے جیسا نہیں جس سے سوال کیا جائے اور سوائے تیرے کوئی نہیں جس پر امید رکھی جائے میں نے دعا کی تو نے قبول کی میں نے مانگا پس تو نے عطا

کیا میں نے تیری طرف توجہ کی پس تو نے رحمت فرمائی تیرا سہار الیا پس تو نے نجات دی میں تجھ سے ڈرا تو نے میری مدد فرمائی اے اللہ حضرت محمد پر رحمت فرما

جو تیرے بندے تیرے رسول اور تیرے نبی ہیں اور انکی آل پر جو سب کے سب بے عیب اور پاک تر ہیں اور ہم پر اپنی نعمتیں پوری کر اور ہم پر خوشگوار عطائیں

 فرماہمیں اپنے شکر گزاروں میں رکھ دے اور اپنے احسانوں کا ذکر کرنے والوں میں رکھ ایسا ہی ہو ایسا ہی ہو اے جہانوں کے پروردگار اے اللہ اے

 وہ مالک جو باقدرت ہے اے با قدرت جو غالب ہے اے وہ جو نافرمانی کو ڈھانپتا ہے اور بخشش چاہنے پر بخشتا ہے اے طلبگاروں توجہ کرنے والوں کی امید گاہ اور

 آرزومندوں کے مقام آرزو اے وہ کہ جسکا علم ہر چیز کو گھیرے ہوئے ہے اور تو بہ کرنے والوں کے لئے محبت و مہربانی اور ملائمت سے جس کا دامن وسیع ہے

اے اللہ ہم نے توجہ کی ہے تیری طرف آج کی رات میں جسے تو نے بزرگی اور بڑائی دی حضرت محمد کے ذریعے جو تیرے نبی

تیرے رسول اور مخلوقات میں سے تیرے چنے ہوئے تیری وحی کے امانتدار بشارت دینے والے ڈرانے والے روشن چراغ ہیں جن کے وجود کو تو نے

مسلمانوں کیلئے نعمت بنایا اور ان کو سارے جہانوں کے لئے رحمت قراردیا اے اللہ محمد پر رحمت نازل فرما اور ان کی آل پر جیسا کہ حضرت محمد

تیری طرف سے اس کے لائق ہیں اے بزرگتر ان پر اور ان کی آل (ع)پر رحمت نازل کر جو سب کے سب بلند تر نیک نہاد

اور پاک ہیں اور ہمیں معافی دیکر ہماری پردہ پوشی کر کیونکہ تیرے حضور فریادیں ہو رہی ہیں ہر ہر دیس کی زبان میں پس

 اے اللہ آج کی رات میں ہر نیکی میں سے حصہ قراردے ہمارے لئے جو تو نے اپنے بندوں کے درمیان تقسیم کی نور میں جس سے ہدایت فرمائی رحمت

میں جو عام کی برکت میں جو تو نے نازل کی عافیت کے لباس میں جو تو نے پہنایا رزق میں جو وسیع کیا اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے اللہ اس وقت

 ہمیں بدل کر بنا دے کامیاب ہو نے والے فلاح پانے والے پسندیدہ عمل والے اور نفع اٹھانے والے اور ہمیں مایوس ہونے والوں میں قرار نہ دے ہمیں

اپنی رحمت سے دور نہ کر ہمیں اس چیز میں سے محروم نہ فرما جس کی تیرے فضل میں سے امید کریں اور ہم کو اپنی رحمت سے محروم و خالی قرارنہ دے تیری

عطا میں سے جس عنایت کی امید کریں اس سے مایوس نہ فرما ہمیں ناکام کرکے نہ پلٹا اور اپنی بارگاہ سے دھتکارے ہوئے قرار نہ دے اے بہت عطاوالوں

میں بڑی عطا والے اور عزت داروں میں بڑی عزت والے ہم تیری درگاہ میں لوٹ کے آئے ہیں معتقد بن کر ہم تیرے محترم گھر

کعبہ میں پکار کرتے ہوئے آئے ہیں پس اعمال حج میں ہماری مدد فرما اور ہمارا حج مکمل کرادے ہمیں معاف فرما پناہ دے کہ ہم نے

اپنے ہاتھ تیرے آگے پھیلائے ہیں کہ جن پر گناہوں کے اقرارو اعتراف کے نشان ہیں اے اللہ پس ہمیں آج کی رات میں جو ہم

نے تجھ سے مانگا عطا فرما تمام کاموں میں ہماری مدد کر کہ تیرے سوا کوئی ہماری کفایت کرنے والا نہیں اور سوائے تیرے کوئی ہمارا رب نہیں کہ تیرا حکم ہی

ہم پر جاری ہے تیرا علم ہمیں گھیرے ہوئے ہے ہمارے لئے تیرا فیصلہ درست ہے ہمارے لئے اچھا فیصلہ کر اور ہمیں نیکوکارں میں سے قراردے اے اللہ

 ہمارے لئے اپنی عطا سے بہت بڑا اجر بہترین ذخیرہ اور ہمیشہ کی آسائش واجب کردے ہمارے سارے کے سارے گناہ بخش دے اور ہمیں تباہ ہونے

 والوں کے ساتھ تباہ نہ کر اور اپنی مہربانی اور رحمت ہم سے دور نہ فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اے اللہ اس وقت ہمیں ان لوگوں میں قراردے

 جنہوں نے تجھ سے مانگا تو نے عطا کیا جنہوں نے شکر کیا تو نے زیادہ دیا تیری طرف پلٹے تو نے انہیں قبول کیا اپنے گناہوں کے ساتھ تیری طرف آئے

تو ان کے سبھی گناہ معاف کردیئے اے جلالت و عزت کے مالک اے اللہ ہمیں پاک کر ہماری رہنمائی فرما اور ہماری زاری قبول کر

اے بہترین سوال شدہ اور طلب رحمت پر زیادہ رحمت کرنے والے اے وہ جس پر پوشیدہ نہیں ہے پلک کا جھپکنا نہ

آنکھوں کا اشارہ نہ وہ چیز جو پردے کے نیچے ہو اور نہ وہ بات جو دلوں کے پردوں میں لپٹی ہوئی ہو ہاں ان سب کو تیرے علم

 نے شمار کررکھا ہے اور تیری نرمی ان پر چھائی ہوئی ہے تو پاک تر اور بلند تر ہے اس سے جو ناحق کہنے والے کہتے ہیں تو بلندتر بزرگتر ہے تیری پاکیزگی بیان

 کرتے ہیں ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں اور جو کچھ ان میں ہے نہیں کوئی چیز موجود ہے مگر وہ تیری حمد کررہی ہے پس حمد تیرے لئے ہے اے بزرگی

 بلند شان اے جلالت و عزت کے مالک فضل کرنے والے نعمت دینے والے بڑی بڑی عطائیں کرنے والے اور تو بخشش کرنے والا کرم کرنے والا نرمی

کرنے والا مہربان ہے اے اللہ میرے لئے اپنا رزق حلال وسیع فرما میرے بدن اور میرے دین کی حفاظت فرما مجھے خوف سے بچا اور میری گردن کو جہنم کی

آگ سے آزاد کردے اے اللہ مجھے غلط فہمی میں نہ ڈال دھوکے میں نہ رکھ مجھے فریب نہ کھانے دے اور نابکار

جنّوں اور انسانوں کو مجھ سے دور کر دے ۔

 اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی لَیْسَ لِقَضائِہِ دافِعٌ، وَلاَ لِعَطائِہِ مانِعٌ، وَلاَ کَصُنْعِہِ صُنْعُ صانِعٍ وَھُوَ الْجَوادُ

الْواسِعُ، فَطَرَ أَجْناسَ الْبَدائِعِ، وَأَ تْقَنَ بِحِکْمَتِہِ الصَّنائِعَ، لاَ تَخْفی عَلَیْہِ الطَّلائِعُ، وَلاَ تَضِیعُ

عِنْدَہُ الْوَدائِعُ، جازِی کُلِّ صانِعٍ، وَرایِشُ کُلِّ قانِعٍ وَراحِمُ کُلِّ ضارِعٍ وَمُنْزِلُ الْمَنافِعِ وَالْکِتابِ

الْجامِعِ بِالنُّورِ السَّاطِعِ وَھُوَلِلدَّعَواتِ سامِعٌ، وَ لِلْکُرُباتِ دافِعٌ، وَ لِلدَّرَجاتِ رافِعٌ، وَ لِلْجَبابِرَةِ

قامِعٌ، فَلا إِلہَ غَیْرُہُ وَلاَ شَیْءَ یَعْدِلُہُ، وَلَیْسَ کَمِثْلِہِ شَیْءٌ، وَھُوَ السَّمِیعُ الْبَصِیرُ اللَّطِیفُ الْخَبِیرُ

وَھُوَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ۔ اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَرْغَبُ إِلَیْکَ وَأَشْھَدُ بِالرُّبُوبِیَّةِ لَکَ مُقِرّاً بِأَنَّکَ

رَبِّی، وَأَنَّ إِلَیْکَ مَرَدِّی، ابْتَدَأْتَنِی بِنِعْمَتِکَ قَبْلَ أَنْ أَکُونَ شَیْئاً مَذْکُوراً، وَخَلَقْتَنِی مِنَ

التُّرابِ ثُمَّ أَسْکَنْتَنِی الْاَصْلابَ آمِناً لِرَیْبِ الْمَنُونِ وَاخْتِلافِ الدُّھُورِ وَالسِّنِینَ فَلَمْ أَزَلْ

ظاعِناً مِنْ صُلْبٍ إِلی رَحِمٍ فِی تَقادُمٍ مِنَ الْاَیَّامِ الْماضِیَةِ وَالْقُرُونِ الْخالِیَةِ لَمْ تُخْرِجْنِی لِرَأْفَتِکَ

بِی وَلُطْفِکَ لِی وَ إِحْسانِکَ إِلَیَّ فِی دَوْلَةِ أَئِمَّةِ الْکُفْرِ الَّذِینَ نَقَضُوا عَھْدَکَ وَکَذَّبُوا رُسُلَکَ،

لَکِنَّکَ أَخْرَجْتَنِی لِلَّذِی سَبَقَ لِی مِنَ الْھُدَی الَّذِی لَہُ یَسَّرْتَنِی وَفِیہِ أَنْشَأْتَنِی وَمِنْ قَبْلِ ذلِکَ

رَؤُفْتَ بِی بِجَمِیلِ صُنْعِکَ وَسَوابِغِ نِعَمِکَ فَابْتَدَعْتَ خَلْقِی مِنْ مَنِیٍّ یُمْنی، وَأَسْکَنْتَنِی فِی

ظُلُماتٍ ثَلاثٍ بَیْنَ لَحْمٍ وَدَمٍ وَجِلْدٍ لَمْ تُشْھِدْنِی خَلْقِی، وَلَمْ تَجْعَلْ إِلَیَّ شَیْئاً مِنْ أَمْرِی، ثُمَّ

أَخْرَجْتَنِی لِلَّذِی سَبَقَ لِی مِنَ الْھُدیٰ إِلَی الدُّنْیا تامّاً سَوِیّاً، وَحَفِظْتَنِی فِی الْمَھْدِ طِفْلاً صَبِیّاً،

وَرَزَقْتَنِی مِنَ الْغِذاءِ لَبَناً مَرِیّاً، وَعَطَفْتَ عَلَیَّ قُلُوبَ الْحَواضِنِ، وَکَفَّلْتَنِی الْاُمَّہاتِ الرَّواحِمَ

وَکَلَاْتَنِی مِنْ طَوارِقِ الْجانِّ وَسَلَّمْتَنِی مِنَ الزِّیادَةِ وَالنُّقْصانِ فَتَعالَیْتَ یَا رَحِیمُ یَا رَحْمنُ حَتَّی 

