﴿پندرہویں شعبان کی رات                         

 

عریضہ - امام مہدی علیھ السلام 

لیکچر - عریضہ : شبِ بارات

عریضہ -مسجد جمکران - امام مہدی علیھ السلام 

 

 یہ بڑی بابرکت رات ہے، امام جعفر صادق (ع)فرماتے ہیں کہ امام محمد باقر (ع)سے نیمہ شعبان کی رات کی فضیلت کے بارے میں پوچھا گیا تو فرمایا: یہ رات شب قدر کے علاوہ تمام راتوں سے افضل ہے۔ پس اس رات تقرب الٰہی حاصل کرنے کی کوشش کرنا چاہیئے۔ اس رات خدا تعالیٰ اپنے بندوں پر فضل و کرم فرماتا ہے اور ان کے گناہ معاف کرتا ہے حق تعالیٰ نے اپنی ذاتِ مقدس کی قسم کھائی ہے کہ اس رات وہ کسی سائل کو خالی نہ لوٹائے گا سوائے اس کے جو معصیت و نافرمانی سے متعلق سوال کرے۔ خدا نے یہ رات ہمارے لیے خاص کی ہے۔ جیسے شب قدر کو رسول اکرم ﷺکے لیے مخصوص فرمایا۔ پس اس شب میں زیادہ سے زیادہ حمد و ثناء الٰہی کرنا اس سے دعا و مناجات میں مصروف رہنا چاہیئے۔اس رات کی عظیم بشارت سلطان عصر حضرت امام مہدی (عج)کی ولادت باسعادت ہے جو ۲۵۵ھ میں بوقت صبح صادق سامرہ میں ہوئی جس سے اس رات کو فضیلت نصیب ہوئی۔اس رات کے چند ایک اعمال ہیں :

(۱)غسل کرنا کہ جس سے گناہ کم ہوجاتے ہیں۔

(۲)نماز اور دعا و استغفار کے لیے شب بیداری کرے کہ امام زین العابدین (ع)کا فرمان ہے، کہ جو شخص اس رات بیدار رہے تو اس کے دل کو اس دن موت نہیں آئے گی۔ جس دن لوگوں کے قلوب مردہ ہوجائیں گے۔

(۳)اس رات کا سب سے بہترین عمل امام حسین (ع)کی زیارت ہے کہ جس سے گناہ معاف ہوتے ہیں جو شخص یہ چاہتا ہے کہ ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبروں کی ارواح اس سے مصافحہ کریں تو وہ کبھی اس رات یہ زیارت ترک نہ کرے۔ حضرت (ع) کی چھوٹی سے چھوٹی زیارت بھی ہے کہ اپنے گھر کی چھت پر جائے اپنے دائیں بائیں نظر کرے۔ پھر اپنا سر آسمان کی طرف بلند کرکے یہ کلمات کہے:

سلام ہو آپ پر اے ابوعبدا(ع)للہ سلام ہو آپ پر اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں

 

اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا اَبَا عَبْدِ اللهِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَ رَحْمَةُ اللهِ وَ بَرَکَاتُہُ

 

  کوئی شخص جہاں بھی اور جب بھی امام حسین (ع)کی یہ مختصر زیارت پڑھے تو امید ہے کہ اس کو حج و عمرہ کا ثواب ملے گا۔نیز اس رات کی مخصوص زیارت انشاء اللہ باب زیارات میں آئیگی۔

(۴)شیخ و سید نے اس رات یہ دعا پڑھنے کا ذکر فرمایا ہے، جو امام زمانہ کی زیارت کے مثل ہے اور وہ یہ ہے: MP3

اے معبود! واسطہ ہماری اس رات کا اور اس کے مولود کا اور تیری حجت (ع)اور اس کے موعود (ع)کا جس کو تو نے فضیلت پر فضیلت عطا کی اور تیرا کلمہ صدق و عدل کے لحاظ سے پورا ہوگیا تیرے کلموں کو بدلنے والا کوئی نہیں اورنہ کوئی تیری آیتوں کا مقابلہ کرنیوالا ہے وہ (مہدی موعود(ع)) تیرا نور تاباں اور جھلملاتی روشنی ہے وہ نور کا ستون، شان والی سیاہ رات کی تاریکی میں پنہاں و پوشیدہ ہے اس کی ولادت بلند مرتبہ ہے اس کی اصل، فرشتے ا س کے گواہ ہیں اور اللہ ا سکا مدد گار و حامی ہے جب اس کے وعدے کا وقت آئے گااور فرشتے اس کے معاون ہیں وہ خدا کی تلوار ہے جو کند نہیں ہوتی اور اس کا ایسا نور ہے جو ماند نہیں پڑتا وہ ایسا بردبار ہے جو حد سے نہیں نکلتا وہ ہر زمانے کا سہارا ہے یہ معصومین(ع) ہر عہد کی عزت اور والیان امر ہیں جو کچھ شبِ قدر میں نازل کیا جاتا ہے انہی پر نازل ہوتا ہے وہی حشر و نشر میں ساتھ دینے والے اس کی وحی کے ترجمان اور اس کے امر و نہی کے نگران ہیں اے معبود! پس ان کے خاتم اور ان کے قائم پر رحمت فرما جو اس کائنات سے پوشیدہ ہیں اے معبود! ہمیں اس کا زمانہ اس کا ظہور اور قیام دیکھنا نصیب فرما اور ہمیں اس کے مددگاروں میں قرار دے ہمارا اور اس کا انتقام ایک کردے اور ہمیں اسکےمددگاروں اور مخلصوں میں لکھ دے ہمیں اسکی حکومت میں زندگی کی نعمت عطا کر اور اسکی صحبت سے بہرہ یاب فرما اسکے حق میں قیام کرنیوالے اور برائی سے محفوظ رہنے کی توفیق دے اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے اور حمد اللہ ہی کیلئے ہے جو جہانوں کا پروردگار ہے اور اسکی رحمتیں ہوں ہمارے سردار محمد پر جو نبیوں اور رسولوں کے خاتم ہیں اور انکے اہل پر جو ہر حال میں سچ بولنے والے ہیں اور انکے اہل خاندان پر جو حق کے ترجمان ہیں اور لعنت کرتمام ظلم کرنے والوں پر اور فیصلہ کر ہمارے اور ان کے درمیان اے سب سے بڑھ کر فیصلہ کرنے والے۔

