امابعد! یہ فقیر بے مایہ ، اہل بیت رسالت(ع)کی احادیث سے تمسک کرنے
والا عباس بن محمد رضاقمی (خدا میرا اور میرے والدین کا انجام بخیر
کرے) عرض کرتا ہے کہ بعض مومن بھائیوں نے مجھ سے فرمائش کی کہ کتاب
مفاتیح الجنان(جو عام لوگوں میں رائج ومقبول ہے)کا مطالعہ کروں
اورمستند دعاؤں کو ذکر کروں اور جو میری نظر میں غیر مستند ہوں
انہیں چھوڑ دوں اور بعض ان معتبر دعاؤں اور زیارتوں کا اضافہ کروں
جو اس کتاب میں مذکورنہیں ہیں۔پس حقیر نے مومنین کی فرمائش پوری
کرتے ہوئے اس کتاب کو اسی طرح مرتب کیا جیسا وہ چاہتے تھے چنانچہ
ترتیب نو کے بعد میں نے اس کتاب کا نام ”مفاتیح الجنان“ تجویز کیا
ہے اور اس میں درج ذیل تین باب ہیں:
پہلاباب : تعقیبات نماز ، ایام ہفتہ ، شب و روزجمعہ کے
اعمال ، بعض مشہور دعائیں اور پندرہ مناجات پرمشتمل ہے۔
دوسرا باب:سال کے بارہ مہینوں ،رومی مہینوں اور نوروز کے
اعمال وفضائل کا احاطہ کئے ہوئے ہے۔
تیسرا باب : اس میں آئمہ (ع)کی زیارات اور ان سے متعلق
دعائیں وغیرہ مذکور ہیں۔ میں امید کرتا ہوں کہ میرے مومن بھائی اس
کتاب کے مندرجات کے مطابق عمل کرینگے اور اس گناہکاراور روسیاہ کو
دعا وزیارت اور طلب مغفرت میں فراموش نہیں فرمائیں گے۔(مترجم کی
بھی یہی خواہش ہے کہ موٴمنین اسے اپنی دعاوٴں میں فراموش نہ
فرمائیں)۔جزاک اللہ احسن الجزا
اس فصل میں حضرت رسول الله اور ائمہ(علیھم
السلام)کے ناموں کے ساتھ ایام ہفتہ کے تعیّن اور
انکی زیارتوں کا تذکرہ ہے۔ سید ابن طاوٴس جمال
الاسبوع میں لکھتے ہیں کہ ابن بابو یہ صقرابن ابی
دلف سے روایت کرتے ہیں کہ جب متو کل نے امام علی
نقی (ع) کو سامرا میں طلب کیا تو ایک روز میں وہاں
گیاتاکہ امام سے ملاقات کا شرف حا صل کروں۔ اس وقت
آپ متوکل کے نگہبان زراقی کے ہاں محبوس تھے ، میں
اسکے پاس پہنچا تو اس نے پو چھا کیسے آنا ہوا؟ میں
نے کہا : آپکی ملا قات کیلئے آیا ہوں، میں وہاں
بیٹھا رہا اور ادھر اُدھر کی باتیں ہوتی رہیں ۔
پھر جب عام لوگ چلے گئے اور تنہائی ہوئی تو اس نے
مجھ سے دوبارہ پو چھا : کیسے آئے ہو؟ میں نے کہا :
آپکی ملاقا ت کو آیا ہوں! اس نے کہا : گو یا تم
اپنے مولا (ع) کی خبر لینے آئے ہو ، میں نے ڈرتے
ڈرتے کہا: میرا مولا تو خلیفہ ہی ہے۔ وہ زور دے کر
کہنے لگا: خا مو ش رہو کہ تمہارے مولا برحق ہیں
اور خود میں بھی انہی کا معتقد ہوں۔ میں نے کہا:
اَلْحَمْدُ اللهِ! وہ بولا:آیا تم اپنے مولا (ع)
کی خدمت میں حا ضر ہونا چاہتے ہو؟ میں نے کہا :
ہاں! اس نے کہا : تھوڑی دیر بیٹھو کہ ہرکا رہ یہاں
سے ہو کر چلا جائے چنانچہ جب ہر کا رہ سرکاری ڈاک
دے کر چلا گیا تو اس نے ایک لڑکے کو میرے ساتھ کر
دیا کہ وہ مجھے امام کی خدمت میں لے جائے۔ جب میں
مولا (ع) کے پاس پہنچا تو کیا دیکھا کہ آپ چٹائی
پر تشریف فرما ہیں اور برابر میں قبر موجود ہے