إِذَا اسْتَھْلَلْتُ ناطِقاً بِالْکَلامِ أَتْمَمْتَ عَلَیَّ سَوابِغَ الْاِنْعامِ وَرَبَّیتَنِی زائِداً فِی کُلِّ عامٍ، حَتَّی إِذَا

اکْتَمَلَتْ فِطْرَتِی وَاعْتَدَلَتْ مِرَّتِی أَوْجَبْتَ عَلَیَّ حُجَّتَکَ بِأَنْ أَلْھَمْتَنِی مَعْرِفَتَکَ، وَرَوَّعْتَنِی 

بِعَجائِبِ حِکْمَتِکَ، وَأَیْقَظْتَنِی لِما ذَرَأْتَ فِی سَمائِکَ وَأَرْضِکَ مِنْ بَدائِعِ خَلْقِکَ، وَنَبَّھْتَنِی 

لِشُکْرِکَ وَذِکْرِکَ، وَأَوْجَبْتَ عَلَیَّ طاعَتَکَ وَعِبادَتَکَ وَفَھمْتَنِی مَا جائَتْ بِہِ رُسُلُکَ،

وَیَسَّرْتَ لِی تَقَبُّلَ مَرْضاتِکَ وَمَنَنْتَ عَلَیَّ فِی جَمِیعِ ذلِکَ بِعَوْ نِکَ وَلُطْفِکَ، ثُمَّ إِذْ خَلَقْتَنِی 

مِنْ خَیْرِ الثَّریٰ، لَمْ تَرْضَ لِی یَا إِلھِی نِعْمَةً دُونَ أُخْری، وَرَزَقْتَنِی مِنْ أَ نْواعِ الْمَعاشِ وَصُنُوفِ 

الرِّیاشِ بِمَنِّکَ الْعَظِیمِ الْاَعْظَمِ عَلَیَّ، وَ إِحْسانِکَ الْقَدِیمِ إِلَیَّ، حَتَّی إِذا أَتْمَمْتَ عَلَیَّ جَمِیعَ

النِّعَمِ وَصَرَفْتَ عَنِّی کُلَّ النِّقَمِ لَمْ یَمْنَعْکَ جَھْلِی وَجُرْأَتِی عَلَیْکَ أَنْ دَلَلْتَنِی إِلَی مَا یُقَرِّبُنِی 

إِلَیْکَ،وَوَفَّقْتَنِی لِما یُزْ لِفُنِی لَدَیْکَ، فَإِنْ دَعَوْتُکَ أَجَبْتَنِی، وَ إِنْ سَأَلْتُکَ أَعْطَیْتَنِی،وَإِنْ

أَطَعْتُکَ شَکَرْتَنِی، وَ إِنْ شَکَرْتُکَ زِدْتَنِی،کُلُّ ذلِکَ إِکْمالاً لِاَنْعُمِکَ عَلَیَّ وَ إِحْسانِکَ

إِلَیَّ فَسُبْحانَکَ سُبْحانَکَ مِنْ مُبْدِی مُعِیدٍ حَمِیدٍ مَجِیدٍ وَتَقَدَّسَتْ أَسْماؤُکَ، وَعَظُمَتْ

آلاؤُکَ، فَأَیُّ نِعَمِکَ یَا إِلھِی أُحْصِی عَدَداً وَذِکْراً أَمْ أَیُّ عَطایاکَ أَقُومُ بِھا شُکْراً وَھِیَ

یَا رَبِّ أَکْثَرُ مِنْ أَنْ یُحْصِیھَا الْعادُّونَ، أَوْ یَبْلُغَ عِلْماً بِھَا الْحافِظُونَ ثُمَّ مَا صَرَفْتَ وَدَرَأْتَ عَنِّی  

اَللّٰھُمَّ مِنَ الضُّرِّ وَالضَّرَّاءِ أَکْثَرُ مِمَّا ظَھَرَ لِی مِنَ الْعافِیَةِ وَالسَّرَّاءِ، وَ أَنَا أَشْھَدُ یَا إِلھِی بِحَقِیقَةِ 

إِیمانِی وَعَقْدِ عَزَماتِ یَقِینِی، وَخالِصِ صَرِیحِ تَوْحِیدِی وَباطِنِ مَکْنُونِ ضَمِیرِی وَعَلائِقِ مَجارِی

نُورِ بَصَرِی، وَأَسارِیرِ صَفْحَةِ جَبِینِی وَخُرْقِ مَسارِبِ نَفْسِی، وَخَذارِیفِ مارِنِ عِرْنِینِی، وَ

مَسارِبِ صِماخِ سَمْعِی، وَمَا ضُمَّتْ وَأَطْبَقَتْ عَلَیْہِ شَفَتایَ، وَحَرَکاتِ لَفْظِ لِسانِی،وَمَغْرَزِ

حَنَکِ فَمِی وَفَکِّی،وَمَنابِتِ أَضْراسِی، وَمَساغِ مَطْعَمِی وَمَشْرَبِی، وَحِمالَةِ أُمِّ رَأْسِی،وَبُلُوعِ

فارِغِ حَبائِلِ عُنُقِی وَمَا اشْتَمَلَ عَلَیْہِ تامُورُ صَدْرِی وَحَمائِلِ حَبْلِ وَتِینِی وَ نِیاطِ حِجابِ قَلْبِی   

وَأَفْلاذِ حَواشِی کَبِدِی، وَمَا حَوَتْہُ شَراسِیفُ أَضْلاعِی، وَحِقاقُ مَفاصِلِی،وَقَبْضُ عَوامِلِی، وَ

أَطْرافُ أَنامِلِی، وَلَحْمِی وَدَمِی وَشَعْرِی وَبَشَرِی وَعَصَبِی وَقَصَبِی وَعِظامِی وَمُخِّی وَعُرُوقِی  

وَجَمِیعُ جَوارِحِی وَمَا انْتَسَجَ عَلَی ذلِکَ أَیَّامَ رِضاعِی، وَمَا أَ قَلَّتِ الْاَرْضُ مِنِّی وَنَوْمِی وَ

یَقْظَتِی وَسُکُونِی، وَحَرَکاتِ رُکُوعِی وَسُجُودِی أَنْ لَوْ حاوَلْتُ وَاجْتَھَدْتُ مَدَی الْاَعْصارِ

وَالْاَحْقابِ لَوْ عُمِّرْتُھا أَنْ أُؤَدِّیَ شُکْرَ واحِدَةٍ مِنْ أَ نْعُمِکَ مَا اسْتَطَعْتُ ذلِکَ إِلاَّ بِمَنِّکَ

الْمُوجَبِ عَلَیَّ بِہِ شُکْرُکَ أَبَداً جَدِیداً، وَثَناءً طارِفاً عَتِیداً، أَجَلْ وَلَوْ حَرَصْتُ أَ نَا وَالْعادُّونَ مِنْ

أَنامِکَ أَنْ نُحْصِیَ مَدی إِنْعامِکَ سالِفِہِ وَآنِفِہِ مَا حَصَرْناہُ عَدَداً، وَلاَ أَحْصَیْناہُ أَمَداً ھَیْھاتَ

أَنَّی ذلِکَ وَأَ نْتَ الْمُخْبِرُ فِی کِتابِکَ النَّاطِقِ وَالنَّبَاََ الصَّادِقِ وَإِنْ تَعُدُّوا نِعْمَةَ اللهِ لاَ تُحْصُوھا 

صَدَقَ کِتابُکَ اَللّٰھُمَّ وَ إِنْباؤُکَ، وَبَلَّغَتْ أَ نْبِیاؤُکَ وَرُسُلُکَ مَا أَنْزَلْتَ عَلَیْھِمْ مِنْ وَحْیِکَ،

وَشَرَعْتَ لَھُمْ وَبِھِمْ مِنْ دِینِکَ، غَیْرَ أَنِّی یَا إِلھِی أَشْھَدُ بِجُھْدِی وَجِدِّی وَمَبْلَغِ طاقَتِی وَوُسْعِی،

وَأَ قُولُ مُؤْمِناً مُوقِناً الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِی لَمْ یَتَّخِذْ وَلَداً فَیَکُونَ مَوْرُوثاً، وَلَمْ یَکُنْ لَہُ شَرِیکٌ فِی 

مُلْکِہِ فَیُضادَّہُ فِیَما ابْتَدَعَ، وَلاَ وَ لِیٌّ مِنَ الذُّلِّ فَیُرْفِدَہُ فِیما صَنَعَ، فَسُبْحانَہُ سُبْحانَہُ لَوْ کانَ

فِیھِما آلِہَةٌ إِلاَّ اللهُ لَفَسَدَتا وَتَفَطَّرَتاسُبْحانَ اللهِ الْواحِدِ الْاَحَدِ الصَّمَدِ الَّذِی لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ

وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُواً أَحَدٌ الْحَمْدُ لِلّٰہِ حَمْداً یُعادِلُ حَمْدَ مَلائِکَتِہِ الْمُقَرَّبِینَ وَأَ نْبِیائِہِ الْمُرْسَلِینَ،

وَصَلَّی اللهُ عَلَی خِیَرَتِہِ مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَآلِہِ الطَّیِّبِینَ الطَّاھِرِینَ الْمُخْلَصِینَ وَسَلَّمَ ۔

 پھر آپ نے خدائے تعالیٰ سے حاجات طلب کرنا شروع کیں۔ جب کہ آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے، اسی حالت میں آپ بارگاہ الٰہی میں یوں عرض گزار ہوئے:

اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِی أَخْشاکَ کَأَ نِّی أَراکَ، وَأَسْعِدْنِی بِتَقْواکَ، وَلاَ تُشْقِنِی بِمَعْصِیَتِکَ وَخِرْ

لِی فِی قَضائِکَ، وَبارِکْ لِی فِی قَدَرِکَ، حَتَّی لاَ أُحِبَّ تَعْجِیلَ مَا أَخَّرْتَ وَلاَ تَأْخِیرَ مَا 

عَجَّلْتَ۔اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ غِنایَ فِی نَفْسِی، وَالْیَقِینَ فِی قَلْبِی، وَالْاِخْلاصَ فِی عَمَلِی وَالنُّوْرَ فِی

بَصَرِی، وَالْبَصِیرَةَ فِی دِینِی، وَمَتِّعْنِی بِجَوارِحِی، وَاجْعَلْ سَمْعِی وَبَصَرِی الْوارِثَیْنِ مِنِّی،وَ

انْصُرْنِی عَلَی مَنْ ظَلَمَنِی،وَأَرِنِی فِیہِ ثارِی وَمَآرِبِی،وَأَقِرَّ بِذلِکَ عَیْنِی۔اَللّٰھُمَّ اکْشِفْ کُرْبَتِی،

وَاسْتُرْ عَوْرَتِی، وَاغْفِرْ لِی خَطِیئَتِی، وَاخْسَأْ شَیْطانِی، وَفُکَّ رِھانِی، وَاجْعَلْ لِی یَا إِلھِی

الدَّرَجَةَ الْعُلْیا فِی الْآخِرَةِ وَالْاُوْلیٰ اَللّٰھُمَّ لَکَ الْحَمْدُ کَما خَلَقْتَنِی فَجَعَلْتَنِی سَمِیعاً بَصِیراً

وَلَکَ الْحَمْدُ کَما خَلَقْتَنِی فَجَعَلْتَنِی خَلْقاً سَوِیّاً رَحْمَةً بِی وَقَدْ کُنْتَ عَنْ خَلْقِی غَنِیّاً رَبِّ

بِما بَرَأْتَنِی فَعَدَّلْتَ فِطْرَتِی رَبِّ بِما أَنْشَأْتَنِی فَأَحْسَنْتَ صُورَتِی رَبِّ بِما أَحْسَنْتَ إِلَیَّ وَفِی  