 

اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ لَیْلَتِنا ھذِہِ وَمَوْلُودِھا وَحُجَّتِکَ وَمَوْعُودِھَا الَّتِی قَرَنْتَ إِلی فَضْلِھا فَضْلاً فَتَمَّتْ کَلِمَتُکَ صِدْقاً وَعَدْلاً لاَ مُبَدِّلَ لِکَلِماتِکَ وَلاَ مُعَقِّبَ لآیاتِکَ نُورُکَ الْمُتَأَلِّقُ وَضِیاؤُکَ الْمُشْرِقُ، وَالْعَلَمُ النُّورُ فِی طَخْیاءِ الدَّیْجُورِ، الْغائِبُ الْمَسْتُورُ جَلَّ مَوْلِدُھُ، وَکَرُمَ مَحْتِدُھُ، وَالْمَلائِکَةُ شُہَّدُھُ، وَاللهُ ناصِرُھُ وَمُؤَیِّدُھُ، إِذا آنَ مِیعادُھُ وَالْمَلائِکَةُ أَمْدادُھُ، سَیْفُ اللهِ الَّذِی لاَ یَنْبُو، وَنُورُھُ الَّذِی لاَ یَخْبُو، وَذُو الْحِلْمِ الَّذِی لاَ یَصْبُو، مَدارُ الدَّھْرِ، وَنَوامِیسُ الْعَصْرِ،وَ  وُلاةُ الْاَمْرِ، وَالْمُنَزَّلُ عَلَیْھِمْ مَا یَتَنَزَّلُ فِی لَیْلَةِ الْقَدْرِ، وَأَصْحابُ الْحَشْرِ وَالنَّشْرِ، تَراجِمَةُ وَحْیِہِ، وَوُلاةُ أَمْرِھِ وَنَھْیِہِ۔اَللّٰھُمَّ فَصَلِّ عَلَی خاتِمِھِمْ وَقائِمِھِمُ الْمَسْتُورِ عَنْ عَوالِمِھِمْ۔اَللّٰھُمَّ وَأَدْرِکْ بِنا أَیَّامَہُ وَظُھُورَھُ وَقِیامَہُ، وَاجْعَلْنا مِنْ أَ نْصارِھِ، وَاقْرِنْ ثأْرَنا بِثَأْرِھِ، وَاکْتُبْنا فِی أَعْوانِہِ وَخُلَصائِہِ، وَأَحْیِنا فِی دَوْلَتِہِ ناعِمِینَ، وَبِصُحْبَتِہِ غانِمِینَ ، وَبِحَقِّہِ قائِمِینَ، وَمِنَ السُّوءِ سالِمِینَ، یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعالَمِینَ، وَصَلَواتُہُ عَلَی سَیِّدِنا مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَالْمُرْسَلِینَ وَعَلَی أَھْلِ بَیْتِہِ الصَّادِقِینَ وَعِتْرَتِہِ النَّاطِقِینَ، وَالْعَنْ جَمِیعَ الظَّالِمِینَ، وَاحْکُمْ بَیْنَنا وَبَیْنَھُمْ یَا أَحْکَمَ الْحاکِمِینَ۔

(۵)شیخ نے اسماعیل بن فضل ہاشمی سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: امام جعفر صادق (ع)نے پندرہ شعبان کی رات کو پڑھنے کیلئے مجھے یہ دعا تعلیم فرمائی: MP3

اے معبود! تو زندہ وپائندہ، بلندتر، بزرگتر خلق کرنے والا، رزق دینے والا، زندہ کرنے والا، موت دینے والا، آغاز کرنے اور ایجاد کرنے والا ہے تیرے لیے جلالت اور تیرے ہی لیے بزرگی ہے تیری ہی حمد ہے اور تو ہی احسان کرتا ہے اور تو ہی سخاوت والا ہے تو ہی صاحب کرم اور تو ہی امر کا مالک ہے تو ہی شان والا اور تو ہی لائق شکر ہے تو یکتا ہے تیرا کوئی شریک نہیں ہے اے یکتا، اے یگانہ، اے بے نیاز، اے وہ جس نے نہ کسی کو جنا اور نہ وہ جنا گیا اور نہ کوئی اس کا ہمسر ہوسکتا ہے حضرت محمد اور آل محمد پر رحمت فرما اور مجھے بخش دے مجھ پر رحمت فرما کٹھن کاموں میں میری کفایت فرما میرا قرض ادا کردے میرے رزق میں کشائش فرما کہ تو اسی رات میں ہر حکمت والے کام کی تدبیر کرتا ہے اور اپنی مخلوق میں سے جسے چاہے رزق و روزی دیتا ہے،پس مجھے بھی رزق دے کیونکہ تو ہی سب سے بہتر رزق دینے والا ہے یقینا یہ تیرا ہی فرمان ہے اور تو بہتر ہے سب کہنے والوں بولنے والوں میں کہ مانگو اللہ تعالیٰ سے اس کے فضل میں سے پس میں تیرے فضل کا سوال کرتاہوں اور بس تیرا ہی ارادہ رکھتا ہوں تیرے نبی کے فرزند کو اپنا سہارابناتا ہوں اور تجھی سے امید رکھتا ہوں پس مجھ پر رحم فرما اے سب سے زیادہ رحم کرنے والے۔