۔میں نے سلام کیا آپ نے جواب ِسلام دیا اور فرمایا
کہ بیٹھ جاؤ ! پھر پو چھا کہ کیوں آئے ہو ؟ عرض کی
کہ آپکی خیریت معلوم کرنے آیا ہوں۔ جب میری نظر اس
قبر پر پڑی تو میں اپنا گریہ ضبط نہ کر سکا ، آپ
نے فرمایا کہ گریہ نہ کرو اس وقت مجھے ان سے کوئی
مصیبت نہ پہنچے گی،میں نے کہا :اَلْحَمْدُ
اللهِ!میں نے عرض کی: اے میرے سیدو سردار!حضرت
رسول ﷺ کی حدیث ہے،جسکا مطلب میں سمجھ نہیں سکا۔
فرمایا کونسی حدیث ہے؟ میں نے عرض کی ۔لا تعادو
الایام فتعا دیکم یعنی دنوں سے دشمنی نہ کرو ورنہ
وہ تمہارے دشمن ہو جائیں گے۔ فرمایا کہ جب تک زمین
و آسمان قائم ہیں، اس میں ایا م سے مراد ہم
ہیں۔
ہفتہ: حضرت رسول ﷺ اورآپکے اسم گرامی سے متعلق ہے۔
اتوار: امیرالمومنین (ع)کا نام نامی ہے۔(آپ کے اسم
گرامی سے متعلق ہے)
پیر: حسن و حسین #کا نام ہے۔(انکے اسماء گرامی سے
متعلق ہے)
منگل: علی (ع)بن الحسین (ع) ،محمد (ع)ابن علی
(ع)اور جعفر (ع)ابن محمد (ع)کا نام ہے۔(انکے اسماء
گرامی سے متعلق ہے)
بدھ: موسی (ع)ابن جعفر(ع)،علی (ع)ابن موسی(ع)،
محمد (ع)ابن علی (ع)کا اور میرا نام ہے۔(انکے
اسماء گرامی سے متعلق ہے)
جمعرات: اس سے مراد میرا فرزند حسن عسکری
(ع)ہے۔(یعنی انکے اسم گرامی سے متعلق ہے)
جمعہ: اس سے مراد میرے فرزند حسن عسکری (ع)کا وہ
بیٹا ہے جسکے ہاں تمام اہل حق جمع ہوں گے۔
یہ ہیں ایا م کے معنی پس ان سے
دنیا میں دشمنی نہ کرو، ورنہ آخرت میں یہ تمہارے
دشمن ہوں گے۔ پھر فرمایا کہ الوداع کر کے چلے جاؤ
کیونکہ میں تمہارے بارے میں مطمئن نہیں ہوں اور
ڈرتا ہوں کہ تمہیں اذیت نہ پہنچے سید نے یہ حدیث
ایک دوسری سند کیساتھ قطب راوندی سے بھی نقل کی ہے
اسکے بعد فرمایا کہ روز شنبہ(ہفتہ) میں حضرت رسول
اکرم ﷺ کی زیارت یہ ہے ۔
اس میں بعض قرآنی آیات اور چند مختصر و مفید دعائیں مذکور
ہیں جو میں نے معتبر کتب سے منتخب کی ہیں ۔ان میں اول یہ
قرآنی آیات ہیں کہ جنہیں سید اجل سید علی خاں شیرازی (علیہ
الرحمہ) نے کتاب کلم طیب میں نقل کیا ہے کہ اسم اعظم لفظ
اَلله سے شروع اور لفظ ھُوَ پر ختم ہوتاہے اس میں اسم کے
حروف بلانقطہ کے ہیں اور اس پر اعراب لگائیں یا نہ لگائیں،
اسکی قرائت میں کوئی فرق نہیں پڑتا اوروہ قرآن کریم کی
پانچ سورتوں یعنی سورۃ بقرہ ، آل عمران ، نساء ، طٰہٰ اور
تغابن کی پانچ آیتوں میں موجود ہے۔ شیخ مغربی کافرمان ہے
کہ جو شخص روزانہ گیارہ مرتبہ ان آیات کے پڑھنے کو اپنا
ورد بنا لے تواسکی ہر چھوٹی بڑی مشکل بہت جلد آسان ہو جائے
گی اور وہ پانچ آیات یہ ہیں :
علامہ مجلسی(علیہ الرحمہ) نے بحارالانوار میں فرمایا ہے کہ
میں نے یہ مناجاتیں بعض اصحاب کی کتابوں میں دیکھی ہیں اور
یہ حضرت امام سجاد (ع)سے روایت کی گئی ہیں۔
مناجات کے بیان میں:حضرت امام زین العابدین (ع)کی پندرہ
مناجاتیں