نَفْسِی عافَیْتَنِی، رَبِّ بِما کَلَاْتَنِی وَوَفَّقْتَنِی رَبِّ بِما أَنْعَمْتَ عَلَیَّ فَھَدَیْتَنِی رَبِّ بِما أَوْلَیْتَنِی وَمِنْ

کُلِّ خَیْرٍ أَعْطَیْتَنِی، رَبِّ بِما أَطْعَمْتَنِی وَسَقَیْتَنِی، رَبِّ بِما أَغْنَیْتَنِی وَأَ قْنَیْتَنِی، رَبِّ بِما أَعَنْتَنِی   

وَأَعْزَزْتَنِی، رَبِّ بِما أَ لْبَسْتَنِی مِنْ سِتْرِکَ الصَّافِی، وَیَسَّرْتَ لِی مِنْ صُنْعِکَ الْکافِی، صَلِّ

عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَعِنِّی عَلَی بَوائِقِ الدُّھُورِ وَصُرُوفِ اللَّیالِی وَالْاَیَّامِ، وَنَجِّنِی مِنْ

أَھْوالِ الدُّنْیا وَکُرُباتِ الْآخِرَةِ وَاکْفِنِی شَرَّ مَا یَعْمَلُ الظَّالِمُونَ فِی الْاَرْضِ۔ اَللّٰھُمَّ مَا أَخافُ

فَاکْفِنِی وَمَا أَحْذَرُ فَقِنِی، وَفِی نَفْسِی وَدِینِی فَاحْرُسْنِی، وَفِی سَفَرِی فَاحْفَظْنِی، وَفِی أَھْلِی

وَمالِی فَاخْلُفْنِی وَفِیما رَزَقْتَنِی فَبارِکْ لِی، وَفِی نَفْسِی فَذَلِّلْنِی، وَفِی أَعْیُنِ النَّاسِ فَعَظِّمْنِی،

وَمِنْ شَرِّ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ فَسَلِّمْنِی، وَبِذُ نُوبِی فَلا تَفْضَحْنِی، وَبِسَرِیرَتِی فَلا تُخْزِنِی، وَبِعَمَلِی  

فَلا تَبْتَلِنِی، وَ نِعَمَکَ فَلا تَسْلُبْنِی، وَ إِلی غَیْرِکَ فَلا تَکِلْنِی۔إِلھِی إِلی مَنْ تَکِلُنِی إِلی قَرِیبٍ

فَیَقْطَعُنِی، أَمْ إِلی بَعِیدٍ فَیَتَجَھَّمُنِی أَمْ إِلَی الْمُسْتَضْعِفِینَ لِی وَأَنْتَ رَبِّی وَمَلِیکُ أَمْرِی أَشْکُو

إِلَیْکَ غُرْبَتِی، وَبُعْدَ دارِی وَھَوانِی عَلَی مَنْ مَلَّکْتَہُ أَمْرِی، إِلھِی فَلا تُحْلِلْ عَلَیَّ غَضَبَکَ، فَإِنْ

لَمْ تَکُنْ غَضِبْتَ عَلَیَّ فَلا أُبالِی سِواکَ، سُبْحانَکَ غَیْرَ أَنَّ عافِیَتَکَ أَوْسَعُ لِی، فَأَسْأَلُکَ

یَا رَبِّ بِنُورِ وَجْھِکَ الَّذِی أَشْرَقَتْ لَہُ الْاَرْضُ وَالسَّماواتُ، وَکُشِفَتْ بِہِ الظُّلُماتُ،وَصَلُحَ

بِہِ أَمْرُ الْاَوَّلِینَ وَالْآخِرِینَ أَنْ لاَ تُمِیتَنِی عَلَی غَضَبِکَ وَلاَ تُنْزِلْ بِی سَخَطَکَ لَکَ الْعُتْبیٰ،

لَکَ الْعُتْبیٰ حَتَّی تَرْضیٰ قَبْلَ ذلِکَ لاَ إِلہَ إِلاَّ أَنْتَ رَبَّ الْبَلَدِ الْحَرامِ وَالْمَشْعَرِ الْحَرامِ وَ

الْبَیْتِ الْعَتِیقِ الَّذِی أَحْلَلْتَہُ الْبَرَکَةَ وَجَعَلْتَہُ لِلنَّاسِ أَمْناً، یَا مَنْ عَفا عَنْ عَظِیمِ الذُّنُوبِ بِحِلْمِہِ،

یَا مَنْ أَسْبَغَ النَّعْماءَ بِفَضْلِہِ، یَا مَنْ أَعْطَیٰ الْجَزِیلَ بِکَرَمِہِ یَا عُدَّتِی فِی شِدَّتِی یَا صاحِبِی فِی

وَحْدَتِی، یَا غِیاثِی فِی کُرْبَتِی، یَا وَلِیِّی فِی نِعْمَتِی، یَا إِلھِی وَ إِلہَ آبائِی إِبْراھِیمَ وَ إِسْماعِیلَ وَ

إِسْحاقَ وَیَعْقُوبَ وَرَبَّ جَبْرَائِیلَ وَمِیکائِیلَ وَ إِسْرافِیلَ وَرَبَّ مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَآلِہِ

الْمُنْتَجَبِینَ وَمُنْزِلَ التَّوْراةِ وَالْاِنْجِیلِ وَالزَّبُورِ وَالْفُرْقانِ وَمُنَزِّلَ کہیَعَصَ وَطہ وَیسَ وَالْقُرْآنِ

الْحَکِیمِ أَنْتَ کَھْفِی حِینَ تُعْیِینِی الْمَذاھِبُ فِی سَعَتِھا، وَتَضِیقُ بِیَ الْاَرْضُ بِرُحْبِھا وَلَوْلاَ 

رَحْمَتُکَ لَکُنْتُ مِنَ الْھالِکِینَ، وَأَنْتَ مُقِیلُ عَثْرَتِی، وَلَوْلا سَتْرُکَ إِیَّایَ لَکُنْتُ مِنَ الْمَفْضُو

حِینَ، وَأَنْتَ مُؤَیِّدِی بِالنَّصْرِ عَلَی أَعْدائِی وَلَوْلا نَصْرُکَ إِیَّایَ لَکُنْتُ مِنَ الْمَغْلُوبِینَ، یَا مَنْ

خَصَّ نَفْسَہُ بِالسُّمُوِّ وَالرِّفْعَةِ فَأَوْ لِیاؤُہُ بِعِزِّہِ یَعْتَزُّونَ، یَا مَنْ جَعَلَتْ لَہُ الْمُلُوکُ نِیرَ الْمَذَلَّةِ عَلَی

أَعْناقِھِمْ فَھُمْ مِنْ سَطَواتِہِ خائِفُونَ، یَعْلَمُ خایِنَةَ الْاَعْیُنِ وَمَا تُخْفِی الصُّدُورُ، وَغَیْبَ مَا تَأْتِی

بِہِ الْاَزْمِنَةُ وَالدُّھُورُ،یَا مَنْ لاَ یَعْلَمُ کَیْفَ ھُوَ إِلاَّ ھُوَ، یَا مَنْ لاَ یَعْلَمُ مَا ھُوَ إِلاَّ ھُوَ،یَا مَنْ لاَ یَعْلَمُ مَا 

یَعْلَمُہُ إِلاَّ ھُوَ، یَا مَنْ کَبَسَ الْاَرْضَ عَلَی الْماءِ وَسَدَّ الْھَواءَ بِالسَّماءِ یَا مَنْ لَہُ أَکْرَمُ الْاَسْماءِ،

یَا ذَا الْمَعْرُوفِ الَّذِی لاَ یَنْقَطِعُ أَبَداً، یَا مُقَیِّضَ الرَّکْبِ لِیُوسُفَ فِی الْبَلَدِ الْقَفْرِ وَمُخْرِجَہُ مِنَ

الْجُبِّ وَجاعِلَہُ بَعْدَ الْعُبُودِیَّةِ مَلِکاً، یَا رادَّہُ عَلَی یَعْقُوبَ بَعْدَ أَنِ ابْیَضَّتْ عَیْناہُ مِنَ الْحُزْنِ

فَھُوَ کَظِیمٌ، یَا کاشِفَ الضُّرِّ وَالْبَلْویٰ عَنْ أَ یُّوبَ،وَمُمْسِکَ یَدَیْ إِبْراھِیمَ عَنْ ذَبْحِ ابْنِہِ بَعْدَ

کِبَرِ سِنِّہِ وَفَناءِ عُمُرِہِ، یَا مَنِ اسْتَجابَ لِزَکَرِیَّا فَوَھَبَ لَہُ یَحْییٰ وَلَمْ یَدَعْہُ فَرْداً وَحِیداً یَا مَنْ

أَخْرَجَ یُونُسَ مِنْ بَطْنِ الْحُوتِ، یَا مَنْ فَلَقَ الْبَحْرَ لِبَنِی إِسْرائِیلَ فَأَنْجاھُمْ وَجَعَلَ فِرْعَوْنَ وَ

جُنُودَہُ مِنَ الْمُغْرَقِینَ، یَا مَنْ أَرْسَلَ الرِّیاحَ مُبَشِّراتٍ بَیْنَ یَدَیْ رَحْمَتِہِ، یَا مَنْ لَمْ یَعْجَلْ عَلَی 

مَنْ عَصاہُ مِنْ خَلْقِہِ یَا مَنِ اسْتَنْقَذَ السَّحَرَةَ مِنْ بَعْدِ طُولِ الْجُحُودِ وَقَدْ غَدَوْا فِی نِعْمَتِہِ یَأْکُلُونَ

رِزْقَہُ وَیَعْبُدُونَ غَیْرَہُ وَقَدْ حادُّوہُ وَنادُّوہُ وَکَذَّبُوا رُسُلَہُ، یَا اللهُ یَا اللهُ یَا بَدِیءُ، یَا بَدِیعاً لاَ نِدَّ

لَکَ، یَا دائِماً لاَ نَفادَ لَکَ،یَا حَیّاً حِینَ لاَ حَیَّ، یَا مُحْیِیَ الْمَوْتی، یَا مَنْ ھُوَ قایِمٌ عَلَی کُلِّ

نَفْسٍ بِما کَسَبَتْ،یَا مَنْ قَلَّ لَہُ شُکْرِی فَلَمْ یَحْرِمْنِی وَعَظُمَتْ خَطِیئَتِی فَلَمْ یَفْضَحْنِی،وَرَآنِی  

عَلَی الْمَعاصِی فَلَمْ یَشْھَرْنِی، یَا مَنْ حَفِظَنِی فِی صِغَرِی، یَا مَنْ رَزَقَنِی فِی کِبَرِی، یَامَنْ أَیَادِیہِ

عِنْدِی لاَ تُحْصی وَ نِعَمُہُ لاَ تُجازی یَا مَنْ عارَضَنِی بِالْخَیْرِ وَالْاِحْسانِ وَعارَضْتُہُ بِالْاِسائَةِ وَ

الْعِصْیانِ، یَا مَنْ ھَدانِی لِلْاِیمانِ مِنْ قَبْلِ أَنْ أَعْرِفَ شُکْرَ الْاِمْتِنانِ، یَا مَنْ دَعَوْتُہُ مَرِیضاً فَشَفانِی،

وَعُرْیاناً فَکَسانِی، وَجائِعاً فَأَشْبَعَنِی وَعَطْشاناً فَأَرْوانِی، وَذَلِیلاً فَأَعَزَّنِی، وَجاھِلاً فَعَرَّفَنِی،وَ

وَحِیداً فَکَثَّرَنِی، وَغائِباً فَرَدَّنِی، وَمُقِلاًّ فَأَغْنانِی، وَمُنْتَصِراً فَنَصَرَنِی، وَغَنِیّاً فَلَمْ یَسْلُبْنِی، وَ