اَللّٰھُمَّ أَنْتَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ الْعَلِیُّ الْعَظِیمُ الْخالِقُ الرَّازِقُ الْمُحْیِی الْمُمِیتُ الْبَدِیءُ الْبَدِیعُ لَکَ الْجَلالُ وَلَکَ الْفَضْلُ وَلَکَ الْحَمْدُ وَلَکَ الْمَنُّ وَلَکَ الْجُودُ وَلَکَ الْکَرَمُ وَلَکَ الْاَمْرُ،وَلَکَ الْمَجْدُ، وَلَکَ الشُّکْرُ، وَحْدَکَ لا شَرِیکَ لَکَ، یَا واحِدُ یَا أَحَدُ یَا صَمَدُ یَا مَنْ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُولَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَہُ کُفُواً أَحَدٌ،صَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ وَاغْفِرْ لِی وَارْحَمْنِی وَاکْفِنِی مَا أَھَمَّنِی وَاقْضِ دَیْنِی، وَوَسِّعْ عَلَیَّ فِی رِزْقِی، فَإِنَّکَ فِی ہذِھِ اللَّیْلَةِ کُلَّ أَمْرٍ حَکِیمٍ تَفْرُقُ،وَمَنْ تَشاءُ مِنْ خَلْقِکَ تَرْزُقُ،فَارْزُقْنِی وَأَنْتَ خَیْرُالرَّازِقِینَ، فَإِنَّکَ قُلْتَ وَأَ نْتَ خَیْرُ الْقائِلِینَ النَّاطِقِینَ وَاسْأَلُوا اللهَ مِنْ فَضْلِہِ فَمِنْ فَضْلِکَ أَسْأَلُ وَ إِیَّاکَ قَصَدْتُ، وَابْنَ نَبِیِّکَ اعْتَمَدْتُ، وَلَکَ رَجَوْتُ، فَارْحَمْنِی یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ ۔

(۶)یہ دعا پڑھیں کہ رسول اکرم ﷺاس رات یہ دعا پڑھتے تھے۔MP3

اے معبود! ہمیں اپنے خوف کا اتنا حصہ دے جو ہمارے اور ہماری طرف سے تیری نافرمانی کے درمیان رکاوٹ بن جائے اور فرمانبرداری سے اتنا حصہ  دے کہ اس سے ہم تیری خوشنودی حاصل کرسکیں اور اتنا یقین عطا کر کہ جس کی بدولت دنیا کی تکلیفیں ہمیں سبک معلوم ہوں اے معبود! جب تک تو ہمیں  زندہ رکھے ہمیں ہمارے کانوںآ نکھوں اور قوت سے مستفید فرما اور اس قائم(ع) کو ہمارا وارث بنا اور ان سے بدلہ لینے والا قرار دے جنہوں نے ہم پر ظلم کیا ہمارے دشمنوں کے خلاف ہماری مدد فرما اور ہمارے دین میں ہمارے لیے کوئی مصیبت نہ لا اور ہماری ہمت اور ہمارے علم کے لیے دنیا کو بڑا مقصد قرار نہ دے اور ہم پر اس شخص کو غالب نہ کر جو ہم پر رحم نہ کرے واسطہ تیری رحمت کا اے سب سے زیادہ رحم والے۔

 

اَللّٰھُمَّ اقْسِمْ لَنا مِنْ خَشْیَتِکَ مَا یَحُولُ بَیْنَنا وَبَیْنَ مَعْصِیَتِکَ، وَمِنْ طاعَتِکَ مَا تُبَلِّغُنا بِہِ رِضْوانَکَ، وَمِنَ الْیَقِینِ مَا یَھُونُ عَلَیْنا بِہِ مُصِیباتُ الدُّنْیا ۔ اَللّٰھُمَّ أَمْتِعْنا بِأَسْماعِنا وَأَبْصارِنا وَقُوَّتِنا مَا أَحْیَیْتَنا وَاجْعَلْہُ الْوارِثَ مِنَّا،وَاجْعَلْ ثأْرَنا عَلَی مَنْ ظَلَمَنا،وَانْصُرْنا عَلَی مَنْ عادانا، وَلاَ تَجْعَلْ مُصِیبَتَنا فِی دِینِنا، وَلاَ تَجْعَلِ الدُّنْیا أَکْبَرَ ھَمِّنا وَلاَ مَبْلَغَ عِلْمِنا، وَلاَ تُسَلِّطْ عَلَیْنا مَنْ لاَ یَرْحَمُنا، بِرَحْمَتِکَ یَا أَرْحَمَ الرَّاحِمِینَ

 

یہ دعا جامع و کامل ہے۔ پس اسے دیگر اوقات میں بھی پڑھیں۔ جیسا کہ عوالی اللئالی میں مذکور ہے کہ رسول اللہ ﷺیہ دعا ہمیشہ پڑھا کرتے تھے۔

(۷)وہ صلوٰت پڑھے جو ہر روز بوقت زوال پڑھا جاتا ہے۔

(۸)اس رات دعاء کمیل پڑھنے کی بھی روایت ہوئی ہے اور یہ دعا باب اول میں ذکر ہوچکی ہے۔

(۹)یہ تسبیحات 100 سو مرتبہ پڑھے تا کہ حق تعالی ٰ اس کے پچھلے گناہ معاف کردے اور دنیا وآخرت کی حاجات پوری فرما دے:

اللہ پاک تر ہے اور حمد اللہ ہی کی ہے اللہ بزرگتر ہے اور اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں

سُبْحَانَ اللهِ وَ الْحَمْدُ للهِ وَ الله اَکْبَرُ وَ لَا اِلَہَ اِلَّا الله

(۱۰)مصباح میں شیخ نے ابو یحییٰ سے روایت کی ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے شعبان کی پندرھویں رات کی فضیلت کا ذکر کرتے ہوئے امام جعفر صادق (ع)سے پوچھا کہ اس رات کیلئے بہترین دعا ء کونسی ہے؟ حضرت نے فرمایا اس رات نمازِعشا کے بعد دو رکعت نماز پڑھے جس کی پہلی رکعت میں سورۃ الحمد اور سورۃ کافرون اور دوسری رکعت میں سور ہ الحمد اور سورۃ توحید پڑھے نماز کا سلام دینے کے بعد ۳۳/مرتبہ سبحان اللہ۔ ۳۳ /مرتبہ الحمد للہ اور ۳۴/مرتبہ اللہ اکبر کہے۔ بعد میں یہ دعا پڑھے:MP3   

اے وہ جو مشکل کاموں میں بندوں کی پناہ گاہ ہے اور جس کی طرف لوگ ہر مصیبت کے وقت فریادی ہوتے ہیں اے سب چھپی اور کھلی چیزوں کے جاننے والے اے وہ جس پر لوگوں کے وہم و خیال اور دلوں میں گردش کرنے والے اندیشے بھی پوشیدہ نہیں اے مخلوقات و موجودات کے پروردگار اے وہ ذات کہ زمینوں اور آسمانوں کی  حکمرانی جس کے قبضہ قدرت میں ہے تو ہی معبود ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں میں تیری طرف متوجہ ہوں اس لیے کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں پس اے (الله) تیرے سوا کوئی معبود نہیں اس رات میں مجھے ان لوگوں میں قرار دے جن پر تو نے نظر کرم فرمائی تو نے ان پر مہربانی کی ان کی دعا سنی تو نے اور اسے شرف قبولیت بخشا تو ان کی پشیمانی سے آگاہ ہوا تو انہیں معاف کردیا اور ان کے سب پچھلے گناہوں اور بڑے بڑے جرائم پر عفو ودرگذر سے کام لیا پس میں اپنے گناہوں سے تیری پناہ کا طالب ہوں اور اپنے عیبوں کی پردہ پوشی کے لیے تجھ سے التجا کرتا ہوں اے معبود! مجھ پر اپنے فضل و کرم سے عطا و بخشش فرما اور اپنی نرم خوئی اور درگزر کے ذریعے میری خطائیں بخش دے اس رات میں مجھ کو اپنے انتہائی کرم کے سائے تلے لے لے اور اس شب میں مجھے اپنے ان پیاروں میں قرار دے جن کو تو نے اپنیفرمانبرداری کیلئے پسند کیا اپنی عبادت کے لیے چنا اور ان کو اپنے خاص الخاص اور برگزیدہ بنایا ہے اے معبود! مجھے ان لوگوں میں قرار دے جنکا نصیب اچھا اور نیک کاموں میں جن کا حصہ زیادہ ہے اور مجھے ان لوگوں میں رکھ جو تندرست، نعمت یافتہ، کامران اور فائدہ پانے والے ہیں اور جو کچھ میں نے کیا اس کے شر سے بچا مجھے اپنی نافرمانی میں بڑھ جانے سے محفوظ رکھ مجھے اپنی فرمانبرداری کا شوق دے اور اسکا جو مجھے تیرے قریب کرے اور مجھے تیرا پسندیدہ بنائے میرے سردار، بھاگنے والا، تیرے ہاں پناہ لیتا ہے طلبگار تیرے حضور عرض کرتا ہے اور پشیمان ہونے اور توبہ کرنے والا تیرے فضل و کرم پر بھروسہ کرتا ہے تو اپنی کریمی و مہربانی سے بندوں کی پرورش کرتا ہے اور تو سب سے زیادہ کرم کرنیوالا ہے تو نے اپنے بندوں کو معاف کرنے کا حکم دیا اور تو بہت بخشنے والا رحم کرنے والا ہے اے معبود! پس میں نے تیرے کرم کی جو امید لگارکھی ہے اس سے محروم نہ کرمجھے اپنی کثیر نعمتوں سے ناامید نہ ہونے دے اور آج کی رات اس بیشتر عطا سے محروم نہ کر جو تو نے اپنے فرمانبرداروں کیلئے مقرر کی ہوئی ہے اور مجھے اپنی مخلوق کی اذیتوں سے امان میں قرار رکھ میرے پروردگار! اگر میں اس سلوک کے لائق نہیں پس تو مہربانی کرنے، معافی دینے اور بخش دینے کا اہل ہے اور مجھ پر ایسی بخشش فرما جو تیرے لائق ہے نہ وہ کہ جس کامیں حقدار ہوں پس میں تجھ سے اچھا گمان رکھتا ہوں میری امید تجھی سے لگی ہوئی ہے اور میرا نفس تیرے کرم سے تعلق جوڑے ہوئے ہے جبکہ تو سب سے زیادہ رحم کرنے والا اور سب سے بڑھ کر مہربانی کرنیوالا ہے اے معبود! مجھے اپنی مہربانی و بخشش  سے زیادہ حصہ دینے میں خصوصیت عطافرما اور میں تیرے عذاب سے، تیرے عفو کی پناہ لیتا ہوں میرا وہ گناہ بخش دے کہ جس نے مجھ کو بدخلقی میں پھنسادیا اور میری روزی میں تنگی کا باعث ہے تاکہ میں تیری بہترین رضا حاصل کرسکوں تو اپنی مہربانی سے مجھے نعمتیں عنایت فرما اور اپنی کثیر نعمتوں سے مجھے بہرہ مند کردے کیونکہ میں نے تیرے آستان پر پناہ لی اور تیری بخشش کی امید لگائے ہوں اور میں تیرے عذاب سے عفو کی پناہ لیتا ہوں اور تیرے غضب سے تیری نرم خوئی کی پناہ لیتا ہوں پس مجھے وہ دے جس کا میں نے تجھ سے سوال کیا ہے اس میں کامیاب کر جس کی تجھ سے خواہش کی ہے میں تجھ سے تیرے ہی ذریعے سوال کرتا ہوں کہ تجھ سے بزرگتر کوئی چیز نہیں ہے ۔