أَمْسَکْتُ عَنْ جَمِیعِ ذلِکَ فَابْتَدَأَنِی، فَلَکَ الْحَمْدُ وَالشُّکْرُ یَا مَنْ أَقالَ عَثْرَتِی، وَنَفَّسَ کُرْبَتِی،

وَأَجابَ دَعْوَتِی، وَسَتَرَ عَوْرَتِی، وَغَفَرَ ذُ نُوبِی، وَبَلَّغَنِی طَلِبَتِی، وَنَصَرَنِی عَلَی عَدُوِّی، وَ إِنْ

أَعُدَّ نِعَمَکَ وَمِنَنَکَ وَکَرایِمَ مِنَحِکَ لاَ أُحْصِیھا، یَا مَوْلایَ أَنْتَ الَّذِی مَنَنْتَ، أَنْتَ الَّذِی

أَنْعَمْتَ، أَنْتَ الَّذِی أَحْسَنْتَ، أَنْتَ الَّذِی أَجْمَلْتَ، أَنْتَ الَّذِی أَفْضَلْتَ أَنْتَ الَّذِی أَکْمَلْتَ

أَنْتَ الَّذِی رَزَقْتَ أَنْتَ الَّذِی وَفَّقْتَ أَنْتَ الَّذِی أَعْطَیْتَ أَنْتَ الَّذِی أَغْنَیْتَ، أَنْتَ الَّذِی أَقْنَیْتَ،

أَنْتَ الَّذِی آوَیْتَ، أَنْتَ الَّذِی کَفَیْتَ، أَنْتَ الَّذِی ھَدَیْتَ، أَنْتَ الَّذِی عَصَمْتَ، أَنْتَ الَّذِی  

سَتَرْتَ،أَنْتَ الَّذِی غَفَرْتَ، أَنْتَ الَّذِی أَقَلْتَ، أَنْتَ الَّذِی مَکَّنْتَ، أَنْتَ الَّذِی أَعْزَزْتَ،أَنْتَ

الَّذِی أَعَنْتَ، أَنْتَ الَّذِی عَضَدْتَ أَنْتَ الَّذِی أَیَّدْتَ أَنْتَ الَّذِی نَصَرْتَ أَنْتَ الَّذِی شَفَیْتَ

أَنْتَ الَّذِی عافَیْتَ أَنْتَ الَّذِی أَکْرَمْتَ تَبارَکْتَ وَتَعالَیْتَ، فَلَکَ الْحَمْدُ دائِماً، وَلَکَ الشُّکْرُ

واصِباً أَبَداً ثُمَّ أَنَا یَا إِلھِیَ الْمُعْتَرِفُ بِذُ نُوبِی فَاغْفِرْھالِی أَنَا الَّذِی أَسَأْتُ أَنَا الَّذِی أَخْطَأْتُ أَنَا

الَّذِی ھَمَمْتُ، أَنَا الَّذِی جَھِلْتُ، أَنَا الَّذِی غَفَلْتُ، أَنَا الَّذِی سَھَوْتُ أَنَا الَّذِی اعْتَمَدْتُ، أَنَا

الَّذِی تَعَمَّدْتُ، أَنَا الَّذِی وَعَدْتُ، وَأَنَا الَّذِی أَخْلَفْتُ أَنَا الَّذِی نَکَثْتُ، أَنَا الَّذِی أَقْرَرْتُ، أَنَا 

الَّذِی اعْتَرَفْتُ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَعِنْدِی وَأَبُوءُ بِذُ نُوبِی فَاغْفِرْھا لِی یَا مَنْ لاَ تَضُرُّہُ ذُنُوبُ عِبادِہِ

وَھُوَ الْغَنِیُّ عَنْ طاعَتِھِمْ وَالْمُوَفِّقُ مَنْ عَمِلَ صالِحاً مِنْھُمْ بِمَعُونَتِہِ وَرَحْمَتِہِ، فَلَکَ الْحَمْدُ 

إِلھِی وَسَیِّدِی إِلھِی أَمَرْتَنِی فَعَصَیْتُکَ، وَنَھَیْتَنِی فَارْتَکَبْتُ نَھْیَکَ، فَأَصْبَحْتُ لاَ ذا بَرائَةٍ

لِی فَأَعْتَذِرُ، وَلاَ ذا قُوَّةٍ فَأَنْتَصِرُ، فَبِأَیِّ شَیْءٍ أَسْتَقْبِلُکَ یَا مَوْلایَ أَبِسَمْعِی أَمْ بِبَصَرِی أَمْ بِلِسانِی  

أَمْ بِیَدِی أَمْ بِرِجْلِی أَلَیْسَ کُلُّھا نِعَمَکَ عِنْدِی وَبِکُلِّھا عَصَیْتُکَ یَا مَوْلایَ فَلَکَ الْحُجَّةُ 

وَالسَّبِیلُ عَلَیَّ، یَا مَنْ سَتَرَنِی مِنَ الْآباءِ وَالْاُمَّھاتِ أَنْ یَزْجُرُونِی، وَمِنَ الْعَشائِرِ وَالْاِخْوانِ أَنْ 

یُعَیِّرُونِی،وَمِنَ السَّلاطِینِ أَنْ یُعاقِبُونِی ، وَلَوِ اطَّلَعُوا یَا مَوْلایَ عَلَی مَا اطَّلَعْتَ عَلَیْہِ مِنِّی إِذاً مَا

أَنْظَرُونِی،وَلَرَفَضُونِی وَقَطَعُونِی،فَھا أَنَا ذا یَا إِلھِی،بَیْنَ یَدَیْکَ یَا سَیِّدِی خاضِعٌ ذَلِیلٌ حَصِیرٌ

حَقِیرٌ لاَ ذُو بَرائَةٍ فَأَعْتَذِرُ، وَلاَ ذُو قُوَّةٍ فَأَ نْتَصِرُ، وَلاَ حُجَّةٍ فَأَحْتَجُّ بِھا وَلاَ قائِلٌ لَمْ أَجْتَرِحْ وَلَمْ

أَعْمَلْ سُوء اً، وَمَا عَسَی الْجُحُودُ وَلَوْ جَحَدْتُ یَا مَوْلایَ یَنْفَعُنِی، کَیْفَ وَأَنَّی ذلِکَ وَجَوارِحِی  

کُلُّھا شاھِدَةٌ عَلَیَّ بِما قَدْ عَمِلْتُ،وَعَلِمْتُ یَقِیناً غَیْرَ ذِی شَکٍّ أَ نَّکَ سائِلِی مِنْ عَظائِمِ الْاَمُورِ،

وَأَ نَّکَ الْحَکَمُ الْعَدْلُ الَّذِی لاَ تَجُورُ وَعَدْلُکَ مُھْلِکِی وَمِنْ کُلِّ عَدْلِکَ مَھْرَبِی فَإِنْ تُعَذِّبْنِی 

یَاإِلھِی فَبِذُنُوبِی بَعْدَ حُجَّتِکَ عَلَیَّ، وَ إِنْ تَعْفُ عَنِّی فَبِحِلْمِکَ وَجُودِکَ وَکَرَمِکَ، لاَإِلہَ

إِلاَّ أَنْتَ سُبْحانَکَ إِنِّی کُنْتُ مِنَ الظَّالِمِینَ، لاَ إِلہَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحانَکَ إِنِّی کُنْتُ مِنَ الْمُسْتَغْفِرِینَ

لاَ إِلہَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحانَکَ إِنِّی کُنْتُ مِنَ الْمُوَحِّدِینَ، لاَ إِلہَ إِلاَّ أَ نْتَ سُبْحانَکَ إِنِّی کُنْتُ مِنَ

الْخائِفِینَ،لاَ إِلہَ إِلاَّ أَ نْتَ سُبْحانَکَ إِنِّی کُنْتُ مِنَ الْوَجِلِینَ، لاَ إِلہَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحانَکَ إِنِّی

کُنْتُ مِنَ الرَّاجِینَ، لاَ إِلہَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحانَکَ إِنِّی کُنْتُ مِنَ الرَّاغِبِینَ، لاَ إِلہَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحانَکَ

إِنِّی کُنْتُ مِنَ الْمُھَلِّلِینَ، لاَ إِلہَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحانَکَ إِنِّی کُنْتُ مِنَ السَّائِلِینَ لاَ إِلہَ إِلاَّ أَنْتَ

سُبْحانَکَ إِنِّی کُنْتُ مِنَ الْمُسَبِّحِینَ لاَ إِلہَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحانَکَ إِنِّی کُنْتُ مِنَ الْمُکَبِّرِینَ،لاَ 

إِلہَ إِلاَّ أَنْتَ سُبْحانَکَ رَبِّی وَرَبُّ آبائِیَ الْاَوَّلِینَ۔اَللّٰھُمَّ ھذَا ثَنایِی عَلَیْکَ مُمَجِّداً، وَ إِخْلاصِی 

لِذِکْرِکَ مُوَحِّداً، وَ إِقْرارِی بِآلائِکَ مُعَدِّداً، وَ إِنْ کُنْتُ مُقِرّاً أَنِّی لَمْ أُحْصِھا لِکَثْرَتِھا وَ

سُبُوغِھا وَتَظاھُرِھا وَتَقادُمِھا إِلی حادِثٍ مَا لَمْ تَزَلْ تَتَعَھَّدُنِی بِہِ مَعَھا مُنْذُ خَلَقْتَنِی وَبَرَأْتَنِی 

مِنْ أَوَّلِ الْعُمْرِ مِنَ الْاِغْناءِ مِنَ الْفَقْرِ، وَکَشْفِ الضُّرِّ، وَتَسْبِیبِ الْیُسْرِ، وَدَفْعِ الْعُسْرِ، وَتَفْرِیجِ

الْکَرْبِ، وَالْعافِیَةِ فِی الْبَدَنِ، وَالسَّلامَةِ فِی الدِّینِ،وَلَوْ رَفَدَنِی عَلَی قَدْرِ ذِکْرِ نِعْمَتِکَ جَمِیعُ

الْعالَمِینَ مِنَ الْأَوَّلِینَ وَالْآخِرِینَ مَا قَدَرْتُ وَلاَ ھُمْ عَلَی ذلِکَ، تَقَدَّسْتَ وَتَعالَیْتَ مِنْ رَبٍّ

کَرِیمٍ عَظِیمٍ رَحِیمٍ لاَ تُحْصیٰ آلاؤُکَ وَلاَ یُبْلَغُ ثَناؤُکَ، وَلاَ تُکافی نَعْماؤُکَ، صَلِّ عَلَی

مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ وَأَتْمِمْ عَلَیْنا نِعَمَکَ، وَأَسْعِدْنا بِطاعَتِکَ، سُبْحانَکَ لاَ إِلہَ إِلاَّ أَنْتَ۔

اَللّٰھُمَّ إِنَّکَ تُجِیبُ الْمُضْطَرَّ وَتَکْشِفُ السُّوءَ وَتُغِیثُ الْمَکْرُوبَ وَتَشْفِی السَّقِیمَ وَتُغْنِی 

الْفَقِیرَ وَتَجْبُرُ الْکَسِیرَ وَتَرْحَمُ الصَّغِیرَ، وَتُعِینُ الْکَبِیرَ، وَلَیْسَ دُونَکَ ظَھِیرٌ، وَلاَ فَوْقَکَ 

قَدِیرٌ،وَأَ نْتَ الْعَلِیُّ الْکَبِیرُ یَا مُطْلِقَ الْمُکَبَّلِ الْاَسِیرِ یَا رازِقَ الطِّفْلِ الصَّغِیرِ،یَا عِصْمَةَ الْخائِفِ

الْمُسْتَجِیرِ،یَا مَنْ لاَ شَرِیکَ لَہُ وَلاَ وَزِیرَ، صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ، وَأَعْطِنِی فِی ھذِہِ