یَا مَنْ إِلَیْہِ مَلْجَأُ الْعِبادِ فِی الْمُھِمَّاتِ وَ إِلَیْہِ یَفْزَعُ الْخَلْقُ فِی الْمُلِمّاتِ یَا عالِمَ الْجَھْرِ وَالْخَفِیّاتِ، یَا مَنْ لاَ تَخْفی عَلَیْہِ خَواطِرُ الْاَوْھامِ وَتَصَرُّفُ الْخَطَراتِ، یَا رَبَّ الْخَلائِقِ وَالْبَرِیَّاتِ، یَا مَنْ بِیَدِھِ مَلَکُوتُ الْاَرَضِینَ وَالسَّماواتِ، أَ نْتَ اللهُ لاَ إِلہَ إِلاَّ أَ نْتَ، أَمُتُّ إِلَیْکَ بِلا إِلہَ إِلاَّ أَ نْتَ، فَیا  لا إِلہَ إِلاَّ أَ نْتَ اجْعَلْنِی فِی ہذِھِ اللَّیْلَةِ مِمَّنْ نَظَرْتَ إِلَیْہِ فَرَحِمْتَہُ، وَسَمِعْتَ دُعائَہُ فَأَجَبْتَہُ، وَ عَلِمْتَ اسْتِقالَتَہُ فَأَ قَلْتَہُ، وَتَجاوَزْتَ عَنْ سالِفِ خَطِیئَتِہِ وَعَظِیمِ جَرِیرَتِہِ، فَقَدِ اسْتَجَرْتُ بِکَ مِنْ ذُ نُوبِی، وَلَجَأْتُ إِلَیْکَ فِی سَتْرِ عُیُوبِی۔اَللّٰھُمَّ فَجُدْ عَلَیَّ بِکَرَمِکَ وَفَضلِکَ وَاحْطُطْ خَطایایَ بِحِلْمِکَ وَعَفْوِکَ وَتَغَمَّدْنِی فِی ہذِھِ اللَّیْلَةِ بِسابِغِ کَرامَتِکَ، وَاجْعَلْنِی فِیہا مِنْ أَوْلِیائِکَ الَّذِینَ اجْتَبَیْتَھُمْ لِطاعَتِکَ،وَاخْتَرْتَھُمْ لِعِبادَتِکَ، وَجَعَلْتَھُمْ  خالِصَتَکَ وَصِفْوَتَکَ اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِی مِمَّنْ سَعَدَ جَدُّھُ، وَتَوَفَّرَ مِنَ الْخَیْراتِ حَظُّہُ، وَاجْعَلْنِی مِمَّنْ سَلِمَ فَنَعِمَ، وَفازَ فَغَنِمَ وَاکْفِنِی شَرَّ مَا أَسْلَفْتُ، وَاعْصِمْنِی مِنَ الازْدِیادِ فِی مَعْصِیَتِکَ، وَحَبِّبْ إِلَیَّ طاعَتَکَ وَمَا یُقَرِّبُنِی مِنْکَ وَیُزْلِفُنِی عِنْدَکَ ۔ سَیِّدِی إِلَیْکَ یَلْجَأُ الْہارِبُ،وَمِنْکَ یَلْتَمِسُ الطَّالِبُ،وَعَلَی کَرَمِکَ یُعَوِّلُ الْمُسْتَقِیلُ التَّائِبُ، أَدَّ بْتَ عِبادَکَ بِالتَّکَرُّمِ وَأَ نْتَ أَکْرَمُ الْاَکْرَمِینَ، وَأَمَرْتَ بِالْعَفْوِ عِبادَکَ وَأَ نْتَ الْغَفُورُ الرَّحِیمُ۔اَللّٰھُمَّ فَلا تَحْرِمْنِی مَا رَجَوْتُ مِنْ کَرَمِکَ،وَلا تُؤْیِسْنِی مِنْ سابِغِ نِعَمِکَ،وَلاَ تُخَیِّبْنِی مِنْ جَزِیلِ قِسَمِکَ فِی ھذِہِ اللَّیْلَةِ لاََِھْلِ طاعَتِکَ وَاجْعَلْنِی فِی جُنَّةٍ مِنْ شِرارِ بَرِیَّتِکَ، رَبِّ إِنْ لَمْ أَکُنْ مِنْ أَھْلِ ذلِکَ فَأَ نْتَ أَھْلُ الْکَرَمِ وَالْعَفْوِ وَالْمَغْفِرَةِ،وَجُدْ عَلَیَّ بِما أَ نْتَ أَھْلُہُ لاَ بِما أَسْتَحِقُّہُ فَقَدْ حَسُنَ ظَنِّی بِکَ، وَتَحَقَّقَ رَجائِی لَکَ وَعَلِقَتْ نَفْسِی بِکَرَمِکَ فَأَنْتَ أَرْحَمُ الرَّاحِمِینَ وَأَکْرَمُ الْاَکْرَمِینَ اَللّٰھُمَّ وَاخْصُصْنِی مِنْ کَرَمِکَ بِجَزِیلِ قِسَمِکَ، وَأَعُوذُ بِعَفْوِکَ مِنْ عُقُوبَتِکَ، وَاغْفِرْ لِیَ الذَّنْبَ الَّذِی یَحْبِسُ عَلَیَّ الْخُلُقَ وَیُضَیِّقُ عَلَیَّ الرِّزْقَ حَتَّی أَقُومَ بِصالِحِ رِضاکَ، وَأَ نْعَمَ بِجَزِیلِ عَطائِکَ، وَأَسْعَدَ بِسابِغِ نَعْمائِکَ، فَقَدْ لُذْتُ بِحَرَمِکَ وَتَعَرَّضْتُ لِکَرَمِکَ وَاسْتَعَذْتُ بِعَفْوِکَ مِنْ عُقُوبَتِکَ وَبِحِلْمِکَ مِنْ غَضَبِکَ فَجُدْ بِما سَأَلْتُکَ، وَأَنِلْ مَا الْتَمَسْتُ مِنْکَ، أَسْأَ لُکَ بِکَ لاَبِشَیْءٍ ھُوَ أَعْظَمُ مِنْکَ۔