الْعَشِیَّةِ أَفْضَلَ مَا أَعْطَیْتَ وَأَنَلْتَ أَحَداً مِنْ عِبادِکَ مِنْ نِعْمَةٍ تُولِیھا وَآلاءٍ تُجَدِّدُھا وَبَلِیَّةٍ

تَصْرِفُھاوَکُرْبَةٍ تَکْشِفُھا وَدَعْوَةٍ تَسْمَعُھا وَحَسَنَةٍ تَتَقَبَّلُھا وَسَیِّئَةٍ تَتَغَمَّدُھا، إِنَّکَ لَطِیفٌ بِما 

تَشاءُ خَبِیرٌ وَعَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ ۔ اَللّٰھُمَّ إِنَّکَ أَقْرَبُ مَنْ دُعِیَ، وَأَسْرَعُ مَنْ أَجابَ، وَأَکْرَمُ

مَنْ عَفا، وَأَوْسَعُ مَنْ أَعْطیٰ، وَأَسْمَعُ مَنْ سُئِلَ، یَا رَحْمنَ الدُّنْیا وَالْآخِرَةِ وَرَحِیمَھُما، لَیْسَ

کَمِثْلِکَ مَسْؤُولٌ، وَلاَ سِواکَ مَأْمُولٌ، دَعَوْتُکَ فَأَجَبْتَنِی، وَسَأَلْتُکَ فَأَعْطَیْتَنِی،وَرَغِبْتُ

إِلَیْکَ فَرَحِمْتَنِی، وَوَثِقْتُ بِکَ فَنَجَّیْتَنِی، وَفَزِعْتُ إِلَیْکَ فَکَفَیْتَنِی ۔ اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ

عَبْدِکَ وَرَسُو لِکَ وَنَبِیِّکَ وَعَلَی آلِہِ الطَّیِّبِینَ الطَّاھِرِینَ أَجْمَعِینَ وَتَمِّمْ لَنا نَعْمائَکَ

وَھَنِّئْنا عَطائَکَ، وَاکْتُبْنا لَکَ شاکِرِینَ، وَلاَِلائِکَ ذاکِرِینَ، آمِینَ آمِینَ رَبَّ الْعالَمِینَ

اَللّٰھُمَّ یَامَنْ مَلَکَ فَقَدَرَ،وَقَدَر َفَقَھَرَ،وَعُصِیَ فَسَتَرَ،وَاسْتُغْفِرَ فَغَفَرَ،یَا غایَةَ الطَّالِبِینَ الرَّاغِبِینَ

وَمُنْتَھیٰ أَمَلِ الرَّاجِینَ، یَا مَنْ أَحاطَ بِکُلِّ شَیْءٍ عِلْماً، وَوَسِعَ الْمُسْتَقِیلِینَ رَأْفَةً وَرَحْمَةً وَحِلْماً

اَللّٰھُمَّ إِنَّا نَتَوَجَّہُ إِلَیْکَ فِی ھذِہِ الْعَشِیَّةِ الَّتِی شَرَّفْتَھا وَعَظَّمْتَھا بِمُحَمَّدٍ نَبِیِّکَ وَرَسُولِکَ

وَخِیَرَتِکَ مِنْ خَلْقِکَ وَأَمِینِکَ عَلَی وَحْیِکَ الْبَشِیرِ النَّذِیرِ السِّراجِ الْمُنِیرِ، الَّذِی أَ نْعَمْتَ

بِہِ عَلَی الْمُسْلِمِینَ وَجَعَلْتَہُ رَحْمَةً لِلْعالَمِینَ ۔ اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَآلِ مُحَمَّدٍ کَما 

مُحَمَّدٌ أَھْلٌ لِذلِکَ مِنْکَ یَا عَظِیمُ فَصَلِّ عَلَیْہِ وَعَلَی آلِہِ الْمُنْتَجَبِینَ الطَّیِّبِینَ الطَّاھِرِینَ 

أَجْمَعِینَ، وَتَغَمَّدْنا بِعَفْوِکَ عَنَّا، فَإِلَیْکَ عَجَّتِ الْاَصْواتُ بِصُنُوفِ اللُّغاتِ، فَاجْعَلْ لَنَا

اَللّٰھُمَّ فِی ھذِہِ الْعَشِیَّةِ نَصِیباً مِنْ کُلِّ خَیْرٍ تَقْسِمُہُ بَیْنَ عِبادِکَ وَنُورٍ تَھْدِی بِہِ، وَرَحْمَةٍ

تَنْشُرُھا، وَبَرَکَةٍ تُنْزِلُھا، وَعافِیَةٍ تُجَلِّلُھا، وَرِزْقٍ تَبْسُطُہُ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔ اَللّٰھُمَّ أَقْلِبْنا فِی 

ھذَا الْوَقْتِ مُنْجِحِینَ مُفْلِحِینَ مَبْرُورِینَ غانِمِینَ، وَلاَ تَجْعَلْنا مِنَ الْقانِطِینَ، وَلاَ تُخْلِنا مِنْ

رَحْمَتِکَ ، وَلاَ تَحْرِمْنا مَا نُؤَمِّلُہُ مِنْ فَضْلِکَ، وَلاَ تَجْعَلْنا مِنْ رَحْمَتِکَ مَحْرُومِینَ، وَلاَ

لِفَضْلِ مَا نُؤَمِّلُہُ مِنْ عَطائِکَ قانِطِینَ وَلاَ تَرُدَّنا خائِبِینَ، وَلاَ مِنْ بابِکَ مَطْرُودِینَ، یَا أَجْوَدَ

الْاََجْوَدِینَ، وَأَکْرَمَ الْاَکْرَمِینَ، إِلَیْکَ أَقْبَلْنا مُوقِنِینَ، وَ لِبَیْتِکَ الْحَرامِ آمِّینَ قاصِدِینَ،

فَأَعِنَّا عَلَی مَناسِکِنا، وَأَکْمِلْ لَنا حَجَّنا، وَاعْفُ عَنَّا وَعافِنا، فَقَدْ مَدَدْنا إِلَیْکَ أَیْدِیَنا فَھِیَ

بِذِلَّةِ الاعْتِرافِ مَوْسُومَةٌ۔اَللّٰھُمَّ فَأَعْطِنا فِی ھذِہِ الْعَشِیَّةِ مَا سَأَلْناکَ،وَاکْفِنا مَا اسْتَکْفَیْناکَ،

فَلا کافِیَ لَنا سِواکَ، وَلاَ رَبَّ لَنا غَیْرُکَ، نافِذٌ فِینا حُکْمُکَ، مُحِیطٌ بِنا عِلْمُکَ، عَدْلٌ

فِینا قَضاؤُکَ، اقْضِ لَنَا الْخَیْرَ، وَاجْعَلْنا مِنْ أَھْلِ الْخَیْرِ۔ اَللّٰھُمَّ أَوْجِبْ لَنا بِجُودِکَ عَظِیمَ

الْاَجْرِ، وَکَرِیمَ الذُّخْرِ، وَدَوامَ الْیُسْرِ،وَاغْفِرْ لَنا ذُ نُوبَنا أَجْمَعِینَ، وَلاَ تُھْلِکْنا مَعَ الْھالِکِینَ،

وَلاَ تَصْرِفْ عَنَّا رَأْفَتَکَ وَرَحْمَتَکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ۔ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنا فِی ھذَا الْوَقْتِ مِمَّنْ

سَئَلَکَ فَأَعْطَیْتَہُ،وَشَکَرَکَ فَزِدْتَہُ، وَثابَ إِلَیْکَ فَقَبِلْتَہُ، وَتَنَصَّلَ إِلَیْکَ مِنْ ذُ نُوبِہِ کُلِّھا

فَغَفَرْتَھا لَہُ، یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ ۔ اَللّٰھُمَّ وَنَقِّنا وَسَدِّدْناوَاقْبَلْ تَضَرُّعَنا، یَا خَیْرَ مَنْ سُئِلَ،

وَیَا أَرْحَمَ مَنِ اسْتُرْحِمَ، یَا مَنْ لاَ یَخْفی عَلَیْہِ إِغْماضُ الْجُفُونِ، وَلاَ لَحْظُ الْعُیُونِ، وَلاَ مَا اسْتَقَرَّ

فِی الْمَکْنُونِ، وَلاَ مَا انْطَوَتْ عَلَیْہِ مُضْمَراتُ الْقُلُوبِ أَلاَ کُلُّ ذلِکَ قَدْ أَحْصاہُ عِلْمُکَ وَوَسِعَہُ

حِلْمُکَ سُبْحانَکَ وَتَعالَیْتَ عَمَّا یَقُولُ الظَّالِمُونَ عُلُوّاً کَبِیراً، تُسَبِّحُ لَکَ السَّماواتُ السَّبْعُ

وَالْاَرَضُونَ وَمَنْ فِیھِنَّ وَ إِنْ مِنْ شَیْءٍ إِلاَّ یُسَبِّحُ بِحَمْدِکَ، فَلَکَ الْحَمْدُ وَالْمَجْدُ وَعُلُوُّ

الْجَدِّ، یَا ذَا الْجَلالِ وَالْاِکْرامِ،وَالْفَضْلِ وَالْاِنْعامِ، وَالْاَیادِی الْجِسامِ، وَأَ نْتَ الْجَوادُ الْکَرِیمُ،

الرَّؤُوفُ الرَّحِیمُ۔اَللّٰھُمَّ أَوْسِعْ عَلَیَّ مِنْ رِزْقِکَ الْحَلالِ، وَعافِنِی فِی بَدَنِی وَدِینِی، وَآمِنْ 

خَوْفِی، وَأَعْتِقْ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ ۔ اَللّٰھُمَّ لاَ تَمْکُرْ بِی وَلاَ تَسْتَدْرِجْنِی وَلاَ تَخْدَعْنِی، وَادْرَ

أْعَنِّی شَرَّ فَسَقَةِ الْجِنِّ وَالْاِنْسِ ۔

                پھر آپ نے اپنے سر اور انکھوں کو آسمان کی طرف بلند کیا جبکہ آپ کی انکھوں سے آنسو رواں تھے اور آپ با آواز بلند عرض کر رہے تھے:

اے سب سے زیادہ سننے والے اے سب سے زیادہ دیکھنے والے اے سب سے تیز ترحساب کرنے والے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے محمد و آل(ع) محمد پر رحمت

نازل فرما جو برکت والے سردار ہیں اورمیں تجھ سے سوال کرتا ہوں اے اللہ اپنی اس حاجت کا کہ اگر تو وہ عطا کردے تو جو کچھ تو نے نہیں دیا اس سے مجھے

نقصان نہیں اور اگر تو وہ عطا نہ کرے تو جو تونے دیا اس سے مجھے کوئی نفع نہیں سوال کرتا ہوں کہ میری گردن جہنم سے آزاد کردے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو

یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں تیرے لئے حکومت تیرے لئے حمد ہے اور تو ہر ایک چیز پر قدرت رکھتا ہے اے میرے رب اے میرے رب اے میرے رب۔

 یَا أَسْمَعَ السَّامِعِینَ یَا أَبْصَرَ النَّاظِرِینَ وَیَا أَسْرَعَ الْحاسِبِینَ وَیَا أَرحَمَ الرَّاحِمِینَ صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ

وَآلِ مُحَمَّدٍ السَّادَةِ الْمَیامِینِ وَأَسْأَ لُکَ اَللّٰھُمَّ حاجَتِیَ الَّتِی إِنْ أَعْطَیْتَنِیھا لَمْ یَضُرَّنِی مَا مَنَعْتَنِی،

وَ إِنْ مَنَعْتَنِیھا لَمْ یَنْفَعْنِی مَا أَعْطَیْتَنِی، أَسْأَ لُکَ فَکاکَ رَقَبَتِی مِنَ النَّارِ لاَ إِلہَ إِلاَّ أَنْتَ وَحْدَکَ

لاشَرِیکَ لَکَ لَکَ الْمُلْکُ وَلَکَ الْحَمْدُ وَأَنْتَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ، یَا رَبِّ یَا رَبِّ،

                حضرت امام حسین (ع)بار بار یارب یارب کہتے رہے جب کہ آپکے اردگرد کھڑے لوگ آپکی دعا سنتے ہوئے آمین کہتے رہے یہاں تک کہ آپکے ساتھ ساتھ ان سب کی رونے کی آوازیں بلند ہونے لگیں ،غروب آفتاب تک یہی حالت رہی پھر سب لوگ مشعر الحرام روانہ ہو گئے۔مؤلف کہتے ہیں کہ بلدالامین میں کفعمی نے امام حسین (ع)کی دعائے عرفہ اس قدر نقل کی ہے جو اوپر ذکر ہوئی ہے اور زادالمعاد میں علامہ مجلسی نے بھی کفعمی کی روایت کے مطابق یہ دعا یہیں تک ذکر کی ہے ،لیکن ابن طاؤس نے یارب یارب کے بعد یہ اضافی کلمات بھی تحریر فرمائے ہیں۔

خدا کے نام سے( شروع کرتا ہوں)جو بڑا مہربا ن نہایت رحم والا ہے

بِسْمِ اللهِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

میرے اللہ میں اپنی تونگری میں بھی محتاج ہوں تو اپنے فقر کی حالت میں کیوں نہ محتاج ہوں گا میرے اللہ میں علم رکھتے ہوئے بھی جاہل ہوں تو

 اپنی جہالت میں کیوں نہ جاہل ہوں گا اے اللہ بے شک تیری تدبیر کے تغیر و تبدل اور تیری جلد وارد ہونے والی تقدیر نے تیری معرفت رکھنے والے

 بندوں کو ہے تیری عطا کی امید نہ رکھنے اور مشکل کے وقت تجھ سے مایوس ہو جانے سے روکا ہوا ہے  میرے اللہ میں نے وہ کیا جو میری

پستی کا تقاضہ ہے اور تو وہ کرے گا جو تیری بڑائی کے لائق ہے میرے اللہ میری کمزوری سے پہلے ہی تیری ذات لطف و کرم کے اوصاف رکھتی ہے تو

 کیا میری کمزوری کے بعد مجھ سے تو یہ مہربانیاں روک دے گا میرے اللہ اگر مجھ سے نیکیاں ظاہر ہوئیں تو یہ تیرا فضل ہے اور مجھ پر یہ تیرا احسان ہے اور

 اگر مجھ سے برائیوں کا ظہور ہوا ہے تو یہ تیرا عدل ہے اور مجھ پر تیری حجت قائم ہو گئی ہے میرے اللہ کیسے تو مجھ کو چھوڑ دے گا جب کہ تو میرا کفیل ہے کیونکر میں

 روند دیا جاؤں جب کہ تو میرا مددگار ہے یا کیسے بے آس ہوجاؤں جب کہ تو مجھ پر مہربان ہے اب میں تیری درگاہ جب کہ وہ تجھ سے پوشیدہ نہیں ہیں میں

 اپنے فقر کے ساتھ آیا ہوں اور کسطرح تجھے اپنا وسیلہ بناؤں جب کہ یہ ناممکن ہے کہ کوئی تجھ تک پہنچ پائے یا کیونکر تجھ سے اپنے حالات کی شکایت کروں

یا کسطرح اپنی زبان سے ان کی تشریح کروں جب کہ وہ تیری طرف سے اور تجھ پر عیاں ہیں یا کیونکر میری آرزوئیں ناکام رہیں گی جب کہ یہ تیرے

 جناب میں پیش کی جا چکی ہیں یا کیونکر میرے حالات بہتر نہ ہونگے جب کہ میں تیری وجہ سے قائم ہوں میرے اللہ تیرا کتنا لطف ہے مجھ پر جبکہ میں بڑا ہی

 نادان ہوں اور تو کس قدر مہربان ہے مجھ پر جبکہ میں خطاکار ہوں میرے اللہ تو کتنا نزدیک ہے مجھ سے جبکہ میں تجھ سے بہت دور ہوں اور کتنا مہربان ہے

تو مجھ پر پھر کس نے مجھے تجھ سے ہٹا دیا ہے میرے اللہ دنیا کے حالات کی تبدیلیوں اور طریقوں کے تغیرات کے ذریعے میں جان گیا کہ تیری مراد یہ ہے کہ

تو ہر چیز سے مجھے اپنی شناسائی کرائے تاکہ میں کسی چیز کے ضمن میں تیری قدرت سے ناواقف نہ رہوں میرے اللہ جب میری پستی مجھے گنگ کر دیتی ہے تو

تیرا کرم مجھے گویا کر دیتا ہے جب بھی میرے برے اوصاف مجھے مایوس کرتے ہیں تیرے احسان مجھے حوصلہ دیتے ہیں میرے اللہ جس شخص کی خوبیاں بھی

برائیاں ہوں تو اس کی برائیاں کیوں نہ برائیاں شمار کی جائیں گی اور جس شخص کی حقیقت ہی محض کھوکھلی باتیں ہوں تو اس کی خالی خولی باتیں کیوں نہ محض

باتیں تصور کی جائیں گی میرے اللہ تیرا حکم جاری ہے اور تیری مرضی قاہر و غالب ہے کہ ان کے مقابل بولنے والا بول نہیں سکتا اور نہ کوئی صاحب حال کچھ کرسکتا ہے

میرے اللہ کتنی ہی بار میں نے اطاعت کرتے ہوئے عبادت کی شکل بنائی ہے مگر تیرے عدل کے خوف سے اس پر میرا بھروسہ نہ رہا بلکہ وہ تیرے فضل سے

میری بخشش کا ذریعہ بنی میرے اللہ بے شک تو جانتا ہے اگرچہ میں عبادت میں مستقلاً مشغول نہیں ہوں تو بھی تجھ سے میری محبت

ہمیشہ راسخ ہے میرے اللہ کس قدر بندگی کا ارادہ کروں جب کہ تو غالب ہے اور کیونکر ارادہ نہ کروں جب کہ تو حکم دیتا ہے میرے اللہ

تیری قدرت کے آثار میں غور کرنا تیرے دیدار سے دوری کا سبب ہے پس مجھے اپنے حضور حاضر رکھ تیری سرکار میں پہنچ پاؤں کیونکر

وہ چیز تیری طرف رہنمائی کر سکتی ہے جو اپنے وجود ہی میں تیری محتاج ہے آیا تیرے غیر کیلئے ایسا ظہور ہے جو تیرے لئے نہیں ہے یہاں تک کہ وہ تجھے ظاہر

کرنے والا بن جائے تو کب غائب تھا کہ کسی ایسے نشان کی حاجت ہو جو تیری دلیل ٹھہرے اور تو کب دور تھا کہ آثار اور نشان تجھ تک پہنچانے

کا ذریعہ و وسیلہ بنیں اندھی ہے وہ آنکھ جو تجھ کو اپنا نگہبان نہیں پاتی اس بندے کا سودہ خسارے والا ہے جس کو تو نے اپنی محبت کا حصہ نہیں دیا

 میرے اللہ تو نے اپنی قدرت کے آثار پر توجہ کاحکم کیا پس مجھ کو اپنے نور کے پردوں اور بصیرت کے راستوں کی طرف لے چل تاکہ اس کے ذریعے

تیری درگاہ میں آؤں جس طرح انہی کے ذریعے تیری طرف راہ پائی انہیں دیکھ کر راز حقیقت کی خبر پاؤں اور ان کے سہارے اپنی ہمت کو

بلند کروں بے شک تو ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے میرے اللہ یہ ہے میری پستی جو تیرے آگے عیاں ہے اور یہ ہے

میری بری حالت جو تجھ سے پوشیدہ نہیں میں تیری بارگاہ میں پہنچنا چاہتا ہوں اور تجھ پر تجھی کو دلیل ٹھہراتا ہوں پس اپنے نور سے میری اپنی طرف سے

 رہنمائی کر اور اپنے حضور مجھے سچی بندگی پر قائم رکھ میرے اللہ مجھے اپنے پوشیدہ علوم میں سے تعلیم دے اور اپنے محکم پردے کے ساتھ میری حفاظت کر

 میرے اللہ مجھے اپنے اہل قرب کے حقائق سے بہرہ ور فرما اور ان کی راہ پر ڈال جو تیری طرف کھنچتے چلے جاتے ہیں میرے اللہ

 اپنے تدبراور پسند کے ذریعے مجھے میرے تدبر اور پسند سے بے نیاز کردے اور پریشانی کے عالم میں

 مجھے ثابت قدم رکھ میرے معبود مجھے میرے نفس کی پستی سے نکال لے مجھے شک اور شرک سے پاک کردے قبل اسکے کہ

میں قبر میں جاؤں، تجھ سے مدد چاہتا ہوں میری مدد فرما تجھ پر بھروسہ کرتا ہوں پس مجھے چھوڑ نہ دے تجھ سے مانگتا ہوں پس ناامید نہ کر تیرے

 فضل کی آس لگائی ہے پس مجھے محروم نہ کر تیری بارگاہ سے تعلق جوڑا ہے پس مجھے دور نہ فرما تیرا دروازہ کھٹکھٹاتا ہوں پس مجھے بھگا نہ دے میرے اللہ تیری

رضا پاک ہے ممکن نہیں اس میں تیری طرف سے نقص آئے پھر کیسے ممکن ہے کہ میں اسے نقص دار کہوں میرے اللہ تو اپنی ذات میں بے نیاز ہے

اس سے کہ تجھے اپنی ذات سے نفع پہنچے کیوں کر تو مجھ سے بے نیاز نہ ہوگا میرے اللہ قضا وقدر مجھ کو آرزومند بناتی ہے اور خواہش نفس مجھے آرزووٴں کا قیدی

بنا لیتی ہے پس تو میرا مددگار بن جا تاکہ کامیاب ہو جاؤں بینا ہو جاؤں اور اپنے فضل سے مجھ کو بے نیاز کردے

تاکہ تیرے ذریعے حاجت سے بے نیاز ہو جاؤں تو وہ ہے جس نے اپنے دوستوں کے دلوں کو نور کی شعاؤں سے روشن کردیا تو

انہوں نے تجھے پہچانا اور تجھے ایک مانا اور تو وہ ہے جس نے اپنے دوستوں کے دلوں سے غیروں کو دور کردیا تو وہ سوائے تیرے کسی سے محبت نہیں رکھتے

 اور تیرے غیر کی پناہ نہیں لیتے جب زمانہ ان کو ہراساں کرے اس وقت تو ہی انکا ہمدم ہے اور تو وہ ہے جس نے ان کی رہنمائی کی جب وہ تیرے نشان و

 برھان سے دور ہوئے اس نے کیا پایاجس نے تجھے کھویا اور اس نے کچھ نہ کھویا جس نے تجھ کو پایا اور یقینا ناکام ہوا جو تیری بجائے کسی اور کو پسند کرنے لگا اور وہ

 گھاٹے میں پڑا جو سرکشی کیساتھ تجھ سے پھر گیا کس طرح تیرے غیر سے امید رکھی جا سکتی ہے جبکہ تیرا احسان و کرم رکتا ہی نہیں اور کیونکر تیرے غیر سے سوال

کیا جاسکتا ہے جبکہ تیرے فضل و احسان کرنے کی عادت میں تبدیلی نہیں آتی اور وہ جو اپنے دوستوں کو الفت کی مٹھاس چکھاتا ہے پس وہ اس کے حضور