پھر سجدے میں جاکر بیس مرتبے کہے :

    یَا رَبِّ 
سات مرتبہ:
   یَا اَلله
سات مرتبہ

 اے پروردگار اے معبود نہیں کوئی طاقت و قوت مگر وہ جو اللہ سے ہے

لَاحَوْلَ وَلاَ قُوَّةَاِلَّابِاللهِ

دس مرتبہ
   مَا شَاءَ الله

 دس مرتبہ:

 نہیں کوئی قوت مگر خدا کی۔

لَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللهِ

  پھر رسول اللہ اور ان کی آل پر درود بھیجے اور بعد میں اپنی حاجات طلب کرے۔ قسم بخدا اگر کسی کی حاجات بارش کے قطروں جتنی ہوں تو بھی اللہ اپنے وسیع فضل و کرم اور اس عمل کی برکت سے وہ تمام حاجات برلائے گا۔

(۱۱)شیخ طوسی اور کفعمی نے فرمایا ہے کہ اس رات یہ دعا پڑھے: MP3

میرے معبود! طلب کرنیوالوں نے آج رات خود کو تیرے ہی سامنے پیش کیا ہے ارادہ کرنیوالوں نے تیری ہی بارگاہ کا ارادہ کیا ہیاور حاجتمندوں نے تیری  ہی فضل و احسان سے امید باندھی ہوئی ہے آج کی رات تیری مہربانیاں، تیری بخشش، تیری عطائیں اور تیرے ہی انعام ہیں کہ تو اپنے بندوں میں سے جس پر چاہے ان سے احسان فرمائے اور جس پر تیری توجہ اور عنایت نہ ہوئی ہو اس سے روک لے اور یہ میں ہوں تیراحقیر بندہ کہ تیرا محتاج ہوں اور تیرے فضل و احسان کی امید وار ہوں پس اے میرے مولا! اگر آج کی رات میں تو اپنی مخلوق میں کسی پر فضل و کرم کرے اور اس کو انعام عطا فرمائے اور وہ انعام عطا فرمائے جو تیری مہربانی کے ساتھ ہو تو محمد و آل محمد پر رحمت نازل فرما جوپاکیزہ ہیں، نیکو کار ہیں اور با فضیلت ہیں اور اپنے فضل اور احسان سے مجھ پر بخشش کر اے جہانوں کے پالنے والے اور محمد پر الله کی رحمت ہوجو نبیوںمیں آخری نبی ہیں اور ان کی آل(ع) پر جو پاکیزہ ہیں اور سلام ہو بہت سلام بے شک اللہ خوبی والااور شان والا ہے اے معبود! میںتجھ سے دعا کرتا ہوں جیسے تو نے حکم دیا تو اپنے وعدے کے مطابق اسے قبول فرما کیونکہ تو اپنے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا۔

إِلھِی تَعَرَّضَ لَکَ فِی ہذَا اللَّیْلِ الْمُتَعَرِّضُونَ، وَقَصَدَکَ الْقاصِدُونَ وَأَمَّلَ فَضْلَکَ وَمَعْرُوفَکَ الطّالِبُونَ، وَلَکَ فِی ہذَا اللَّیْلِ نَفَحاتٌ وَجَوائِزُ وَعَطایا وَمَواھِبُ تَمُنُّ بِہا عَلَی مَنْ تَشاءُ فَضْلَکَ وَمَعْرُوفَکَ فَإِنْ کُنْتَ یَا مَوْلایَ تَفَضَّلْتَ فِی ھذِھِ اللَّیْلَةِ عَلَی أَحَدٍ مِنْ خَلْقِکَ وَ عُدْتَ عَلَیْہِ بِعائِدَةٍ مِنْ عَطْفِکَ فَصَلِّ عَلَی مُحَمَّدٍ وَ آلِ مُحَمَّدٍ الطَّیِّبِینَ الطَّاھِرِینَ الْخَیِّرِینَ الْفاضِلِینَ وَجُدْ عَلَیَّ بِطَوْ لِکَ وَمَعْرُوفِکَ یَا رَبَّ الْعالَمِینَ وَصَلَّی اللهُ عَلَی مُحَمَّدٍ خاتَمِ النَّبِیِّینَ وَآلِہِ الطَّاھِرِینَ وَسَلَّمَ تَسْلِیماً إِنَّ اللهَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ ۔ اَللّٰھُمَّ إِنِّی أَدْعُوکَ کَما أَمَرْتَ فَاسْتَجِبْ لِی کَما وَعَدْتَ إِنَّکَ لاَ تُخْلِفُ الْمِیعادَ ۔

یہ وہ دعا ہے جو نماز شفع کے بعد بھی پڑھی جاتی ہے۔       

(۱۲)اس رات نماز تہجد کی ہر دو رکعت کے بعد اور نماز شفع اور وتر کے بعد وہ دعا پڑھے کہ جو شیخ و سید نے نقل فرمائی ہے۔

(۱۳)سجدے اور دعائیں جو رسول اللہ ﷺسے مروی ہیں وہ بجا لائے اور ان میں سے ایک وہ روایت ہے جو شیخ نے حماد بن عیسیٰ سے ، انہوں نے ابان بن تغلب سے اور انہوں نے کہا کہ امام جعفر صادق (ع)نے فرمایا کہ جب پندرہ شعبان کی رات آئی تو اس رات رسول اللہ ﷺبی بی عائشہ کے ہاں تھے جب آدھی رات گزرگئی تو آنحضرت بغرض عبادت اپنے بستر سے اٹھ گئے، بی بی بیدار ہوئیں تو حضور کو اپنے بستر پر نہ پایا انہیں وہ غیرت آگئی جو عورتوں کا خاصا ہے۔ ان کا گمان تھا کہ آنحضرت اپنی کسی دوسری بیوی کے پاس چلے گئے ہیں۔ پس وہ چادر اوڑھ کر حضور کو ڈھونڈتی ہوئی ازواج رسول کے حجروں میں گئیں۔ مگر آپ کو کہیں نہ پایا۔ پھر اچانک ان کی نظر پڑی تو دیکھا کہ آنحضرت زمین پر مثل کپڑے کے سجدے میں پڑے ہیں۔ وہ قریب ہوئیں تو سناکہ حضور سجدے میں یہ دعا پڑھ رہے ہیں۔     MP3

سجدہ کیا تیرے آگے میرے بدن اور میرے خیال نے اور ایمان لایا ہے تجھ پر میرا دل یہ ہیں میرے دونوں ہاتھ اور جو ستم میں نے خود پر کیا ہے اے بڑائی  والے جس سے امید ہے بڑے کام کی تو میرے بڑے بڑے گناہ بخش دے کیونکہ بڑے گناہوں کو سوائے بڑائی والے پروردگار کے کوئی بخش نہیں سکتا۔

سَجَدَ لَکَ سَوادِی وَخَیالِی، وَ آمَنَ بِکَ فُؤادِی، ہذِھِ یَدایَ وَمَا جَنَیْتُہُ عَلَی نَفْسِی، یَا عَظِیمُ تُرْجی لِکُلِّ عَظِیمٍ اغْفِرْ لِیَ الْعَظِیمَ فَإِنَّہُ لاَ یَغْفِرُ الذَّنْبَ الْعَظِیمَ إِلاَّ الرَّبُّ الْعَظِیمُ ۔

          پھر آنحضرت سجدے سے سر اٹھاکر دوبارہ سجدے میں گئے اوربی بی عائشہ نے سنا کہ آپ پڑھ رہے تھے:

پناہ لیتا ہوں میں تیرے نورِ ذات کی جس سے آسمانوں اور زمینوں نے روشنی حاصل کی اور جس سے تاریکیاں چھٹ گئیں اور اسکی بدولت اولین اورآخرین کا کام بن گیا کہ وہ تیرے ناگہانی عذاب سے امن کے چھن جانے اور تیری نعمتوں کے زائل ہو جانے کی سختیوں سے بچ گئے اے معبود!مجھے پاک اور پرہیزگار دل دے کہ جو شرک سے پاک ہو اور نہ حق سے انکاری ہو نہ بے رحم ہو۔

أَعُوذُ بِنُورِ وَجْھِکَ الَّذِی أَضائَتْ لَہُ السَّماواتُ وَالْاَرَضُونَ وَانْکَشَفَتْ لَہُ الظُّلُماتُ وَصَلَحَ عَلَیْہِ أَمْرُ الْاَوَّلِینَ وَالْاَخِرِینَ مِنْ فُجْأَةِ نَقِمَتِکَ، وَمِنْ تَحْوِیلِ عافِیَتِکَ وَمِنْزَوالِ نِعْمَتِکَ ۔ اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنِی قَلْباً تَقِیّاً نَقِیّاً وَمِنَ الشِّرْکِ بَریئاً لاَ کافِراً وَلاَ شَقِیّاً،

          پس آپ نے اپنے چہرے کو دونوں طرف سے خاک پر رکھا اور یہ پڑھا:

میں نے اپنے چہرے کو خاک پر رکھا ہے اور میرے لیے ضروری ہے کہ تیرے آگے سجدہ کروں

عَفَّرْتُ وَجْھِیْ فِیْ التُّرَابِ وَحُقَّ لِّیْٓ اَنْ اَسْجُدَ لَکَ

          جونہی رسول اکرم اٹھے تو بی بی عائشہ آپ کو پہچان کر جھٹ سے اپنے بستر پر آلیٹیں۔ جب آنحضرت اپنے بستر پر آئے تو آپ نے دیکھا کہ ان بی بی کا سانس تیز تیز چل رہاہے، اس پر آپ نے فرمایا: تمہارا سانس کیوں اکھڑا ہوا ہے؟ آیا تمہیں نہیں معلوم کہ آج کونسی رات ہے؟ یہ پندرہ شعبان کی رات ہے۔ اس میں روزی تقسیم ہوتی ہے۔ زندگی کی میعاد مقرر ہوتی ہے، حج پر جانے والوں کے نام لکھے جاتے ہیں۔ قبیلہ بنی کلب کی بکریوں کے بالوں سے زیادہ تعداد میں گناہگار افراد بخشے جاتے ہیں اور ملائکہ آسمان سے زمین مکہ پر نازل ہوتے ہیں۔