تعریفیں کرتے کھڑے ہو جاتے ہیں اے وہ جو اپنے دوستوں کو اپنی ہیبت کا لباس پہناتا ہے تو وہ اسکے سامنے کھڑے ہوتے ہیں بخشش مانگتے

ہوئے تو یاد کرنے والوں سے پہلے انکو یاد رکھنے والا ہے تو احسان میں ابتدا کرنے والا ہیعبادت گزاروں کے توجہ کرنے سے پہلے تو عطا میں اضافہ

 کرنے والا ہے مانگنے والوں کے مانگنے سے پہلے تو بہت دینے والا ہے پھر اس میں سے بطور قرض مانگتا ہے جو کچھ تو نے ہمیں دیا ہے میرے اللہ اپنی رحمت

سے مجھ کو بلا لے تاکہ میں تیرے حضور پہنچ سکوں مجھے اپنی طرف کھینچ لے تاکہ تیری بارگاہ میں آسکوں میرے اللہ بے شک میری آس تجھ سے نہیں ٹوٹے گی

اگرچہ میں تیری نافرمانی کروں جیسا کہ میرا خوف دور نہ ہوگا اگرچہ میں تیری اطاعت بھی کروں پس زمانے کی سختیوں نے مجھ کو تیری طرف دھکیل دیا اور

تیری نوازش کے علم نے تیری بارگاہ میں پہنچا دیا میرے اللہ کیونکر ناامید ہو جاؤں جب کہ تو میری آرزو ہے یا کیسے پست ہوں گا جب کہ میرا بھروسہ تجھ پر ہے

میرے اللہ کیسے عزت کا دعوی کروں جب کہ اس خواری میں تو نے مجھے یاد کیا یا کیسے عزت کا دعوا کروں میری نسبت تیری طرف ہے

میرے اللہ کیونکر فقیر نہ بنوں جب کہ تو نے مجھے فقیروں کی صف میں رکھا ہے یا کسیے میں فقیر بنوں جب کہ تو نے مجھ کو اپنی عطا سے غنی

کیا ہوا ہے اور تو وہ ہے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو نے ہر چیز کو اپنی پہچان کرائی پس کوئی چیز نہیں جو تجھے پہچانتی نہ ہو اور تو وہ ہے

جس نے ہر چیز کے ذریعے مجھے اپنی معرفت کرائی پس میں نے تجھے ہر چیز میں عیاں و نمایاں دیکھا اور تو ہر چیز پر ظاہر و آشکار

ہے اے وہ جو اپنی رحمت عامہ کیساتھ قائم ہے کہ عرش اس کی ذات میں نہاں ہو گیا ہے تو نے اپنی نشانیوں سے دیگر نشانیوں کو مٹا دیا

تو نے اپنے غیروں کو نورانی آسمانوں کے حلقوں میں نابود کردیا اے وہ جو اپنے عرش کی چلمنوں میں پنہاں ہو گیا دیکھتی آنکھیں اسے دیکھ نہیں پاتیں اے وہ

جس نے اپنے نورکامل کا جلوہ دکھایا تو اس کی عظمت قائم و برقرار ہو گئی کیونکر پوشیدہ ہے تو جب کہ آشکار ہے یا کیسے تو پنہاں ہے جبکہ تو نگہبان اور حاضر ہے

بے شک تو ہر چیز پرقدرت رکھتا ہے اور اللہ کیلئے حمد ہے جو یکتا ہے ۔

 إِلھِی أَنَا الْفَقِیرُ فِی غِنایَ فَکَیْفَ لاَ أَکُونُ فَقِیراً فِی فَقْرِی إِلھِی أَنَا الْجاھِلُ فِی عِلْمِی فَکَیْفَ

لاَ أَکُونُ جَھُولاً فِی جَھْلِی إِلھِی إِنَّ اخْتِلافَ تَدْبِیرِکَ وَسُرْعَةَ طَواءِ مَقادِیرِکَ مَنَعا عِبادَکَ

الْعارِفِینَ بِکَ عَنِ السُّکُونِ إِلی عَطاءٍ وَالْیَأْسِ مِنْکَ فِی بَلاءٍ إِلھِی مِنِّی مَا یَلِیقُ بِلُؤْمِی وَ

مِنْکَ مَا یَلِیقُ بِکَرَمِکَ ۔ إِلھِی وَصَفْتَ نَفْسَکَ بِاللُّطْفِ وَالرَّأْفَةِ لِی قَبْلَ وُجُودِ ضَعْفِی

أَفَتَمْنَعُنِی مِنْھُما بَعْدَ وُجُودِ ضَعْفِی إِلھِی إِنْ ظَھَرَتِ الْمَحاسِنُ مِنِّی فَبِفَضْلِکَ وَلَکَ الْمِنَّةُ

عَلَیَّ وَ إِنْ ظَھَرَتِ الْمَساوِيُ مِنِّی فَبِعَدْلِکَ وَلَکَ الْحُجَّةُ عَلَیَّ۔ إِلھِی کَیْفَ تَکِلُنِی وَقَدْ

تَکَفَّلْتَ لِی وَکَیْفَ أُضامُ وَأَنْتَ النَّاصِرُلِی أَمْ کَیْفَ أَخِیبُ وَأَنْتَ الْحَفِیُّ بِی ھا أَنَا أَتَوَسَّلُ إِلَیْکَ

بِفَقْرِی إِلَیْکَ وَکَیْفَ أَتَوَسَّلُ إِلَیْکَ بِمَا ھُوَ مَحالٌ أَنْ یَصِلَ إِلَیْکَ أَمْ کَیْفَ أَشْکُو إِلَیْکَ

حالِی وَھُوَ لاَ یَخْفیٰ عَلَیْکَ أَمْ کَیْفَ أُتَرْجِمُ بِمَقالِی وَھُوَ مِنْکَ بَرَزٌ إِلَیْکَ أَمْ کَیْفَ تُخَیِّبُ

آمالِی وَھِیَ قَدْ وَفَدَتْ إِلَیْکَ أَمْ کَیْفَ لاَ تُحْسِنُ أَحْوالِی وَبِکَ قامَتْ إِلھِی مَا أَلْطَفَکَ بِی 

مَعَ عَظِیمِ جَھْلِی وَمَا أَرْحَمَکَ بِی مَعَ قَبِیحِ فِعْلِی إِلھِی مَا أَقْرَبَکَ مِنِّی وَأَبْعَدَنِی عَنْکَ وَمَا

أَرْأَ فَکَ بِی فَمَا الَّذِی یَحْجُبُنِی عَنْکَ إِلھِی عَلِمْتُ بِاِخْتِلافِ الْآثارِ وَتَنَقُّلاتِ الْآطْوارِ، أَنَّ

مُرادَکَ مِنِّی أَنْ تَتَعَرَّفَ إِلَیَّ فِی کُلِّ شَیْءٍ حَتَّی لا أَجْھَلَکَ فِی شَیْءٍ۔ إِلھِی کُلَّما أَخْرَسَنِی 

لُؤْمِی أَنْطَقَنِی کَرَمُکَ وَکُلَّما آیَسَتْنِی أَوْصافِی أَطْمَعَتْنِی مِنَنُکَ۔إِلھِی مَنْ کانَتْ مَحاسِنُہُ

مَساوِیَ فَکَیْفَ لاَ تَکُونُ مَساویُہُ مَساوِیََ وَمَنْ کانَتْ حَقائِقُہُ دَعاوِیَ فَکَیْفَ لاَ تَکُونُ دَعاواہُ

دَعاوِیَ إِلھِی حُکْمُکَ النَّافِذُ وَمَشِیئَتُکَ الْقاھِرَةُ لَمْ یَتْرُکا لِذِی مَقالٍ مَقالاً، وَلاَ لِذِی حالٍ

حالاً۔ إِلھِی کَمْ مِنْ طاعَةٍ بَنَیْتُھا، وَحالَةٍ شَیَّدْتُھا ھَدَمَ اعْتِمادِی عَلَیْھا عَدْلُکَ، بَلْ أَقالَنِی 

مِنْھا فَضْلُکَ۔ إِلھِی إِنَّکَ تَعْلَمُ أَ نِّی وَ إِنْ لَمْ تَدُمِ الطَّاعَةُ مِنِّی فِعْلاً جَزْماً فَقَدْ دامَتْ مَحَبَّةً

وَعَزْماً۔ إِلھِی کَیْفَ أَعْزِمُ وَأَ نْتَ الْقاھِرُ وَکَیْفَ لاَ أَعْزِمُ وَأَ نْتَ الْاَمِرُ إِلھِی تَرَدُّدِی فِی الْاَثارِ

یُوجِبُ بُعْدَ الْمَزارِ فَاجْمَعْنِی عَلَیْکَ بِخِدْمَةٍ تُوصِلُنِی إِلَیْکَ کَیْفَ یُسْتَدَلُّ عَلَیْکَ بِما ھُوَ فِی

وُجُودِہِ مُفْتَقِرٌ إِلَیْکَ أَیَکُونُ لِغَیْرِکَ مِنَ الظُّھُورِ مَا لَیْسَ لَکَ حَتَّی یَکُونَ ھُوَ الْمُظْھِرَ لَکَ

مَتی غِبْتَ حَتَّی تَحْتاجَ إِلی دَلِیلٍ یَدُلُّ عَلَیْکَ وَمَتی بَعُدْتَ حَتَّی تَکُونَ الْاَثارُ ھِیَ الَّتِی تُوصِلُ

إِلَیْکَ عَمِیَتْ عَیْنٌ لاَ تَراکَ عَلَیْہا رَقِیباً وَخَسِرَتْ صَفْقَةُ عَبْدٍ لَمْ تَجْعَلْ لَہُ مِنْ حُبِّکَ نَصِیباً

إِلھِی أَمَرْتَ بِالرُّجُوعِ إِلَی الْاَثارِ فَأَرْجِعْنِی إِلَیْکَ بِکِسْوَةِ الْاََ نْوارِ وَھِدایَةِ الاسْتِبْصارِ حَتَّی 

أَرْجِعَ إِلَیْکَ مِنْھا کَما دَخَلْتُ إِلَیْکَ مِنْھا مَصُونَ السِّرِّ عَنِ النَّظَرِ إِلَیْھا، وَمَرْفُوعَ الْھِمَّةِ عَنِ

الاعْتِمادِ عَلَیْھا، إِنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ ۔ إِلھِی ھذَا ذُ لِّی ظاھِرٌ بَیْنَ یَدَیْکَ، وَھذَا حالِی 

لاَ یَخْفیٰ عَلَیْکَ مِنْکَ أَطْلُبُ الْوُصُولَ إِلَیْکَ، وَبِکَ أَسْتَدِلُّ عَلَیْکَ فَاھْدِنِی بِنُورِکَ

إِلَیْکَ وَأَقِمْنِی بِصِدْقِ الْعُبُودِیَّةِ بَیْنَ یَدَیْکَ إِلھِی عَلِّمْنِی مِنْ عِلْمِکَ الْمَخْزُونِ وَصُنِّی بِسِتْرِکَ

الْمَصُونِ ۔ إِلھِی حَقِّقْنِی بِحَقایِقِ أَھْلِ الْقُرْبِ، وَاسْلُکْ بِی مَسْلَکَ أَھْلِ الْجَذْبِ۔إِلھِی

أَغْنِنِی بِتَدْبِیرِکَ لِی عَنْ تَدْبِیرِی، وَبِاخْتِیارِکَ عَن إِخْتِیارِی، وَأَوْقِفْنِی عَلَی مَراکِزِ اضْطِرارِی  

إِلھِی أَخْرِجْنِی مِنْ ذُلِّ نَفْسِی، وَطَہِّرْنِی مِنْ شَکِّی وَشِرْکِی قَبْلَ حُلُولِ رَمْسِی بِکَ أَنْتَصِرُ