(۱۴)اس رات نماز جعفر طیار (ع)بجا لائے، جو شیخ نے امام علی رضا (ع)سے روایت کی ہے۔

(۱۵)اس رات کی مخصوص نمازیں پڑھے جو کئی ایک ہیں، ان میں سے ایک وہ نماز ہے جو ابو یحییٰ صنعانی نے حضرت امام محمد باقر اور حضرت امام جعفر صادق (ع)سے نیز دیگر تیس معتبر اشخاص نے بھی ان سے روایت کی ہے۔ کہ فرمایا:

           پندرہ شعبان کی رات چار رکعت نماز بجا لائے کہ ہر رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد سو مرتبہ سورۃ توحید پڑھے اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد کہے:Mp3

اے معبود! میں تیرا محتاج ہوں اور تیرے عذاب سے خوف کھاتا ہوں اور اس سے پناہ ڈھونڈتا ہوں اے معبود! میرا نام تبدیل نہ کراور میرے جسم کو دگرگوں نہ فرما میری آزمائش کو سخت نہ بنا اور میرے دشمنوں کو مجھ پر خوشی نہ دے میں پناہ لیتا ہوں تیرے عفو کی، تیرے عذاب سے میں پناہ لیتا ہوں تیری رحمت کی تیری سزا سے میں پناہ لیتا ہوں تیری رضا کی، تیری ناراضگی سے اور چاہتا ہوں تجھ سے تیرے ہی ذریعے سے کہ تیری تعریف روشن ہے جیسا کہ تو نے خود ہی اپنی تعریف کی ہے جو تعریف کرنے والوں کے قول سے بلند تر ہے۔

اَللّٰھُمَّ إِنِّی إِلَیْکَ فَقِیرٌ، وَمِنْ عَذابِکَ خائِفٌ مُسْتَجِیرٌ ۔ اَللّٰھُمَّ لاَ تُبَدِّلِ اسْمِی وَلاَ تُغَیِّرْ جِسْمِی،وَلاَ تَجْھَدْ بَلائِی،وَلاَ تُشْمِتْ بِی أَعْدائِی ،أَعُوذُ بِعَفْوِکَ مِنْ عِقابِکَ وَأَعُوذُ بِرَحْمَتِکَ مِنْ عَذابِکَ وَأَعُوذُ بِرِضاکَ مِنْ سَخَطِکَ، وَأَعُوذُ بِکَ مِنْکَ، جَلَّ ثَناؤُکَ أَ نْتَ کَما أَثْنَیْتَ عَلَی نَفْسِکَ وَفَوْقَ مَا یَقُولُ الْقائِلُونَ ۔

          یاد رہے کہ اس رات سو رکعت نماز بجا لانے کی بڑی فضیلت وارد ہوئی ہے۔ اس کی ہر رکعت میں سورۃ الحمد کے بعد دس مرتبہ سورۃ توحید پڑھے۔ اس کے علاوہ چھ رکعت نماز ادا کرے کہ جس میں سورۃ الحمد، سورۃ یٰسین، سورۃ ملک اور سورۃ توحید پڑھی جاتی ہے .

اس رات کو امام مہدی علیھ السلام کی خاص دعایں جیسے

 دعاء ندبہ  ،

دعاء استغاثہ ، اور

زیارت  آل یٰسین   پڑھنے کی خاص تاکید ہے

زیارت حضرت امام مہدی علیہ السلام

اس رات کے چند مخصوص اعمال یہ ہیں 
 دوسری مخصوص زیارت امام حسین علیہ السلام  پہلی مخصوص زیارت امام حسین  علیہ السلام زیارت امام حسین علیہ السلام
مناجات شعبانیہ  - حضرت علی علیھ السلام کی مناجات حضرت امام مہدی علیہ السلام پر صلوات امام زین العابدین (ع) کی پیغمبر اکرم (ص) پر مخصوص صلوات
 

پندرہ شعبان کا دن

پندرہ شعبان کا دن ہمارے بارہویں امام زمانہ (عج) کی ولادت باسعادت کا دن ہے لہذا آج کے دن ہماری بہت بڑی عید ہے آج جہاں بھی کوئی مؤمن ہو اور اس سے جس وقت بھی ہوسکے بارہویں امام مہدی (عج)کی زیارت پڑھے اس کا پڑھنا مستحب ہے اور ضروری ہے کہ زیارت پڑھتے وقت آپ کے جلد ظہور کی دعا مانگے سامرہ کے سرداب میںآ پ کی زیارت پڑھنے کی زیادہ تاکید ہے کہ یہ آپ کے ظہور کا یقینی مقام ہے اور آپ ہی ہیں جو زمین کو عدل و انصاف سے بھردیں گے جب کہ وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی۔

 
مفاتیح انڈیکس پر جایئں ہوم پیج پر جایئں

شعبان کے انڈیکس پر جائیں

قرآن انڈیکس پر جایئں
محرم صفر ربیع الاول رجب شعبان رمضان ذی القعد ذی الحج

براہ مہربانی  اپنی  تجاویز  یہاں بھیجیں  

اس سائٹ کا کاپی رائٹ نہیں ہے