فَانْصُرْنِی وَعَلَیْکَ أَتَوَکَّلُ فَلاتَکِلْنِی وَ إِیَّاکَ أَسْئَلُ فَلا تُخَیِّبْنِی، وَفِی فَضْلِکَ أَرْغَبُ فَلا 

تَحْرِمْنِی، وَبِجَنابِکَ أَ نْتَسِبُ فَلا تُبْعِدْنِی، وَبِبابِکَ أَقِفُ فَلا تَطْرُدْنِی ۔ إِلھِی تَقَدَّسَ رِضاکَ

أَنْ یَکُونَ لَہُ عِلَّةٌ مِنْکَ فَکَیْفَ یَکُونُ لَہُ عِلَّةٌ مِنِّی إِلھِی أَ نْتَ الْغَنِیُّ بِذاتِکَ أَنْ یَصِلَ إِلَیْکَ

النَّفْعُ مِنْکَ فَکَیْفَ لاَ تَکُونُ غَنِیّاً عَنِّی إِلھِی إِنَّ الْقَضاءَ وَالْقَدَرَ یُمَنِّینِی، وَ إِنَّ الْھَویٰ بِوَثائِقِ

الشَّھْوَةِ أَسَرَنِی فَکُنْ أَنْتَ النَّصِیرَ لِی حَتَّی تَنْصُرَنِی وَتُبَصِّرَنِی وَأَغْنِنِی بِفَضْلِکَ حَتَّی أَسْتَغْنِیَ

بِکَ عَنْ طَلَبِی أَنْتَ الَّذِی أَشْرَقْتَ الْاَ نْوارَ فِی قُلُوبِ أَوْلِیائِکَ حَتَّی عَرَفُوکَ وَوَحَّدُوکَ 

،وَأَ نْتَ الَّذِی أَزَلْتَ الْاََغْیارَ عَنْ قُلُوبِ أَحِبَّائِکَ حَتَّی لَمْ یُحِبُّوا سِواکَ وَلَمْ یَلْجَأُوا إِلی غَیْرِکَ،

أَ نْتَ الْمُؤْ نِسُ لَھُمْ حَیْثُ أَوْحَشَتْھُمُ الْعَوالِمُ وَأَنْتَ الَّذِی ھَدَیْتَھُمْ حَیْثُ اسْتَبانَتْ لَھُمُ الْمَعالِمُ،

مَاذا وَجَدَ مَنْ فَقَدَکَ وَمَا الَّذِی فَقَدَ مَنْ وَجَدَکَ لَقَدْ خابَ مَنْ رَضِیَ دُونَکَ بَدَلاً وَلَقَدْ

خَسِرَ مَنْ بَغیٰ عَنْکَ مُتَحَوِّلاً کَیْفَ یُرْجیٰ سِواکَ وَأَنْتَ مَا قَطَعْتَ الْاِحْسانَ وَکَیْفَ یُطْلَبُ

مِنْ غَیْرِکَ وَأَنْتَ مَا بَدَّلْتَ عادَةَ الامْتِنانِ یَا مَنْ أَذاقَ أَحِبَّائَہُ حَلاوَةَ الْمُؤانَسَةِ فَقامُوا بَیْنَ

یَدَیْہِ مُتَمَلِّقِینَ وَیَا مَنْ أَلْبَسَ أَوْلِیائَہُ مَلابِسَ ھَیْبَتِہِ فَقامُوا بَیْنَ یَدَیْہِ مُسْتَغْفِرِینَ، أَ نْتَ الذَّاکِرُ

قَبْلَ الذَّاکِرِینَ، وَأَ نْتَ الْبادِيُ بِالاحْسانِ قَبْلَ تَوَجُّہِ الْعابِدِینَ، وَأَنْتَ الْجَوادُ بِالْعَطاءِ قَبْلَ طَلَبِ

الطَّالِبِینَ، وَأَ نْتَ الْوَھَّابُ ثُمَّ لِما وَھَبْتَ لَنا مِنَ الْمُسْتَقْرِضِینَ ۔ إِلھِی اطْلُبْنِی بِرَحْمَتِکَ حَتَّی 

أَصِلَ إِلَیْکَ وَاجْذِبْنِی بِمَنِّکَ حَتَّی أُقْبِلَ عَلَیْکَ ۔ إِلھِی إِنَّ رَجائِی لاَ یَنْقَطِعُ عَنْکَ وَ إِنْ

عَصَیْتُکَ،کَما أَنَّ خَوفِی لاَ یُزایِلُنِی وَإِنْ أَطَعْتُکَ،فَقَدْ دَفَعَتْنِی الْعَوالِمُ إِلَیْکَ،وَقَدْ أَوْقَعَنِی

عِلْمِی بِکَرَمِکَ عَلَیْکَ ۔ إِلھِی کَیْفَ أَخِیبُ وَأَ نْتَ أَمَلِی أَمْ کَیْفَ أُھانُ وَعَلَیْکَ مُتَّکَلِی 

إِلھِی کَیْفَ أَسْتَعِزُّ وَفِی الذِّلَّةِ أَرْکَزْتَنِی أَمْ کَیْفَ لاَ أَسْتَعِزُّ وَ إِلَیْکَ نَسَبْتَنِی إِلھِی کَیْفَ لاَ

أَفْتَقِرُ وَأَنْتَ الَّذِی فِی الْفُقَراءِ أَقَمْتَنِی أَمْ کَیْفَ أَفْتَقِرُ وَأَنْتَ الَّذِی بِجُودِکَ أَغْنَیْتَنِی وَأَنْتَ

الَّذِی لاَ إِلہَ غَیْرُکَ تَعَرَّفْتَ لِکُلِّ شَیْءٍ فَما جَھِلَکَ شَیْءٌ، وَأَنْتَ الَّذِی تَعَرَّفْتَ إِلَیَّ فِی کُلِّ

شَیْءٍ فَرَأَیْتُکَ ظاھِراً فِی کُلِّ شَیْءٍ، وَأَ نْتَ الظَّاھِرُ لِکُلِّ شَیْءٍ یَا مَنِ اسْتَویٰ بِرَحْمانِیَّتِہِ فَصارَ

الْعَرْشُ غَیْباً فِی ذاتِہِ مَحَقْتَ الْآثارَ بِالْآثارِ وَمَحَوْتَ الْأَغْیارَ بِمُحِیطاتِ أَ فْلاکِ الْاَ نْوارِ،یَا

مَنِ احْتَجَبَ فِی سُرادِقاتِ عَرْشِہِ عَنْ أَنْ تُدْرِکَہُ الْاََ بْصارُ، یَا مَنْ تَجَلَّیٰ بِکَمالِ بَھائِہِ فَتَحَقَّقَتْ

عَظَمَتُہُ مِنَ الاسْتِواءَ کَیْفَ تَخْفیٰ وَأَ نْتَ الظَّاھِرُ أَمْ کَیْفَ تَغِیبُ وَأَ نْتَ الرَّقِیبُ الْحاضِرُ

إِنَّکَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَحْدَہُ ۔

بہرحال جس کو خدا توفیق عطا فرما ئے اور وہ آج کے دن عرفات میں موجود ہو تو اس کیلئے آج کے دن کے بہت سے اعمال اور دعائیں ہیں ۔لیکن آج کے دن کی اہم ترین دعا ۔دعائے عرفہ ہے ۔دعا و مناجات کے لحاظ سے آج کا دن پورے سال کے دنوں میں ایک خاص امتیاز رکھتا ہے ۔پس اس روز اپنے زندہ و مردہ مومن بھائیوں کے لئے زیادہ سے زیادہ دعا کرنا چاہیے ۔عبد اللہ بن جندب کی حالت کے بارے میں روایت مشہور ہے کہ وہ عرفات میں کیسے کھڑے ہوتے تھے۔ ان کی حالت کیا ہوتی تھی اور وہ اپنے مومن بھائیوں کے لئے کس طرح دعا کرتے تھے ۔نیز زید نرسی کی روایت میں ہے کہ ثقئہ جلیل معاویہ ابن وہب عرفات میں کس طرح کھڑے ہوتے اور کیسے اپنے ایک ایک مومن بھائی کے لئے دعا کرتے تھے ۔علاوہ ازیں آج کے دن کی عظمت کے بارے میں انہوں نے امام جعفر صادق (ع)سے بھی روایت کی ہے کہ اس روز دعا کرنا ایک بہترین اور پسندیدہ عمل ہے پس امید واثق ہے کہ برادران دینی اور بزرگواروں کی پیروی کرتے ہوئے اس روز اپنے مومن بھائیوں کیلئے دعا کرینگے اور مجھ گناہ گار کو میری زندگی اور موت ہر حال میں اپنی روز عرفہ کی دعا میں فراموش نہیں کرینگے ۔آج کے دن تیسری زیارت جامع پڑھے ،جو گیارہویں فصل میں ہے اور اس دن کے آخری حصے میں یہ دعا پڑھے :

خدا کے نام سے( شروع کرتا ہوں)جو بڑا مہربا ن نہایت رحم والا ہے

بِسْمِ اللهِ الرَحْمنِ الرَحیمْ

 اے پروردگاربیشک میرے گناہ تجھے نقصان نہیں دیتے اور یقینا مجھ کو بخش دینے سے تیری عطا میں ہرگز کوئی کمی نہیں آتی پس مجھے عطا کر کہ اس سے تجھے کمی نہیں آتی

 اورمجھے بخش دے کہ اس میں تیرا نقصان نہیںپھر یہ بھی پڑھے  اے اللہ ! مجھے اپنی بھلائی سے محروم نہ کر اس برائی کی وجہ سے جو میں نے کی پس اگر تو نے اس رنج

 اورتکلیف میں مجھ پر رحم نہیں کیا تو مجھے اس شخص جیسے اجر سے محروم نہ فرما جس نے سختی پر سختی جھیلی ہو ۔

یَا رَبِّ إِنَّ ذُ نُوبِی لاَ تَضُرُّکَ، وَ إِنَّ مَغْفِرَتَکَ لِی لاَ تَنْقُصُکَ، فَأَعْطِنِیمَا لاَ یَنْقُصُکَ، وَ

اغْفِرْ لِی مَا لاَ یَضُرُّکَ پھر یہ بھی پڑھے : اَللّٰھُمَّ لاَ تَحْرِمْنِی خَیْرَ مَاعِنْدَکَ لِشَرِّ مَا عِنْدِی، فَإِنْ أَنْتَ

لَمْ تَرْحَمْنِی بِتَعَبِی وَنَصَبِی فَلا تَحْرِمْنِی أَجْرَ الْمُصابِ عَلَی مُصِیبَتِہِ ۔

مؤلف کہتے ہیں کہ روز عرفہ کی دعاؤں کے سلسلے میں سید ابن طاؤس نے غروب آفتاب کے وقت پڑھنے کے لئے اس دعا کا ذکر فرمایا ہے :بِسْمِ اللهِ وَبِاللهِ وَ سُبْحَانَ اللهِ وَالْحَمْدُ للهِ یہ دعا وہی دعا عشرات ہے جو قبل از یں چھٹی فصل میں ذکر ہو چکی ہے پس یہ دعا جو ہر صبح شام پڑھی جاتی ہے اس کو آخر روز عرفہ میں پڑھنا ترک نہ کرے ۔یہ دہ گانہ اذکار جن کو شیخ کفعمی(علیہ الرحمہ) نے نقل کیا ہے وہی اذکار ہیں جو سید نے بھی تحریر فرمائے ہیں ۔
 
مفاتیح انڈیکس پر جایئں ہوم پیج پر جایئں قرآن انڈیکس پر جایئں
محرم صفر ربیع الاول رجب شعبان رمضان ذی القعد ذی الحج

 براہ مہربانی  اپنی  تجاویز  یہاں بھیجیں  

اس سائٹ کا کاپی رائٹ نہیں ہے